وجود

... loading ...

وجود

گالی گلوچ کے بعدنوبت سیاہی اورجوتے تک جاپہنچی

جمعرات 15 مارچ 2018 گالی گلوچ کے بعدنوبت سیاہی اورجوتے تک جاپہنچی

پاکستانی سیاست زبانی حملوں اور گالی گلوچ سے آگے بڑھ رہی ہے۔ پہلے وزیر خارجہ خواجہ آصف پر سیاہی پھینکی گئی ابھی اس خبر کی روشنائی بھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ معزول وزیراعظم میاں نواز شریف پر جامعہ نعیمیہ میں جوتے پھینک مارے گئے۔ فیصل آباد سے بھی خبر ہے کہ عمران خان پر بھی کسی شہری نے جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔ پاکستان میں یہ سلسلہ تو مشرف دور میں احمد رضا قصوری کے چہرے پر سیاہی پھینکنے سے شروع ہوا اور اس سے قبل عراق میں علی منتظر زیدی نامی صحافی نے امریکی صدر بش پر جوتا پھینکا تھا۔ پھر جنرل پرویز مشرف پر لندن میں جوتا پھینکا گیا۔ لیکن اب سیاست کی گرما گرمی نے نیا رنگ اختیار کیا ہے۔ ابے تبے اور ماریں گے، گھسیٹیں گے وغیرہ کی باز گشت ہر دوسرے تیسرے روز اخبارات میں دیکھی جاسکتی ہے۔ لیکن اس کے نتیجے میں ملکی سیاست کی جو تصویر بن رہی ہے وہ بڑی خراب ہے۔

میاں نواز شریف پر جوتا پھینکنے کے جو بھی محرکات ہوں لیکن بیک وقت دو خرابیاں پیدا ہوئیں۔ ایک تو ایک سیاسی رہنما پر جوتا مارا گیا اور وہ بھی جامعہ نعیمیہ میں۔ اس کے نتیجے میں جامعہ جیسے ادارے کی ساکھ بھی متاثر ہوئی۔ ایسے مواقع پر منتظمین کو خصوصی توجہ دینی ہوگی۔ چونکہ ہمارے سیاسی رہنماؤں نے سیاسی ماحول کو اس قدر گرما دیا ہے۔ اس لیے کہیں بھی کوئی بھی واقعہ ہوسکتا ہے۔ جوں ہی نواز شریف پر جوتے پھینکے گئے جوتے مارنے والے نے نعرہ بلند کیا اور ارد گرد کھڑے ہوئے لوگوں نے اسے مارنا شروع کردیا۔ ایک غلطی اس کی تھی اس کے بعد کا غلط کام مارنے والوں نے کیا۔ اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے بھی کیا جاسکتا تھا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ویسے سارے تو پولیس والے بھی دودھ کے دھلے نہیں ‘ خواجہ آصف پر سیاہی پھینکنے والے کو بھی پولیس کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ایسا کیوں ہورہاہے، ایک دوسرے کو برداشت نہیں کیا جارہا۔ ایسے حالات میں اگر عمران خان فیصل آباد کے جلسے میں یہ کہیں گے کہ رانا ثنا ء اللہ کو مونچھوں سے پکڑ کر جیل میں ڈالوں گا تو کسی بھی لیگی کارکن کا جوتا پھینکا جاسکتا ہے۔

اس حوالے سے صدر مملکت نے بجا طور پر توجہ دلائی ہے کہ اختلافات کو نفرت میں بدلنے والا رویہ قوم کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔ اختلاف شائستگی کی حد سے نکل جائے تو معاشرے میں فساد پھیل جاتا ہے۔ رواداری نہ رہی تو کسی فرد کی عزت محفوظ رہے گی نہ ادارے کی۔ رواداری سے مراد یہی تو ہے ناں کہ اگر کوئی اختلاف کررہاہے تو اس کو دلائل سے جواب دیا جائے، گالی گلوچ نہ کیا جائے۔ افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ ہمارے سیاسی رہنما اور بعض دانشور مذہبی معاملات میں شان رسالتﷺمیں گستاخی کرنے والوں یا دینی شعائر کا مذاق اڑانے والوں کے جواب میں رواداری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ رواداری کا مظاہرہ تو سیاست میں ہونا چاہیے۔ آخر ایک دوسرے سے شدید اختلاف رکھنے کے باوجود سینیٹ کے چیئرمین کے انتخاب میں جو کچھ کیا گیا اسے رواداری ہی تو کہا جانا چاہیے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف ایک دوسرے کے حوالے سے اخلاقی دائروں سے کئی مرتبہ باہر نکل چکے تھے۔ لیکن چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے ان دونوں جماعتوں نے سیاست کی۔ مخالفین اسے منافقت کہہ رہے ہیں لیکن سیاسی رہنماؤں کی سطح پر ذمے دارانہ رویے کی شدید کمی ہے۔

میاں نواز شریف، آصف زرداری کے بارے میں اور زرداری میاں صاحب کے بارے میں بات کرتے ہوئے بسا اوقات اخلاقی حدود عبور کرجاتے تھے۔ میاں شہباز شریف نے اسے زرداری نیازی گٹھ جوڑ قرار دیا ہے۔ اس رویے پر افسوس اور تنقید تو سب کررہے ہیں لیکن یہ رویہ جوتوں، سیاہی اور سینیٹ کے اجلاس میں ہاتھا پائی تک پہنچا کیوں ہے؟ اس کا سبب یہی رہنما ہیں۔ عدالت کے بارے میں جو زبان میاں نواز شریف، نہال ہاشمی وغیرہ استعمال کررہے ہیں اس کے نتیجے میں کسی بھی جگہ کوئی بھی ہاتھ چلادے گا۔ اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ ن لیگ کسی بھی وقت عدلیہ پر حملہ کرسکتی ہے۔ سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ کارکنوں کو بھی سوچنا چاہیے کہ زرداری کو چوروں کا بادشاہ کہنے والے اس بادشاہ کے ساتھ اتحاد کرلیتے ہیں۔ عمران خان نے شیخ رشید کو اپنا چپراسی بھی نہ رکھنے کا جملہ کہا اور اب وہ ان کے دست راست اور چپ دونوں ہی ہیں۔ جب اوپر کی سطح پر اس طرح رواداری کا مظاہرہ کیا جارہاہے تو ہماری ان رہنماؤں سے درخواست ہے کہ اپنے جلسوں میں زور بیان دکھانے کے ساتھ ساتھ اخلاقیات کو ملحوظ رکھیں۔ ان کے زہریلے انداز اور جوش کو دیکھ کر ان کا کارکن اس سے زیادہ آگے بڑھ کر کچھ کہتا ہے یا کر گزرتا ہے۔

اے این پی کے رہنما اسفند یار ولی نے بھی رواداری کا خوب بیڑہ غرق کیا۔ جب کہ ان کے باچا خان تو عدم تشدد کے پرچارک تھے۔ کہتے ہیں کہ بہت جلد قوم کے ہاتھ عمران کے گریبان پر ہوں گے۔ جب لیڈر یہ کہے گا تو کوئی کارکن ایسا کربھی سکتا ہے۔ لیکن یہ لیڈر کہیں عمران خان سے بھی سمجھوتا کرلیتے ہیں۔ اس سیاسی دو رخی کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ سیاسی جلسوں میں ماحول گرمانے کا کام مرکزی رہنماؤں کا نہیں ہوتا انہیں اپنے الفاظ اور گفتگو میں احتیاط رکھنی ہوگی۔ جب ماحول اس قدر گرماکر بھی مْک مْکا کرنا ہے۔ سینیٹروں کو کسی فرضی یا سیاسی دشمن کی گود میں پھینکنا ہے تو پھر ماحول خراب نہ کیا جائے۔ اپنی زبان بھی سنبھالی جائے اور کارکنوں کو بھی حدود سے باہر نہ ہونے دیا جائے۔ ایسے حالات سے فائدہ تو کوئی اور اٹھاتا ہے۔

ا کی مدد سے کردوں نے قبضہ کیا ہے اس کے علاوہĤ─撚ģ


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر