وجود

... loading ...

وجود

شامی بحران،شیعہ سنی مسئلہ یاعالمی جنگ کا خطرہ

جمعرات 15 مارچ 2018 شامی بحران،شیعہ سنی مسئلہ یاعالمی جنگ کا خطرہ

موجودہ ’’سعودی شاہی حکومت‘‘ کو غیر مستحکم کرنے کے لیے امریکا اور اسرائیل کے تعاون سے سعودی حکومت کے مخالف جیسے ایران، لبنان، قطر، یمن ایسا ہی کریں جیسا ’’شام‘‘ میں دیگر ممالک نے کیا۔ تو کیا سعودی حکومت ایسا نہیں کرے گی جیسا بشارالاسد کررہا ہے۔ ’’حزب اللہ شیعہ ریاست قائم کرنا چاہتی ہے‘‘۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لبنان جہاں حزب اللہ کا سب سے زیادہ اثر رسوخ ہے کیا وہاں حزب اللہ نے شیعہ ریاست قائم کرلی۔ یا وہاں کے آئین کے مطابق اس ملک کے نظام کے تحت کام کررہی ہے۔ جہاں آئین کے تحت صدر، وزیراعظم اور دیگر عہدے عیسائی، شیعہ اور سنی مسلک میں تقسیم کردیے جاتے ہیں۔ کیا امریکا نے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیا؟۔ کیا عرب اسرائیل جنگوں میں حزب اللہ کا کردار کسی بھی مسلمان ملک سے کم رہا؟ کیا لبنان اسرائیل کے درمیان ہونے والی دونوں جنگوں میں حزب اللہ نے اسرائیل کو شکست نہیں دی اور اپنا علاقہ اسرائیل سے آزاد نہیں کرایا۔ ہمارے سنی حماس اور شیعہ حزب اللہ دونوں عالم اسلام کی آنکھیں ہیں۔ ان دونوں آنکھوں سے امریکا اور اسرائیل خائف ہیں۔ وہ چاہتے ہیں ان دونوں آنکھوں پر ہم ان کی عینک لگا کر دیکھیں اگر وہ کسی کو دہشت گرد کہیں تو ہم بھی اس کو دہشت گرد کہیں۔ اگر وہ صدام حسین پر کیمیاوی ہتھیار رکھنے کا الزام لگائیں تو پوری دنیا کو بھی یہی نظر آئے چاہے وہ سراسر جھوٹ کیوں نہ ہو۔

اسرائیل کے ہمدرد لڑکی کو سزا دینے کے لیے کرد ریاست کی داغ بیل ڈالنا چاہتے ہیں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی ملک جیسے ترکی اگر اپنی اقلیت کو مطمئن رکھتا ہے تو کیا اس ملک کو کوئی سزا دینے کے لیے اس کے ٹکڑے کراسکتا ہے؟ اگر ہم اپنی مشرقی پاکستان کی اکثریت کو مطمئن رکھتے تو کیا وہ ہم سے الگ ہوتے۔ امریکا جیسے ملک میں جہاں درجنوں ریاستیں مختلف نسلی اکائیوں کے ساتھ ایک وفاق کا حصہ ہیں کیا اگر وہ مطمئن ہیں تو کیا ان کو کوئی طاقت الگ کراسکتی ہے۔ ’’شام‘‘ کے تناظر میں یہاں ایسا کچھ نہیں۔ یہاں معاملہ ایسا ہے کہ اگر پڑوس میں آگ لگاؤ گے تو تمہارا گھر بھی محفوظ نہیں رہے گا کا معاملہ ہے۔ صدر اوباما کے دور کے اخبارات اٹھا کے دیکھ لیں کس طرح ترکی کی زمین بشار مخالف ملیشیاؤں کی تیاری کے لیے استعمال ہوئی۔ سعودی، امریکی اور ترکی کے ماہرین کی زیر نگرانی شام کو برباد کرنے کے لیے پوری دنیا سے اسی طرح لوگ بلوائے گئے جیسا پاکستان اور افغانستان میں آئے۔

عراق اور لیبیا کو برباد کرنے میں دیگر ممالک کی طرح ترکی کا کردار دیکھیں سمجھ میں آجائے گا جب صدام اور قذافی ناجائز ہیں اور ان کے ملک میں کردوں کو الگ خطہ دینا جائز ہے تو ترکی میں بھی جائز ہی قرار پائے گا۔ ’’شام‘‘ کی 90 فی صد آبادی سنی مسلمانوں کی ہے بشارالاسد کے ساتھی 10 فی صد سے بھی کم ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسلام میں شیعہ سنی کا مسئلہ یا قبیلہ و نسل کا مسئلہ یا ان کی تعداد کا مسئلہ اسلام دشمنوں کے نزدیک اہمیت رکھتا ہے کہ وہ اس کو اْٹھا کر کہیں کہ اقلیت نے اکثریت پر قبضہ جمایا ہوا ہے۔

اس کی مثال یہ لیں کہ عراق کا صدام حسین سنی مسلمان تھا لیکن اس ملک کی اکثریتی آبادی شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی تھی، اس نے اپنے دور حکومت میں شیعہ اکثریت کو مطمئن رکھا۔ اْن کے متبرک مقامات عراق میں تھے، تمام دنیا سے شیعہ زائرین وہاں آتے کوئی مسئلہ نہ تھا۔ صدام حسین (سنی) کا مسئلہ کردوں (سنی) سے ہوا۔ اس کے دور میں ان سنی مسلمان کردوں پر مظالم بھی ہوئے۔ معمر قذافی لیبیا کے ایک نسبتاً کم تعداد کے قبیلہ سے تعلق رکھتا تھا اس نے لیبیا کے کثرت القبائل معاشرے کو کامیابی سے متحدہ رکھا۔ اسی طرح شام بھی سنی اکثریت اور شیعہ اقلیت کے ساتھ ایک کثیر المعاشرتی ملک ہے۔ یہاں عیسائیوں کی بھی ایک تعداد بستی ہے۔ بشار الاسد تو علوی یا جس بھی شیعہ فرقے سے تعلق رکھتا ہے اس کے عقائد سے تو شیعہ بھی متفق نہیں۔ شاید مسلمانوں میں گمراہ ترین فرقوں میں سے اس کا ایک فرقہ ہے جس کے نزدیک انسانوں کو سجدہ بھی جائز ہے۔ لیکن یہاں مسئلہ اصل میں شیعہ سنی کا نہیں میرے نزدیک یہ امریکا اسرائیل اور ان کی زیر سرپرستی عالمی میڈیا کا پروپیگنڈہ زیادہ ہے۔ یہ بات درست ہے کہ امریکا، سعودیہ، اسرائیل، ترکی، اردن، امارات اور یورپی ممالک اور سنی مکتبہ فکر ایک قطار میں اور روس، چین، ایران، حزب اللہ، اینٹی امریکا ممالک جیسے وینزویلا، شمالی کوریا اور ان کے ساتھ شیعہ مکتبہ فکر ایک قطار میں نظر آتے ہیں۔ یہ ایک جنگی پلان ہے جس کو عالمی صہیونیت نے ترتیب دیا ہے کہ اپنے اصل دشمن اسلامی دنیا کو کمزور تر کرنا۔ اپنے ملک اسرائیل کے ہمسایہ ممالک میں افراتفری پیدا کرنا اور ان میں عدم استحکام پیدا کرنا تا کہ جب یہود مسلمانوں پر حملہ کریں تو ان کا راستہ روکنے والا کوئی نہ ہو۔ مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کو علم سے دور کرکے ان کو تفریق میں مبتلا کردینا جنگ وجدل کا شائق بنادینا۔ ان کی آبادی کم کرنا ’’کسی چھوٹے سے حصے پر بشارالاسد کو بھی قائم رکھنا مقصود ہے۔

یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ روس کی مدد سے بشار کی فوجوں نے اپنے ملک کے کافی علاقوں پر قبضہ مستحکم کیا ہے۔ کرد علاقہ جہاں امریکا کی مدد سے کردوں نے قبضہ کیا ہے اس کے علاوہ کافی شہر ایسے ہیں جہاں حکومت کی رٹ قائم ہوئی ہے۔ دس لاکھ شامی مسلمان شہید ہوچکے، کروڑوں لوگ بے گھر ہوئے، لاتعداد بچیاں اور عورتیں اغوا ہو کر یورپ میں غلامی کی زندگی بسر کررہی ہیں۔ روسی اور بشار الاسد کے طیارے باغیوں کے محصور علاقوں پر روز بمباری کرتے ہیں، عالمی میڈیا روز دکھاتا ہے کہ بچے اور عورتیں زخمی و شہید ہورہے ہیں۔ کیمیاوی ہتھیار بھی یقیناًاستعمال ہوئے ہیں۔ یہ مسئلہ بھی غور طلب ہے کہ آخر کس نے کیے۔ بشار انکاری ہے، باغی بھی انکاری ہیں، جب بشار کے زیر قبضہ علاقوں میں کار بم پھٹتا ہے تو وہ نہیں دیکھتا کہ بچہ یا عورت اس کی زد میں آرہا ہے۔ جب باغی نعرے لگاتے ہوئے حملے کرتے ہیں تو ان کے بم اور گولیاں نہیں دیکھتیں کہ کس بچے کو لگا۔ یمن میں جب سعودی و اتحادی طیارے آگ کی بارش برساتے ہیں تو پتا نہیں کس کس کا خون بہتا ہے۔ مصر کے اندر اخوان پر جب مظالم ہوتے ہیں تو کچھ پتا نہیں چلتا۔ افغانستان میں ایٹم بم سے کہیں زیادہ مہلک بم استعمال ہوا کیا کوئی تصویر آئی؟ سوشل میڈیا پر کوئی ویڈیو آئی، ہمارا میڈیا ہو یا عالمی بکاؤ میڈیا سب ذوق شوق سے پہلے ’’حلب‘‘ اور اب ’’مشرقی غوطہ‘‘ کے مناظر دکھاتے ہیں۔ یہ بھی صحیح ہے۔ سچائی ہے لیکن میڈیا کا مسئلہ وہی عینک ہے جو ہم دکھانا چاہتے ہیں وہ دیکھو اور اپنی رائے بناؤ۔

امریکا، سعودیہ، ترکی، فرانس، اسرائیل وغیرہ سب کا اتفاق ہے کہ ’’بشار‘‘ غاصب ہے، اس کو اْتار دو۔ درست مان لی یہ بات، لیکن اگر اس کو اْتار بھی دیا جائے تو کیا یہ ملک عدم استحکام کا شکار نہیں ہوگا۔ جیسے لیبیا جغرافیائی طور پر 3 حصوں میں تقسیم ہے۔ عراق کے بھی حصے بخرے کردیے گئے ہیں۔ افغانستان جہاں صرف سات مجاہد تنظیمیں تھیں ایک ساتھ نہ رہ سکیں، یہاں تو پچیس کے قریب گروہ ہیں جو مختلف نظریات، رنگ و نسل اور مفادات کے گرد گھوم رہے ہیں۔ یہاں بشار کے مخالف فوجی افسران ’’فری سیرینی آرمی‘‘ بنا کر علاقے قبضے کیے ہوئے ہیں اور النصرہ جیسے گروپ بھی ہیں جو القاعدہ کے زیر اثر ہیں۔ داعش کے حمایت یافتہ الگ اور وہ کرد الگ جو امریکا کے حمایتی ہیں اور وہ کرد الگ جو ترکی کے حمایتی ہیں۔ ان دونوں کے مخالف کرد الگ الگ اپنی تنظیمیں بنائے بیٹھے ہیں۔ یہاں یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ راقم ہرگز بشار حامی یا شیعہ مسلک کا حامی نہیں ہے لیکن یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ بشار الاسد نے حماس کے دفاتر ’’دمشق‘‘ میں کھلوائے، ایک عرصے تک حماس کے سربراہ خالد المشعل جو ایک سنی تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں ان کو پناہ دی۔ حماس کی دامے درمے و سخنے مدد کی۔

یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ حالیہ دنوں میں ماضی قریب میں بشار الاسد کے فوجی اڈوں پر اسرائیل نے حملے کیے، فروری 2018ء میں اسرائیل کا ایف سولہ طیارہ بھی بشار کی فوجوں نے گرایا ہے۔ یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ امریکی فوجوں نے کرد شامی علاقے میں فروری 2018ء میں بشار کی فوج پر حملہ کیا اور 200 کے قریب شامی بشار کے فوجی جاں بحق ہوئے۔

درج بالا تین باتوں سے یہ ایک بات سمجھ میں آنا چاہیے کہ شام کا مسئلہ بنیادی طور پر شیعہ سنی مسئلہ ہرگز نہیں، بشار کے فوجی عہدیداروں اور اہلکاروں میں سنی بھی شامل ہیں۔ جیسے عراق کے صدر صدام حسین کا وزیرخارجہ طارق عزیز عیسائی تھا اور اس کی فوج اور حکومت میں شیعہ و سنی دونوں شامل تھے۔ اسی طرح شام کے انتظامی ڈھانچے میں تمام لوگ شامل ہیں۔ جب ہمارے پاکستانی میڈیا میں لکھاری معاملات کی گہرائی میں جائے بغیر ایران اور سعودی ملکی جنگ میں شریک ہوجاتے ہیں تو وہ اصل میں اْمت میں اختلافات پیدا کرنے میں عالمی میڈیا کی سازشی مہم کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ’’شام‘‘ کا بحران حل ہونے کا بظاہر کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ یہ بات بالکل درست ہے لیکن یہ بحران ہمیں اور پوری دنیا کے مسلمان ممالک کے عوام اور حکمرانوں کو سوچنے کی دعوت دیتا ہے کہ ہم کس طرح اپنے ملکوں کو ’’دوسرا شام‘‘ بننے سے روک سکتے ہیں۔ یہ ایک الگ موضوع ہے اس میں بات پھر کبھی سہی۔

ذ


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں وجود بدھ 02 جولائی 2025
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں

سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی وجود بدھ 02 جولائی 2025
سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی

پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر