... loading ...
موجودہ ’’سعودی شاہی حکومت‘‘ کو غیر مستحکم کرنے کے لیے امریکا اور اسرائیل کے تعاون سے سعودی حکومت کے مخالف جیسے ایران، لبنان، قطر، یمن ایسا ہی کریں جیسا ’’شام‘‘ میں دیگر ممالک نے کیا۔ تو کیا سعودی حکومت ایسا نہیں کرے گی جیسا بشارالاسد کررہا ہے۔ ’’حزب اللہ شیعہ ریاست قائم کرنا چاہتی ہے‘‘۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لبنان جہاں حزب اللہ کا سب سے زیادہ اثر رسوخ ہے کیا وہاں حزب اللہ نے شیعہ ریاست قائم کرلی۔ یا وہاں کے آئین کے مطابق اس ملک کے نظام کے تحت کام کررہی ہے۔ جہاں آئین کے تحت صدر، وزیراعظم اور دیگر عہدے عیسائی، شیعہ اور سنی مسلک میں تقسیم کردیے جاتے ہیں۔ کیا امریکا نے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیا؟۔ کیا عرب اسرائیل جنگوں میں حزب اللہ کا کردار کسی بھی مسلمان ملک سے کم رہا؟ کیا لبنان اسرائیل کے درمیان ہونے والی دونوں جنگوں میں حزب اللہ نے اسرائیل کو شکست نہیں دی اور اپنا علاقہ اسرائیل سے آزاد نہیں کرایا۔ ہمارے سنی حماس اور شیعہ حزب اللہ دونوں عالم اسلام کی آنکھیں ہیں۔ ان دونوں آنکھوں سے امریکا اور اسرائیل خائف ہیں۔ وہ چاہتے ہیں ان دونوں آنکھوں پر ہم ان کی عینک لگا کر دیکھیں اگر وہ کسی کو دہشت گرد کہیں تو ہم بھی اس کو دہشت گرد کہیں۔ اگر وہ صدام حسین پر کیمیاوی ہتھیار رکھنے کا الزام لگائیں تو پوری دنیا کو بھی یہی نظر آئے چاہے وہ سراسر جھوٹ کیوں نہ ہو۔
اسرائیل کے ہمدرد لڑکی کو سزا دینے کے لیے کرد ریاست کی داغ بیل ڈالنا چاہتے ہیں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی ملک جیسے ترکی اگر اپنی اقلیت کو مطمئن رکھتا ہے تو کیا اس ملک کو کوئی سزا دینے کے لیے اس کے ٹکڑے کراسکتا ہے؟ اگر ہم اپنی مشرقی پاکستان کی اکثریت کو مطمئن رکھتے تو کیا وہ ہم سے الگ ہوتے۔ امریکا جیسے ملک میں جہاں درجنوں ریاستیں مختلف نسلی اکائیوں کے ساتھ ایک وفاق کا حصہ ہیں کیا اگر وہ مطمئن ہیں تو کیا ان کو کوئی طاقت الگ کراسکتی ہے۔ ’’شام‘‘ کے تناظر میں یہاں ایسا کچھ نہیں۔ یہاں معاملہ ایسا ہے کہ اگر پڑوس میں آگ لگاؤ گے تو تمہارا گھر بھی محفوظ نہیں رہے گا کا معاملہ ہے۔ صدر اوباما کے دور کے اخبارات اٹھا کے دیکھ لیں کس طرح ترکی کی زمین بشار مخالف ملیشیاؤں کی تیاری کے لیے استعمال ہوئی۔ سعودی، امریکی اور ترکی کے ماہرین کی زیر نگرانی شام کو برباد کرنے کے لیے پوری دنیا سے اسی طرح لوگ بلوائے گئے جیسا پاکستان اور افغانستان میں آئے۔
عراق اور لیبیا کو برباد کرنے میں دیگر ممالک کی طرح ترکی کا کردار دیکھیں سمجھ میں آجائے گا جب صدام اور قذافی ناجائز ہیں اور ان کے ملک میں کردوں کو الگ خطہ دینا جائز ہے تو ترکی میں بھی جائز ہی قرار پائے گا۔ ’’شام‘‘ کی 90 فی صد آبادی سنی مسلمانوں کی ہے بشارالاسد کے ساتھی 10 فی صد سے بھی کم ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسلام میں شیعہ سنی کا مسئلہ یا قبیلہ و نسل کا مسئلہ یا ان کی تعداد کا مسئلہ اسلام دشمنوں کے نزدیک اہمیت رکھتا ہے کہ وہ اس کو اْٹھا کر کہیں کہ اقلیت نے اکثریت پر قبضہ جمایا ہوا ہے۔
اس کی مثال یہ لیں کہ عراق کا صدام حسین سنی مسلمان تھا لیکن اس ملک کی اکثریتی آبادی شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی تھی، اس نے اپنے دور حکومت میں شیعہ اکثریت کو مطمئن رکھا۔ اْن کے متبرک مقامات عراق میں تھے، تمام دنیا سے شیعہ زائرین وہاں آتے کوئی مسئلہ نہ تھا۔ صدام حسین (سنی) کا مسئلہ کردوں (سنی) سے ہوا۔ اس کے دور میں ان سنی مسلمان کردوں پر مظالم بھی ہوئے۔ معمر قذافی لیبیا کے ایک نسبتاً کم تعداد کے قبیلہ سے تعلق رکھتا تھا اس نے لیبیا کے کثرت القبائل معاشرے کو کامیابی سے متحدہ رکھا۔ اسی طرح شام بھی سنی اکثریت اور شیعہ اقلیت کے ساتھ ایک کثیر المعاشرتی ملک ہے۔ یہاں عیسائیوں کی بھی ایک تعداد بستی ہے۔ بشار الاسد تو علوی یا جس بھی شیعہ فرقے سے تعلق رکھتا ہے اس کے عقائد سے تو شیعہ بھی متفق نہیں۔ شاید مسلمانوں میں گمراہ ترین فرقوں میں سے اس کا ایک فرقہ ہے جس کے نزدیک انسانوں کو سجدہ بھی جائز ہے۔ لیکن یہاں مسئلہ اصل میں شیعہ سنی کا نہیں میرے نزدیک یہ امریکا اسرائیل اور ان کی زیر سرپرستی عالمی میڈیا کا پروپیگنڈہ زیادہ ہے۔ یہ بات درست ہے کہ امریکا، سعودیہ، اسرائیل، ترکی، اردن، امارات اور یورپی ممالک اور سنی مکتبہ فکر ایک قطار میں اور روس، چین، ایران، حزب اللہ، اینٹی امریکا ممالک جیسے وینزویلا، شمالی کوریا اور ان کے ساتھ شیعہ مکتبہ فکر ایک قطار میں نظر آتے ہیں۔ یہ ایک جنگی پلان ہے جس کو عالمی صہیونیت نے ترتیب دیا ہے کہ اپنے اصل دشمن اسلامی دنیا کو کمزور تر کرنا۔ اپنے ملک اسرائیل کے ہمسایہ ممالک میں افراتفری پیدا کرنا اور ان میں عدم استحکام پیدا کرنا تا کہ جب یہود مسلمانوں پر حملہ کریں تو ان کا راستہ روکنے والا کوئی نہ ہو۔ مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کو علم سے دور کرکے ان کو تفریق میں مبتلا کردینا جنگ وجدل کا شائق بنادینا۔ ان کی آبادی کم کرنا ’’کسی چھوٹے سے حصے پر بشارالاسد کو بھی قائم رکھنا مقصود ہے۔
یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ روس کی مدد سے بشار کی فوجوں نے اپنے ملک کے کافی علاقوں پر قبضہ مستحکم کیا ہے۔ کرد علاقہ جہاں امریکا کی مدد سے کردوں نے قبضہ کیا ہے اس کے علاوہ کافی شہر ایسے ہیں جہاں حکومت کی رٹ قائم ہوئی ہے۔ دس لاکھ شامی مسلمان شہید ہوچکے، کروڑوں لوگ بے گھر ہوئے، لاتعداد بچیاں اور عورتیں اغوا ہو کر یورپ میں غلامی کی زندگی بسر کررہی ہیں۔ روسی اور بشار الاسد کے طیارے باغیوں کے محصور علاقوں پر روز بمباری کرتے ہیں، عالمی میڈیا روز دکھاتا ہے کہ بچے اور عورتیں زخمی و شہید ہورہے ہیں۔ کیمیاوی ہتھیار بھی یقیناًاستعمال ہوئے ہیں۔ یہ مسئلہ بھی غور طلب ہے کہ آخر کس نے کیے۔ بشار انکاری ہے، باغی بھی انکاری ہیں، جب بشار کے زیر قبضہ علاقوں میں کار بم پھٹتا ہے تو وہ نہیں دیکھتا کہ بچہ یا عورت اس کی زد میں آرہا ہے۔ جب باغی نعرے لگاتے ہوئے حملے کرتے ہیں تو ان کے بم اور گولیاں نہیں دیکھتیں کہ کس بچے کو لگا۔ یمن میں جب سعودی و اتحادی طیارے آگ کی بارش برساتے ہیں تو پتا نہیں کس کس کا خون بہتا ہے۔ مصر کے اندر اخوان پر جب مظالم ہوتے ہیں تو کچھ پتا نہیں چلتا۔ افغانستان میں ایٹم بم سے کہیں زیادہ مہلک بم استعمال ہوا کیا کوئی تصویر آئی؟ سوشل میڈیا پر کوئی ویڈیو آئی، ہمارا میڈیا ہو یا عالمی بکاؤ میڈیا سب ذوق شوق سے پہلے ’’حلب‘‘ اور اب ’’مشرقی غوطہ‘‘ کے مناظر دکھاتے ہیں۔ یہ بھی صحیح ہے۔ سچائی ہے لیکن میڈیا کا مسئلہ وہی عینک ہے جو ہم دکھانا چاہتے ہیں وہ دیکھو اور اپنی رائے بناؤ۔
امریکا، سعودیہ، ترکی، فرانس، اسرائیل وغیرہ سب کا اتفاق ہے کہ ’’بشار‘‘ غاصب ہے، اس کو اْتار دو۔ درست مان لی یہ بات، لیکن اگر اس کو اْتار بھی دیا جائے تو کیا یہ ملک عدم استحکام کا شکار نہیں ہوگا۔ جیسے لیبیا جغرافیائی طور پر 3 حصوں میں تقسیم ہے۔ عراق کے بھی حصے بخرے کردیے گئے ہیں۔ افغانستان جہاں صرف سات مجاہد تنظیمیں تھیں ایک ساتھ نہ رہ سکیں، یہاں تو پچیس کے قریب گروہ ہیں جو مختلف نظریات، رنگ و نسل اور مفادات کے گرد گھوم رہے ہیں۔ یہاں بشار کے مخالف فوجی افسران ’’فری سیرینی آرمی‘‘ بنا کر علاقے قبضے کیے ہوئے ہیں اور النصرہ جیسے گروپ بھی ہیں جو القاعدہ کے زیر اثر ہیں۔ داعش کے حمایت یافتہ الگ اور وہ کرد الگ جو امریکا کے حمایتی ہیں اور وہ کرد الگ جو ترکی کے حمایتی ہیں۔ ان دونوں کے مخالف کرد الگ الگ اپنی تنظیمیں بنائے بیٹھے ہیں۔ یہاں یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ راقم ہرگز بشار حامی یا شیعہ مسلک کا حامی نہیں ہے لیکن یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ بشار الاسد نے حماس کے دفاتر ’’دمشق‘‘ میں کھلوائے، ایک عرصے تک حماس کے سربراہ خالد المشعل جو ایک سنی تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں ان کو پناہ دی۔ حماس کی دامے درمے و سخنے مدد کی۔
یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ حالیہ دنوں میں ماضی قریب میں بشار الاسد کے فوجی اڈوں پر اسرائیل نے حملے کیے، فروری 2018ء میں اسرائیل کا ایف سولہ طیارہ بھی بشار کی فوجوں نے گرایا ہے۔ یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ امریکی فوجوں نے کرد شامی علاقے میں فروری 2018ء میں بشار کی فوج پر حملہ کیا اور 200 کے قریب شامی بشار کے فوجی جاں بحق ہوئے۔
درج بالا تین باتوں سے یہ ایک بات سمجھ میں آنا چاہیے کہ شام کا مسئلہ بنیادی طور پر شیعہ سنی مسئلہ ہرگز نہیں، بشار کے فوجی عہدیداروں اور اہلکاروں میں سنی بھی شامل ہیں۔ جیسے عراق کے صدر صدام حسین کا وزیرخارجہ طارق عزیز عیسائی تھا اور اس کی فوج اور حکومت میں شیعہ و سنی دونوں شامل تھے۔ اسی طرح شام کے انتظامی ڈھانچے میں تمام لوگ شامل ہیں۔ جب ہمارے پاکستانی میڈیا میں لکھاری معاملات کی گہرائی میں جائے بغیر ایران اور سعودی ملکی جنگ میں شریک ہوجاتے ہیں تو وہ اصل میں اْمت میں اختلافات پیدا کرنے میں عالمی میڈیا کی سازشی مہم کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ’’شام‘‘ کا بحران حل ہونے کا بظاہر کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ یہ بات بالکل درست ہے لیکن یہ بحران ہمیں اور پوری دنیا کے مسلمان ممالک کے عوام اور حکمرانوں کو سوچنے کی دعوت دیتا ہے کہ ہم کس طرح اپنے ملکوں کو ’’دوسرا شام‘‘ بننے سے روک سکتے ہیں۔ یہ ایک الگ موضوع ہے اس میں بات پھر کبھی سہی۔
ذ
پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...
حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...
گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے حتمی نام کل تک فائنل کرلیں گے ، بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے کچھ لوگوں کا نام لیا ہے لیکن فی الوقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر شیر افضل مروت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں بی...
ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہو گیا جس کے دوران 2کروڑ 40لاکھ سے زائد بچوں کو انسدادِ پولیو قطرے پلائے جائیں گے ۔ کوآرڈینیٹر نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ملک مختار احمد نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے 5سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔انہوں نے ک...
اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے غزہ کے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے امریکی یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج میں تیزی سے شدت آرہی ہے ۔امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل سے شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت پر گرفتار کئے جانے والے طلبہ کی تعداد 900 تک پہنچ ...
عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی۔20 اپریل کو آئی ایم ایف نے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 29 اپریل کو نائجریا کے قرض پروگرام کا جائزہ لیا جائے گا، ...
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...
وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...