وجود

... loading ...

وجود
وجود

سینیٹ الیکشن کے حیران کن نتائج، بدترین ہارس ٹریڈنگ کے الزامات

منگل 06 مارچ 2018 سینیٹ الیکشن کے حیران کن نتائج، بدترین ہارس ٹریڈنگ کے الزامات

سینیٹ کی 52 نشستوں پر انتخابات کے نتائج آنے پر مسلم لیگ (ن) کے حامی امیدواروں کی سینیٹ میں تعداد 32 ہوگئی اور قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی پارٹی بن گئی۔ گزشتہ روز سینیٹ کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) نے پنجاب سے 11‘ اسلام آباد سے 2‘ خیبر پی کے سے 2 نشستیں حاصل کر لیں جبکہ سینیٹ میں ان کے 17 ارکان پہلے سے موجود ہیں۔ پیپلز پارٹی سینیٹ کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے جن کے سینیٹ میں پہلے سے موجود ارکان کی تعداد 8 تھی جبکہ اس الیکشن میں پیپلزپارٹی نے سندھ سے 10 اور خیبر پی کے سے 2 نشستیں جیتی ہیں جس سے ان کے کل ممبران کی تعداد 20 ہوگئی۔ سینیٹ میں آزاد سینیٹرز کی نشستیں تیسرے نمبر پر ہیں۔ پہلے سے 5 آزاد سینیٹر موجود تھے اور بلوچستان سے 6مزید آزاد امیدواروں کی جیت سمیت فاٹا سے 4 آزاد امیدواروں کی جیت سے آزاد سینیٹروں کی تعداد 15 ہوگئی۔ پاکستان تحریک انصاف کی سینیٹ میں پہلے 6 نشستیں تھیں جبکہ پنجاب سے 1 نشست اور خیبر پی کے سے 5 نشستیں جیتنے کے بعد ان کے سینیٹ میں کل ارکان کی تعداد 12 ہوئی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کی پہلے سینیٹ ارکان کی تعداد 4 ہے جبکہ وہ اس الیکشن میں محض 1 نشست حاصل کرکے 5 ارکان کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔ سینیٹ میں چھٹے نمبر پر مسلم لیگ(ن) کی حلیف جماعت نیشنل پارٹی کے پہلے سے 4ارکان تھے۔ انہوں نے بلوچستان سے 2 نشستیں مزید جیت کر اپنے کل ارکان کی تعداد 6 تک پہنچا دی ہے۔ جبکہ ساتویں نمبر پر پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹ میں اس وقت 3ارکان ہیں۔ جمعیت علماء اسلام(ف) کے پہلے سے سینیٹ میں 2 ارکان ہیں جبکہ بلوچستان اور خیبر پی کے سے انہوں نے ایک ایک نشست مزید جیت کر اپنے کل ارکان کی تعداد 4تک پہنچا دی ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کا سینیٹ میں پہلے ایک رکن ہے ایک اور امیدوار کی کامیابی سے جماعت اسلامی کے سینیٹروں کی تعداد 2 ہوگئی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی‘ بلوچستان نیشنل پارٹی دیہی سندھ سے مسلم لیگ فنکشنل کا ایک امیدوار جیتنے سے ان تینوں جماعتوں کا سینیٹ میں ایک ایک رکن ہوگا۔ جنرل(ر) پرویز مشرف کی کنگزپارٹی مسلم لیگ(ق) کا سینیٹ میں اب کوئی رکن باقی نہیں رہا۔

کچھ لوگوں کی طرف سے سینیٹ کے الیکشن کے حوالے سے سوالیہ نشان لگا دیا گیا تھا۔ دو سال سے یہ افواہیں مسلسل پھیلائی جاتی رہیں کہ سینیٹ کے انتخابات بروقت نہیں ہونگے۔ افواہ ساز فیکٹریوں سے اسمبلیوں کی آئینی مدت پوری نہ کرنے کی تاویلیں بھی سامنے آتی رہیں۔ کہا جاتا رہا کہ سینیٹ کے انتخابات سے قبل اسمبلیاں ختم ہو جائیگی‘ اب بھی اسمبلیوں کی آئینی مدت پوری نہ ہونے کا واویلا دیکھنے اور سننے میں آرہا ہے۔ سینیٹ کے بروقت انتخابات کے انعقاد سے ایک جمہوری سنگ میل عبور ہوا ہے۔ عام انتخابات کی راہ میں نہ پہلے کوئی رکاوٹ تھی نہ آئندہ ہونے کا کوئی خدشہ ہے۔ سینیٹ الیکشن کے کم و بیش وہی نتائج سامنے آئے ہیں جن کی توقع کی جارہی تھی۔

سینیٹ انتخابات میں سب سے زیادہ توجہ پنجاب پر تھی‘ جہاں ایک طرف مسلم لیگ (ن) کے امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے تھے‘ دوسرے مسلم لیگ (ن) کے اندر انتشار کی افواہیں بھی تھیں۔ مسلم لیگ (ن) نے 12 میں سے 11 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے جہاں پارٹی اتحاد اور مضبوطی کا اظہار کیا‘ وہیں 38 ارکان کی طرف سے ڈسپلن کی خلاف ورزی بھی سامنے آئی تاہم پارٹی کو بڑا ڈینٹ نہیں پڑا۔ چودھری سرور کی کامیابی پنجاب میں ایک طرح کا اپ سیٹ ضرور ہے مگر خیبر پی کے میں تحریک انصاف کو اس سے بڑے اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑا جہاں پی ٹی آئی دو سیٹوں سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ عمران خان اسی پر برہم دکھائی دیتے ہیں۔

سینیٹ میں برتری حاصل کرنے پر مریم نواز اور حمزہ شہباز نے کہا کہ روک سکو تو روک لو‘ جمہوریت کی فتح ہوئی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کا کہنا ہے کہ طوطا فال والوں کو مایوسی ہوئی‘ واضح ہوگیا کہ مسلم لیگ سب سے بڑی جماعت ہے‘ عام انتخابات بھی جیتیں گے۔ اب تک ہونیوالے بیشتر ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو کامیابی حاصل ہوئی‘ سینیٹ الیکشن کو آئندہ کے انتخابات کے لیے بیرومیٹر قرار دیا جا سکتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پارٹی صدارت کے لیے ایک دانشمندانہ فیصلہ سامنے آیا۔ لیگی قیادت نے کئی ماہ نفع و نقصان کا حساب لگانے کے بعد شہبازشریف کو پارٹی صدر بنانے کا فیصلہ کیا۔ مسلم لیگ (ن) کی مضبوطی اور اتحاد کے لیے بھی مناسب فیصلہ ہے۔ قیادت اسکے علاوہ جو بھی فیصلہ کرتی‘ وہ مہم جوئی ثابت ہو سکتی تھی۔ ایک بڑی پارٹی کو سنبھالنے کے لیے شہبازشریف جیسے منتظم کی ہی ضرورت تھی ورنہ تو متحدہ قومی موومنٹ کی حالت سب کے سامنے ہے۔ وہ بمشکل ایک سینیٹر کو منتخب کراسکی ہے۔ جب تک متحدہ قائد کے آہنی اور بے رحم پنجوں میں تھی‘ کسی کو ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہمت نہیں تھی۔ قائد کا کردار ختم ہوا تو سامنے آنیوالی قیادت اپنی اہلیت ثابت نہ کرسکی۔ کمزور لیڈرشپ سے کوئی بھی پارٹی بکھر سکتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو عدالتی فیصلوںکے باعث نامساعد حالات کا سامنا ہے مگر پارٹی چونکہ مضبوط ہاتھوں میں ہے‘ اس لیے پہلے سے بھی مضبوط نظر آرہی ہے۔ یکم مئی کو نہال ہاشمی کی خالی ہونیوالی نشست پر سینیٹ الیکشن ہوا جس میں پارٹی ارکان کی کمٹمنٹ سامنے آئی جو بہتر لیڈر شپ کی ایک مثال ہے۔

سینیٹ الیکشن پرامن ماحول میں ہوئے‘ اس کا کریڈٹ الیکشن کمیشن کو جاتا ہے۔ ارکان الیکشن کمیشن پولنگ کی نگرانی کرتے رہے۔ طاہرالقادری اس پر بھی اشتعال میں نظر آئے‘ کہتے ہیں الیکشن کمیشن نے واضح کردیا کہ اس سے شفاف انتخابات کی توقع نہ رکھی جائے۔ طاہرالقادری پورے پاکستانی بن کر اپنے امیدوار انتخابات میں اتاریں الیکشن جیت کر الیکشن کمیشن کی بھی اصلاح کریں۔

سینیٹ انتخابات سے قبل اگر کوئی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں تو وہ الیکشن کمیشن کے علم میں لائی جا سکتی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے اوپر عدالتیں بھی موجود ہیں۔ سینیٹ الیکشن کے دوران الیکشن کمیشن بجا طور پر مستعد رہا مگر ہارس ٹریڈنگ جس سطح پر ہوئی وہ اسکی مجموعی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ بادی النظر میں بلوچستان میں ہارس ٹریڈنگ کی انتہاء ہوگئی جہاں مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ سے باہر کردیا گیا۔ آصف زرداری نے بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی کو اپنی کامیابی قرار دیا اور مزید کامیابی کی نوید سنائی تھی۔ خیبر پی کے میں پیپلزپارٹی دو سیٹیں لے گئی۔ سندھ میں متحدہ کو کارنر کردیا گیا۔ پنجاب میں پی پی پی کے امیدوار کو 26 ووٹ مل گئے۔ اگر یہی جمہوریت ہے تو پھر قوم و ملک اور جمہوریت کا اللہ ہی حافظ ہے۔

ہارس ٹریڈنگ پر عمومی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ ا سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ ہوئی ہے۔ عمران خان تو باقاعدہ اشتعال میں ہیںانھو ں اپنے دورہ کراچی کے دوران واضح الفاظ میں کہہ دیاہے کہ ہمارے اراکین اسمبلی بھی سینیٹ الیکشن کے دوران بکے اس کی تحقیقات کی جائے گی۔لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ عمران خان صاحب اوران کے دیرینہ ساتھی شیخ رشید اسمبلی اپنا ووٹ تک کاسٹ کرنے نہیں گئے ۔ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستارنے بھی سینیٹ الیکشن میں بدترین ہارس ٹریڈنگ کاالزام لگایاانھوں نے پریس کانفرنس کے دووران دعوی کیاکہ ان کے 14سے زیادہ اراکین اسمبلی فروخت ہوگئے ۔کم وپیش اسی قسم کے الزامات پنجاب میں بھی ن لیگ کی جانب سے سامنے آرہے ہیں ۔سیاسی جماعتوں کی جانب سے چیف جسٹس سے سینیٹ الیکشن میں بدترین ہارس ٹریڈنگ کاسوموٹولینے کامطالبہ کیاجارہاہے ۔اس حوالے سے عوام وخواص کوضرور سوچنا ہو گا کہ آیاخصوصاعوام کوضروراپنے منتخب کردہ اراکین اسمبلی سے یہ سوال کرناچاہیے کہ آیاانھوںنے اپنے ضمیرکاسوداکیوں کیا۔

عام انتخابات اب زیادہ دور نہیں‘ اس میں جو نتائج آئینگے سو آئینگے‘ جیتنے والی پارٹی یا پارٹیاں حکومت بنائیں گی مگر اب سینیٹ الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کو کامیابی حاصل ہوچکی ہے۔ اگلے مرحلے میں چیئرمین سینیٹ کے الیکشن ہونے ہیں‘ مسلم لیگ (ن) اتحادی جماعتوں سے مل کر آسانی سے اپنا چیئرمین منتخب کراسکتی ہے۔ مگر پاکستان پیپلزپارٹی اپنا چیئرمین بنوانے کے لیے سرگرم ہوگئی ہے۔ خورشید شاہ کہتے ہیں کہ چیئرمین انکی پارٹی کا ہوگا۔ اسکے ساتھ ہی پی پی پی کا وفد جوڑ توڑ کے لیے کوئٹہ پہنچ گیا ہے۔ ہارس ٹریڈنگ چیئرمین کے الیکشن میں بھی ہو سکتی ہے۔ پی پی بلوچستان میں جیتنے والے سینیٹرز کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کریگی۔ سینیٹ میں آزاد امیدواروں کی تعداد 15 ہے جبکہ پنجاب سے کامیاب ہونیوالے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار بھی بوجوہ آزاد حیثیت میں ایوان میں جائینگے۔ یوں ہارس ٹریڈنگ کا ایک کھلا میدان موجود ہے۔ سینیٹ الیکشن میں کروڑوں روپے کی ادائیگیوں کی باتیں ہورہی ہیں۔ شفاف جمہوری عمل میں ہارس ٹریڈنگ کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ہارس ٹریڈنگ کی خبروں کا سختی سے نوٹس لے۔ متحدہ کے سربراہ فاروق ستار نے برملا کہا ہے کہ انکے 14 ارکان نے پی پی پی کے امیدوار کو ووٹ دیئے‘ دیگر پارٹیاں بھی ارکان کی خریدوفروخت کے ثبوت متعلقہ اداروں کے سامنے رکھیں۔ ایک سوال یہ بھی ہے کہ اگر سیکرٹ کے بجائے اوپن ووٹنگ ہوتی تو کیا پھر بھی اسی طرح ہارس ٹریڈنگ ہوتی؟ سیاسی پارٹیاں اوپن ووٹنگ پر غور کریں۔ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں بھی ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کے لیے سیکرٹ کے بجائے اوپن بیلٹ کا طریقہ کار اختیار کیا جا سکتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں برتری حاصل ہے‘ پیپلزپارٹی اور دیگر پارٹیاں اس حقیقت کو تسلیم کریں۔ اسکے چیئرمین کے انتخاب کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی نہ کی جائیں۔ جمہوریت میں ارکان اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینے میں آزاد ہیں۔ ضمیر خریدنا کوئی جمہوریت نہیں ہے۔ انجینئرڈ طریقے سے کسی کی بھی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش جمہوریت کی خدمت نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں


9 مئی پی ٹی آئی کو کچلنے کا طے شدہ منصوبہ تھا، عمران خان وجود - جمعرات 09 مئی 2024

تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کو کچلنے کی کوشش کی گئی، سب پہلے سے طے شدہ تھا۔جیل سے اپنے ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ 9مئی 2023ء کی حقیقت قوم پر پوری طرح واضح ہے ، بتایا جائے کس کے حکم پر حساس مقامات کی سیکیورٹی ہٹائی گئی۔بانی پ...

9 مئی پی ٹی آئی کو کچلنے کا طے شدہ منصوبہ تھا، عمران خان

لاہور میں وکلاء احتجاج پر پولیس کا دھاوا،آج ملک گیرہڑتال کا اعلان وجود - جمعرات 09 مئی 2024

سول عدالتوں کی تقسیم اوروکلاء پر دہشت گری کی دفعات کے تحت مقدمات کے اندراج کے خلاف احتجاج شدید ہنگامہ آرائی میں تبدیل ہوگیا،لاہور ہائیکورٹ میں داخل ہونے کے معاملے پر وکلاء اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں جی پی او چوک میدان جنگ بن گیا ، پولیس کی جانب سے وکلاء پر لاٹھی چارج ...

لاہور میں وکلاء احتجاج پر پولیس کا دھاوا،آج ملک گیرہڑتال کا اعلان

ججوں کے خلاف مہم ،توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل وجود - جمعرات 09 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئرجج جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس بابرستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر ججوں کی جانب سے لکھے گئے خطوط کے بعد توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دو الگ الگ لارجر بینچز تشکیل دے دیے گئے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ ...

ججوں کے خلاف مہم ،توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل

غیر آئینی اقدامات کے خلاف جہاد شروع کردیا،محمود اچکزئی وجود - جمعرات 09 مئی 2024

اپوزیشن اتحاد تحفظ آئین پاکستان اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ مارشل لاء لگانے والے پہلے معافی مانگ لیں پھر میں نو مئی والوں سے بھی کہہ دوں گا تو وہ بھی معافی مانگ لیں گے ۔اسلام آباد میں منعقدہ تحفظ آئین پاکستان کیسے اور کیوں؟ کے عنوان سے س...

غیر آئینی اقدامات کے خلاف جہاد شروع کردیا،محمود اچکزئی

9مئی پر آزاد کمیشن بنا کر تحقیقات کی جائیں جو ظلم کرے ،وہ معافی مانگے ،عارف علوی وجود - جمعرات 09 مئی 2024

سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں 9مئی واقعات پرآزاد کمیشن بنے ،تحقیقات کی جائیں اور ملوث عناصر کو سزا دی جائے ،جو ٹرائل کرنا ہے کریں مگر جو عوام نے انتخابات میں فیصلہ کیا اس کی عزت کی جائے ،بانی پی ٹی آئی واحد لیڈر ہے جو دنیا میں مقبول ہے ، اگر ایسے لوگ ا...

9مئی پر آزاد کمیشن بنا کر تحقیقات کی جائیں جو ظلم کرے ،وہ معافی مانگے ،عارف علوی

وزیر اعظم کا ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان وجود - جمعرات 09 مئی 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، پاکستان میں 2کروڑ 60 لاکھ بچوں کا اسکول نہ جانا بڑا چیلنج ہے ۔تعلیمی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں ک...

وزیر اعظم کا ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان

سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...

سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ...

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک وجود - منگل 07 مئی 2024

وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ...

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد وجود - منگل 07 مئی 2024

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کیلئے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کرد...

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز وجود - پیر 06 مئی 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع وجود - پیر 06 مئی 2024

سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع

مضامین
شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ وجود جمعرات 09 مئی 2024
بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ

مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر