وجود

... loading ...

وجود

ایم کیوایم پاکستان تقسیم سے دوچار: عامر خان اور فاروق ستار گروپ ایک دوسرے کے خلاف سرگرم

پیر 12 فروری 2018 ایم کیوایم پاکستان تقسیم سے دوچار: عامر خان اور فاروق ستار گروپ ایک دوسرے کے خلاف سرگرم

ایم کیوایم پاکستان اب واضح طور پر تقسیم کے خطرے سے دوچار ہو چکی ہے اور اس میں اب تک کی گئی صلح کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔اتوار کو رابطہ کمیٹی نے ایک اجلاس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے ہٹا کر اُن کی جگہ خالد مقبول صدیقی کو اس منصب پر بٹھا دیا ۔ جس کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار نے جوابی وار کرتے ہوئے پوری رابطہ کمیٹی کو ہی فارغ کر دیا۔ اس عمل کے بعد ایم کیوایم کے اندرونی حالات پر نگاہ رکھنے والے تجزیہ کاروں کا اب خیال ہے کہ ایم کیوایم پاکستان میں حائل ہونے والی خلیج کو پاٹنا ممکن نہیں رہا۔اور ایم کیوایم پاکستان کا تقسیم در تقسیم کا شکار ہونا یقینی ہے تاہم اس امر پر تمام تجزیہ کار حیران ہے کہ ہفتے کی شب بظاہر مصالحت کی کوششیں رنگ لاتی ہوئی دکھائی دے رہے تھی پھر اس میں اچانک ایسا کیا ہوگیا کہ دھڑے بندی نے کام دکھایا اور اتحاد کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔

ایم کیوایم پاکستان کے اندر ڈاکٹر فاروق ستار اور عامر خان گروپ کے درمیان جاری کشمکش نے اتوار کے روز فیصلہ کن موڑ لیا جب رابطہ کمیٹی نے ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے فارغ کرتے ہوئے اُنہیں پارٹی کا ایک کارکن قرار دیا۔ اس سے قبل ایم کیوایم میں جاری کشمکش کے خاتمے کی امیدیں بھی بندھنا شروع ہو گئی تھیں مگر اس میں اچانک چند گھنٹوں میں ایک بار پھر خرابی پیدا ہونا شروع ہوگئی۔ اطلاعات کے مطابق ہفتے کی رات تک ایم کیوایم کے دونوں دھڑوں میں کچھ امور پر اتفاق ہونے کا ماحول پیدا ہونا شروع ہو گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار نے ہفتے کی شب پی آئی بی میں کارکنوں سے خطاب میں اس جانب اشارے بھی دیے تھے۔جرأت کو انتہائی معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ہفتے کی رات کو ڈاکٹر فاروق ستار اس نتیجے پر پہنچ گئے تھے اورکامران ٹیسوری کو سینیٹ انتخاب سے دستبردار کرانے کے لیے اُنہیں اعتماد میں لے چکے تھے، مگرا نہوں نے اس فیصلے کو رابطہ کمیٹی سے مزید گفتگو تک محفوظ رکھاتھا۔ دوسری طرف رابطہ کمیٹی نے ڈاکٹر فاروق ستار کو یہ کہہ دیا تھا کہ وہ جن امیدواروں کو بھی صحیح سمجھتے ہیں اُن کا اعلان کردیں، اُنہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے ارکان کو کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کو دیا گیا خط واپس لے لیں ۔ رابطہ کمیٹی نے اس پر بھی نیم رضامندی دے دی مگر اس عمل میں رات گزر گئی ۔ دوسری طرف ایک خط ڈاکٹر فاروق ستار کے دستخط سے بھی الیکشن کمیشن کو چلا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ایم کیوایم کے تمام امیدواروں کے کاغذات پر دستخط خالد مقبول صدیقی کی جانب سے ہوئے تھے۔ جس پر ڈاکٹر فاروق ستار کا ایک کورنگ لیٹر بھی تھا۔ خالد مقبول صدیقی ڈپٹی کنوینر کی حیثیت میں کنوینر کی طرف سے دستخط کے مجاز تھے۔ اس طرح خالد مقبول صدیقی کے دستخطوں کے ساتھ جمع دونوں فریقین کے امیدواروں کے کاغذات منظور ہو گئے۔ یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب رابطہ کمیٹی کامران ٹیسوری کے نام پر آمادہ نہیں تھی تو اُن کے کاغذات پر خالد مقبول صدیقی نے کیوں دستخط کیے تھے۔ اس ابہام کے باوجود امر واقعہ یہ ہے کہ کامران ٹیسوری کے کاغذات خالد مقبول صدیقی کے دستخط کے ساتھ منظور ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن میں اختیار کی گئی اس پوزیشن کے دوران میں فریقین کی جانب سے اپنے اپنے امیدواروں کا اعلان بھی کیا جاتار ہا۔ مگر اس میں دو بنیادی مسائل مسلسل درپیش رہے۔ ایک طرف ڈاکٹر فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے تقریباً 33 ارکان کو نوٹسز جاری کردیے تھے۔ جو اُنہیں ڈاکٹر فاروق ستار سے پی آئی بی کالونی میں ملاقات کے بعد صلح کی کوششوں کے باوجود ملے ۔ جس نے یہ خطرہ پیدا کردیا کہ ڈاکٹر فاروق ستار رابطہ کمیٹی کو معطل یا تحلیل کر سکتے ہیں اور پھر اُن کے پاس کسی بھی اقدام کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جائے گی۔ ساتھ ہی ارکان رابطہ کمیٹی کو اس دوران میں ڈاکٹر فاروق ستار کی الیکشن کمیشن کے دفتر میں جا کر وہاں اُن کی سرگرمیوں کی اطلاع ملی جس میں اُنہوں نے کوشش کی کہ خالد مقبول صدیقی کے دستخطوں کے ساتھ جمع کرائے گئے دوسرے گروپ کے کاغذات مسترد ہو جائیں۔ اُن کی یہ کوشش تو کامیاب نہیں ہو سکی مگر اس نے رابطہ کمیٹی کے مخالف گروپ کے کان کھڑے کردیے۔ واضح رہے کہ اس دوران میں رابطہ کمیٹی کی جانب سے باربار ڈاکٹر فاروق ستار کو یہ کہا جاتا رہا کہ وہ بہادر آباد آکر رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پہلے شرکت کریں اور ورکرز کنونشن کو ملتوی کردیں جس میں بوجوہ رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان کی شرکت موجودہ حالات میں ممکن نہیں رہی تھی۔ مگر ڈاکٹر فاروق ستار نے اس بات کوبھی کوئی اہمیت نہیںدی اور یوں رابطہ کمیٹی نے بالآخر ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے منصب سے ہٹا دیا جس کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کو فارغ کردیا۔


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ وجود اتوار 14 ستمبر 2025
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ

بھارت میں ہندو مسلم فسادات وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بھارت میں ہندو مسلم فسادات

نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں وجود اتوار 14 ستمبر 2025
نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر