وجود

... loading ...

وجود

سیاسی جماعتوں میں کامران ٹیسوری جیسے لوگ کامیاب کیوں؟

جمعرات 08 فروری 2018 سیاسی جماعتوں میں کامران ٹیسوری جیسے لوگ کامیاب کیوں؟

ایم کیو ایم میں دھڑے بندیوں کا جو سفر ایک متنازع تقریر کے بعد شروع ہوا تھاوہ ایک نیا موڑ مڑگیا ہے اور اب ایم کیو ایم (پاکستان) کے اندر سے ایک دوسرا دھڑا وجود میں آتا ہوا نظر آ رہا ہے جس کی قیادت عامر خان کے پاس ہے۔ بظاہر اس کی وجہ یہ بنی ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار اپنے ایک قابل اعتماد ساتھی کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا ٹکٹ دینا چاہتے ہیں جبکہ عامر خان گروپ کو یہ منظور نہیں ہے۔ 3 مارچ کو سینیٹ کے جو انتخابات ہونے والے ہیں ان میں سندھ اسمبلی میں اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر ایم کیو ایم چار سینیٹر منتخب کراسکتی ہے، لیکن یہ اسی صورت ہوگا جب ایم کیو ایم کے تمام ارکان سندھ اسمبلی اپنی پارٹی کے نامزد امیدواروں کو پارٹی ہدایت کے مطابق ووٹ دیں اگر ایسا نہیں ہوتا اور ارکان اسمبلی پارٹی لائن کو نظرانداز کرکے اپنی آزاد مرضی سے ووٹ دیتے ہیں تو پھر ضروری نہیں ایم کیو ایم اپنی عددی اکثریت کا عکس نتائج میں دیکھ سکے، پھر نتیجہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

کامران ٹیسوری حالیہ برسوں میں پارٹی کے اندر نمایاں ہوئے ہیں اور انہوں نے تیزی سے پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا اعتماد حاصل کیا ہے، وجہ اس کی یہ بتائی گئی ہے کہ وہ پارٹی کی سیاست پر سرمایہ کاری کرسکتے ہیں اور کر بھی رہے ہیں اب جو شخص پارتی کی مالی ضروریات کا خیال رکھے گا اور اخراجات کا بوجھ بھی خوشی خوشی اٹھائے گا وہ جواب میں پارٹی سے بھی تو کچھ طلب کرے گا، اگر وہ ساری خدمت بے لوث بھی کر رہا ہو تو بھی پارٹی کی قیادت تو یہ محسوس کرے گی کہ جو شخص پارٹی کی ہر قسم کی مالی ضروریات کا خیال رکھ رہا ہے اسے کم از کم ایک نشست ہی جوابی طور پر پیش کردی جائے۔ اگر یہ بات ہے تو اس میں چنداں مضائقہ بھی نہیں۔ دوسری پارٹیوں میں بھی جو لوگ اس صلاحیت کے حامل ہیں اور پارٹی کے معاملے میں کشادہ دستی کا مظاہرہ کرتے ہیں انہیں بھی وہاں سر آنکھوں پر بٹھایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نہ صرف اپنی جماعت کے بڑے فنانسر ہیں بلکہ انہیں محبت سے عمران خان کی اے ٹی ایم بھی کہا جاتا ہے۔ یہی نہیں ن لیگ میں بھی ایسے لوگ موجودہیں جوماضی میں فنڈنگ کرتے رہے ۔ حال ہی میں جہانگیر ترین کوسپریم کورٹ کے ایک حکم کے ذریعے قومی اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دیدیا گیا اور ان کی نشست خالی قرار دے دی گئی تو انہیں پارٹی عہدے پر برقرار رکھا گیا حالانکہ جب نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا تھا تو وہ چند دن کے بعد اپنی پارٹی کی صدارت سے الگ ہوگئے تھے، ان کی جگہ سردار یعقوب ناصر کو مسلم لیگ (ن) کا قائم مقام صدر بنایا گیا، پھر جب پارلیمنٹ نے انتخابی ایکٹ 2017 منظور کیا تو اس میں یہ گنجائش موجود تھی کہ جو شخص قومی اسمبلی کا رکن نہیں بن سکتا وہ بھی پارٹی عہدہ رکھ سکتا ہے، جب یہ ترمیم منظور ہوئی تو بہت زیادہ شور مچا کہ ایک نااہل شخص کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے لیکن معلوم نہیں تھا کہ تھوڑے ہی عرصے بعد تحریک انصاف کو اس شق کا سہارا لینا پڑ جائے گا۔ اب جہانگیر ترین بدستور پارٹی کے عہدیدار ہیں اور پارٹی کے چیئرمین کو اس پر اعتراض نہیں۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ تحریک انصاف موروثی سیاست کی بہت زیادہ مخالف ہے، لیکن جہانگیر ترین کے معاملے میں پارٹی نے اپنا یہ سنہری اصول قربان کردیا ہے اور حلقہ این اے 154 سے ضمنی انتخاب لڑنے کیلیے ان کے صاحبزادے علی ترین کو ٹکٹ دیا گیا ہے جس پر کسی اور نے تو شاید اعتراض کرنا مصلحت کے خلاف جانا، لیکن سپریم کورٹ میں عمران خان کا مقدمہ لڑنے والے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ پارٹی چونکہ موروثی سیاست کی حامی نہیں اس لیے یہ فیصلہ درست نہیں نعیم بخاری کی آواز نقار خانے کے شور شرابے میں نہیں سنی گئی الٹا یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ کہیں نعیم بخاری ہی کو باہر کا راستہ نہ دکھا دیا جائے۔ بقول غالب
میں نے کہا کہ بزم ناز چاہیے غیر سے تہی
سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں

ہماری جمہوریت پسند جماعتیں پوری دنیا میں تو اسے پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتی ہیں۔ ان کی یہ بھی خواہش ہوتی ہے کہ تمام جماعتوں میں مثالی جمہوریت ہو، لیکن اپنے ہاں وہ اس پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت محسوس نہیں کرتیں۔

کوئی کچھ بھی کہے سیاسی جماعتوں کے اندر وہ رہنما یا کارکن جو اہل ثروت میں شمار ہوتے ہیں اور پارٹی کے ساتھ ساتھ اپنے رہنما کا بھی خیال رکھتے ہیں وہ پارٹی کے اندر خصوصی

مقام و احترام کے مستحق گردانے جاتے ہیں۔ ایسا ہر پارٹی میں ہے، حتیٰ کہ مذہبی جماعتوں میں بھی دولت مند اور رئیس رہنماؤں کو فقرے رہنماؤں پر بالادستی حاصل ہے، وہ دور لد گیا جب حسرت موہانی جیسے رہنما آل انڈیا مسلم لیگ میں دولت مند رہنماؤں کے برابر (بلکہ زیادہ) عزت و احترام کے مستحق گردانے جاتے تھے، ان کی رائے کو وزن دیا جاتا تھا اور جب وہ بولتے تھے تو ساتھی سنتے تھے، اب اس دور میں کسی حسرت موہانی کی کسی پارٹی میں کوئی گنجائش نہیں، اگر کہیں ہے تو یہ خاکسار اس سے لاعلم اور اپنی کم مائیگی کا اعتراف کرتا ہے، کسی صاحب کو کسی ایسے رہنما کا اور چھور معلوم ہو جو حسرت موہانی کی طرح اپنا بوریا بستر کندھے پر رکھ کر سفر کرتا ہو اور میاں افتخار الدین کے لاہور کے بنگلے میں یہی بوریا فرش پر بچھا کر سو جاتا ہو تو براہ کرم آگاہ فرمائیں، یہ احسان یاد رکھا جائے گا۔ ایک دوسری معذرت اور بھی کرنی ہے کہ بات تو ایم کیو ایم کے اندر تازہ دھڑے بندی کے متعلق کرنا تھی لیکن درمیان میں کامران ٹیسوری آگئے جن کے خلاف عامر خان گروپ نے بغاوت کردی ہے، پھر روئے سخن جہانگیر ترین کی طرف مڑگیا۔ پارٹیوں میں ایسی لڑائیاں ہوتی رہتی ہیں اور ایم کیو ایم کے تو اب چار دھڑے مختلف ناموں سے بن چکے ہیں، اس لیے بعید نہیں کہ ایک اور دھڑا وجود میں آ جائے لیکں سکہ رائج الوقت یہی ہے کہ کامران ٹیسوری جیسے لوگ جہاں کہیں بھی ہوں گے، کامران اور کامیاب ہی ہوں گے۔ زر کو قاضی الحاجات یوں ہی تو نہیں کہہ دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں


دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

مضامین
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے! وجود منگل 23 دسمبر 2025
آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے!

یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے ! وجود منگل 23 دسمبر 2025
یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے !

سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر