وجود

... loading ...

وجود

تحریک آزادی کشمیر گوریلاوار سے مشروط ہو چکی !

پیر 05 فروری 2018 تحریک آزادی کشمیر گوریلاوار سے مشروط ہو چکی !

انگریز سامراج اور متعصب ومتعفن ہندوگٹھ جوڑ اور برصغیر کی غلط وناہموار تقسیم کے نتیجے میں جہاں برصغیر کے طول عرض میں آگ اور خون کا کھیل شروع ‘وہاں وادی کشمیر میں بھی قتل وغارت گری کا نیا بازار گرم ہوا جس نے پاکستان کے عوام ‘آزاد قبائل اور مالمانوں کی ملحقہ ریاستوں کو بھی آتش زیر پاکر دیا۔جذبہ جہاد سے سرشار اور اللہ کے دشمنوں کے خلاف ہزاروں حریت پسندکشمیرکے مظلوم عوام اور نہتے مسلمانوں کی مدد کو پہنچنے لگے اس طرح جموں وکشمیر کی وادی اور بلند وبالا پہاڑوں میں ایک ہمہ گیر جنگ کا آغاز ہوا جس نے اس پوری جنت اراضی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔یوں تو مقبوضہ کشمیر میں جنگ کا آغاز 1947کی غیر منصفانہ تقسیم کے بعد ہی سے شروع ہوچکا تھا لیکن اس کا باقاعدہ آغاز دسمبر 1963میں اس وقت ہوا جب حضرت بل کی خانقانہ سے موئے مبارک چوری کیے گئے ۔اس قبیح واقعہ نے مسلمانوں اور بالخصوص کشمیریوں کے اندر ہندوئو ں کے خلاف ایک شدید نفرت کو جنم دیا اور پھر پورا کشمیر ہنگاموں اور ایک نہ تھمنے والے طوفان کی لپیٹ میں آگیا ۔

اگست 1965میں مجاہدین آزادی نے انقلابی کونسل قائم کی اور متعدد مقامات پر مقبوضہ کشمیر کی فوجوں کا تقریباً ایک ماہ تک ناطقہ بند کیے رکھا ۔یہ سلسلہ بڑھتے بڑھتے باقائدہ جنگ کی صورت اختیار کر گیا اس طرح 31اگست 1965کو ٹیٹوال سیکٹر میں پیر سوہا پر وہ قبضہ کرنے کے لیے مقبوضہ کشمیر کی فوج کو شکست فاش سے دوچار ہونا پڑا ۔ 31اگست کو درہ حاجی پیر میں بھارت اور آزاد کشمیر کی فوجوں میں گھمسان کا رن پڑا اس کا جنگ کا دائرہ مزید وسیع ہوتا چلا گیا ۔یکم ستمبر تا چھ ستمبر دونوں ملکوں کے درمیان شدید جنگ ہوئی اور پاکستانی فوجیں بھارت کے علاقے اکھنور تک پہنچ گئیں ۔بھارت حسب روایت رام رام کی مالا جپتے اقوام متحدہ میں چیخا چلایا اور اس طرح جنگ بندی کا اعلان کردیا گیا۔اس جنگ بندی کے بعد مقبوضہ کشمیر کے اندر باقاعدہ گوریلا وار کی ابتداہوئی اس لیے کہ جنگ کے بعد نہ صرف کشمیری نوجوانوں کے حوصلے ہمالیہ کی چوٹیوں تک بلند ہوئے بلکہ وہ اس عسکری قوت کے مالک بن گئے جس کی ضرورت ہر آزادی کی خواہاں قوم کو ہوتی ہے چنانچہ مقبوضہ کشمیر کے اندر باقاعدہ گوریلا جنگ کا آغاز ہوا یہ گوریلے اور گوریلا جنگ آخر ہے کیا ؟چونکہ اکثریت اس کی اہمیت سے آگاہ نہیں لہذا اس کا کچھ حصہ اپنے قارئین کی نذر کرتے ہیں تاکہ وہ اس گوریلا وار کی اہمیت وفوقیت کو جان سکیں ۔گوریلا جنگ جسے چھاپہ مار جنگ بھی کہا جاتا ہے کسی باقاعدہ فوج کے مقابلے میں کم جنگی وسائل اور کم افرادی قوت ہونے کے باعث حریت پسندانہ جذبہ کے تحت لڑی جاتی ہے ۔

حریت پسند دشمن کے آمنے سامنے لڑنے کی بجائے اچانک شب خون مارتے ہوئے دشمن کی فوج،فوجی تنصیبات اور دیگر اہم مقامات پر حملہ آور ہوتے ہیں اور سارے کا سارا نظام درہم برہم کرکے رکھ دیتے ہیں دشمن کے ہر اس پلان کو ناکام ونامراد کردینے میں کامیاب رہتے ہیں جس کی تیاری دشمن نے کر رکھی ہوتی ہے اس طرح یہ گوریلے یا حریت پسند اپنی افرادی قوت کو محفوظ رکھتے ہوئے ایک طویل عر صہ تک جنگ جاری رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں مقبوضہ کشمیر کے اندر اس جنگ یا اس گوریلاوار کی ضرورت آخرکیوں پیش آئی یا تحریک آزادی کشمیر اس گوریلا وار سے آخر کیوں مشروط ہوئی ؟اس کا نہایت سادہ اور آسان جواب یہ ہے کہ چونکہ مقبوضہ کشمیر کے اندر بھارتی فوج کے مقابلے میں کوئی باقاعدہ فوج نہیں لہذا اس فوجی قوت کے ساتھ لڑنے اور اپنے وطن کو آزاد کرانے کے لیے کشمیری نوجوانوں نے اپنے ازلی وابدی دشمن کی باقاعدہ فوج کے خلاف لڑنے کے لیے گوریلا جنگ کا اختیار کیا اس لیے کہ وادی کشمیر گوریلاوار کے لیے فوری ترین خطہ ہے ۔ماضی میں ہمیں اس کی کئی مثالیں ملتی ہیں ۔ماضی قریب میں ویت نام کی گوریلا جنگ اور مائوزے تنگ کی چھاپہ مار جنگ علاوہ ازیں سکھوں کی خالصتان تحریک کو بھی کسی نہ کسی طور پر گوریلاوار کہا جاسکتا ہے گوریلا وار کے عظیم رہنما مائوزے تنگ عوامی حمایت سے متعلق لکھتے ہیں کہ ’’گوریلا طرز جنگ میں ضروری ہے کہ عوام کو پہلے ذہنی طور پر تیار کیا جائے اس لیے کہ جب تک اندرونی طور پر رائے عامہ درست نہ ہوگی ،کامیابی مشکل ہے ۔

مائوزے تنگ نے رائے عامہ کو سمندر سے تشبہیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ سمندر ہے جس میں گوریلے بے رحم لہروں سے کھیلتے ہیں ‘‘اسی طرح گوریلا جنگ کے ماہراور ہیروجنرل گریواز (Gen.Grivas) نے قرص کی آزادی کے لیے انگریز وں کے خلاف گوریلا جنگ لڑی حالانکہ خطے کے اطراف میں سمندر ہی سمندر تھا اور کسی طرف سے بیرونی امداد کی توقع نہ تھی لہذا انہوں نے چھاپہ مار کاروائیوں کے لیے خود ساختہ ہتھیار تیار کیے اور دشمن کے خلاف بھرپور چھاپہ مار کاروائیاں کیں ۔ویت نام میں امریکی فوج کی بدترین شکست کا سبب یہی گوریلا کاروائیاں تھیں اور امریکا جدید ترین اسلحہ اور ہتھیار رکھنے کے باوجود ویت نام میں بری طرح شکست وریخت سے دوچار ہوا جس کا اعتراف امریکی کرنل ویوڈ ڈینس ان الفاظ میں کرتا ہے کہ ’’ان جنگوں اور کھائیوں میں میں امریکی فوجی اگرچہ اپنے جنگی سازوسامان کے اعتبار سے ویت نامی گوریلوں سے کہیں زیادہ تھے مگرانکی چھاپہ مار کاروائیوں نے ہمارے تمام حربے ناکام بنادیئے بلکہ وہ بھاری امریکی اسلحہ جو ہم نے ویت نامیوں کے خلاف استعمال کرنے کے لیے اکھٹا کیا وہ اسلحہ ہمارے ہی خلاف استعمال ہوا ۔ایسی خوفناک اور غیرفطری جنگ تھی جس کا ہمیں کبھی سامنا نہ ہوا تھا ۔ویت نامیوں نے ایسے ایسے طریقے اور حربے استعمال کیے جو ہمارے تصور میں بھی نہ تھے یہی وجہ تھی کہ ہماری امریکی فوج شدید خوف ووحشت میں مبتلا ہوگئی جس کے باعث جس کا جدھر منہ آیا ادھر بھاگ نکلا ،جنگ کے اختتام یا امریکی شکست کی حالت یہ تھی کہ امریکی فوجی ہیلی کا پٹروں کے ساتھ لٹک لٹک کر راہ فرار اختیار کر رہے تھے ‘‘۔

گوریلا جنگ کا اندازہ اور اس کی اہمیت اسی ایک بات یا واقعہ سے ہوجاتی ہے جس کا اقرار امریکی کرنک ڈیوڈڈینس نے کیا لہذا گوریلا جنگ کی اہمیت خطہ کشمیر میں لڑنے والی چھاپہ مار جنگ اس کی اہمیت اور فوقیت کو واضح کر دیتی ہے کہ بے سروسامانی کے عالم اور حالت میں کشمیری گوریلوں نے ہر طرح کے جدید اسلحہ سے لیس بھارتی فوجوں کو نہ صرف بے دست وپا کرکے رکھ دیا ہے بلکہ وہ خوف ودہشت کے باعث ذہنی مریض بنتے جارہے ہیں ۔خود بھارتی فوجیوں کے بیانات ہیں کہ ہم کشمیر ی حریت پسندوں کی ان خفیہ اور چھاپہ مار کاروائیوں کے آگے بے بس ہیں نہ ہمارے پاس کھانے پینے کی اشیا ہیں اور نہ ہی ہمارا کوئی ایسا ٹھکانہ ہے جو ان کشمیری تجربہ کار گوریلوں سے محفوظ ہے۔بھارتی فوجی نے ایک وڈیو جاری کی جس میں اس نے کہا کہ ’’ہم بغیر کچھ کھائے پیئے بے یارومددگاربیٹھے ہیں ،کوئی ہمیں پوچھنے والا نہیں اور ہمیں دشمن کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ہمارے فوجی جوانوں کی ذہنی حالت یہ ہوچکی ہے کہ وہ اپنے ہی افسروں کو گولیوں سے بھون ڈالتے ہیں‘‘۔

مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے حوالے سے مجاہد اسلام حافظ محمد سعید جیسے مجاہد و مجتہد آئے روز پیدا نہیں ہوتے جنھوں نے اپنا تن من دھن اسلام اور وطن عزیز پر قربان کردیا آج کے اس دور میں برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں اور مجاہدین اسلام کے لیے حافظ محمد سعید بلاشبہ کسی نعمت عظمیٰ سے کم نہیں ۔کچھ عرصہ قبل گوجرانوالہ میں حافظ محمد سعید کے اعزاز میں ان مجاہدیں اسلام نے ایک پر شکوہ تقریب کا انقعاد کیا جسے دیکھ کر میں سات آٹھ سال پیچھے چلا گیا ۔مجھے یوں محسوس ہوا گویا میں سلطان صلاح الدین ایوبیؒکے دور میں ہوں ،سلطان محمود غزنوی ؒ کا غلام ہوں ،سلطان جلال الدین شاہ خوارزم کا ہمرقاب ہوں ،سلطان محمد فاتح کی فوج کا ایک ادنیٰ سپاہی ہوں ،سلطان نور الدین زنگی کا کوئی شہہ سوار ہوں،سلطان ظہیر الدین بابر کے جتھے کا تیغ زن ہوں۔وہی ڈسپلن ،وہی جذبہ وہی جوش وخروش اور گھوڑوں کی وہی چال اور ٹاپ ،جن غازی گھوڑوں کے سموں کی قسم اللہ نے قرآن میں کھائی ۔گھوڑوںکے سموں کی آوازتو گوجرانوالہ میں گونج رہی تھی مگر ہندو لاموں کے دل ہندئوستان میں دہل رہے تھے ۔ کوئی بھارتی چینل ایسا نہ تھا جو حافظ سعید کو دہشت گرد قرار دینے میں پیش پیش نہ تھا حافظ محمد سعید ہی نہیں یہ مسلمان ان ہندئووں اور یہودیوں نصرانیوں کی نگاہ میں دہشت گرد ہے مگر اللہ کی نگاہ میں اللہ کا سپاہی اور مجاہد ۔اسلامی دنیا کی تاریخ میرے سامنے ہے۔سلاطین اسلام کا روشن ستارہ ،جاندار اور مجاہد انہ کردار آج بھی یہود وہنود کے اذہان پر خوف وہشت بن کر چھایا ہوا ہے ،رہی سہی کسر مجاہد اسلام حافظ محمد سعید نے پوری کردی ہے ۔حافظ سعید کی سر کی کروڑوں روپے قیمت رکھ دینے کا مطلب نہایت واضح اور صاف ہے کہ انہیں اپنے سومنات کے مندر گرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں حافظ سعید اور ان کے گوریلوں کے لیے چند اشعار حاضر ہیں۔
مجاہد قوت باطل کا اندیشہ نہیں رکھتا
تلاطم کی خبر ساحل کا اندیشہ نہیں رکھتا
ضرورت راہ کی منزل کا اندیشہ نہیں رکھتا
بنام بے سروسامانی شبیرؓ چلنا ہے!
سنو اے جانثاروں !ہمیں کشمیر چلنا ہے


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر