وجود

... loading ...

وجود

اظہاریکجہتی کشمیرکے عملی تقاضے کب پورے ہوں گے۔۔۔؟

پیر 05 فروری 2018 اظہاریکجہتی کشمیرکے عملی تقاضے کب پورے ہوں گے۔۔۔؟

جب خالق کائنات نے زمین کوبنایابچھایاتوریاست جموں کشمیراورپاکستان کو دریائوں ، فضائوں، ہوائوں، پہاڑوں،زمینی اورآبی گزرگاہوں کے ذریعے باہم اس طرح ملادیاکہ جیسے ناخن جسم سے اورسردھڑسے جڑا ہوتا ہے۔قدیم مورخین اس بات پرمتفق ہیں کہ جب انسانی ضروریات بڑھیںتووادی سے باہرنکلنے والے پہلے فردیاقافلے کا بیرونی دنیاسے پہلازمینی رابطہ اس علاقے کے ذریعے ہواتھاجوآج پاکستان کہلاتاہے۔جموں کشمیرکے باشندوں کی وسط ایشیا اور دنیاکے دیگرممالک کے ساتھ تجارت اور آمدورفت کے لیے یہی راستہ استعمال ہوتا رہا۔ دریائے جہلم کے کنارے اس قدیم پگڈنڈی کے آثاراب بھی کہیں کہیں موجودہیں جس پرزمانہ قدیم میں عام لوگ پیدل،بادشاہ اوران کی افواج گھوڑوں یاہاتھیوں پرسفرکیاکرتی تھیں۔1880ء میں ڈوگراحکمرانوں نے دریائے جہلم کے بائیں کنارے سری نگرسے مظفرآبادتک سڑک تعمیرکرائی۔اس سڑک پرگاڑیاں سری نگرسے چلتیںاورمظفرآبادسے ہوتے ہوئے راولپنڈی کے راجہ بازارپہنچتی تھیں۔جب زمانہ قدیم میں وادی سے انسان نے قدم باہرنکالے اس وقت سے تقسیم ہندتک کاسفرصدیوں پرمحیط ہے۔صدیوں کے اس سفرمیں سینکڑوں دفعہ حکومتیں بدلیں،کئی فاتحین آئے اورگئے،خطے میں موجودملکوں کاجغرافیہ بدلا ۔۔۔۔ سب کچھ ہونے کے باوجودسری نگر ۔۔۔۔۔ مظفر آباد کاراستہ ہمیشہ اورہردورمیں کھلارہاہے۔کسی ظالم اور سفاک حکمران نے بھی یہ راستہ بندنہیں کیا اور انسانوں کی آمدورفت پرپابندی نہیں لگائی۔

صدیوں کے بعد پہلی دفعہ یہ راستہ1947ء میں اس وقت جبراََ بندہواجب دہلی کے ایوانوں میں برہمن جیسے کم ظرف حکمران براجمان ہوئے۔وادی کوبیرونی دنیاسے ملانے والادوسراراستہ جموں سے سیالکوٹ کاتھا۔باقی راستے بھی پاکستان سے ہوکرگزرتے تھے۔یہ توتھاریاست جموں کشمیر کا پاکستان کے ساتھ زمینی اورجغرافیائی رابطہ۔ جب تقسیم ہندکامرحلہ آیاتواس وقت اسلام کے رشتے کی وجہ سے ریاست جموں کشمیر کاتعلق پاکستان کے ساتھ مزیدمضبوط ہوگیاتھا۔آل جموں کشمیرمسلم کانفرنس نے قیام پاکستان سے 27دن قبل ریاست کے پاکستان کے ساتھ باقاعدہ اورباضابطہ الحاق کافیصلہ کر دیا تھا۔ مسلم کانفرنس کی یہ قرارداددرحقیقت۔۔الحاقِ اسلام کی قراردادتھی۔اس لیے کہ پاکستان اسلام کی بنیادپرمعرض وجودمیں آیاتھا۔سچی بات یہ ہے کہ کشمیری مسلمانوں نے پاکستان کے قیام اوراس کے بعدجموں کشمیرکے پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے اس لیے جانی،مالی قربانیاں اورشہادتیں پیش کی تھیں کہ پاکستان کی بنیادکلمہ طیبہ پررکھی گئی تھی ۔

جموں جیل میں محبوس اس کشمیری مسلمان کوکیسے اورکیوں کرفراموش کیاجاسکتاہے کہ پاکستان زندہ بادکے نعرے لگانے،کلمہ پڑھنے اوراذان کہنے کی پاداش میں جس کی زبان کاٹ دی گئی تھی۔پاکستان کے قیام کے لیے یہی جوش وجذبہ ریاست جموں کشمیرکے باقی مسلمانوں کاتھا۔70برس کاطویل عرصہ گزرنے کے بعدآج بھی اہل کشمیرمیں یہ جذبہ موجزن ہے۔ان کی قربانیوں کی داستان طویل بھی اورخون کے آنسورولادینے والی بھی۔

رگوں میں خون جمادینے والی یخ بستہ ہوائوںمیں بستیوں کا گھیرائو کیا جاتا ، گھروں کونذرآتش کر دیا جاتا ، بچوں،بوڑھوں، خواتین اور بیماروں کو گھروںسے باہر کھلے آسمان تلے گھنٹوں کھڑا رکھا جاتا ہے۔شہداء کی نمازہ جنازہ اداکرنے کے لیے جمع ہونے والوں کو بھی نہیں بخشا جاتا۔لوگ نمازہ جنازہ اداکرنے کے لیے گھروں سے نکلتے ہیں، صفیں باندھتے ہیں،پاکستانی پرچم میں لپٹی شہید کی میت سامنے رکھتے ہیں ناگاہ بھارتی فوجیوں کی گنیں شعلے اگلتی ہیں ۔۔۔۔ نمازجنازہ اداکرنے کے لیے جمع ہونے والوں کے جسم چھلنی ہوجاتے اورخون میں نہاجاتے ہیں۔ اسی پربس نہیں نوجوانوں کوجیلوں میں بجلی کے جھٹکے دیئے جاتے، کیمیکل میں زندہ ڈالے جانے اورزندہ جلائے جانے کے بھی واقعات ہیں۔ایک طرف برفانی موسم کی سختیاں ہیں دوسری طرف زہریلی گیسوں کادھواں ہے جس سے ہزاروں بچے ،بوڑھے،جوان ،خواتین سانس،سینے کی تکلیف ،الرجی،جلدی امراض اورخونی کھانسی جیسی موذی بیماریوں کاشکار ہیں۔ علاج معالجہ کی سہولتیں بھی دستیاب نہیں۔شدید سردی کی وجہ سے پیلٹ گن کے متاثرین کے چہرے بگڑ گئے اور آنکھوںمیںخون کے قطرے جم گئے ہیں۔ایسے بچوں، نوجوانوں کی تعلیم ادھوری رہ گئی اورمستقبل پرسوالیہ نشان لگ چکاہے۔مسلسل ہڑتال ،کرفیو اورکاروباربندہونے کی وجہ سے کشمیری تاجروں کو اربوں روپے کانقصان ہورہا ہے۔

نہایت ہی قابل احترام بزرگ سید علی گیلانی ،سید شبیرشاہ،میرواعظ عمر فاروق،مسرت عالم بٹ اوریسین ملک سمیت حریت کانفرنس کی تقریباََ ساری قیادت کئی ماہ سے جیلوں میں قید یاگھروں میںنظربندہے ان کومساجدمیں نماز جمعہ اداکرنے کی بھی اجازت نہیں۔وہ بھارتی غیر ریاستی ہندو فوجی جنہوں نے کسی وقت ریاست جموں کشمیر میں خدمات انجام دی تھیں ۔۔۔ان کی نسلوں کوجموں میں لانے اورآبادکرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔اس طریقے سے بھارتی حکمران جموں میں آبادی کاتناسب بدلنے اوراسے فوجی چھائونی بنانے پرتلے بیٹھے ہیں۔ بھارتی سامراج اوربھارتی افواج کاظلم وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتاجارہاہے۔پہلے صرف حریت کانفرنس کے قائدین گرفتارہوتے تھے اب قائدین کے بھائی بیٹے بھی زیرحراست ہیں اوربدترین مظالم کانشانہ بن رہے ہیں۔ سال 2017ء میں گذشتہ دس سالوں کی نسبت تشددکے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے ہیں۔ اب 2018شروع ہے اس سال کے پہلے مہینے یعنی جنوری میں 28افرادشہیداور80زخمی ہوچکے ہیں۔ایل اوسی اورورکنگ بائونڈری پربھارتی فوج کی طرف سے خلاف ورزیوں اورفائرنگ کے متعددواقعات پیش آچکے ہیں جن میں 15 افراد شہید اور 82 زخمی ہوچکے ہیں۔اس وقت کشمیریوں کی چوتھی نسل برسرپیکارہے،کشمیرکی ہربستی اوربستی کاہرگھرمورچہ بن چکاہے،پڑھے لکھے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان آزادی کاپرچم تھام چکے ہیں۔بھارتی فوج کے ظلم وستم کا کوئی حربہ وہتھکنڈہ ان کے پائے استقلال میں لغزش پیدا نہیں کرسکاہے ۔نوجوانوں کی زبان پرایک ہی بات ہے ۔۔۔۔۔
’’آزادی یا۔۔۔۔شہادت‘‘
وہ کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
’’ مر جائیں گے مگر بھارتی جبرکے سامنے سرنہیں جھکائیں گے۔‘‘
نوجوان’’پاکستان سے رشتہ کیالاالہ الااللہ۔۔۔۔کشمیر بنے گاپاکستان‘‘
کے فلک شگاف نعرے لگاتے چٹان بن کرکھڑے ہیں۔
سچی بات یہ ہے کہ اہل کشمیر اپنا حق اداکررہے ، جانوں پر کھیل کر سبزہلالی پرچم لہرارہے اورترنگے کوپائوں کے نیچے روندکربھارت سے نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔پاکستان کے ساتھ بے پایاں محبت کا اندازہ اس سے کیاجاسکتاہے کہ سبزہلالی پرچم لہرانے والوں میں دس دس سال کے بچے بھی شامل ہیں۔اگرچہ یہ منظر بھارتی حکمرانوں کے لیے سخت تکلیف دہ ہے۔بھارتی فوج نے پاکستانی پرچم لہرانے والوں کوگولی مارنے کااعلان بھی کررکھاہے لیکن ۔۔۔۔۔پاکستان توکشمیری بچوں ،جوانوں ،بزرگوں مائوں بہنوں کے دلوں میں بستا ہے۔بھارت کشمیر کے اٹوٹ انگ ہونے کادعوی کرتاہے کشمیری جب یہ دعوی سن کرپاکستان کی طرف امدادطلب نظروں سے دیکھتے ہیں تویہاں سے جواب ملتاہے ہم مجبورہیں،مصلحتوں اورمفادات کے اسیرہیںلہذاآپ اپنے مسائل خود حل کریں۔حالانکہ اس وقت سیاچن، سرکریک، زراعت، تجارت، معیشت،پانی،بجلی ،سکیورٹی،سلامتی،دہشت گردی اورملک کے استحکام سمیت جتنے مسائل درپیش ہیں ۔۔۔سب کاحل صرف اورصرف مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ مشروط ہے۔گویا ایک ہی بات ہے کہ اگر۔۔۔۔۔ مسئلہ کشمیر حل ہوجائے توہمارے تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔یہ ایسی حقیقت ہے جسے 70برس کاعرصہ گزرنے کے باوجود ہم سمجھ نہ سکے جبکہ بھارتی حکمرانوں نے تقسیم ہندسے پہلے ہی اس حقیقت کوجان لیا تھا۔بھارتی پالیسی ساز سمجھتے ہیں کہ جس دن مسئلہ کشمیرحل ہوگیا پاکستان جغرافیائی اعتبار سے مکمل ہوجائے گا۔بات صرف جغرافیائی تکمیل کی نہیں اہل کشمیر کے ساتھ ہمارادین ا ورایمان کارشتہ بھی ہے جوہم سے عملی مدد اورمسئلہ کشمیرپرازسرنوپالیسی کے اجرا کامتقاضی ہے۔

بھارتی آرمی چیف چنددن قبل پاکستان کواعلانیہ ایٹمی جنگ کی دھمکیاں دے چکااورکہہ چکاہے کہ مقبوضہ جموں کشمیرکی مساجدومدارس فوج کے کنٹرول میں ہونے چاہئیں۔مساجدومدارس کوفوجی کنٹرول میں لینے کے اس بیان سے واضح ہوتاہے کہ مسئلہ۔۔۔۔۔ صرف اسلام ہے ۔اسلام دشمنی میںیہودوہنودایک ہوچکے ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے گذشتہ دنوں بھاری بھرکم وفدکے ہمراہ14سے19جنوری تک بھارت کاطویل دورہ کیا۔مودی دہلی کے ہوائی اڈے سے نیتن یاہوکوسب سے پہلے دہلی کے’’ تین مورتی چوک‘‘ لے کرگئے جہاں جنگ عظیم اول کے دوران حیفا(فلسطینی بندرگاہ) کے محاذپر خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کے لیے لڑتے ہوئے مارے جانے والے سپاہیوں کی یادگارتعمیرکی گئی ہے۔مودی اورنیتن یاہونے یادگارپرپھول چڑھائے مودی نے اس موقع پر’’تین مورتی چوک‘‘ کانام تبدیل کرکے ’’تین مورتی حیفاچوک‘‘ رکھنے کااعلان بھی کیا۔مودی کانیتن یاہوکو’’تین مورتی چوک‘‘ لے جانااورچوک کانام اسرائیلی شہرحیفاکے نام پررکھنا۔۔۔۔پاکستان اورعالم اسلام کے لیے پیغام تھاکہ یہودوہنودماضی میں بھی مسلم دشمنی کے ایجنڈے پرایک تھے اورآج بھی ایک ہیں۔15جنوری کوبھارت اوراسرائیل کے درمیان دفاعی،خلائی،عسکری،آبی،سکیورٹی اور سائبرتعاون سمیت9معاہدے ہوئے۔اسی دن بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پرفائرنگ کرکے ہمارے چارفوجی جوان اورمقبوضہ کشمیرمیںچھ کشمیری شہیدکردیے۔

امرواقعی یہ ہے کہ بھارت اوراسرائیل کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدوں کا اصل ہدف پاکستان ہے۔ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم بھی ایک ہوجائیں،متحدومتفق ہوجائیں،کشمیر،فلسطین سمیت دنیابھرکے مظلوم مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوجائیں۔جماعۃ الدعوۃ نے اسی اسلامی اخوت وجذبہ کے تحت گذشتہ سال کی طرح امسال بھی عشرہ اظہاریکجہتی کشمیراورسال2018ء اہل کشمیرکے نام کرنے کافیصلہ کیاہے۔اس فیصلے کی روسے پوراسال مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پروگرام کیے جائیں گے۔بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم کاپردہ چاک کرنے کے لیے ڈاکومینٹریز دکھائی جائیں گی،کالم نگاروں ،صحافیوں ،دانشوروں ،اینکرپرسنز ،علما،وکلا،سول سوسائٹی،حکومتی شخصیات اورعوامی نمائندوں کے ساتھ نشستیں کی جائیں گی،عالمی اداروں ،انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ رابطے کیے جائیں گے اوران کو بھارتی مظالم کی طرف توجہ دلائی جائے گی۔ عشرہ اظہاریکجہتی کشمیر اورسال2018ء اہل کشمیرکے نام کرنے کامقصدمظلوم کشمیریوں کی آوازاورپیغام دنیاتک پہنچانا،بین الاقوامی سطح پرمسئلہ کشمیر کواجاگر کرنا، پاکستانی حکمرانوں، سیاستدانوں، میڈیا اور دیگر طبقات زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو ذمہ داری کااحساس دلانا،کشمیر کی جغرافیائی ،دفاعی، عسکری اہمیت کو واضح کرنااوراہل کشمیرکویہ بتلانا مقصودہے کہ آزادی کے سفرمیں وہ تنہانہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہے۔
٭ ٭ ٭


متعلقہ خبریں


ملک بھر میں گھریلو صارفین کیلئے گیس کنکشن کھولنے کا اعلان وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

آر ایل این جی سے گھریلو صارفین کو معیاری ایندھن کی فراہمی ممکن ہوگی،شہبازشریف خوشی کا دن ہے،پورے ملک کے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا، تقریب سے خطاب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے ملک بھر میں گھریلو گیس کنکشن کھولنے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں گھریلو گیس کنکشن کی...

ملک بھر میں گھریلو صارفین کیلئے گیس کنکشن کھولنے کا اعلان

21 نومبر کو نظام تبدیل کرنے کی تحریک کا آغاز ہوگا، حافظ نعیم وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں،طلباو طالبات کی ہزاروں میں ٹیسٹ میں شرکت نوجوان نہیں مستقبل میں سیاسی قبضہ گروپ مایوس ہوگا، بنو قابل پروگرام سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، نوجوانوں کو ساتھ ملا کر نومبر میں...

21 نومبر کو نظام تبدیل کرنے کی تحریک کا آغاز ہوگا، حافظ نعیم

وفاق سے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

ڈی جی آئی ایس پی آر نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی، وفاقی وزرا نے گھٹیا الزامات لگائے میرے اعصاب مضبوط ، ہم دلیر ہیں، کسی سے ڈرنے والے نہیں، سہیل آفریدی کی پریس کانفرنس وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاق سے اپنے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے ، صوبے میں امن ل...

وفاق سے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

کشمیریوں کا بھارتی جارحیت کیخلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے اپنی فوجیں اتاری تھیں اوربڑے حصے پر ناجائز قبضہ کیا مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، کل جماعتی حریت کانفرنس کی پریس کانفرنس کشمیریوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف آج دنیا بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہن...

کشمیریوں کا بھارتی جارحیت کیخلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان

پاک-افغان مذاکرات، معاملات حل نہ ہوئے تو کھلی جنگ ہو گی، وزیر دفاع وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

  افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے، 40 سال تک افغانوں کی مہمان نوازی کی افغان مہاجرین نے روزگار اور کاروبار پر قبضہ کیا ہوا ہے، خواجہ آصف کی میڈیا سے گفتگو وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھر...

پاک-افغان مذاکرات، معاملات حل نہ ہوئے تو کھلی جنگ ہو گی، وزیر دفاع

مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

پاکستان کا آبی دفاع اور خودمختاری کا عزم،طالبان رجیم دریائے کنڑ پر بھارتی حکومت کے تعاون سے ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو پانی کی فراہمی روکناچاہتی ہے،انڈیا ٹو ڈے کی شائع رپورٹ افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بعد پانی کو بطور سیاسی ہتھیاراستعمال کرنے کی پالیسی واضح ہو گئی،بھارت ک...

مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا

بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

صوبے ایک خاندان، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے،شہباز شریف پورا پاکستان ایک فیملی،کہیں بھی آگ لگے اسے مل کر بجھانا ہوگا، ورکشاپ کے شرکا سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پورا پاکستان ایک گ...

بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم

گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ہے،لوگوں کو مریض بننے سے بچانا ہے یہاں ہیلتھ کیٔر نہیں،ویکسین 150 ممالک میں استعمال ہوچکی ہے،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں۔ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ...

گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال

سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

ایڈمرل نوید اشرف نے کریکس ایریا میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور آپریشنل تیاریوں اور جنگی استعداد کا جائزہ لیا پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیتیں ساحل سے سمندر تک بلند حوصلوں کی طرح مضبوط اور مستحکم ہیں،آئی ایس پی آر سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا ہے کہ سرکریک سے جیوانی...

سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے ہونیوالی دہشت گردی پر بات ہوگی، عالمی برادری سے کیے وعدے پورے کریں،دوحا مذاکرات کے تحت افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان اسرائیل کے مغربی کنارے کے حصوں کو ضم کرنے کی کوششوں کی سخت مذمت کرتا ہے، ہم فلسطین کاز کے لیے اپنی بھرپور ح...

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

ضامن مفرور ہونے پرپیش کردہ پراپرٹی بحق سرکار قرق کرنے کا حکم جاری کردیا ملزمہ ہر جگہ موجود ہوتی ہے لیکن عدالت پیش نہیں ہوتی، عدالت کے سخت ریمارکس انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے وارنٹ گرفتاری کے باوجود علیمہ خان کے پیش نہ ہونے پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے اور بینک ...

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن کے مطابق ہوں گے،سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے پورے ملک میں انقلاب لائیں گے،جلسہ سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ملٹری آپریشن اور ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں ، صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن...

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا)

مضامین
بیمار لوگ بیمار نظام صحت وجود پیر 27 اکتوبر 2025
بیمار لوگ بیمار نظام صحت

پاکستان کا سیاسی مستقبل وجود پیر 27 اکتوبر 2025
پاکستان کا سیاسی مستقبل

بہار اسمبلی انتخابات:مودی کا وقار داؤ پر وجود پیر 27 اکتوبر 2025
بہار اسمبلی انتخابات:مودی کا وقار داؤ پر

خود مختار ریاست کشمیر پر بھارت کا فوجی قبضہ وجود پیر 27 اکتوبر 2025
خود مختار ریاست کشمیر پر بھارت کا فوجی قبضہ

''داخلہ لیجیے'' …ایک تعلیمی مرثیہ وجود اتوار 26 اکتوبر 2025
''داخلہ لیجیے'' …ایک تعلیمی مرثیہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر