وجود

... loading ...

وجود
وجود

انجمن ترقی اُردو کے تعمیراتی منصوبے ’’اُردو باغ‘‘ کی افتتاحی تقریب

بدھ 24 جنوری 2018 انجمن ترقی اُردو کے تعمیراتی منصوبے  ’’اُردو باغ‘‘ کی افتتاحی تقریب

۲۰ جنوری ۲۰۱۸ء صبح ۱۱ بجے وہ تاریخی دن تھا جب صدرِ اسلامی جمہوریہ پاکستان ممنون حسین کے دستِ مبارک سے انجمن ترقی اُردو پاکستان کے تعمیراتی منصوبے ’’اُردو باغ‘‘ کمپلیکس کا افتتاح ہوا۔ اس موقع پر صدرِ انجمن ذوالقرنین جمیل، میئر کراچی محمد وسیم اختر اور معتمد اعزازی ڈاکٹر فاطمہ حسن بھی موجود تھیں ، صدر، مملکت نے تختی کی نقاب کشائی کی اور فیتہ کا ٹا۔ جیسے ہی افتتاحی فیتہ کا ٹا ور دعا کی، جس کے بعد صدرِ مملکت نے عمارت کے مختلف گوشے، انتظامی دفاتر اور مختلف ہال ملاحظہ کیے اور اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا۔ پہلی منزل پر صدر کے خطاب کے لیے اسٹیج سجایا گیا تھا جہاں صدرِ مملکت تشریف لے گئے۔ اس ہال میں تقریباً (۱۵۰) افراد کی گنجائش تھی باقی مہمانان دو متصل ہالوں میں تشریف فرما تھےجہاں اسکرین پر ملاحظہ کررہے تھے۔ ان میں اہم شخصیات سینٹر تاج حیدر، جناب جاوید جبار،جناب پیر ذادہ قاسم رضا صدیقی، ہمدرد فاؤنڈیشن کی محترمہ سعدیہ راشد، ایم این اے محترمہ کشور زہرا،جناب غلام سیدین رضوی، جناب عقیل عباس جعفری، پروفیسر سحر انصاری،محترمہ زاہدہ حنا، ڈاکٹر معین عقیل، ڈاکٹر مسعود، ڈاکٹر تنظیم فردوس، وفاقی اُردو یونی ورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین، ، انجمن کی مجلسِ نظما کے اراکینجناب اکرام الحق شوق، جناب حیات رضوی امروہوی، جناب شوکت زیدی، جناب احمد حسین صدیقی، جناب سید عابد رضوی، جناب سید علی خرم اورجناب مشاہیر علم و ادب کی کثیر تصاویر بھی موجود تھی۔

اسٹیج پر صدرِ پاکستان ممنون حسین، مئیر کراچی محمدوسیم اختر ، صدر، انجمن ذوالقرنین جمیل اور ڈاکٹر فاطمہ حسن اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھے اور تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر رخسانہ صبا ادا کیے۔ڈاکٹر رخسانہ صبا نے تمام معزز مہمانوں اور حاضرین کو خوش آمدید کہا اور انجمن کے محمد زبیرجمیل نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جس کے بعد ڈاکٹر فاطمہ حسن نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں خیرمقدم کرتی ہوں، صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کا اور تمام حاضرین کا، اس عمارت میں جس کا آج صدر محترم نے افتتاح فرمایا۔ بے شک یہ ایک تاریخی تقریب ہے، جس کی میزبانی انجمن ترقی اردو پاکستان کے عہدے داران، ممبران اور علم و ادب سے وابستگی رکھنے والوں کی خوش نصیبی ہے۔انجمن ترقی اردو پاکستان کی ۱۱۴ سالہ تاریخ میں آج ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ اس کے دفتر اور لائبریری کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نئی عمارت کی تعمیر نے جہاں انجمن کے مقاصد کو پورا کرنے کی راہ آسان کی ہے وہاں اس قومی ادارے کے وقار میں بھی اضافہ کیا ہے۔ اس عظیم کام کی انجام دہی کو صدر محترم جناب ممنون حسین نے ممکن بنایا۔انجمن ترقی اردو پاکستان میں آنے والوں اور اس کے کتب خانے سے استفادہ کرنے والوں کی آمدورفت کا اندراج روزانہ ایک رجسٹر پر کیا جاتا ہے۔ اس طرح ہمارے پاس استفادہ کرنے والوں کا ریکارڈ محفوظ رہتا ہے۔ ان میں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مصروف طلبہ، اساتذہ، مصنفین اور محققین کی بڑی تعداد شامل ہے۔ ہمارا لائبریری کا عملہ تربیت یافتہ اور بہت تعاون کرنے والا ہے۔ لائبریری میں موجود کتابوں کا کیٹلاگ کمپیوٹر پر منتقل ہوچکا ہے۔ اب استفادہ کرنے والوں کو کشادہ جدید لائبریری اور خوش گوار فضا میسر ہوگی۔انجمن ترقی اردو پاکستان نے بیرون ملک اور پاکستان کے مختلف شہروں سے آنے والے تخلیق کاروں اور اہل علم و دانش سے ملاقات کروانے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہوا ہے۔ یہاں توسیعی لیکچر اور نوجوانوں کے لیے علمی و تربیتی خصوصی پروگرام بھی منعقد ہوتے ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے دوران میں اس ادارے میں ۲۲ پروگرام منعقد ہوئے اور ۲۴ نئی کتابوں کی اشاعت ہوئی۔ اس سال سرسید احمد خاں کی دوسو سالہ سالگرہ کے موقع پر انجمن ترقی اردو پاکستان نے جامعہ کراچی کے شعبۂ اردو کی عالمی کانفرنس میں اشتراک کیا اور قدم بہ قدم ان کے ساتھ رہی۔ اس موقع پر ’’آثار الصنادید‘‘ ایک رنگین ڈیلکس ایڈیشن کے علاوہ دو اور کتابیں سرسید احمد خاں کی حیات و خدمات کا احاطہ کرتی ہوئی شائع ہوئیں۔ اب جبکہ’’ اردو باغ‘‘میں ایک وسیع ہال اور صحن بھی دستیاب ہے، ہم ایسی کانفرنسز اور سمینارز کا تسلسل سے انعقاد کر سکیں گے۔جناب والا! ہم سب جانتے ہیں کہ یہ عمارت تعمیر نہیں ہوسکتی تھی بلکہ انجمن ترقی اردو پاکستان کا وجود بھی خطرے میں پڑ گیا تھا اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت سے آپ کی سرپرستی نہ حاصل ہوتی۔ آپ نے مالی تعاون کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارا حوصلہ بھی بڑھائے رکھا۔آپ کی طرف سے عمارت کی تعمیر کے لیے نیس پاک (NESPAK) کا تقرر کیا جانا اور نیس پاک فائونڈیشن کو اس مقصد کے لیے تین کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کی رقم مہیا کرنا بہت بڑی مدد ہے جو انجمن ترقی اردو پاکستان کو حاصل ہوئی۔ اس رقم کے علاوہ انجمن ترقی اردو پاکستان نے اب تک پانی،بجلی اور دیگر متعلقہ کام و تعمیرات پر ایک کروڑ دس لاکھ روپے خرچ کیے ہیں جب کہ اس عمارت کی ایک منزل کی تعمیر ابھی بھی باقی ہے۔ جس میں ڈیجیٹل لائبریری ، آرکائیو اور سمینار روم ہوں گے جہاں تحقیق کرنے والے طلبہ کو جدید ترین سہولتوں کی مدد سے اپنے کام مکمل کرنے کی سہولت ہوگی۔ آپ خود علمی شخصیت ہیں جس نے آئی بی اے جیسے مقتدر ادارے سے حصول علم کیا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ عمارت کراچی شہر کی چار بڑی جامعات کے بہت قریب واقع ہے۔ ان جامعات کے طلبہ کی انجمن کی لائبریری تک رسائی آسان ہے۔ہماری خواہش ہے کہ زیریں اور پہلی منزل کی طرح دوسری منزل کی تعمیر بھی آپ کی جانب سے ہو۔ اس طرح اس پوری عمارت کی تکمیل آپ کے نام لکھی جائے گی۔عمارت کے مزید دو مرحلوں کی تعمیر جس میں سماعت گاہ اور ہاسٹل وغیرہ شامل ہیں کے لیے ہم مخیر حضرات سے رابطہ کررہے ہیں۔ہمارے گوشۂ کتب کے لیے جناب یاسین ملک نے رقم فراہم کی ہے جو دامے درمے سخنے انجمن کی مدد کرتے رہتے ہیں۔اس موقعے پر میں حکومت سندھ خصوصاً سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ اور موجودہ وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کا خصوصی شکریہ ادا کروں گی جنھوں نے انجمن ۔ کی سالانہ گرانٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔ اس کے لیے میں سینیٹر ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی بھی شکرگزار ہوں۔ انجمن ترقی اردو پاکستان مئیر کراچی جناب وسیم اختر کی بھی بے حد شکرگزار ہے جنھوں نے عمارت کو سجانے سنوارنے ، سڑک کی تعمیر اور ماحولیاتی صفائی میں ہمارا ساتھ دیا اور بے حد مشکل وقت میں ہمارے ہم قدم رہے۔ ہماری تعمیری کمیٹی جس نے اس عمارت کی تعمیر و تزئین میں مسلسل رضاکارانہ نگرانی کی اور اپنی ماہرانہ خدمات فراہم کیں ، ان کا اور نیس پاک کے افسران کا بھی شکریہ! آپ کو آپ کے سینچے ہوئے باغ میں خوش آمدید۔ اس موقع پر ہم باباے اردو مولوی عبدالحق کو دل کی گہرائیوں سے یاد کررہے ہیں جنھوں نے اورنگ آباد دکن میں انجمن ترقی اردو کے دفتر کو ’’اردو باغ‘‘ کا نام دیا تھا۔ اور ایسے ہی ایک باغ کی پاکستان میں ہونے کی تمنا کی تھی۔ ان کی اس خواہش کی تکمیل جناب صدر آپ نے فرمائی۔ ہم آج جناب جمیل الدین عالی کو بھی یاد کررہے ہیںجنھوں نے پوری زندگی قلم، عمل ، تخلیق وصحافت غرض ہر ممکن طریقے سے پاکستان کی خدمت کی۔ آج ان کی سالگرہ کا دن بھی ہے۔ ہم تمام اہلِ قلم چاہتے ہیں کراچی اور اسلام آباد کی ایک ایک شاہراہ ان کے نام سے منسوب کی جائے۔ کراچی میں یونی ورسٹی روڈ کو جس پر ان کی بنوائی ہوئی وفاقی جامعہ اردو بھی واقع ہے۔ جمیل الدین عالی روڈ کا نام دیا جائے تو یہ ایک بہت مستحسن قدم ہوگا۔ آخر میں پاکستان کے تمام اہل علم و ادب کو مبارکباد پیش کرتی ہوں جنھیں ایک علمی و ادبی مرکز ’’ اردو باغ‘‘ کی شکل میں حاصل ہوا۔ ہم سب مل کر اس باغ کی شادابی اور علم و ادب کی آبیاری کو ممکن بناتے رہیں گے۔

صدر ممنون حسین کا خطاب
پُر قار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آج میں انجمن ترقی اُردو پاکستان کی نئی عمارت ’’اُردو باغ‘‘ کی تقریبِ افتتاح میں شریک ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر گزار ہوں جس نے مجھے اس تاریخی کام کو انجام دینے میں سرخ روئی عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ’’اُردو باغ‘‘ کی تعمیر کا پہلا مرحلہ متعینہ مکمل ہوا۔ مجھے یاد ہے کہ تقریباً دو سال قبل میں نے اس عمارت کی سنگِ بنیاد کی نقاب کشائی کی تھی۔ میں انجمن ترقی اُردو پاکستان کے عہدے داران، اراکین اور ان تمام اکابرینِ علم و ادب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جن کی اس معتبر ادارے سے وابستگی ہے۔! انجمن ترقیِ اردو پاکستان میرے لیے بے حد مانوس نام ہے۔ اس مانوسیت کی وجہ جہاں قومی زبان اردو سے محبت ہے، وہاں ان اہلِ علم و ذی قدر ہستیوں کی عقیدت بھی، جنھوں نے اس مؤقر ادارے کی بنیاد رکھی۔ اسے پروان چڑھایا اور اس کے وجود کو اتنا مستحکم کیا کہ آج تک یہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ قومیں اپنے علمی، ادبی اور ثقافتی اثاثے سے پہچانی جاتی ہیں، صرف مال و زر سے نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب کسی قوم کو تباہ کیا گیا ہے تو اس کے علمی اثاثے کو نقصان پہنچایا گیا ہے اور جن قوموں نے اس اثاثے کو بچایا، انھیں ترقی کرنے سے دشمن بھی نہیں روک سکے۔ وہ قومیں خوش قسمت ہیں اور دراصل امیر بھی وہی ہیں جو علمی و ادبی وراثت سے مالا مال ہیں۔ انجمن کی شکل میں ہم پاکستانیوں کو ایک ایسا ورثہ ملا ہے جس کی قدر و قیمت کا کوئی بدل نہیں۔ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ زبان ہی دراصل ثقافت کا مظہر ہے۔ اس طرح کسی بھی قوم کی ثقافت کو زبان سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔ تو پھر یہ بات بھی منطقی ہے کہ ثقافت کو پروان چڑھانا ہے تو زبان کو پروان چڑھانا چاہیے۔ اردو ہماری قومی زبان ہے، فطرتاً یہ زبان بہت لچک دار ہے، ہمارے خطے کی دیگر زبانوں کے اثرات اور الفاظ کے جذب نے اس میں وہ خاصیت پیدا کی ہے کہ یہ قومی ثقافت کو تشکیل دینے میں ممد و معاون ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ اس زبان میں، پاکستان میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے تراجم محفوظ ہیں۔ انجمن ترقیِ اردو کے مقاصد میں تراجم کو بھی اہمیت حاصل ہے۔ یہ ادارہ واقعی ایک انجمن ہے جہاں ہماری ثقافت اپنی تابناکی کے ساتھ جلوہ افروز ہے۔ یہی خصوصیت اس کی بقا کی ضمانت ہے، کیوںکہ اس کا قیام جس مقصد کے لیے عمل میں آیا تھا وہ دراصل ثقافتی پہچان کو قائم رکھنا تھا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ جب انگریز حکومت کی طرف سے ہندی کو برصغیر کی سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو 1903ء میں سرسیّد احمد خاں کے قریبی رفیق نواب محسن الملک نے اس انجمن کو قائم کیا تھا۔ اس کے قیام سے برصغیر کی تاریخ میں دو متوازی دھارے شامل ہوئے تھے۔ ایک دھارا تو دو قومی نظریے کے استحکام کا اور دوسرا اردو زبان کو علم و ادب کے خزانے سے مالا مال کرنے کا۔ مُڑ کر دیکھتے ہیں تو کیسے کیسے نابغۂ روزگار ادیب و دانشور اس انجمن کے آغاز سے اس کے مقاصد کی تکمیل کو اپنا نصب العین بناتے نظر آتے ہیں۔ مولانا الطاف حسین حالی، ڈپٹی نذیر احمد، مولانا شبلی نعمانی، مولوی ذکاء اللہ کے نام سے کون واقف نہیں جو انجمن کے ابتدائی عہدے دار رہے، مجلسِ عاملہ کے اراکین میں بھی نظامِ دکن میر عثمان علی خاں، علامہ اقبال، مولانا حسرت موہانی، مولانا ظفر علی خاں، پیر الٰہی بخش، چودھری خلیق الزماں، میاں ممتاز دولتانہ اور بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح جیسی نابغۂ روزگار ہستیاں شامل تھیں۔ انھی میں ایک نام مولوی عبدالحق کا ہے جن کی خدمات بے مثال ہیں۔ انھوں نے اپنی زندگی اردو زبان و ادب کے لیے وقف کردی تھی۔ قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ تمام مسلّمہ معیارات کے مطابق ہم ایک جدا قوم ہیں۔۔۔ قومی شناخت کا مظہر اس قوم کی ثقافت ہوتی ہے اور ثقافت کا مظہر زبان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے اکابرین نے قومی زبان کی ترویج و ترقی کو اوّلیت دی جن میں سرسیّد، علامہ اقبال اور باباے اردو شامل ہیں۔ سرسیّد نے ورناکیولر یونی ورسٹی اور اردو لغت کا جو تصور پیش کیا تھا، اس کو بابائے اردو نے عملی جامہ پہنایا۔ یہ تمام اکابرین جانتے تھے کہ اردو زبان اس پورے خطے میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ اس زبان میں فطری طور پر خطے کی دیگر زبانوں سے الفاظ جذب کرنے اور اسی طرح یہاں کی ثقافت کو گل دستے کی طرح باندھنے کی صلاحیت ہے۔ انجمن ترقیِ اردو مختلف زبانوں کے ادبی و علمی سرمائے کو اردو میں ترجمہ کرکے شائع کر رہی ہے۔ یہ اچھا عمل ہے۔ جہاں ارادے پختہ، عزم محکم اور عمل مسلسل ہو، وہاں قدرت بھی مددگار ہوتی ہے۔ بابائے اردو نے اس انجمن کو بنایا، سنوارا، اسے پاکستان کی سرزمین کو سونپا اور اردو کالج کی صورت میں آنے والی نسلوں کو منتقل کرنے کا انتظام کیا۔ ان کے جانشین جناب جمیل الدین عالی نے بھی اپنی زندگی ان ہی خوابوں کو تعبیر بنانے میں صرف کی جس کی بڑی مثال جامعہ اردو کا قیام ہے۔ عالی جی کی دوراندیشی نے ڈاکٹر فاطمہ حسن کا انتخاب کیا جن کی عملی کاوشیں ہم سب کے سامنے ہیں اور یہ اردو باغ کا تعمیر ہوجانا اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ میں انجمن کے تمام عہدے داران، اراکین اور اہلِ علم و ادب مبارک باد دیتا ہوںکہ ان کی یکجہتی نے انجمن جیسے علمی و ادبی ادارے کو مستحکم کیا۔ ایک سچے پاکستانی کی حیثیت سے میں نے اس عمارت کی تعمیر کو نہ صرف اپنا فرض جانا بلکہ یہ خیال بھی پیشِ نظر رکھا کہ آنے والی نسلیں اپنی تاریخ کو کہاں یکجا پائیں گی۔ وہ ساٹھ ہزار کتابیں، ڈھائی ہزار نادر مخطوطات، قلمی تصاویر اور اکابرین کی لمس آشنا پرانی کتابوں کے اوّلین نسخے جن کی طرزِ اشاعت بھی تاریخ بن چکی ہے، انھیں محفوظ نہ رکھا گیا تو وقت ہمارے لیے کیا فیصلہ کرے گا؟ مستقبل کے تاریخ داں ہمارے باب میں لکھنے کے لیے کون سے الفاظ استعمال کریں گے؟ یقینا وہ زرّیں الفاظ نہیں ہوں گے۔ انجمن کی تاریخ کے اس موڑ پر اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ مجھے بساط بھر اس ادارے کی خدمت کا موقع فراہم کیا اور آئندہ بھی اس ادارے سے میری وابستگی قائم رہے گی۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ آج جناب جمیل الدین عالی کی سالگرہ بھی ہے۔ عالی جی کی خدمات ایسی ہیں اور اتنی جہت میں ہیں کہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ پاکستان کے لیے ان کی خدمات کے پیشِ نظر میں بھی یہ چاہتا ہوں کہ ان کے نام سے کراچی میں کوئی شاہراہ منسوب ہو۔ سندھ کے گورنر اور وزیرِ اعلیٰ اور میئر کراچی اس جانب توجہ دیں۔صدرِ انجمن جناب ذوالقرنین جمیل نے آخر میں کلماتِ تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اردو باغ کی تعمیر باباے اردو کا دیکھا ہوا وہ خواب تھا جس کی تعبیر پانے کے لیے جناب نورالحسن جعفری ، جناب جمیل الدین عالی اور انجمن کے دیگر مخلص عہدے داران نے بھرپور کوششیں جاری رکھیں اور آخرکار ڈاکٹر فاطمہ حسن کی عملی جدوجہد او رصدرِ مملکت جناب ممنون حسین کی بھرپور مالی اور اخلاقی معاونت کی بدولت آج یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہوا۔ مجھے یقین ہے کہ آج باباے اردو اور جمیل الدین عالی کی روحیں عالمِ بالا میں مسرور و شادماں ہوں گی۔ میں نہ صرف یہ کہ انجمن ترقی اردو کے صدر کی حیثیت سے بلکہ ڈاکٹر فاطمہ حسن ، پروفیسر سحر انصاری ، انجمن کے تمام اراکین اور اردو ادب کے تمام تخلیق کاروں اور ناقدین و محققین کی جانب سے دل کی گہرائیوں سے صدرِ مملکت کا شکر گزار ہوں، جن کے تعاون کی بدولت اس خواب کی تعبیر ممکن ہوسکی۔اس کے ساتھ ساتھ گورنر سندھ ، وزیر اعلیٰ ، میئر کراچی، کمشنر کراچی ، کے ڈی اے ، کے ایم سی ، واٹر بورڈ، اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے انجینئیرز اور ان کے ساتھی کارکنوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، جنھوں نے مختلف مراحل پر ہمارا ساتھ دیا۔ وہ تمام لکھنے پڑھنے والے اور اردو زبان و ادب سے محبت کرنے والے جو آج یہاں تشریف لائے ان کی آمد کا بھی شکریہ ، اس یقین کے ساتھ کہ ان شاء اللہ اردو باغ کا یہ تحقیقی و مطالعاتی مرکز اب مزید بہتر انداز میں اہل علم و ادب کے لیے استفادے کا وسیلہ بنے گا۔اس موقع پر صدرِ مملکت جناب ممنون حسین دوبارہ ڈائس پر تشریف لائے اور انھوں نے یہ پُر مسرت اعلان کیا کہ میں نے میئر کراچی جناب محمد وسیم اختر سے بات کی تو انھوں نے یو نی ورسٹی روڈ کا نام ’’جمیل الدین عالی روڈ‘‘ رکھنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے کہ اب یہ شاہراہ جمیل الدین عالی کے نام سے منسوب ہوگئی ہے۔ یہ اطلاع دیتے ہوئے میں میئر کراچی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ تمام حاضرین نے کھڑے ہو کر اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔ آخر میں صدرِ مملکت جناب ممنون حسین کو انجمن ترقی اُردو پاکستان کی جانب سے ایک اعزازی یادگاری شیلڈ اور بین الاقوامی شہرت یافتہ مصوّر شاہد رسام کا صدرِ مملکت کا بنایا ہوا پورٹریٹ اور پھول بھی پیش کیے گئے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات وجود - هفته 18 مئی 2024

کرغزستان میں پھنسے اوکاڑہ، آزاد کشمیر، فورٹ عباس اور بدین کے طلبا کے پیغامات سامنے آگئے ، وہ ہاسٹل میں محصور ہیں جہاں ان پر حملے ہوئے اور انہیں مارا پیٹا گیا جبکہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی ختم ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کرغزستان میں فسادات کے سبب پاکستانی طلبا خوف کے ما...

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف وجود - هفته 18 مئی 2024

اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ سینئر سکیورٹی حکام نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی حکومت کے قیام کی لاگت کا تخمینہ لگانے کی درخواست کی تھی، جس کے اندازے کے مطابق یہ لاگت 20 ارب شیکل سالانہ تک پہنچ جائے گی۔اخبار نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ ...

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر