وجود

... loading ...

وجود

پی ایم ڈی سی مافیا کی زد میں انجام کیا ہوگا؟

منگل 23 جنوری 2018 پی ایم ڈی سی مافیا کی زد میں انجام کیا ہوگا؟

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (P.M.D.C ) ایک بار پھر بظاہر قانون کی زد میں آکر تحلیل ہوچکی ہے۔ یہ خود مختار قومی ادارہ سب سے پہلے 1962 ء میں قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے ایک قانون کے ذریعے معرض وجود میں آیا۔ اس آئینی ادارے کے قیام کا مقصد عالمی برادری کی طرح پاکستان کے طبی تعلیمی نظام اور طبی نظام کو شفاف طریقے سے چلانے کے لئے ڈاکٹروں کی لازمی رجسٹریشن اس ادارے کے اساسی مقاصد تھے۔ لیکن حکومت کی عدم توجہی اور صحت مافیا کی مداخلت نے اس آئینی ادارے کو اس کی روح کے مطابق آزادانہ طریقے سے اسے چلنے نہیں دیا گیا۔ اب ایaک بار پھر اس آئینی ادارے کا تحلیل ہونا کوئی اتفاقیہ یا معمول کا واقعہ نہیں ہے بلکہ درد مند قومی طبی حلقوں کے مطابق یہ ایک اس سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جو ایک آرڈیننس کے تحت دوبارہ اس خود مختار قومی ادارے کی تشکیل نو کے وقت ہی اس ادارے سے باہر ہونے والوں نے خاموشی سے تربیت دے لیا دیا تھا۔ لہٰذا فی الحال منتخب پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے کالعدم ہونے کا براہ راست فائدہ تو صحت مافیا کو پہنچا ہے جس سے ایک بار پھر ملک کا طبی نظام اور تعلیم کا محفوظ مستقبل فی الحال غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوگیا ہے۔ اس خطرناک کھیل کے پیچھے نجی میڈیکل کالجز کی وہ طاقت ور مافیا ہے جنہوں نے اپنے میڈیکل کالجز کی منظوری قانون کے مطابق لینے کے بجائے پی ایم ڈی سی کے مطابق سربراہ ڈاکٹر مسعود حمید سے کروڑوں روپے رشوت دے کر حاصل کی ہے۔ یہ وہ مافیا ہے جو منتخب پارلیمنٹ کے ارکان کو خریدنے کی طاقت کے ساتھ انہیں ایوان سے باہر رکھنے کے دائو پیج پر بھی عبور رکھتی ہے۔ مافیا کسی بھی شعبہ زندگی کی ہو ان کے اہداف یکساں ہوتے ہیں۔ مافیا کا پہلا ہدف اپنی رقم کو ہزاروں گنا نفع میں تبدیل کرنا اور دوسرا ہدف اپنی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو کچل دینا ہوتا ہے۔ یہ درست ہے سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی میڈیکل کالجز مافیا کو للکارا ہے۔ لیکن سنجیدہ اور درد مند طبی حلقوں کے مطابق پیچیدہ امراض کے حامل مریض کے شافی علاج کے لئے بیماری کے اسباب کو جانے بغیر محفوظ سرجری کا امکان نہیں ہوتا ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مرزا علی اظہر کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے پورے اخلاص کے ساتھ صحت مافیا کے گرداب میں پھنسی پی ایم ڈی سی کو منتخب کونسل کے سپرد کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر مرزا علی اظہر کے اس حریت پسندانہ کردار کے نتیجے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے محدود اختیار کی ایک عبوری کونسل قائم کرکے ایک معینہ مدت میں کونسل کے انتخابات کروا کر کونسل کو منتخب ارکان کے سپرد کرنے کا حکم دیا تھا۔ لیکن اس بار جو عبوری کونسل سپریم کورٹ کے حکم کے تحت ہی معرض وجود میں آئی ہے اس کے سربراہ کا نام صحت مافیا کے متنازعہ ترین کردار ڈاکٹر مسعود حمید کے وکیل عبدالطیف کھوسہ کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے جو طبی حلقوں میں ہضم نہیں ہورہا ہے۔ پھر اس مذکورہ کونسل کی مدت کا تعین کرنے کے بجائے اسے محدود اختیارات کے بجائے اس نامزد کونسل کو تمام اختیارات دے دیئے گئے ہیں جس سے طبی حلقوں میں شدید تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے اور یہ تاثر پایا جارہا ہے کہ نورکنی عبوری کونسل کے کسی اقدام سے صحت مافیا کو اپنے مفادات اور مقاصد کے حصول کے لئے عدالت کے ذریعے معاملے کو طول دینے کا کوئی موقع ہاتھ نہ آجائے جبکہ کونسل میں سندھ سے سرکاری طبی جامعات کی نمائندگی کے بجائے جے پی ایم سی جیسے سرکاری کمزور انسٹی ٹیوٹ کی انتظامی سربراہ کی نمائندگی کو ڈاکٹر عاصم حسین کی تجویز تصور کیا جارہا ہے اور یہ کہا جارہا ہے جب دیگر صوبوں سے اکیڈیمک سائڈ کے لوگوں کو عبوری کونسل میں نامزد کیا گیا ہے تو سندھ سے ایک خاتون کی نامزدگی جو پی ایم ڈی سی جیسے ادارے کا کوئی تجربہ نہیں رکھتی ہیں ان کی نامزدگی حیران کن ہے ۔ جبکہ یہاں یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ اس سے قبل جب اسی وفاقی حکومت کے عہد اقتدار میں پی ایم ڈی سی کو سپریم کورٹ کے حکم پر تحلیل کیا گیا تھا تو موجودہ وفاقی وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی میں جو بھی سنگین بدعنوانیاں ہوئی ہیں اس میں پروفیسر مسعود حمید آگے اور ان کے پیچھے ڈاکٹر عاصم حسین تھے۔ ان سنگین بدعنوانیوں کی ایک معمولی سی جھلک یہ ہے کہ 61 برسوں میں پاکستان میں 26 میڈیکل کالجز تھے۔ پی پی پی کی حکومت ختم ہوئی تو پروفیسر مسعود حمید اور ڈاکٹر عاصم نے تین برسوں میں 97 میڈیکل کالجز کی اجازت دی یہ کالجز قواعد و ضوابط، اساتذہ اور ہسپتالوں کے بغیر قائم ہوئے اور جب تحلیل ہونے والی کونسل کا آردیننس سینیٹ میں منظور ہونے کے لئے پہنچا تو اعتزاز احسن اور ڈاکٹر کریم خواجہ نے آردیننس کی منظوری کے بجائے اسے اقتصادی کونسل میں بھجوانے کی ناسمجھ میں آنے والی تجویز دے کر رضا ربانی کی منظوری بھی حاصل کرلی اس کھیل کا نتیجہ کیا نکلے گا یہ سوالیہ نشان ہے؟۔


متعلقہ خبریں


دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

مضامین
امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت وجود بدھ 24 دسمبر 2025
امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت

مسلم خاتون کا نقاب نوچنا بیمارذہنیت وجود بدھ 24 دسمبر 2025
مسلم خاتون کا نقاب نوچنا بیمارذہنیت

قوموں کی اصل پہچان آسائش یا آزمائش میں؟ وجود بدھ 24 دسمبر 2025
قوموں کی اصل پہچان آسائش یا آزمائش میں؟

پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر