وجود

... loading ...

وجود

عمران خان کی پارلیمنٹ پر لعنت‘قومی اسمبلی میں مذمتی قراردادمنظور

جمعه 19 جنوری 2018 عمران خان کی پارلیمنٹ پر لعنت‘قومی اسمبلی میں مذمتی قراردادمنظور

جرات رپورٹ
جو استعفیٰ لینے گھروں سے نکلے ہوئے تھے، وہ اگر خود استعفیٰ دے کر چلے جائیں تو آپ انہیں کیا کہیں گے؟ کامیاب یا ناکام؟ خیر یہ فیصلہ تو ہوتا رہے گا، البتہ عمران خان نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیج دی ہے۔ اس پارلیمنٹ پر جس سے وہ اور ان کی جماعت کے ارکان ہر ماہ لاکھوں روپے وصول کرتے ہیں۔ ایسی ’’ہزاروں لعنتیں‘‘ وہ پہلے بھی اس اسمبلی پر بھیج چکے ہیں۔ انہوں نے ان گنت مرتبہ یہ کہا کہ اس اسمبلی میں سارے چور اور ڈاکو بیٹھے ہیں۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب عمران خان اور ان کی پارٹی کے ارکان اسمبلی سے مستعفی ہوچکے تھے۔ البتہ چار یا پانچ ارکان ایسے تھے، جنہوں نے استعفے نہیں دئیے اور وہ پارٹی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے اسمبلی میں بدستور آتے رہے۔

تحریک انصاف کے جن ارکان نے استعفے دئیے تھے، انہوں نے بھی ایک دن اچانک اس لعنت زدہ اسمبلی میں دوبارہ قدم رنجہ فرمایا۔ استعفے کے تمام مہینوں کی ایک ایک پائی وصول کی۔ تنخواہ بھی، ٹریول واؤچر بھی اور وہ ساری مراعات بھی جو ایک ایم این اے اس لیے وصول کرتا ہے کہ وہ اسمبلی کے اجلاس میں جائے۔ لاہور کی شاہراہ قائداعظم پر عوامی تحریک کے جس جلسے میں عمران خان نے اسمبلی کی رکنیت پر لعنت بھیجی، اس میں آصف علی زرداری بھی شریک ہوئے، جہاں انہوں نے اعلان کیا کہ وہ جب چاہیں حکومت کا خاتمہ کرسکتے ہیں، ایک دوسری چونکا دینے والی بات انہوں نے ایسی بھی کی جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کی حالیہ کارروائیوں یعنی نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور بعدازاں ان کے استعفے کے بعد مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے عبدالقدوس بزنجو کے بطور وزیراعلیٰ انتخاب میں ان کا کردار تھا۔ انہوں نے کہا ہم نے دعا بھی دی اور دوا بھی۔ اس سے یہ مفہوم بھی نکالا جاسکتا ہے کہ ارکان صوبائی اسمبلی کو اربوں روپے دینے کی جو بات ایک رکن اسمبلی کر رہے ہیں، اس میں صداقت ضرور ہوگی۔

آصف علی زرداری کے اس اعلان سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان کی کوئی حیثیت نہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بلوچستان کے معاملات سے پیپلز پارٹی کا کچھ لینا دینا نہیں۔ اگر والد محترم کہتے ہیں ’’دعا بھی دی اور دوا بھی‘‘ تو صاحبزادے کی اس بات میں تو کوئی وزن نہیں رہ جاتا۔ شیخ رشید احمد نے اس اسمبلی کی رکنیت پر بار بار لعنت بھیجی، جس کے وہ ساڑھے چار سال سے رکن ہیں اور اب جبکہ اس کی مدت ساڑھے چار ماہ رہ گئی ہے، انہوں نے اس پر لعنت بھیج دی ہے۔ وہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ شہباز شریف پر بھی تبرّہ کرتے رہے۔ شیخ رشید تو خیر اپنی پارٹی کے تنہا والی وارث ہیں نہ وہ کسی کو جواب دہ ہیں نہ پارٹی کے اندر کوئی ایسے لوگ ہیں جن سے انہیں مشورہ کرنا پڑے، اس لیے وہ پارٹی کی جانب سے کوئی بھی اعلان کرسکتے ہیں۔ البتہ تحریک انصاف میں مشاورت کا عمل ہوتا رہتا ہے۔ اگرچہ حرف آخر تو وہاں بھی عمران خان کا فرمایا ہوا ہی ہوتا ہے۔ تاہم مشاورت کا تکلف تو کرنا پڑتا ہے، عین ممکن ہے کہ وہاں استعفوں کا فیصلہ نہ ہو پائے، کیونکہ اگر استعفے ہی دینے ہیں تو لودھراں میں ضمنی الیکشن لڑنے اور جہانگیر ترین کی نشست پر ان کے صاحبزادے کو منتخب کرانے کی کوششیں کیوں ہو رہی ہیں؟
عمران خان اور آصف علی زرداری کا آمنا سامنا ہونے سے بچنے کے لیے ڈاکٹر طاہر القادری نے یہ طے کر دیا تھا کہ جلسے کے دو سیشن ہوں گے۔ پہلے سیشن میں زرداری خطاب کریں گے اور دوسرے میں عمران خان۔ یہ فیصلہ اس لیے کرنا پڑا کہ دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا، حالانکہ ڈاکٹر طاہر القادری بہت دن پہلے سے مسلسل یہ کہہ رہے تھے کہ زرداری اور عمران ان کے دائیں بائیں ہوں گے، لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ عمران خان کینٹ میں جے ڈبلیو ڈی (جمال دین والی) شوگر ملز کے دفتر میں بیٹھے رہے۔ یہ جہانگیر ترین کی مل ہے، وہاں منتظر رہے کہ زرداری جلسے سے خطاب کرکے چلے جائیں تو وہ خطاب کے لیے پہنچیں۔ چنانچہ جب زرداری چلے گئے تو عمران خان جلسہ گاہ پہنچے۔ لاہور میں جب یہ جلسہ جاری تھا، بلاول بھٹو بدین میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ تحریک انصاف والے سیاست نہیں جانتے ، انہیں سیاست سمجھنے کے لیے ہمارے پاس آنا چاہئے۔ شاید اسی لیے عمران خان، آصف زرداری کی موجودگی میں جلسے میں نہیںآئے کہ کہیں لوگ سچ مچ یہ نہ سمجھنے لگیں کہ عمران خان سیاست کے اسرار و رموز جاننے کے لیے زرداری کے پاس گئے ہیں۔

دوسری جانب وزیرخارجہ عمران خا ن پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس پربرس پڑے اوران کا کہنا ہے کہ حکومت کو گالی دینا اور نکتہ چینی کرنا اپوزیشن کا حق ہے، ادارے کو گالی دینے کا کسی کو حق نہیں پہنچتا، عمران خان جلسوں سے کبھی وزیراعظم نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا جس پارٹی لیڈر نے پارلیمنٹ کو گالی دی، ان ارکان نے استعفے دیئے، یہ رینگتے ہوئے گھٹنوں کے بل ایوان میں واپس آئے، پی ٹی آئی ارکان نے پارلیمنٹ سے کیا کیا سہولتیں لیں سب ظاہر کیا جائے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ ہمارا فرض ہے پارلیمنٹ کے تقدس کی حفاظت کریں، فیصلے جلسوں میں نہیں ایوان میں ہوتے ہیں، پارلیمان پر حملہ کیا گیا اور گالیاں دی گئیں۔ انہوں نے کہا یہ کامیابی کا نہیں نا کامی کا راستہ ہے، ان لوگوں کو استحقاق کمیٹی میں بلانا چاہیے اور کمیٹی کے چیئرمین کو اختیار ہے کہ ان کو طلب کرے، ان میں ضمیر، شرم اور حیا نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان کے پارلیمنٹ سے متعلق الفاظ کی مذمت کرتا ہوں، جو پارلیمنٹ کو برا سمجھتے ہیں انہیں پاکستان میں سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں۔ ان کا کہنا تھا قصور پارلیمنٹ کا نہیں بلکہ حکومت کا ہوتا ہے، پاکستان میں پارلیمنٹ پہلے دن سے ہوتی تو بڑے بڑے سانحے پیش نہ آتے۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ ہونے کی وجہ سے سرحدوں کو مضبوط بنایا گیا، ملک کو ایٹمی طاقت بنایا گیا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا پارلیمنٹ کو اس کا وقار نہ دینا حکومتوں اور ہماری ناکامی ہے، جو پارلیمنٹ کو نہیں مانتے ان کے استعفی کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی میں عمران خان اور شیخ رشید کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظورکر لی گئی ، قرارداد منظوری کے وقت تحریک انصاف کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے،قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان عمران خان اور شیخ رشید کے الفاظ کی سخت مذمت کرتا ہے،چیئرمین تحریک انصاف اور سربراہ عوامی مسلم لیگ ایوان کے رکن ہیں لیکن دونوں نے پارلیمان کے تقدس کو مجروح کیا،قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا استحکام اور بلندی جمہوریت سے وابستہ ہے،پارلیمان عوام کا نمائندہ ادارہ اور جمہوریت کی علامت ہے،لاہور جلسے میں 22 کروڑ عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی جس کی ایوان مذمت کرتا ہے۔

یہی نہیں عمران خان اورشیخ رشیداحمدکے پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس پرمختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں کی جانب سے ردعمل آرہاہے سوشل میڈیاپربھی اس حوالے سے ایک نئی بحث چل نکلی ہے جوناجانے کتنی دورتک جائے ۔معاملہ جوبھی ہوکہا ہوسکتا ہے کہ آئندہ چنددنوں تحریک انصاف کی جانب سے بھی قومی اسمبلی سے استعفے سامنے آجائیں۔


متعلقہ خبریں


پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید وجود - هفته 27 دسمبر 2025

یہ عوام کا خون بہا رہے ہیں،ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے ہمارا لیڈرآنے والا ہے،پورے لاہور میں بدترین ظلم بربریت و فسطائیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،قوم عمران خان کے نظریے پر جمع ہوچکی ہے عمران خان قومی یکجہتی ‘سلامتی‘سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب کو سمجھنا چ...

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل وجود - هفته 27 دسمبر 2025

پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے قافلے کی راہ میںدانستہ رکاوٹیں ڈالی گئی، مشیر اطلاعات شفیع جان کی گفتگو خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے، قافلے کی راہ میں...

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ہماری سیاست سند اور وراثت رکھتی ہے، ہمیں بزرگوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا ہوگا قانون اور آئین پارلیمنٹ میں ہے، مسلکوں کو کمائی کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، خطاب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست ختم ہونی چاہیے، زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئ...

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ایف بی آر نے اصل آمدن معلوم کرنے کیلئے پچاس کے قریب نجی اسپتالوں میں ان لینڈ افسران بھیج دیے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ،سینئر افسر کی گفتگو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں...

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض وجود - هفته 27 دسمبر 2025

اس قسم کے بیانات مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں،امریکی حکام عرب ممالک امن عمل سے دور ہونے لگے، وزیر دفاع کے حالیہ بیانات پر ناراضگی کا اظہار واشنگٹن نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں سے متعلق مسلسل بیانات پر اسرائیل پر سخت تنقید کی ہے اور...

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی وجود - هفته 27 دسمبر 2025

بغیر اجازت کھیلے جانیوالے ٹورنامنٹ میں کھیلنے والے کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جائے گی کراچی میں کمرشل کرکٹ کیلئے پی سی بی اور آ ر سی اے کے کی اجازت ضروری ہوگی،پی سی بی پی سی بی نے کوالٹی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی عائد ...

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کے نظریے کی بنیاد ہے،کرسمس تقریب سے خطاب، مسیحی برادری کے رہنماؤں کا اظہار تشکر چیف آف ڈیفنس فورسز کی کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت، مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارکباد، امن، ہ...

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

وادی تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے،میں نے کسی ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، مذاکرات یا احتجاج، بانی نے اختیارات اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے قبائل تجربہ گاہ نہیں، ملٹری آپریشن معاملے پر عمران خان کے موقف پر قائم ، کمسن زینب کے دل کا آپریشن، زینب کے نام پر ٹ...

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرورہے ، تحریک انصاف سے مذاکرات بند کر دینے چاہئیں، کامران ٹیسوری بہترین عسکری حکمت عملی نے پاکستان کا اعتماد بحال کر دیا،مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرور ہے اور میں کہتا ہوں پی...

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے، سندھ حکومت عوام کی صحت سہولت کیلئے کام کررہی ہے شعبہ صحت میں سندھ کا مقابلہ صوبوں سے نہیں ،دنیا سے ہے، مسیحی برداری کو کرسمس کی مبارکباد چیٔرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ غریبوں کا خیال رکھنا ہی ہمارا منشور ہے،روٹی، کپڑا ا...

روٹی، کپڑا اور مکان ہی ہماری سیاست کا محور ،بلاول بھٹو

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور آئی ایل ایف کے ضلعی صدر کے درمیان شدید تلخ کلامی انصاف لائرز فورم پشاور کے صدر مبشر منظور نے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا پشاور(بیورورپورٹ) علیمہ خان کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے رویے پر ناراضی کے اظہار کے بعد ایک نیا تنازع...

علیمہ خانم کی شکایت پر تنازع، سینئر رہنما مستعفی

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس) وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس)

مضامین
بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد وجود هفته 27 دسمبر 2025
بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد

کڑوا پھل پوری قوم کھا رہی ہے! وجود هفته 27 دسمبر 2025
کڑوا پھل پوری قوم کھا رہی ہے!

قومی اداروں کی نجکاری قائد کا پاکستان یا آئی ایم ایف کا؟ وجود هفته 27 دسمبر 2025
قومی اداروں کی نجکاری قائد کا پاکستان یا آئی ایم ایف کا؟

کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان وجود جمعه 26 دسمبر 2025
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان

ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل وجود جمعه 26 دسمبر 2025
ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر