وجود

... loading ...

وجود

اولیاء کاشہرملتان ‘مسلمانوں کی عظمت رفتہ کاامین

اتوار 31 دسمبر 2017 اولیاء کاشہرملتان ‘مسلمانوں کی عظمت رفتہ کاامین

جرات رپورٹ
کراچی سے لاہورکے بذریعہ ٹرین اوربس کے سفرکے دوران ملتان اسٹیشن پرجب گاڑی رکتی ہے توایک آوازضرورکانوں میں گونجتی ہے ’’ملتان کاسوہن حلوہ ‘‘کئی مسافرتوانتظارمیں رہتے ہیں کہ کب گاڑی ملتان میں رکے اوروہ اپنے پیاروں کے لیے یہ خصوصی سوغات خریدیں ۔ ملتان پاکستان کا پانچواں بڑاشہرضرورہے لیکن آج نسل اس بات بہت کم واقف ہے کہ ایک زمانے میں اس کاشمار برصغیرپاک وہندکے بڑے شہروں میں ہوتاتھایہ شہر جنو بی پنجا ب میں دریائے چناب کے کنارے آبا د ہے ۔آبادی کے لخاظ سے یہ پا کستا ن کا پانچوں بڑا شہر ہے۔یہ ضلع ملتان اور تحصیل ملتان کا صدر مقام ہے۔بقیہ تحصیلوں میں تحصیل صدر ،تحصیل شجاع آباد اور تحصیل جلا ل پو ر پیر والہ شامل ہیں۔

ملتان کا نام :ایک قوم جس کا نا م مالی تھا یہا ں آکر آبا د ہو ئی اور سنسکرت میںآباد ہو نے کو استھان کہتے ہیں یو ں اس کا نام مالی ارستھا ن پڑھ گیا جو بعدمیں بدل کر ما لی تان بن گیا پھر وقت کے ساتھ ساتھ ما لیتان مو لتان اور اب ملتان بن گیا ہے ۔
تاریخ :ملتان کی تاریخ میں قلرہ ملتان کی تا ریخ بہت پرانی ہے۔اس کا شما ر دنیا کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے۔بہت سے شہر آباد ہو ئے مگر گردش ایا م کا شکار ہو کر صفحہ ہستی سے مٹ گئے،لیکن شہر ملتان ہزا روں سا ل پہلے بھی زندہ تھا اورآج بھی زندہ ہے۔ملتان کو صفحہ ہستی سے ختم کرنے کی کوشش کرنے والے سینکڑوں حملہ آور خود نیست ونابود ہو گئے آج ان کا نا م لیوا کو ئی نہیں مگر ملتان آج بھی اپنے پورے تقدس کے ساتھ زندہ ہے۔

دریا ئے راوی ملتان کے قدیم قلعے کے ساتھ بہتا تھا اور اسے بندرگاہ کی حیثیت حاصل تھی کشتیوںکے ذریعے صرف سکھر بھکر ہی نہیں منصورہ،عراق، ایران،مصرکا بل اور دکن تک کی تجارت ہو تی اس طرح ملتان کو دنیا بہت کے بڑے علمی تجارتی اور مذہبی مرکز حیثیت حاصل ہو ئی اور صرف ہندوستا ن نہیں بلکہ پو ری دنیا میں حضرت بہا والدین زکر یا ملتانیؒ کے نا م اور پیغام سے لا کھوں انسان حلقہ بگو ش اسلا م ہو ئے اور آپ نے لو گو ں کے دلو ںمیں اس طرح گھر بنا لیا کہ آٹھ صدیا ں گزرنے کے با وجو د آج بھی لاکھو ں انسان ننگے پائوں اورسر کے بل چل کر آپ کے آستا نے پر حاضری دیتے ہیں اور عقیدت کے پھول نچھاور کرتے ہیں۔
میرے سامنے ملتان کے نعروف آرٹسٹ ضمیر ہاشمی کے چندفن بارے موجود ہیں ،ان فن پا روں میں قلعہ ملتان کی قدامت کو پنسل ورک ،،کے ذریعے عیاں کرنے کی کو شش کی گئی ہے قلعہ کی فصیل دکھا ئی گئی ہے،پر ہلاد مندر کا نقشہ انہدام سے پہلے کی شکل میں موجود ہے اورشا رکن عالم کا دربا رپرانوار بھی جلوہ افروز ہے۔قلعہ ملتان کتنا قدیم ہے؟اس بارے کہا جا تاہے کہ یہ پانچ ہزار سال پرانا ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ یہ اس سے بھی قدیم ہو ، اس با ت پر تمام مو رخین کا اتفاق ہے کہ ملتان اورقلعہ ملتان کا وجود قبل ازتا ریخ دیومالائی دور سے بھی پہلے کا ہے

ملتان پر حملہ آورہو نے والوںنے ہمیشہ ملتان قلعے کو نشانہ بنا یا اور اسے فتح کرنے کے بعد خوب لوٹ مارکی اورقلعہ بربادکیا۔ اس قلعے پرقابض ہونے کے بعد فاتحین نے اسے اس کی اصل حالت میں بحال کرنے کی جانب کوئی توجہ نہیں دی ۔ 1200قبل مسیح دارانے اسے تباہ کیا،325قبل مسیح سکندر اعظم نے اس پر چڑھا ئی کی پھر عرب افغا ن سکھ اور انگریز حملہ آوروں قدیم قلعہ ملتان کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی اب فرزند ملتان اور سرائیکی وسیب کے تما م باسیوں کا فرض ہے کہ وہ اپنی سابقہ کو تاہیوں پر غور کریں اور اپنے وسیب کے ساتھ ہو نیوالی پانچ ہزار سالہ زیادتیوں کی تلافی کریں اور اپنی عظمت رفتہ کو پہچانیں ۔تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ملتان ایک شہر ہی نہیںایک تہذیب اورایک سلطنت کا نا م بھی ہے ۔ 372ہجری کتا ب حدود العالم بن المشرق الی المغرب ،میں ملتان کی حدودبارے لکھا ہیں کہ قنوج کے راجہ اور امیرملتان کی سرحدیں جالندھر پر ختم ہو تی تھیں،،سیر المتاخیرین ،،میں ملتان کی حدود اس طرح بیان کی گئی ہیں کہ ملتان اول ‘دوم وسوم اقالیم سے زیادہ فراخ ہے کیونکہ ٹھٹھہ، اس صوبہ پر زیا دہ ہو اہے فیزوزپور سے سیوستان تک چار سوتیس کو س لمبا اور چتوڑسے جیسلمیر تک ایک سو آٹھ کو س چوڑا ہے، دوسری طرف طو ل کیچ اور مکر ان تک چھ سو ساٹھ کو س ہے ،اس کے خاور (مشرق)رویہ سرکار سرہند سے ملا ہواہے شمالی دریائے شور میں اور جنوبی صوبہ اجمیر میں ہے ،اور با ختر (مغرب)میں کیچ اور مکران ہے۔

ابوالفضل نے اپنی مشہور عالم کتاب آئین اکبری میں ملتان کی حدود بیا ن کی ہیں ،صوبہ ملتان کے ساتھ ٹھٹھہ کے الحاق سے پہلے یہ صوبہ فیروز پور سے سیوستان تک ۶۲۴کروہ تھاشوڑائی میں کھت پورسے جیسلمیر تک ۶۲۱کووہ تھا ٹھٹھہ کے الحاق کے بعد یہ صوبہ کیچ اور مکران تک وسیع ہو گیا ،اس کا یہ فاصلہ ۰۶۶کروہ تھا ،مشرق میں اسکی سرحدیں سر ہند سرکا ر سے شمالی میں پشاور سے جنوب میں اجمیر کے صوبے اور مغرب میںکیچ مکر ان سے ملتی تھیں اور کل اٹھا سی پر اگنے (ضلعے)تھے۔ملتان کی وسعت اور عظمت پر تاریخ آج بھی رشک کرتی ہے، ملتان کے قدامت کے ہم پلہ دنیا میں شاید ہی کوئی شہر ہو ،پاکستان میں جن شہروں کو مصنوعی طریقے سے ملتان سے کئی گنا بڑے شہر بنا یا گیا ہے ،آج سے چند سو سال پہلے یہ ملتان کی مضافاتی بستیا ں تھیں اس بات کی شہادت حضرت داتاگنج بخش ؒ نے اپنی کتاب ،،جشف المجوب ،،میں لاہو ر یکے از مضافاتِ ملتان ،،فرما کردی ہے ۔ملتان کے حوالے سے فارسی کے شعر ،،چہارچیزاست تحفہ ملتان،گردو گرما گداوگورستان ،،گردکامطلب ہے کہ گرمی بہت ہوتی ہے ،گدا کا مطلب کہ یہا ں اللہ والے بہت لوگ ہیں اور گورستان کا مطلب ہے کہ یہاںقبر ستان بہت ہیں ۔ گرمی کے حوالے سے ،،گرمے ،،کی بات کو چھوڑ کر محققین کو اس با ت پر غور کرنا چاہیے کہ دنیا کی امیر کبیر شہر ،دنیا کی بہت بڑی تہذیب ،دوسرا سب سے پرانا قدیم شہر اور دنیا کی بڑی سلطنت کو گورستا ن میں کس نے تبدیل کیا ؟ایک وقت تھا جب یہ سلطنت سمندر تک پھیلی ہوئی تھی اور لاہور اس کا ایک مضافاتی علاقہ ہو تا تھا ۔ساہیوال ،پاکپتن ،اوکاڑہ،میاں ،چنوں ۔خانیوال ،لودھراں،مظفر گڑھ اور بھکر تمام اس کے علاقے تھے ۔مگر یہ تاریخی شہر رفتہ رفتہ تقسیم ہوتا گیا۔تاریخی سلطنت (صوبہ ملتان) اور آج تین تحصیلوں تک محدود ہو گیا ہے۔
مشہور اولیاء کرام کے مزارات:اس شہر کو اولیاء کا شہر کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں کافی تعداد میں اولیاء اور صوفیاء کے مزارات میں خضرت شاہ شمس تبریزؒ،حضرت بہا والحقؒ،بی بی نیک دامنؒ ، حضرت بہاو الدین زکریا ملتانیؒ، حضرت منشی غلام حسن شہید ملتانیؒ، حضرت نو موسی پاک شہیدؒ،حضرت سید احمدسعید کاظمیؒ، حضرت حافظ محمدجما لؒ،حضرت با با پیراں غائبؒاور بہت سے اولیاء کرام کے مزارات یہاں پر ہیں ۔مضافات میں حضرت مخدوم رشیدؒ،شاہ صاحب پیر سید سخی سلطان علی اکبرؒسورج میانی ،کا مزار بھی موجود ہے جو کہ وہاڑی روڈ پر واقع ہے۔

آمو ں کا گھر :ملتان کوآموں کاگھربھی کہاجاتاہے ،مالدہ، فجر ی، دیسی کالا چونسہ، دوسہری،چونسہ ، انور ریٹول ، سندھڑی،لنگڑہ،یہاں کی مشہور سوغات ہیں ۔ جنھیں صرف پاکستان میں ہی دنیابھرمیں پسندکیاجاتاہے
مشہور سوغات :حافظ کا ملتانی سوہن حلوہ،حافظ عبدالودود کا سوہن حلوہ، ریواڑی کی مٹھائی،دلمیر کے پیڑے ، حرم گیٹ کی کھیر ،لال کرتی کینٹ کا دودھ،لا ل کرتی کینٹ کی چانپ ،نو اب ہوٹل کا نمکین۔
دنیابھرکی سیاحت کے شوقین حضرات ایک بارملتان دیکھنے کی خواہش ضروررکھتے ہیں ۔ یہا ں آنے کے لیے مناسب موسم گرما کسی طورنہیں کہاجاسکتا لیکن اس حقیقت سے بھی انکارممکن نہیں کہ شدیدگرمی کی طرح یہاں سردی بھی بہت پڑتی ہے ۔لیکن آم کھانے کے شوقین ضرورموسم گرمامیں یہاں کارخ کریں تومناسب ہے ۔


متعلقہ خبریں


بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر