وجود

... loading ...

وجود

پہاڑی علاقوں میں پانی پہنچانے کی سستی ٹیکنالوجی

پیر 18 دسمبر 2017 پہاڑی علاقوں میں پانی پہنچانے کی سستی ٹیکنالوجی

دنیا بھر میں پہاڑی علاقوں میں آباد مکینوں کے لیے ان کے قریب واقع چشموں یا ندیوں سے گھروں تک پانی پہنچانے کے لیے ریم پمپس استعمال ہوتے ہیں جو عمومی طور پر بجلی یا توانائی کے دوسرے ذرائع سے چلتے ہیں۔ لیکن پاکستان کے پہاڑی علاقوں کے غریب مکین ایسے پمپس کو لگوانے اور ان کے خرچ برداشت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے اور اپنی روز مرہ کی ضروریات کے پانی کے لیے روزانہ پیدل یا اپنے بار برداری کے جانوروں کے ذریعے اپنے گھروں سے نیچے میلوں دور واقع چشموں اور ندیوں کا رخ کرتے ہیں۔حال ہی میں ایک پاکستانی انجنیئر رحمت اللہ کندی نے اس پانی کے مسئلے کے حل کے لیے ایک انتہائی سستا اور انتہائی سادہ ریم پمپ ڈیزائن کیا ہے جسے صوبہ خیبر پختون خوا کے کچھ دیہاتوں میں کامیابی سے استعمال کیا جا رہا ہے، جب کہ پہاڑی علاقوں کی ترقیات کا ایک بین الاقوامی ادارہ انٹر نیشنل سنٹر فار دی انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپ مینٹ اس پمپ کو ہنزہ میں تجرباتی طور پر نصب کر رہا ہے۔پروگرام ہر دم رواں ہے زندگی میں گفتگو کرتے ہوئے رحمت اللہ کندی نے کہا کہ ان کے ریم پمپ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ بہت سادہ ہے، اور اس میں صرف دو والو ہیں اور اسے چلانے کے لیے نہ تو بجلی درکار ہوتی ہے اور نہ ہی توانائی کی کوئی اور قسم ، بلکہ یہ اسی پانی کی طاقت سے چلتا ہے جسے کھینچ کر اوپر لے کر جاتا ہے۔ پانی اوپر سے آتا ہے اسے اچانک روکتے ہیں اور اس کی توانائی کو پریشر کی فارم میں اکٹھا کرتے ہیں اور اسی توانائی کو استعمال کر کے پانی کو اوپر کھینچتے ہیں۔اور اس کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ اسے نصب کرنے یا اس کی حفاظت کے لیے کوئی زیادہ مہارت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اسے ایک عام سمجھ بوجھ رکھنے والا شخص بھی آسانی سے نصب بھی کر سکتا ہے اور چلا بھی سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ریم کی انہی خصوصیات کی وجہ سے اب ایک بین الاقوامی ادارہ اسیہنزہ میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر شروع کر رہا ہے۔ اس پائلٹ پراجیکٹ کے انچارج اور پاکستان میں ادارے کے انڈس بیسن پراجیکٹ کے ایسو سی ایٹ کو آرڈی نیٹر مدثر مقصو نے ہر دم رواں ہے زندگی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ادارہ جس کا ہیڈ کوارٹرز نیپال میں ہیجو کوہ ہندو کش کے پہاڑی علاقے کی ترقیات سے متعلق امور پر ریسرچ کرتا ہے۔ اس میں میانمر سے لے کر پاکستان اور افغانستان تک آٹھ ملک شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریم پمپ ٹکنالوجی کوئی نئی ٹکنالوجی نہیں ہے، لیکن پاکستان میں اس ٹکنالوجی کو باقاعدہ طور پر متعارف کرانے میں رحمت اللہ کندی کا کردار بہت اہم ہے۔ انہوں نے ایک ایسا واٹر ریم پمپ ڈیزائن کیا ہے جو اگر امریکہ یا کسی دوسرے ملک سے منگوایاجائے تو ایک ہزار ڈالر میں دستیاب ہو گا، لیکن پاکستان میں یہ پمپ صرف تین سو ڈالر میں دستیاب ہو رہا ہے۔ اور اگر اس کا استعمال بڑھا تو یہ مزید سستا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ پاکستان میں پہلی بار کسی دریا کے اوپر ریم پمپ لگا کر پانی کو اونچائی تک لے جا کر وہاں قطرہ قطرہ ا?بپاشی کا نظام قائم کر کے وہاں باغات لگانے کی کوشش کر ر ہا ہے۔ اس سے قبل وہ سولر انرجی کا ایک ایسا پائلٹ پراجیکٹ ہنزہ میں لگا چکا ہے اوراب وہ رحمت اللہ کندی کا یہ ریم پمپ پائلٹ کر رہا ہے۔ اس کی وجہ پر روشنی ڈالتے ہوئے مدثر نے کہا کہ شمالی علاقہ جات کے پہاڑوں سے آنے والا پانی گلیشیئرز یا برف کے پگھلنے سے بنتا ہے، جس میں نمک اور مٹی دونوں شامل ہوتے ہیں۔ عام پمپ اس نمک اور مٹی سے جام اور ناکارہ ہو جاتے ہیں جب کہ یہ نیا ریم پمپ پانی میں شامل نمک اور مٹی دونوں کو ساتھ لے بلند پہاڑی مقامات پرپہنچا دیتا ہے ہاں مٹی اور نمکیات دستیاب نہیں ہوتے اور یوں وہ ان مقامات پر فصلوں کی آبپاشی اور ان کی کاشت ممکن بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ادارے کا مقصد یہ ہے کہ وہ ایک چھوٹی سی کوئی اختراعی کوشش کر دے جسے حکومت اور دوسرے ادارے بڑھائیں اور پالیسی لیول پر کوئی کام ہو سکے اور پہاڑوں کے مکینوں کی زندگی میں بہتری لا ئی جا سکے۔
ایبٹ آباد کے ایک پہاڑ ی گاؤں شاہ پور کے ایک رہائشی اور کمیونٹی لیڈر ضیاء الرحمان نے اس پمپ کو اپنی بستی میں لگوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ہر دم رواں ہے زندگی میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی بستی کے تین سو مکینوں کو اس پمپ کی مدد سے صاف پانی چوبیس گھنٹے ان کے گھر کے دروازوں تک پہنچ رہا ہے اور اس پمپ کی مدد سے ان کے گاؤں کے لوگ میلوں دور چشموں اور ندیوں تک پیدل سفر کر کے پانی لانے کی مشکل سے حاصل کر چکے ہیں۔ چترال میں دریا کنارے ایک پہاڑ پر واقع ایک ہوٹل کے مالک پرنس سراج الملک نے بھی حال ہی میں رحمت اللہ کندی کے اس ریم پمپ کو اپنے پہاڑی علاقے میں لگوایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنا ہوٹل ایک بلند پہاڑی پر بنایا ہے جہاں پینے کا پانی تو دستیاب تھا لیکن اس مقام پر باغ لگانا بہت مشکل کام تھا لیکن اس نئیریم کی مددسے وہ چلغ?وزوں کے ساڑھے چار ہزارپودوں کے اپنے باغات کو نیچے واقع دریا کے پانی سے سیراب کر رہے ہیں۔ رحمت اللہ کندی نے کہا کہ ان کے پمپ کو اب بڑیپیمانے پر تیار کیا جاسکتا ہے،وہ اس کی ٹسٹنگ بھی کر چکے ہیں اوراب انہیں ایسے اداروں کی ضرورت ہے جواس ریم پمپ کو ایسے علاقوں میں فروغ دیں جہاں اس کی از حد ضرورت ہے۔ اگرچہ اس کی قیمت بہت زیادہ نہیں ہے لیکن ان علاقوں کے بہت سے غریب لوگ اسے لگوانے کی ابھی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔پہاڑوں کی ترقیا ت کے ادارے، انٹر نیشنل سنٹر فار دی انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپ مینٹ کے عہدے دار مدثر مقصود نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب رحمت اللہ کندی کا یہ ریم پمپ پاکستان کے تمام پہاڑی علاقوں کے مکینوں کے لیے ایک رحمت بن جائے گا جو اس کی مدد سے نہ صرف اپنے روز مرہ کے استعمال کی پانی کی ضروریات پوری کر سکیں گے بلکہ اپنے پہاڑی علاقے میں آبپاشی کر کے فصلیں بھی اگا سکیں گے، اپنے مویشیوں کو بہتر طو ر پر پال سکیں گے اور اپنی اقتصادی حالت کو بہتر بنا سکیں گے۔ جب کہ اس ٹکنالوجی کی مدد سے پاکستان میں دریاؤں کے کنارے جتنی بھی زمینیں ہیں انہیں آباد کیا جا سکے گا۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار وجود اتوار 21 دسمبر 2025
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار

مودی کے دور میں کالا دھن وجود اتوار 21 دسمبر 2025
مودی کے دور میں کالا دھن

عوام کا عقوبت خانہ اور اشرافیہ کا''ببل'' وجود اتوار 21 دسمبر 2025
عوام کا عقوبت خانہ اور اشرافیہ کا''ببل''

بدنامی کا باعث گداگری وجود اتوار 21 دسمبر 2025
بدنامی کا باعث گداگری

بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر