... loading ...
انٹر ویو: راؤ محمد عدنان
س: تحریکِ محصورین مشرقی پاکستان کے کیا مقاصد میں اور اس کا منشور کیا ہے؟
ج: تحریکِ محصورین مشرقی پاکستان کے مقاصد میں سرِفہرست ملک کی بقاء کے لیے 1971ء کی جنگ میں شہید ہونے والے فوجی بھائیوں اور محب وطن پاکستانیوں کی قربانیوں سے قوم کو جگاتے رہنا ہے جبکہ بنگلہ دیشی کیمپوں میں محصورپاکستانیوں کو درپیش پریشانیوں سے نجات دلانے کے لیے حکومت اور مخیر حضرات کی توجہ ان کی مشکلات کی جانب متوجہ کرنا ہے جبکہ تحریکِ محصورین کے منشور میں یہ بھی شامل ہے کہ بنگلہ دیش کے کیمپوں میں محصورپاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے کوششیں جاری رکھنا ہے چونکہ وہ گذشتہ 47سال سے انتہائی بدترین صورت ِ حال سے دو چار ہیں۔ علاوہ ازیں جب بنگلہ دیش میں محصور پاکستانی وطن واپس آجائیں تو ان کی آباد کاری اور ان کے فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا ہے۔
س: تحریکِ محصورین سے آپ کب اور کیوں وابستہ ہوئے کیا کوئی خاص واقعہ یا کوئی کاز کار فرما تھا؟
ج: تحریکِ محصورین مشرقی پاکستان سے میں چند ماہ قبل وابستہ ہوا تاہم میں گذشتہ چند سالوں سے سقوطِ ڈھاکہ کے سیمینار میں شریک ہورہا ہوں میں نے خود پاکستان بنتے اور دولخت ہوتے دیکھا ہے اس المیے کے نتائج سے مجھ سمیت پوری قوم کو جو صدمہ پہنچا ہے وہ تاحال نہیں بھلایا جا سکا جبکہ وہ لوگ جنھوں نے پاکستان کی سا لمیت کو بچانے کے لیے پاکستانی فوج کے ساتھ مل کر 1971ء کی جنگ میں ملک کی بقاء کی جنگ لڑی اور جا ن و مال کی قربانیاں دیں جو گذشتہ 47سال سے محصورین کیمپوں میں بدترین زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اس خالص انسانی مسئلے کو حکومتِ پاکستان نے سیاسی مسئلہ بنا کر محصورین کی قربانیوں کو فراموش کردیا ہے یہی وجہ ہے کہ میں نے انتہائی غور و فکر کے بعد فیصلہ کیا کہ ہر سطح پر ان کی آواز کے ساتھ آواز ملاؤں گا اور ان کی مدد کروں گا ۔ اب مجھ پر زیادہ ذمہ داری اس لیے بھی عائد ہوگئی ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ محصورین بنگلہ دیش میں اور ان کے منقسم خاندان کراچی میں دونوں کی حالتِ زار قابل رحم ہے۔میں نے متعدد ہمدردِ محصورین کے اصرار پر تحریکِ محصورین مشرقی پاکستان کی چیئرمین شپ بھی قبول کرلی ہے۔
س: ان حالات میں جب سقوطِ ڈھاکہ کو 47سال بیت گئے ہیںاور ہماری حکومت نے محصورین کو ابھی تک قبول نہیں کیا ہے تو آپ کیا سمجھتے ہیں ان کی واپسی ممکن ہے؟
ج: جی ہاں اگر حکومتِ پاکستان چاہے تو محصورین کی وطن واپسی بالکل ممکن ہے وہ سچے اور پکے پاکستانی ہیں جو 47سال گذرنے کے بعد بھی پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا رہے ہیں، اپنے کیمپوں میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں اور پاکستان آنے کے لیے ایڑیاں رگڑ رہے ہیں۔ اس حقیقت سے بھی آگاہ کرتا چلوں کہ 2013ء کے انتخابات سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سربراہ میاں محمد نواز شریف جب کراچی کے ایک پنج ستارہ ہوٹل تشریف لائے تھے تو محسنِ محصورین سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس سعید الزماں صدیقی نے تحریکِ محصورین کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ان کی ملاقات کروائی تھی اس دن موجودہ وزیر داخلہ احسن اقبال بھی ان کے ہمراہ موجود تھے وفد میں حق نواز اختر، خواجہ سلمان ، حسن امام صدیقی، اسماعیل ابراہیم آٹیہ اور حیدر علی حیدر شامل تھے جنھوں نے میاں نواز شریف کی خدمت میں ایک یادداشت بھی پیش کی گئی تھی جس پر میاں نواز شریف نے پر ہجوم میڈیا کی موجودگی میں اعلان کی تھاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو مرکز میں حکومت بنانے کا موقع ملاتو محصورین کی منتقلی کا کام مکمل کرلیا جائے گا لیکن 4سال گذرنے کے باوجود محصورین کی منتقلی کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا اگر حکومت اپنا وعدہ پورا کرے تو ان محبِ وطن پاکستانیوں کو بلاتامل وطن واپس لا کر صوبہ پنجاب میں آباد کیاجاسکتا ہے۔
س: محصورین کی واپسی کس طرح پاکستان کے لیے سود مند ثابت ہوسکتی ہے؟
ج: بنگلہ دیش میں محصورپاکستانی جو اس ملک سے بے پناہ محبت کرتے ہیں ان کی آمد سے یہاں حُب الوطنی کے فروغ کے لیے انتہائی مثالی ثابت ہوگی ۔ ان کی حُب الوطنی سے لوگ سبق سیکھیں گے اور پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے میرے خیال میں اس سے زیادہ سود مند اور کیا ثابت ہوسکتی ہے۔
س: محصورین اپنی مدد آپ کے تحت واپس کیوں نہیں آسکتے کیا پاکستانی یا بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے کوئی پابندی ہے؟
ج: محصورین کی ایک بڑی تعداد اپنی مدد آپ کے تحت پاکستان آسکتی ہے اور وہ آنے کو تیار بھی ہیں لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ ہماری حکومت جب انہیں پاکستانی ہی تسلیم نہیں کرتی اور انہیں پاکستانی شناختی کارڈ ، ویزااور پاسپورٹ جاری کیسے کرے گی؟ حکومت کو چاہیے کہ پہلے محصورکو پاکستانی تسلیم کرے اور ان کو دستاویزات ان کے حوالے کرے اپنی مدد آپ کے تحت ایک بڑی تعداد پاکستان آسکتی ہے۔
س: سنا گیا ہے کہ محصورین بنگلہ دیشی شہریت لینا نہیں چاہتے جبکہ بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے 1971ء کے بعد پیدا ہونے والے محصورین کی اولادوں کو بنگلہ دیشی شہریت دینے کا حکم دیاہے؟
ج: جی ہاں ! وہ بھی ایک سازش تھی 2008ء میں وہاں کی سپریم کورٹ کے اعلان کے بعد وہاں کیمپوں میں مقیم محصورین کو وہاں کے با اثرلینڈ مافیا انہیں شہریت اس لیے دلانا چاہتے تھے تاکہ شہریت لینے والے کو کیمپ سے بے دخل کرکے ان کی خالی زمینوں پر قبضہ جما سکیں لیکن ان کا یہ خواب اس لیے پورا نہیںہوسکا کہ آج تک سپریم کورٹ کے فیصلے کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوا بلکہ اب تو وہاں کی موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ سے ایک ایسا بل پاس کروایا ہے جس کے مطابق وہ بنگلہ دیشی جو کبھی بھی پاکستان کا حامی رہا ہواسے بنگلہ دیشی نہیں سمجھا جائے گا اس کی شہریت منسوخ کی جاسکتی ہے۔ اس صورتِ حال سے مذکورہ شہریت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
س: کیا آپ یہ بتانا پسند کریں گے کہ 1971ء کی جنگ کے بعد محصورین کو بنگلہ دیشی حکومت کے رحم وکرم پر بنگلہ دیشی کیمپوں میں کیوں چھوڑدیا گیا اس کا ذمہ دار کون ہے؟
ج: اصل حقیقت یہ ہے کہ 1971ء کی جنگ میں ان بدقسمت پاکستانیوں نے پاک فوج کا ساتھ دیا اور جب جنگ ختم ہوگئی تو شملہ معاہدے کے تحت 90ہزار جنگی قیدیوں کو تو رہا کروالیا گیا لیکن بنگلہ دیش میں محصور پاکستانیوں کو حکمران بھول گئے اگر محصورین کی واپسی بھی اسی وقت ہوجاتی تو یہ دن انہیں نہیں دیکھنا پڑتا۔ میرے نزدیک اس کے ذمہ دار اس وقت کی حکومت ہے جنھوں نے بہاریوں کو ہراول دستہ کے طور پر استعمال کیا اور انہیں وہیں چھوڑدیا سچ پوچھیں تو انہیں پاک فوج کا ساتھ دینے کی سزا دی گئی ہے یہ بات تو پوری دنیا جانتی ہے کہ محصورین نے ایک مرتبہ پاکستان قائم کرنے کے لیے قربانیاں دیں اور دوسری مرتبہ 1971ء میں پاکستان کی بقاء کے لیے حُب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے پاک فوج کا ساتھا دیا ۔ جس کے نتیجے میں 47سال سے کیمپوں میں رہ کر بھی پاکستانی پرچم کو سربلند کررکھا ہوا ہے بنگلہ دیش کی سرزمین پر پاکستانی پرچم لہرانادل گردے کی بات ہے جبکہ پوری پاکستانی قوم یہ جانتی ہے کہ وہاں کی وزیرِاعظم حسینہ واجد پاکستان اور پاکستانیوں سے کس قدر نفرت کرتی ہے۔
وہ پاکستا ن اور پاکستانیوں کا نام تک سننا گوارا نہیں کرتی ۔
س: آپ کیا سمجھتے ہیںمحصورین پاکستان آبھی جائیں تو وہ پاکستانی معاشرہ پر بوجھ تو نہیں بن جائیں گے؟
ج: محصور پاکستانی تو وہ ہنر مند ہیں جو پاکستانی معاشرے پر بوجھ بننے کے بجائے اس کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے اہم کردار ادا کریں گے اُن میں سے کوئی کبھی بھیک مانگتا ہوا نظر نہیں آئے گا وہ یہاں آکر بہت جلد اپنے پیروں پر کھڑے ہوجائیں گے اور انہیں خوشی ہوگی کہ اُن کو اُن کے خوابوں کا تاج محل مل جائے گا جس کے لیے وہ اور ان کے آباو اجداد نے قربانی کا نذرانہ پیش کیاتھا۔
س: آپ کیا سمجھتے ہیں کہ نادرا مشرقی پاکستان سے آنے والے بہاریوں کو پاکستان کا قومی شناختی کارڈ کا اجراء کیوں نہیں کررہا ؟
ج: نادرا نے مشرقی پاکستان سے آنے والے بہاریوں کو قومی شناختی کارڈ اس لیے جاری نہیں کررہا کہ وہ انہیں غیر ملکی تارکینِ وطن سمجھتا ہے جبکہ جن بہاریوں کے قومی شناختی کارڈ پہلے جاری ہوچکے ہیں ان کے کارڈ کی میعاد ختم ہونے کے بعد اس کی تجدید بھی نہیں کررہا اس میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں نادرا بہاریوں کو پاکستانی ماننے سے انکاری ہے حالانکہ پوری قوم اور حکومتی ادارے بہاریوں کو
پاکستانی تسلیم کرتے ہیں اس صورتِ حال سے ایسا لگتا ہے کہ نادرا حکومتِ پاکستان کے ماتحت نہیں بلکہ حکومت نادرا کے ماتحت ہے۔
س: ایک تاثر یہ بھی ہے کہ نادرا میں رشوت کا بازار گرم ہے جو رشوت دیتا ہے اس کو کارڈ جاری کردیا جاتا ہے آپ اس تاثر کو کتنا درست سمجھتے ہیں؟
ج: نادرا میں رشوت دینے پر تو غیر ملکیوں کا کارڈ بھی بن جاتا ہے لیکن بہاری چونکہ بھاری رشوت دینے سے قاصرہیں لہٰذا بہاریوں کو غیر ملکی کہہ کر ان کے شناختی کارڈ کے فارم پر ــ’’F‘‘ لگا دیتا ہے جس کا مطلب غیر ملکی تارکینِ وطن ہے۔بہاریوں کو دراصل ان کی حُب الوطنی کی سزا دی جارہی ہے یہی صورتِ حال برقرار رہی تو پھر ملک سے محبت کون کرے گا۔نادرا رشوت دینے والوں کو بآسانی کارڈ جاری کردیتا ہے جبکہ رشوت نہ دینے والوں کو گھنٹوں لائن میں کھڑا رکھا جاتا ہے اور جب ان کا نمبر آتا ہے توکوئی نہ کوئی اعتراض لگا کر واپس کردیا جاتا ہے شہریوں کو نادرا سے بیحد شکایات ہیں لیکن اس کا مداوا کرنے والا کوئی نہیں؟
س: آپ پاکستانی عوام کو کوئی پیغام دیناچاہیں گے؟
ج: میں اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لیے اتحاد و یکجہتی کو فروغ دیں اور آئیندہ انتخابات میں اُن امیدواروں کو ووٹ دیں جو بنگلہ دیش میں محصور پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرے تاکہ محصورین اپنے ملکمیں آکر سکھ کا سانس لے سکیں۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...