وجود

... loading ...

وجود

تھر میں گورانو ڈیم کی تعمیر پر مقامی لوگوں کی بے چینی اوراعتراضات دور کرنے کی ضرورت

جمعرات 02 نومبر 2017 تھر میں گورانو ڈیم کی تعمیر پر مقامی لوگوں کی بے چینی اوراعتراضات دور کرنے کی ضرورت

ماہرین ماحولیات اور حقوق انسانی کی تنظیموں نے گزشتہ روز حکومت اور تھر پارکر میں کوئلہ نکالنے اوراس سے بجلی کی تیاری کے تھر کول منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی پر زور دیاہے کہ وہ علاقے میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے گورانو ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے کھڑے ہونے والے سوالات اور تنازعات کو فوری طورپر طے کرے اور اس حوالے سے عوام خاص طورپر اس علاقے کے عوام کے مفادات اور خواہشات کو اولیت دی جائے۔تاکہ صوبے کی ترقی کے ایجنڈے میں کوئی رکاوٹ پیداہونے کا خدشہ نہ رہے۔کراچی میں حقوق انسانی کے حوالے سے کام کرنے والی ایک تنظیم قومی کمیشن برائے حقوق انسانی نے گزشتہ دنوں اس حوالے سے ایک سیمینار کا بھی اہتمام کیا۔اس سیمینار میں معاشرے کے مختلف طبقہ خیال سے تعلق رکھنے والے لوگوں جن میں سرکاری افسران کے علاوہ اس پراجیکٹ پر کام کرنے والے ادارے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے افسران اور ماہرین نے حصہ لیا اور اس پراجیکٹ کے حوالے سے اپنے خیالات کااظہار کیا۔
اس علاقے میں گورانو ڈیم کی تعمیر کا اصل مقصد اس پروجیکٹ کی پانی کی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ ارد گرد کے ماحول کو بہتر بنانا ہے۔ قومی کمیشن برائے حقوق انسانی کے صدر ریٹائرڈ جسٹس علی نواز چوہان نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے تھر کے عوام کی مفلوک الحالی اور بے بضاعتی پر روشنی ڈالتے ہوئے حکومت پر اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر توجہ نہ دینے کا الزام عایدکیا۔اس حوالے سے انھوںنے تھرپارکر کے اپنے دوروں کاذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں اس علاقے میں ہر طرف غربت اور بھوک رقص کرتی نظر آئی۔
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ تھر جیسے دور افتادہ علاقے میں سرکاری اداروں کی بد انتظامی،سرکاری افسران اور سیاستدانوں کی مبینہ کرپشن اور علاقے کے عوام کے مسائل سے حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے نہ تو علاقے کے لوگوں کو پینے کاصاف پانی میسر ہے اور نہ ہی تعلیم اور علاج معالجے کے سہولتیں۔اس علاقے کے عوام کو درپیش مسائل اور لوگوں کی بے بسی کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران اس علاقے میں 400کمسن بچے غیر طبعی موت کاشکار ہوئے۔
ریٹائرڈ جسٹس علی نواز چوہان نے یہ بھی بتایا کہ انھوں نے مجوزہ گورانو ڈیم کی تعمیر سے متاثر ہونے والے افراد کے علاوہ اردگرد کے لوگوںسے بھی ملاقات کی اوران لوگوں نے اس ڈیم کی تعمیر سے علاقے کے ماحول پر ممکنہ طورپر پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں اپنے خدشات سے انھیں آگاہ کیااور اس حوالے سے ان کے خدشات درست معلوم ہوتے ہیں۔ ریٹائرڈ جسٹس علی نواز چوہان کاکہناتھا کہ علاقے میں ترقیاتی کاموں میں علاقے کے عوام کی بہبود کو نہ صرف یہ کہ مدنظر رکھاجانا بلکہ اولیت دی جانی چاہئے ۔علاقے کے عوام کی بہبود کو نظر انداز کرکے انجام دئے ہوئے کاموں کے حوالے سے تشویش کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔
سیمینار کے پہلے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے علاقے تھر ڈیپ مائیکرو فنانس کے چیف ایگزیکٹو افسر ڈاکٹرسونو کھنگرانی نے کہا کہ اس علاقے میںڈیم کی تعمیر سے علاقے کی ریگستانی حیثیت پر سنگین اور تباہ کن اثرات رونما ہوں گے۔تھر پارکر کے کمیونٹی رہنما علی اکبر راہمون نے بھی اسی قسم کے خیالات کا اظہار کیا۔علی اکبر راہمون نے کہا کہ اس پراجیکٹ سے صرف اسلام کوٹ اور مٹھی ہی کو نہیں بلکہ اس پورے علاقے کو نقصان پہنچے گا،انھوں نے کہا کہ اس علاقے میں حکومت کی جانب سے کوئی سرگرمی نظر نہیںآرہی اور ایسا محسوس ہوتاہے کہ حکومت اس حوالے سے عوام کے اعتراضات اور اس ڈیم کی تعمیر کی صورت میں علاقے کے ریگزار بن جانے کے بارے میں عوام کے ذہنوں میں پیداہونے والے شکوک شبہات کو دور کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔انھوں نے کہا کہ علاقے کے لوگ تھر کی ترقی کے مخالف نہیں ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ یہ ترقی انھیں مزید بھوک افلاس اور پسماندگی میں دھکیلنے کاسبب نہ بنے۔انھوں نے کہا کہ تھر کے عوام غریب اور بے بس ہیں اور خدشہ ہے کہ اس ڈیم کی تعمیر سے وہ اپنے گھروں اور صاف ہوا سے بھی محروم ہوجائیں گے۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسرشمس الدین اے شیخ نے اس موقع پر اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے اس اہمیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ یہ پراجیکٹ پاک چین اکنامک کوریڈور کاایک حصہ ہے اور اس کی تکمیل سے علاقے کو کم قیمت پر ان کی ضرورت کے مطابق بلاتعطل بجلی ملنے لگے گی جس سے علاقے کی ترقی کاپہیہ تیزی سے گردش کرنے لگے گااور یہ منصوبہ سندھ کی ترقی میں اہم اور کلیدی کردار ادا کرے گا۔انھوںنے اس منصوبے سے علاقے کے لوگوں کو ہونے والے نقصانات کے بارے میں اعتراضات اور خدشات کوبے بنیاد قرار دیتے ہوئے انھیں این جی اوز کاپراپیگنڈا قرار دیا اور کہاکہ کمپنی نے اس پراجیکٹ سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کاپروگرام تیار کرکے حکومت سے اس کی منظوری حاصل کرلی ہے اس لیے کسی بھی شخص کے بے گھر ہونے کاکوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔انھوں نے کہا کہ ہم مقامی لوگوں کو اس پراجیکٹ سے فائدہ اٹھانے والا تصور کرتے ہیں انھیں متاثرین تصور نہیں کرتے ۔انھوں نے بتایا کہ اس منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی نے تھر فائونڈیشن کے نام سے ایک ادارہ قائم کردیا ہے جو علاقے کے لوگوں کی بہبود کے لیے کام کررہاہے اور اس حوالے سے منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کے دیگر علاقوں میں تعمیر کیے گئے تربیلہ اورمنگلہ ڈیمز کے برعکس اس پراجیکٹ پر 77 فیصد تھر کے باشندوں کوروزگار دیاجائے گا۔اس کے علاوہ اس علاقے کے عوام کی تعلیم ، روزگار اور علاج معالجے کی سہولتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا جس سے علاقے کے لوگوں کے مسائل اور مشکلات میں کمی آئے گی۔
سیمینار کے دوسرے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے شہری منصوبہ بندی کے ماہر عارف حسن نے دعویٰ کیا کہ اس منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی نے ابھی تک اس ڈیم سے متاثر ہونے والے لوگوں کی دوبارہ آبادکاری اور بحالی کے حوالے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے اس لیے علاقے کے متاثرین کے مسائل حل کرنا مشکل ہوجائے گا۔انھوںنے کہاکہ یہ بات واضح ہے کہ تھر میں شروع کیے گیے اس منصوبے میں وعدے اور دعوے کے مطابق تھر کے تمام باشندوں کوملازمت نہیں دی جاسکے گی اور اس پراجیکٹ کے لیے شہروں سے افرادی قوت لانا پڑے گی جس سے علاقے کے باشندوں کے ساتھ ان کاانضمام ایک مسئلہ بن سکتاہے جبکہ اس طرح تھر کے باشندے پھر ان سے ملنے والی امدا د یا ان کے ذریعے ہونے والی آمدنی کے محتاج ہوکر رہ جائیں گے،انھوں نے کہا کہ علاقے کی ترقی کے لیے ایک مضبوط ادارہ جاتی انتظامی ڈھانچے اور انفرااسٹرکچر کی ضرورت ہے جس کااس علاقے میں فقدان ہے اس کے بغیر تھرکول پر کام کرنے والے ادارے کے ارباب اختیار اس علاقے کے لوگوں کوترقی کاخواب کس طرح دکھارہے ہیں اور وہ اس خواب کو کس طرح شرمندہ تعبیر کرسکیں گے یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس علاقے میں تھرکول پراجیکٹ کے حوالے سے شکوک وشبہات اور خدشات جنم لے رہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مضبوط تر ہوتے جارہے ہیں۔
سیمینار میں شریف ڈاکٹر سونوکھنگرانی کاکہناہے کہ تھر کول پراجیکٹ کی انتظامیہ دعویٰ کرتی ہے کہ اس پراجیکٹ میں تھر کے 50 ہزار افراد کو ملازمتیں فراہم کی جائیں گی لیکن ابھی تک یہ دعویٰ محض سراب نظر آتاہے کیونکہ اس پراجیکٹ پر کام کے لیے زیادہ تر ہنر مند اور تعلیم یافتہ افراد کی ضرورت ہوگی جبکہ تھر کے عوام کی اکثریت ناخواندہ ،نیم خواندہ اور بے ہنر ہے ، اگر ادارہ واقع مقامی لوگوں کو ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنا چاہتا ہے تو اسے مقامی لوگوں کو اس ادارے کی ضرورت کے مطابق ہنر سکھانے کا انتظام کرنا چاہئے تھا یہ کام ہنر سکھانے کے چند اچھے ادارے قائم کرکے کیاجاسکتاتھا اور جوں جوں یہ پراجیکٹ مکمل ہوتاجاتا ان اداروں سے فارغ التحصیل ہونے والے نوجوان جنھیں دوران تربیت اس پراجیکٹ میں انٹرن شپ دی جاسکتی ادارے میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے جاتے اس سے مقامی آبادی کو یک گونہ سکون ملتا کہ ان کے بچے کوئی ہنر سیکھ رہے ہیں اور اس پراجیکٹ کی وجہ سے ان کا مستقبل تابناک ہوجائے گا لیکن اس ادارے نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی ہے،اس لیے مقامی لوگوں کو ملازمتوں کی فراہمی کا وعدہ بھی سراب ہی نظر آتاہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس معاملے میں مداخلت کرے اور اس پراجیکٹ پر کام کرنے والے ادارے کو مقامی لوگوں کو ادارے کی ضرورت کے مطابق ہنر سکھانے انھیں انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنے اور فارغ التحصیل ہونے والے نوجوانوں کو ملازمتوں کی فراہمی کا پابند بنائے۔جب تک ایسا نہیں ہوگا اس ادارے اور پراجیکٹ کے بارے میں شکوک وشبہات تقویت پکڑتے جائیں گے اور مقامی آبادی میں اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیچینی کے نتیجے میں پراجیکٹ کی تکمیل میں رکاوٹیں پیداہوسکتی ہیں۔امید کی جاتی ہے کہ ارباب اختیار اور خود اس پراجیکٹ کے ذمہ دارحکام خود اپنے اور اپنے ادارے کے مفاد کے تحت اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر توجہ دیں گے۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر