وجود

... loading ...

وجود

ایم کیو ایم اور تحریک انصاف اپوزیشن لیڈر کیوں نہیں لاسکیں؟

جمعه 20 اکتوبر 2017 ایم کیو ایم اور تحریک انصاف اپوزیشن لیڈر کیوں نہیں لاسکیں؟

ایک وقت تھا جب کراچی میں ایم کیو ایم کا طوطی بولتاتھا۔ عمران خان نے الطاف حسین کے خلاف کھل کر بولنا شروع کیا تو ایم کیو ایم کے کارکن اوررہنما مشتعل ہوگئے اورانھوں نے جوابا چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف بیابات دیناشروع کردیئے ایک بارتوایم کیوایم کے کارکنوں کے احتجاج کے باعث کراچی ایئر پورٹ سے عمران خان کوواپس لاہور جانا پڑا تھا۔ یہ وہ دورتھا جب الطاف حسین کراچی کے کرتادھرتا تھے۔ ان کے اشارے کے بغیر کراچی میں چڑیابھی پرنہیں مارسکتی تھی۔ایک کال پر پورا شہر بند ہو جاتا تھا ۔ ہڑتال کے دوران جلائو گھیرائو اور قتل و غارت گری کا بازار گرم ہوجانا معمول تھا۔ یہ وہ دورتھا جب ریاست بھی اس ساری کارروائیوں کودیکھنے کے باوجودخاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔ جب بھی عام انتخابات ہوتے ایم کیوایم کے نامزد امیدوارصرف کراچی سے ہی نہیں سندھ کے شہری علاقوں سے بھاری اکثریت سے کامیاب ہوتے ۔کئی مخالفین کی ضمانتیں تک ضبط ہوتی دیکھی گئیں۔
ایم کیوایم کی کامیابی کومبینہ طورپرٹھپہ مافیاکارگردگی کہاجاتا تھا۔ مخالفین الزام لگاتے ہیں کہ قومی وصوبائی اسمبلیوں کا انتخاب ہو یا بلدیاتی الیکشن ایم کیوایم کی ٹھپہ مافیااپنے امیدوار کو کامیاب کرانے کے لیے الیکشن والے دن رات بارہ بجے مصروف ہوجاتی تھی نتیجہ ایم کیو ایم کے امیدواروکولاکھوں ووٹوں کی صور ت میں نکلتاتھا۔لیکن 2013ء کے عام انتخابات میں عمران خان نے ڈیفنس ‘کلفٹن کی نشست پرڈاکٹرعارف علوی کوٹکٹ دیاجنھوں نے یہاں سے کامیابی سمیٹ کرعمران خان کی جھولی میں ڈال دی۔ الطاف حسین اوران کی پارٹی کویہ شکست ہضم نہیں ہوئی ۔تحریک انصاف اورایم کیوایم میں مخالفت مزید بڑھنے لگی۔اسی دوران پی ٹی آئی کی خاتون رہنما ڈاکٹرزہرہ شاہدکوان کے گھرکے باہرقتل کردیاگیا۔ جس کے بعد عمران خان نے پہلی باربراہ راست اس قتل کاالزام بانی ایم کیوایم الطاف حسین پرلگایا۔ جسے ایم کیوایم کے مقامی رہنمائوں فاروق ستار‘حیدرعباس رضوی ودیگرنے ایک پریس کانفرنس کے دوران سختی سے مستردکردیا۔اس معاملے پردونوں جماعتوں میں موجودتلخیاں پہلے سے زیادہ بڑھ گئیں۔تاہم پولیس نے زہرہ شاہد کے قتل کے الزام میں چار افراد کو گرفتار کیا جن کاتعلق ایم کیوایم سے ہی ہے ۔ ان کے خلاف مقدمات زیرسماعت ہیں ۔ عدالتوں سے فیصلہ آنا باقی ہے۔
22 اگست کوپریس کلب کے باہراحتجاج کے دوران الطاف حسین کی متنازعہ تقریرکے بعدایم کیوایم واضح طورپردوگروپو ں میں تقسیم ہوگئی۔ اس حوالے سے یہاں تذکرہ کرنا معاملے کوطول دینے کے مترادف ہوگا۔ قارئین سارے معاملات سے اخبارات والیکٹرانک میڈیاکے ذریعے مکمل طورپرآگا ہ ہیں۔ایم کیوایم سے تعلق رکھنے والے جتنے بھی لوگ آج جیلوں میں بندہیں ان کودونوں گروپ اپناکارکن کہتے ہیں ۔ لیکن جب بھی کہیں سے اسلحہ برآمد ہوتاہے یاکوئی بدنام ملزم پکڑاجاتاہے تواسے صرف اورصرف ایم کیوایم لندن کا ظاہر کیا جاتا ہے ۔
ایک جانب توایم کیوایم کے خلاف فورسزکا آپریشن جاری تھا۔ دوسری جانب عمران خان اپنے بیانات کے بائونسر بھی الطاف حسین کوکراتے رہے ۔ جس سے دونوں جماعتوں کی کشیدگی عروج پرہی رہی ،لیکن اچانک عمران خان کے دل میں اپنی جماعت سے قومی اسمبلی قائدحزب اختلاف لانے کی خواہش جاگ اٹھی تو انھوں نے پینترابدلااورایم کیوایم پاکستان کی جانب دوستی ہاتھ بڑھادیا۔اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کے لیے تعاون مانگ لیا۔ اور شاہ محمودقریشی کوفاروق ستارسے ملاقات کے لیے کراچی بھیج دیا ۔ دونوں رہنمائوں کی ملاقات کے دوران جہاں دونوں جماعتوں میں دوستی کی فضانظرآئی وہیں۔ اپوزیشن لیڈری کی تبدیلی کے لیے معاملات بھی طے ہوئے ۔اورقومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف کی تبدیلی کے لیے اسپیکرکودرخواست دینے کافیصلہ ہوا۔ لیکن دونوں جماعتوں کے کارکنوں اوررہنمائوں میں تلخیاں اس قدر موجودتھیں کہ وہ کسی طورمخالفین سے اتحادپرآمادہ نظرنہیں آتے تھے ۔ خودایم کیوایم اورتحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی بھی ایک دوسرے کی جماعت کے امیدوارکوووٹ دینے پر تیار نظر نہیں آتے تھے اس لیے جب فاروق ستار اور عمران خان نے اپنے کارکنوں اور اراکین اسمبلی کارویہ دیکھا تو خود ہی ٹھنڈے ہو کر بیٹھ گئے اور خورشید شاہ اوران کی جماعت نے سکھ کاسانس لیا۔
دوسر ی جانب ایم کیوایم اورتحریک انصاف کوقومی اسمبلی میں اپناقائد حزب اختلاف لانے کے لیے مطلوبہ عددی اکثریت بھی حاصل نہیں تھی۔ ان کے بارہ اراکین پہلے ہی اپنی قیادت کاساتھ نہیں تھے اس لیے ایوان میں قائدحزب اختلاف کی تبدیلی کی تحریک کامیاب ہونابھی ممکن نہ تھا۔ دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی نے بھی دیگراپوزیشن جماعتوں سے رابطے بڑھادیئے تھے ۔اس کے لیے آصف زرداری خوداسلام آبادمیں آکر بیٹھ گئے ۔ انھوں نے اپنی جماعت کے رہنمائوں کوقائدحزب اختلاف کی نشست بچانے کے لیے متحرک رکھا‘ پیپلز پارٹی نے مولانافضل الرحمان ‘نوازشریف سمیت تمام بڑے چھوٹے رہنمائوں سے رابطے کیے۔ جے یوآئی (ف)، پختونخوا میپ، اے این پی، قومی وطن پارٹی اور فاٹا کے اراکین نے اس معاملے پر پیپلز پارٹی کاساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی ۔ کے پی کے میں پی ٹی آئی کی حلیف جماعت اسلامی نے بھی خورشیدشاہ کوحمایت کی یقین دہانی کراکے عمران خان کے اپناقائدحزب اختلاف لانے کے ارمان ٹھنڈے کرا دیئے ۔آئندہ کیا ہو گا یہ توآنے والاوقت ہی بتائے گا۔


متعلقہ خبریں


سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

مضامین
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے وجود پیر 08 ستمبر 2025
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے

حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر