وجود

... loading ...

وجود
وجود

نابینا بچوں کے لیے مندر میں علم کی روشنی

بدھ 18 اکتوبر 2017 نابینا بچوں کے لیے مندر میں علم کی روشنی

تہمینہ حیات
پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی نابینائوں کاعالمی دن منایا گیا ،اس موقع پر پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر مختلف تقریبات کااہتمام کیاگیا جس میں ارباب حکومت نے بینائی سے محروم افراد کو معاشرے کا فعال رکن اور کارآمد شہری بنانے کے حوالے سے بلند بانگ دعوے کئے جبکہ چند ہفتے قبل ہی سرکاری اداروں میں نابینائوں کے کوٹے پر ملازمتوں کامطالبہ کرنے والوں کو پنجاب پولیس نے دھو کر رکھ دیاتھا اور آج تک خادم اعلیٰ نے پنجاب پولیس کی اس بہیمیت پر کسی پولیس اہلکار اور نابینائوں کو کوٹے کے مطابق ملازمتیں فراہم کرنے سے گریز کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنا تو کجا اس واقعے کی تفتیش کرانے کااعلان بھی نہیں کیا۔
جہاں تک پاکستان میں بصارت سے محروم افراد کاتعلق ہے تو اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان میں بصارت سے محروم افراد جوش وجذبے کے اعتبار سے کسی بھی ملک کے نابینا افراد سے کم نہیں ہیں ،اور انھوں نے مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کالوہا منوایا ہے، جس کی واضح مثال پاکستان کی نابینائوں کی کرکٹ ٹیم ہے جس نے پوری دنیا میں دھوم مچائی ہے اورپاکستان کے لیے کئی ایوارڈ حاصل کئے ہیں ، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہماری حکومت نے بصارت سے محروم افراد کی صلاحیتوں کواجاگر کرنے اور ان کومعاشرے کا فعال رکن بنانے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر کبھی توجہ نہیں دی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میںبصارت سے محروم افراد کی اکثریت مایوسی کاشکار نظر آتی ہے۔
بصارت سے محرومی دو طرح کی ہوتی ہے ایک پیدائشی اور دوسرے مختلف امراض یا جسم میں کسی مادے کی کمی کے سبب بصارت کمزور ہوتے ہوتے بالکل ختم ہوجانے کی صورت حال شامل ہے ، بصارت سے محرومی صرف پاکستان یا تیسری دنیا کے ممالک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ دنیا کے امیرترین ممالک بھی اس مسئلے سے دوچار ہیں اور دنیا بھر کے ماہرین نہ صرف یہ کہ اس کاکوئی حل تلاش کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں بلکہ بصارت سے محرومی کی شرح پر کنٹرول بھی ابھی تک ممکن نہیں ہوسکا ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں بصارت سے محروم افراد کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتاجارہاہے اور ماہرین نے یہ اندازہ لگایا ہے کہ اگلی چار دہائیوں میں دنیا بھر میں نابینا افراد کی تعداد تین گنا بڑھ جائے گی۔
لانسٹ گلوبل ہیلتھ میں چھپی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر بہتر امداد کے ذریعے دنیا کے لوگوں کے بینائی کے مسائل کا علاج نہ ہو سکا تو 2050 تک دنیا میں اندھے پن کے شکار افراد کی تعداد 30 کروڑ 60 لاکھ سے بڑھ کر ایک ارب پندرہ کروڑ تک پہنچ جائے گی۔لمبی عمر بھی نابینا افراد کی تعداد میں اضافے کا ایک سبب ہے۔جنوبی ایشیا اور نیم صحارائی افریقہ میں اندھے پن اور نظر کی کمزوری کے شکار افراد کی تعداد زیادہ ہے۔اس تحقیق کے مطابق نظر کی کمزوری کے شکار افراد کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔لیکن چونکہ دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے اور لوگوں کی عمر میں اضافہ ہو رہا ہے اس لیے ماہرین نے یہ پیش گوئی کی ہے کہ آنے والی دہائیوں میں نابینا افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔دنیا کے 188 ممالک سے موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق2ارب سے زیادہ آبادی کم سے شدید نوعیت کے امراض چشم کی طرف بڑھ رہی ہیں۔یہ تعداد 2050 تک5 ارب پانچ کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔
پروفیسر رپرٹ بورنی جن کا تعلق انگلیا رسکن یونیورسٹی سے ہے کا کہنا ہے کہ تھوڑی سے بھی نظر کی کمزوری کبھی کبھی انسان کی زندگی پر گہرا اثر ڈالتی ہے جیسے کچھ لوگ اس مسئلے کی وجہ سے ڈرائیونگ نہیں کر پاتے اور اپنی کہیں آنے جانے کی آزادی کھو بیٹھتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ترقی پذیر ممالک میں تھوڑے انفراسٹرکچر کی مدد سے لوگوں کو دوبارہ کام کرنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔سائٹ سیورز نامی امدادی ادارہ جو دنیا کے 30 ممالک میں کام کرتا ہے کے مطابق آنکھ کے عدسے کے متاثر ہونے یعنی آنکھ میں موتیا آجانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ادارے سے منسلک عمران خان کا کہنا ہے کہ بڑھتی عمر کی وجہ سے دائمی امراض چشم بڑھے ہیں اور ہمارا اندازہ ہے کہ یہ غریب ممالک میں بڑھے گا۔ان کے خیال میں ترقی پذیر ممالک میں صحت کا نظام بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور ان ممالک میں زیادہ نرسوں اور ڈاکٹرز کی ضرورت ہے جنھیں آنکھوں کی صحت کے طریقہ کار سے متعلق تربیت دی جائے۔جنوبی ایشیا میں ایک کروڑ 17 لاکھ افراد آنکھوں کے مرض کا شکار ہیں جبکہ مشرقی ایشیا میں یہ تعداد 60 لاکھ 20 ہزار ہے اور جنوب مشرقی ایشیا کی تیس لاکھ 50 ہزار آبادی متاثر ہے۔اسی طرح مغربی یورپ کی کل آبادی کا اعشاریہ پانچ فیصد حصہ متاثر ہے۔
پاکستان میں بصارت سے محروم افراد کی تعلیم وتربیت کے لیے جہاں کچھ سرکاری ادارے کام کررہے ہیں وہیں نجی سطح پر بھی بعض ادارے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں جبکہ حکومت اور نجی اداروں کے تعاون سے بھی اس حوالے سے کافی کام ہورہاہے جس کامنہ بولتا ثبوت کراچی میں قائدہ اعظم کے مزار کے قریب واقع ایداریو سینٹر اور راولپنڈی کے کلیان داس مندر میں قائم ااسکول اور تربیتی ادارے ہیں ۔اگر آپ راولپنڈی میں کوہاٹی بازار گئے ہیں تو آپ کلیان داس مندر کے قریب سے ضرور گزرے ہوں گے لیکن عین ممکن ہے کہ اس مندر کے قریب سے گزرتے ہوئے آپ کو یہ گمان بھی نہ گزرا ہو کہ آپ ایک قدیم مندر کے قریب سے گزر رہے ہیں یا جہاں آپ کھڑے ہیں۔ وہاں آپ کے قریب ہی ایک قدیم مندر سر اٹھائے کھڑا ہے ،تقریباً 150 سال قبل تعمیر ہونے والا یہ مندر کسی زمانے میں کلیان داس مندر کہلاتا تھا۔راولپنڈی کے علاقے کوہاٹی بازار میں واقع گورنمنٹ قندیل سکینڈری اسکول کی عمارت باہر سے بظاہر عام اسکولوں جیسی ہی دکھائی دیتی ہے لیکن جیسے ہی آپ مرکزی دروازے سے اندر داخل ہوتے ہیں تو ایک الگ ہی منظر دیکھنے کو ملتا ہے۔ایک قدیم مندر کی عمارت جس کے گنبدوں پر وقت نے سیاہی مل دی ہے لیکن دیواروں پر دیوی دیوتاؤں کے نقش و نگار اب بھی صاف دیکھے جاسکتے ہیں۔
تقریباً 150 سال قبل تعمیر ہونے والا یہ مندر کسی زمانے میں کلیان داس مندر کہلاتا تھا، اب کئی دہائیوں سے یہاں بصارت سے محروم بچوں کی تعلیم دی جا رہی ہے۔اس مندر کی تعمیرکا سنگ بنیاد راولپنڈی ہی کے ایک رہائشی لالہ کلیان داس نے 1850 کی دہائی میں رکھا تھا اور اس کی تعمیر پر 30 برس لگ گئے تھے۔قیام پاکستان کے بعد یہ مندر کئی برس تک اجاڑ پڑا رہا۔ 1956 میں اسے محکمہ اوقاف کے سپرد کر دیا گیا اور 1958 میں یہاں بیگم فاروقی نامی ایک خاتون نے بصارت سے محروم بچوں کی تعلیم کے سلسلے کا آغاز کیا۔ 1973 میں اسے سرکاری اسکول کا درجہ دے دیا گیا۔
گورنمنٹ قندیل سکینڈری اسکول کے پرنسپل نور حسین اعوان خود بھی پیدائشی طور بصارت سے محروم ہیں۔گورنمنٹ قندیل سکینڈری اسکول کے پرنسپل نور حسین اعوان خود بھی پیدائشی طور بصارت سے محروم ہیں تاہم وہ اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ اگر صحیح رہنمائی، والدین اور اساتذہ کی حوصلہ افزائی میسر ہو تو نابینا افراد بھی معاشرے میں عام افراد کی طرح تخلیقی و تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں۔خیال رہے کہ 15 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں سفید چھڑی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نور حسین اعوان نے بتایا کہ ’عوام میں بصارت سے محروم بچوں کی تعلیم کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، لوگوں کو اس بارے میں علم ہی نہیں ہے کہ بصارت سے محروم بچے بھی اعلیٰ تعلیم کا حاصل کر سکتے ہیں۔ کئی بار ایسا ہوا کہ 20، 22 سال کی عمر کے افراد کے والدین ہمارے پاس آئے ہیں کہ انھیں لکھنا پڑھنا سکھا دیا جائے۔‘نور حسین اعوان بتاتے ہیں کہ انھوں نے بھی ابتدائی تعلیمی دور میں سخت مشکلات کا سامنا کیا لیکن والدین نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ان کا کہنا ہے کہ وہ امریکی مصنف ارنسٹ ہیمنگوے کے ناول ’اولڈ مین اینڈ دی سی‘ کے اس جملے سے بے حد متاثر ہیں کہ ‘انسان کو تباہ تو کیا جا سکتا ہے لیکن شکست نہیں دی جا سکتی۔’ اور ان کے بقول اسی جملے نے انھیں زندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ فراہم کیا۔وہ بتاتے ہیں کہ 1980 کی دہائی میں وہ اسلام آباد میں بصارت سے محروم بچوں کے ایک تعلیمی ادارے میں زیرتعلیم تھے جو انھیں ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرتی تھی تاہم کسی وجہ سے یہ سہولت بند ہو گئی۔ اس وقت وہ تیسری جماعت میں تھے۔ ان کی والدہ انھیں روزانہ تقریباً 20 کلومیٹر کا سفر کر کے اسکول لے کر جاتیں اور چھٹی کے وقت تک اسکول کے دروازے کے باہر بیٹھی ان کا انتظار کرتی رہتی تھیں۔نور حسین اعوان کہتے ہیں کہ ’میری والدہ نے تقریبا ایک سال ایسا ہی کیا، اگروہ یہ ایک سال تک یہ مشقت نہ کرتیں تو آج میں جس مقام پر ہوں یہاں تک کبھی نہ پہنچ پاتا۔وہ کہتے ہیں کہ نابینا بچوں کو اکثر والدین بوجھ سمجھتے ہیں اور ان میں اس بچوں کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی بے حد ضرورت ہے۔اسی اسکول میں زیرتعلیم دسویں جماعت کے ایک طالب شہاب الدین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اساتذہ سے بے حد متاثر ہیں اور تعلیم کے بعد تدریس کے شعبے سے منسلک ہونا چاہتے ہیں۔ایک اور طالب علم غلام عباس کا کہنا تھا کہ ‘میری خواہش ہے کہ میں بھی عام بچوں کی طرح کھیلوں کودوں۔ مجھے کرکٹ پسند ہے اور میں کرکٹر بننا چاہتا ہوں۔
‘ہماری سوچ وہی ہے جو ایک عام شخص کی ہے، ہم کرکٹ اور دیگر کھیلوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔غلام عباس کا کہنا تھا کہ ’ہم بھی عام بچوں کی طرح تعلیم حاصل کرنے کے بعد معاشرے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ’ہماری سوچ وہی ہے جو ایک عام شخص کی ہے، ہم کرکٹ اور دیگر کھیلوں میں حصہ لے سکتے ہیں اور معاشرے میں کسی بھی جگہ خود کو ثابت کر سکتے ہیں۔
نور حسین اعوان کہتے ہیں کہ بصارت سے محروم طالب علموں کے لیے پاکستان میں تعلیمی نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ وہ اپنی مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ گریجویشن کے بعد انھوں نے پبلک ایڈمنسٹریشن، بزنس ایڈمنسٹریشن یا وکالت کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن اس میں بھی مشکلات حائل تھیں یہاں تک کہ ایک مقامی یونیورسٹی میں انھیں ایم اے انگریزی کا داخلہ بھی نہ دیا گیا۔ جس کے بعد انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے پرائیویٹ امیدوار کے طور پر امتحان پاس کیا۔وہ کہتے ہیں کہ بھارت میں اگر بصارت سے محروم طالب علم انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں تو پاکستان میں ایسا کیوں ممکن نہیں ہے؟۔نور حسین اعوان کایہ کہنا درست ہے پاکستان میں بصارت سے محروم افراد بھی بھارت اور دیگر ترقی یافتہ ملکوں کے بصارت سے محروم افراد کی طرح مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کالوہا منوا سکتے ہیں لیکن اس کے لیے حکومت کی سرپرستی شرط اول کی حیثیت رکھتی ہے، جس کااس ملک میں فقدان ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ ارباب اختیار بصارت سے محرومی کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ مختلف سیمینارز اور تقریبات میںبصارت سے محروم افراد کو مایوسی کے غار سے نکالنے اور انھیں معاشرے کامفید شہری بنانے کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنے پر توجہ دیں گے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات وجود - بدھ 01 مئی 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری وجود - بدھ 01 مئی 2024

گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر