وجود

... loading ...

وجود
وجود

وزارت دفاع نے کے الیکٹرک چینی فرم کو فروخت کرنے کی اجازت دیدی

هفته 30 ستمبر 2017 وزارت دفاع نے کے الیکٹرک چینی فرم کو فروخت کرنے کی اجازت دیدی

تہمینہ نقوی
وفاقی وزارت دفاع نے ابراج کمپنی کو کے الیکٹرک میں اپنے 66.4 فیصد شیئرز چین کی شنگھائی الیکٹرک پاور کو فروخت کرنے کی اجازت دیدی ہے ۔اطلاعات کے مطابق کے الیکٹرک کو اپنے 66.4 فیصد شیئرز کی شنگھائی الیکٹرک پاور کو فروخت سے کم وبیش ایک بلین ڈالر ملیں گے۔
کے الیکٹرک کو اپنے شیئرز چینی کمپنی کو منتقل کرنے کے حوالے سے وزارت داخلہ پہلے ہی اجازت دے چکی ہے اس طرح وزارت دفاع کی اجازت کے بعد اب اس سودے کو حتمی شکل دینے کی راہ ہموار ہوگئی ہے،تاہم وزارت دفاع نے اس سودے کی منظوری کے ساتھ یہ شرط بھی عاید کی ہے کہ کے الیکٹرک کی خریدار چینی کمپنی کو تمام دفاعی تنصیبات کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی جاری رکھنے کی ضمانت دینا ہوگی۔
کے الیکٹرک کے پاس موجود 66.4 فیصد شیئرز کی فروخت کے لیے اس سے قبل کئے جانے والے معاہدے اور اس کے بعد اس میں ترمیم کے معاہدے کی مدت بھی ختم ہوچکی ہے اس لیے اب نجکاری کمیشن نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ اب ایک نیا قانونی معاہدہ کیاجائے جس میں خریدار کو دفاعی تنصیبات کو بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کی ضمانت کی شق بھی شامل کی جائے تاکہ خریدار کمپنی دفاعی تنصیبات کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کی پابند ہو اور اس معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکے۔اطلاعات کے مطابق نجکاری کمیشن نے کے الیکٹرک کو شیئرز کی خریدوفروخت کامعاہدہ کمیشن کے ساتھ شیئر کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن کے الیکٹرک نے اس سے انکار کردیا۔
تجارتی کمپنیوںکی خریدوفروخت اور ان کے مالکان میں تبدیلی کوئی نئی بات نہیں ہے، دنیا بھر میں موجود ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی اپنا خسارہ یا اخراجات کم کرنے اور منافع میں اضافے کے لیے ایک دوسرے میں ضم اور فروخت کی جاتی ہیں،اس اعتبار سے کے الیکٹرک کی فروخت کے حوالے سے اس خبر پر کسی کوتعجب نہیں ہونا چاہئے ،لیکن کے الیکٹرک اور عام کاروباری کمپنیوں میں ایک فرق یہ ہے کہ کے الیکٹرک اس شہر کے کم وبیش ڈیڑھ کروڑ عوام کو بجلی فراہم کرنے والا واحد ادارہ ہے یعنی اس ادارے کو شہر کی بجلی کی تیاری اور فراہمی پر اجارہ داری حاصل ہے ، اس لیے اس کی فروخت سے قبل یہ دیکھاجانا ضروری ہے کہ یہ کمپنی جس کے حوالے کی جارہی ہے اس کے ماضی کاریکارڈ کیا ہے، اور آیا یہ کہ وہ اس شہر کے عوام کو بلاتعطل بجلی فراہم کرنے کی ذمہ داری پوری کرنے کی اہلیت رکھتی بھی ہے یانہیں، یہ کا م یقینا ارباب حکومت اور خاص طورپر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی یعنی نیپرا کا ہے ، لیکن ایسا معلوم ہوتاہے کہ ارباب اختیار اور نیپرا کے حکام نے اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے کچھ نہیں کیاہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے ، کے الیکٹرک کی خریداری کا معاہدہ کرنے والی شنگھائی الیکٹرک اگرچہ عوامی جمہوریہ چین کی زیر نگرانی کام کرنے والے متعدد اداروں میں سے ایک ہے اور یہ ادارہ پاکستان میں ایک ایٹمی پلانٹ بھی چلارہا ہے جس کے بارے میں ابھی تک کوئی شکایت منظر عام پر نہیں آئی ہے لیکن اس کے باوجود اگر شنگھائی الیکٹرک کا سابقہ ریکارڈ کچھ اچھا نہیں ہے اوراطلاعات یہ بھی ہیں کہ یہ کمپنی ان اداروں میں شامل ہے جن کا نام پانامہ پیپرز میںکرپٹ طریقہ کار اختیار کرنے والی کمپنیوں میں شامل ہے اور اس پر مالٹا میں 360 ملین ڈالر کی کرپشن کے سنگین الزامات بھی سامنے آچکے ہیں۔ظاہر ہے کہ مالٹا جیسے چھوٹے اور کم وسیلہ ملک میںمبینہ طورپر اتنی بڑی کرپشن میں ملوث بتائی جانے والی کسی کمپنی کو کراچی جیسے شہرکے لیے بجلی کی تیار ی اور فراہمی کی ذمہ داری سونپ دیاجانانہ صرف یہ کہ کسی طوربھی اس شہر کے لوگوں کیلیے مناسب نہیں ہوگا بلکہ اس طرح کامعاہدہ اس شہر کے لوگوں کیلیے جو پہلے ہی بنیادی سہولتوں کی کمیابی اور عدم فراہمی پر شدید ذہنی کرب کاشکار ہیں ایک مذاق کے مترادف ہے۔ اصولی طورپر نیپرا کو اس معاہدے کی منظوری دیتے ہوئے وزارت دفاع کی طرح اس کمپنی کو شہریوں کوبلاتعطل بجلی کی فراہمی اور شہریوں سے غیر قانونی طورپر زائد بلوں کی وصولی اور اوور بلنگ کاشکار نہ بنانے کی ضمانت حاصل کرنا تھی تاکہ شہریوں کو لوڈ شیڈنگ اورہوشربا بلوں کے اس عذاب سے نجات مل سکتی جو کے الیکٹرک نے ان پر مسلط کررکھا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ملک میں احتساب کاعمل تیز ہونے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ کی جانب سے سخت موقف اختیارکئے جانے کے بعد کے الیکٹرک کے موجودہ کسٹوڈین ابراج کمپنی اس معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ وہ اس ڈیل میں سے اپنے حصے کی رقم وصول کرکے بیرون ملک منتقل ہوسکیں۔ اس حوالے سے اطلاعات کے مطابق کے الیکٹرک کے کرتا دھرتا افسران نے گزشہ دنوں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے بھی ملاقات کی تھی اور اس ڈیل کو جلد مکمل کرنے کے حوالے سے ان سے مدد اور تعاون کی درخواست کی تھی۔بعض حلقوں کاخیال ہے کہ وزارت دفاع کی جانب سے ادارے کی شنگھائی الیکٹرک پاور کو فروخت کی منظوری اس ملاقات کے نتیجے ہی میں ممکن ہوئی ہے۔ وزارت دفاع نے معاہدے کی منظوری دیتے ہوئے خریدار کمپنی کو دفاعی تنصیبات کو تو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کی شرط عاید کردی لیکن اس شہر کے کم وبیش ڈیڑھ کروڑ عوام کے مفادات کے تحفظ کی کوئی شق اس معاہدے میں شامل کرنے کی سفارش نہیں کی ہے جس کی وجہ سے اس معاہدے پر اس شہر کے عوام میں تشویش پیداہوناایک فطری امر ہے کیونکہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتاکہ اس سے قبل نومبر2005 میںکے ای ایس سی کے 73 فیصد شیئرز سعودی عرب کی الجمیرہ ہولڈنگ کمپنی کے سپرد کئے گئے تھے تو بھی اس شہر کے عوام کو یہ تاثر دیاگیاتھا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں کراچی کے شہریوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے گی اور اس کمپنی کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری کے نتیجے میں شہر کے لوگوں کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات مل جائے گی ،تاہم یہ تمام وعدے اور دعوے تصوراتی ثابت ہوئے جنھیں سبز باغ سے زیادہ کوئی اور نام نہیں دیاجاسکتا۔ آج سے 11سال قبل29نومبر 2005 میںجب حکومت نے کے ای ایس کے73 فی صد شیئرز اور اس کا انتظامی کنٹرول سعودی عرب کی الجمیرہ ہولڈنگ کمپنی کے سپرد کردئے تھے توکے ای ایس سی کاانتطام الجمیرہ کمپنی کے سپرد کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نجکاری سے متعلق امور کے اس وقت کے وفاقی وزیر نے اپنی تقریر میں دعویٰ کیا تھا کہ کے ای ایس سی کی نجکاری سے اس ادارے کی کارکردگی بہتر ہوگی اور صارفین کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کی صورت حال میں بہتری آئے گی۔ کے ای ایس سی کی نجکاری اور اس کا انتظام غیر ملکی کمپنی کے حوالے کئے جانے کے موقع پر ارباب اختیار نے کے ای ایس سی کی نجکاری کے اس فیصلے کو بجلی کے شعبے میں ترقی کی جانب ایک اہم قدم اورایک سنگ میل قرار دیا تھا۔کے ای ایس سی کاانتظام سنبھاتے ہوئے اس ادارے کے اس وقت کے چیف ایگزیکٹو انجینئر فرینک شمٹ نے کہاتھا کہ وہ اس شہر کو حقیقی معنوںمیں روشنیوں کاشہر بنادیں گے اور کے ای ایس سی کومزید سرمایہ کاری، بہتر ٹیکنالوجی کے حصول اوراستعمال اورملازمین کے حالات کار بہتر بناکر صارفین دوست ادارہ بنادیں گے۔ ادارے کی نجکاری کے وقت طے پانے والے سمجھوتے کے تحت بھی کے ای ایس سی کے نئے منتظمین کو ادارے میں 3 سال کے عرصے میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا تھی،جس میں سے 2005-2006 کے دوران ایک نئے بجلی گھر کے قیام پرساڑھے 7کروڑ ڈالر خرچ کرنا تھے اور اس مجوزہ نئے بجلی گھر کوایک سال کے اندر ہی موسم گرما کے دوران بجلی کی پیداوار شروع کردینا چاہئے تھی،لیکن حقیقت میں کیا ہوا وہ سب کے سامنے ہے کے ای ایس سی کی نجکاری کے بعد کراچی میں بجلی کا بحران کم ہونے کے بجائے برابر بڑھتا چلاجارہا ہے ،جس کی وجہ سے روشنیوں کایہ شہر تاریکی کے عمیق غار میں گرتا چلاجارہا ہے،کراچی میں بجلی کے بحران نے جہاں اس شہر کے مکینوں کا دن کاچین اور رات کا آرام چھین لیا ہے وہیں بجلی کی اس طویل بندش نے اس شہر کی صنعتی اورکاروباری سرگرمیوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے ، جس سے صنعتکاروں اور تاجروں کے ساتھ ہی متوسط اور خاص طور پر غریب مزدور طبقے کے مسائل ومشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے اوران کے لیے اپنی روزی پیدا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔بعد ازاں الجمیرہ ہولڈنگ کمپنی نے اس کمپنی کے اثاثوں یہاں تک اس کے بلک صارفین تک کو بینکوںمیں گروی رکھ کر یہ کمپنی 2009 میںخاموشی سے361 ملین ڈالر میں متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے ابراج گروپ کو فروخت کردی اس فروخت کے معاہدے کے وقت بھی شہریوں کو بجلی کی فراہمی بہتر بنانے کاخواب دکھایاگیاتھا ابراج گروپ کے چیف ایگزیکٹو نے یقین کے ساتھ کہاتھا کہ وہ اس ادارے کو بہت جلد منافع دینے والے ادارے میں تبدیل کردیں ، ادارے کو منافع بخش ادارہ بنا دینے کے حوالے سے انھوں نے اپنا وعدہ پورا کیا جس کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ اب کے الیکٹرک سالانہ کم وبیش 22 ارب روپے سالانہ منافع کما رہا ہے اس طرح کے الیکٹرک اس ادارے کی خریداری پر خرچ کی جانے والی رقم سے کہیں زیادہ منافع کمانے کے بعد اب شنگھائی الیکٹرک سے 1.77 بلین ڈالر بھی وصول کررہاہے ،لیکن اس ادارے کو منافع بخش بنانے کے لیے اس شہر کے عوام کو کس طرح پیسا اور نچوڑا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔
وزارت دفاع کی جانب سے کے الیکٹرک کی فروخت کے لیے کلیئرنس فراہم کئے جانے کے بعد اگرچہ کے الیکٹرک اور شنگھائی الیکٹرک پاور کے درمیان ڈیل کی راہ میںبظاہر کوئی بڑی رکاوٹ باقی نہیں رہی لیکن اس ڈیل سے قبل کے الیکٹرک کو ادارے پر مختلف اداروں کے واجبات کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ایک اطلاع کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی ( این ٹی ڈی سی) کا کے الیکٹرک پر گیس ، بجلی کی لاگت اور ادائیگی میں تاخیر پر سرچارج کی شکل میں 1.24 بلین ڈالر کادعویٰ ہے اور کے الیکٹرک کو ڈیل سے قبل اس دعوے کے حوالے سے معاملات طے کرنا ہوں گے۔ابراج گروپ ان واجبات پر سود یا منافع ادا نہیں کرنا چاہتااور اس کی خواہش ہے کہ اصل رقم پر تصفیہ کیاجائے،ابراج گروپ کاموقف یہ ہے کہ چونکہ مارک اپ کی ادائیگی کامعاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لیے اس کو ڈیل سے نہیں جوڑنا چاہئے جبکہ سوئی سدرن گیس اور پاور ڈویژن کے الیکٹرک کے اس موقف کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں، دوسری جانب ابراج گروپ کے سامنے یہ مشکل بھی حائل ہے کہ معاہدے کے مطابق اسے اس سال کے آخر تک یعنی دسمبر کے آخری ہفتہ تک اس ڈیل کو مکمل کرناہے ورنہ ڈیل منسوخ ہوجائے گی اور پھر اسے تمام معاملات از سرنو طے کرنا ہوں گے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ بین الوزارتی کمیٹی جو اس ڈیل کی راہ کی رکاوٹوں کودور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے اور جس کا اجلاس گزشتہ دنوں وزیر خزانہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے منسوخ کرنا پڑا تھا ،اس حوالے سے کیافیصلہ کرتی ہے۔جہاں تک پاور ڈویژن کاتعلق ہے تو سیکریٹری پاور ڈویژن یوسف نسیم کھوکھر کاکہناہے کہ ہمارے لیے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں کتنی رقم ملتی ہے جس کے بارے میں ابھی تک ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ واجبات کی ادائیگی کامعاملہ کے الیکٹرک کو ہی طے کرناہوں گے اور اس کے بغیر یہ ڈیل نہیں ہوسکے گی،یوسف نسیم کھوکھر کاکہنا ہے کہ بین الوزارتی کمیٹی اس معاملے کو دیکھ رہی ہے اورتمام معاملات طے ہونے کے بعد ہی یہ ڈیل مکمل ہوگی اوراس ادارے کوشنگھائی الیکٹرک کے حوالے کیاجاسکے گا۔ تاہم یوسف نسیم کھوکھر نے بھی عوام کو ریلیف کی فراہمی کے حوالے سے ڈیل میں کوئی شرط رکھے جانے کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا ان کاکہنا تھا کہ ان تمام معاملات کا فیصلہ بین الوزارتی کمیٹی ہی کرے گی۔


متعلقہ خبریں


سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...

سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ...

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک وجود - منگل 07 مئی 2024

وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ...

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد وجود - منگل 07 مئی 2024

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کیلئے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کرد...

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز وجود - پیر 06 مئی 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع وجود - پیر 06 مئی 2024

سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید وجود - پیر 06 مئی 2024

اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر