... loading ...
پاکستان کو ربیع کی فصل کے لیے کم وبیش 72 لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی کمی کاسامناہے ، اور آبپاشی کے لیے پانی کی بروقت مناسب مقدار میں پانی نہ ملنے کی صورت میں فصلوں کو شدید نقصان پہنچنے اور مختلف فصلوں کی ہدف شدہ مقدار کاحصول مشکل بلکہ ناممکن ہوسکتا ہے۔زرعی ماہرین کاکہناہے کہ ربیع کی فصلوں کی بوائی اگلے ماہ شروع ہوجائے گی لیکن ملک میں پانی کاذخیرہ کرنے کامناسب انتظام نہ ہونے اور بارشوں کو بیشتر پانی سمندر برد ہوجانے کے سبب کاشتکاروں کو پانی کی شدید قلت کاسامنا کرنا پڑ سکتاہے۔
سرکاری افسران کاکہناہے کہ ربیع کی فصل کے دوران یعنی یکم اکتوبر سے مارچ تک کاشتکاروں کو فصلوں کی بوائی اور ترائی کے لیے مجموعی طورپر 28.8ایم اے ایف یعنی کم وبیش 2کروڑ 88 لاکھ ایکڑ فٹ پانی دستیاب ہوگاجبکہ ربیع کے دوران کاشتکاروں کو کم وبیش 36 ایم اے ایف یعنی کم وبیش 3 کروڑ 60 لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی ضرورت ہوگی۔حکام کاکہناہے کہ اس سال زبردست بارشوں کے باوجود پانی کی اس کمی کاسامنا بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے ناکافی انتظامات ہیں جس کی وجہ سے بارش کااضافہ پانی سمندر برد ہوگیا،حکام نے بتایا کہ خریف کی فصل کے دوران ہمارے پاس 9ملین یعنی 90 لاکھ ایکڑ فٹ اضافی پانی موجود تھا ،اگر اس پانی کومحفوظ کرنے کی گنجائش موجود ہوتی تو ربیع کی فصل کے دوران پانی کی کسی کمی کا کوئی خدشہ نہ ہوتااور تمام کاشتکاروں کو ان کی ضرورت کے مطابق بلکہ ضرورت سے زیادہ پانی فراہم کیا جاسکتاتھا۔
زرعی ماہرین کاکہنا ہے کہ ربیع کی فصلوں کے لیے پانی کی اس کمی سے ہماری گندم کی فصل خاص طورپر شدید متاثر ہوسکتی ہے۔جس سے ہماری ملکی ضروریات کی تکمیل اور ہماری گندم برآمد کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہونے کاخدشہ ہے۔زرعی ماہرین کاکہناہے کہ حکومت نے ہمارے بڑے دریاؤں میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے چھوٹے بڑی ڈیموں کی تعمیر تو کجا ان دریاؤں کی بھل صفائی کے ذریعے ان دریاؤں میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ کرنے کے لیے بھی کچھ نہیں کیا ، ماہرین کاکہناہے کہ موجودہ دریاؤں کی تہہ میں کھدائی کرکے ان کی گہرائی میں اضافہ کیاجاسکتاہے اور اس طرح ان دریاؤں میں پانی کا ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ ہوسکتاہے اور یہ اضافی پانی پورے سال ہمارے پینے اور زرعی مقاصد کے لیے استعمال کیاجاسکتاہے لیکن ہمارے منصوبہ سازوں اور خاص طورپر محکمہ آبپاشی اور وزارت زراعت اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں کرنے پر کبھی کوئی توجہ دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جس کی وجہ سے پاکستان کو ہر سال پانی کی دستیابی میں کمی کی صورت حال کاسامنا کرنا پڑتا ہے اور پانی کی کمی کی مقدار میں اضافہ ہوتاچلاجارہاہے اوربارشوں کی وجہ سے ہمیں قدرتی طورپر ملنے والا پانی دریاؤں میں سیلابی کیفیت کی وجہ سے ارد گرد کے دیہات کو زیر آب کرکے نقصان کا باعث بننے کے ساتھ ہی کوٹری بیراج سے ہوتاہوا سمندر برد ہوتاچلاجارہاہے ۔ماہرین کے مطابق رواں سال کے دوران ہمارا کم وبیش 9.30 ایم اے ایف پانی کوٹری بیراج کے راستے سمندر برد ہوا اس طرح ہم کم وبیش93 لاکھ ایکڑ فٹ پانی سے محروم ہوگئے۔
زرعی ماہرین کاخیال ہے کہ خریف کی فصل کے دوران دستیاب 70 فیصد اضافی پانی کو ذخیرہ کرکے محفوظ کیاجاسکتاتھا اور اس طرح ربیع کی فصل میں اسے استعمال کرکے گندم اور ربیع کے دوران اگائی جانے والی دیگر نقد آور فصلوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کیاجاسکتاتھا لیکن وزارت خوراک وزراعت اورمحکمہ آبپاشی کے افسران بالا کی فرائض سے غفلت ،لاپروائی اورتساہل کی وجہ سے اس حوالے سے کوئی پیش رفت ممکن نہیں ہوئی اور آج جبکہ ربیع کی فصل کی بوائی شروع ہونے والی ہے یہ انکشاف کیاجارہاہے کہ ربیع کی فصل کے دوران کاشتکاروں کو ان کی ضرورت کے مطابق پانی فراہم کرنا ممکن نہیں ہوسکے گا ۔ماہرین کاکہناہے کہ دریاؤں میں موجود پانی کی مقدار ،بارشوں سے حاصل ہونے والے پانی ، ملک میں پینے کے پانی اور زرعی مقاصد کے لیے پانی کی ضروریات ، ماحولیاتی نقطہ نگاہ سے سمندر برد کئے جانے والے پانی کی ضروری مقدار کو سامنے رکھ کر کوئی حکمت عملی تیار کرنی چاہئے لیکن وزارت زراعت اور محکمہ آبپاشی کے حکام اپنا یہ فریضہ پورا کرنے پرنہ صرف یہ کہ کوئی توجہ نہیں دیتے بلکہ وہ اس کو اپنی ذمہ داری ہی تصور نہیں کرتے۔
زرعی ماہرین کاکہناہے کہ اگر خریف کے موسم میں تربیلہ ڈیم پوری طرح نہ بھر گیاہوتاتو ربیع کی فصل کے دوران پانی کی کمی اس سے بھی بہت زیادہ ہوتی لیکن خریف کے دوران چونکہ تربیلہ ڈیم میں اس کی گنجائش کے مطابق ایک ہزر 550 فٹ کی سطح مکمل بھر لی گئی تھی اس لیے ریبع کے دوران پانی کی قلت قدرے کم رہنے کی توقع کی جارہی ہے۔زرعی ماہرین نے بتایا کہ خریف کے دوران پانی کے بہاؤ کی رفتار میں کمی کی وجہ سے اس دفعہ خریف کے دوران منگلہ ڈیم کو پوری طرح نہیں بھراجاسکا اگر منگلہ ڈیم کو پوری طرح بھر لیاگیاہوتاتو ربیع کے دوران درپیش پانی کی کمی کی شدت کسی قدر کم ہوسکتی تھی۔
زرعی ماہرین کاکہناہے کہ ذرا سوچئے کہ اگر ہم خریف کے دوران تربیلہ ڈیم بھی پوری طرح بھرنے میں ناکام رہتے تو ربیع کی فصلوں کی بوائی اور ترائی کے لیے پانی کی مناسب مقدار میں فراہمی تو کچا ملک کے بعض علاقوں میں پینے کے پانی کی بھی شدیدقلت پیدا ہوسکتی تھی ۔اس صورت میں کیا ہم بعض دوسرے ملکوں کی طرح ٹینکروں کے پانی بھی درآمد کرنے پر مجبور نہ ہوجاتے۔ماہرین کاکہنا ہے کہ فصلوں کی بوائی اورترائی اور ملک کے عوام کو پینے کاپانی وافر مقدار میں فراہم کرنا ایک اہم مسئلہ ہے اور جب تک پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں مناسب اورفوری اضافہ نہیں کیاجاتا سال بہ سال یہ مسئلہ سنگین سے سنگین تر ہوتا چلاجائے گا۔ ارباب حکومت کو اس صورت حال کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہئے اور پانی کی تقسیم کے حوالے سے پنجاب اور سندھ کے درمیان موجود عدم اعتماد بلکہ بد اعتمادی کاخاتمہ کرنے اور فوری طورپر کم از کم دریاؤں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے ڈیم اور آبی ذخیرہ گاہوں کی تعمیر کا آغاز کرنا چاہئے تاکہ کاشتکاروں کوفصلوں کی بوائی اورترائی کے لیے بروقت ضرورت کے مطابق پانی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔
امید کی جاتی ہے کہ وزیر خوراک وزراعت اور وزارت خوراک وزراعت کے دیگر حکام مل بیٹھ کر اس حوالے سے کوئی قابل عمل حکمت عملی تیار کرنے اور اس پر فوری طورپر عملدرآمد شروع کرنے پر توجہ دیں گے۔اس مسئلے سے چشم پوشی اور اس مسئلے کو حل کرنے میں تاخیر ملک وقوم کے لیے شدید مشکلات اور تباہی کاسبب بن سکتی ہے۔
کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد بھارتی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے جب مناسب وقت آئے گا تو پاکستان اجلاس بلانے کی درخواست کرے گا دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے ، نہ صرف پاکستان بلکہ شمالی امریکا تک کے معاملات میںیہ بات دستاویزی ...
ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے ، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام فورمز پر گئے لیکن ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا...
پہلگام میں صرف ہندوؤں کو نہیں بلکہ مسلمانوں اور دوسرے ممالک کے لوگوں کو بھی ٹارگٹ کیا انسانی حقوق کی کارکن اور حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارت پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کر رہا ہے ، کشمیری قوم بڑی بھاری قیمت ادا کر رہی ہے ۔پریس کان...
عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر رپورٹ جاری عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی تنزلی ہوگئی۔عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر نئی رپورٹ جاری کردی۔عالمی پریس فریڈم ان...
بھارتی اقدامات پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا ہے، شہباز شریف وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے با...
موجودہ حالات میںچین کے ساتھ مشترکہ فوجی تعاون کی بات چیت شروع کرنا ضروری ہے بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس کے قریبی ساتھی فضل الرحمان کا بھارت کو کرار جواب بنگلادیش کے سابق آرمی آفیسر فضل الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان پر حملہ ہوا تو ہم بھارت کی 7شمال مشرقی ریا...
بھارت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے پاکستان کی جاری امداد روکنے کا مطالبہ کیا تھا ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 9مئی کو اپنے شیڈول کے مطابق ہی ہوگا، نمائندہ آئی ایم ایف آئی ایم ایف نے پاکستان مخالف بھارتی مطالبہ مسترد کردیا ہے جب کہ پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر پیکیج ملنے کا بھی امکان ہ...
زمین سے زمین تک مار کرنے والا میزائل450کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے تجربے کا مقصد افواج کی عملی تیاری جانچنا اور میزائل کے اہم تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لینا تھا، آئی ایس پی آر پاکستان نے آج کامیابی کے ساتھ ابدالی ویپن سسٹم کا تربیتی تجربہ کیا ہے ...
فیک انکاؤنٹر کے فوری بعد بھارتی میڈیا کو لاشیں اور پلانٹڈ ہتھیار کی ویڈیوز اور تصویریں شیئر کی جائیں گی غیر قانونی قید افراد کو مارنے کے بعد پاکستان کی طرف سے سرحد پار دہشت گرد قرار دیا جائے گا، ذرائع بھارتی فوج اور انٹیلی جنس نے غیر قانونی اور جبراً حراست میں رکھے معصوم پاکس...
پوری قوم پہلگام واقعے کے غم میں مبتلا ہے اور مودی بہار انتخابات میں مصروف ہیں، میڈیا مودی پہلگام واقعے کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کررہے ہیں، سیاسی تجزیہ کار پہلگام فالس فلیگ کے فوراً بعد مودی کی بہار الیکشن کے لیے اچانک سرگرمیاں بھارتی میڈیا کی شہ سرخیوں...
بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...
پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...