وجود

... loading ...

وجود
وجود

شہباز شریف کاقریبی معاون سابق پولیس افسر ٹیکس محتسب بنادیاگیا!

پیر 11 ستمبر 2017 شہباز شریف کاقریبی معاون سابق پولیس افسر ٹیکس محتسب بنادیاگیا!

اخباری اطلاعات کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین نے ایک سابق پولیس افسر مشتاق احمد سکھیرا کو4 سال کی مدت کے لیے وفاقی ٹیکس محتسب مقرر کرنے کی منظوری دیدی ہے اور وفاقی وزارت قانون اور انصاف نے اس کانوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے ۔ایک سابق پولیس افسر کی وفاقی ٹیکس محتسب کے عہدے پر تقرری کو ایک باورچی کو ایروناٹیکل انجینئر کے عہدے پر فائز کرنے کے مترادف ہی تصور کیاجارہاہے کیونکہ کسی پولیس افسر سے کاروباری حساب کتاب کے معاملات میں مہارت کی توقع نہیں کی جاسکتی۔اس طرح مشتاق احمد سکھیرا اپنی تمام تر صلاحیتوں اور قابلیت کے باوجود ٹیکس کے معاملات سے یقینا قطعی نابلد ہوں گے نہ کہ ٹیکسوں سے متعلق تنازعات کا تصفیہ کرانا اور اس حوالے سے فیصلے کرنا ۔یہ ایک عام فہم بات ہے کہ جس شخص کو ٹیکس کے معاملات کا ہی مکمل علم نہ ہو وہ ٹیکس معاملات پر تنازعات کا فیصلہ کس طرح کرسکے گا؟
مشتاق احمد سکھیرا کا شمار پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسران میںہوتاہے وہ اس سے قبل پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس کے عہدے پر فائز تھے اور اپریل ہی میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے ، ان کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے قریبی معاونین میں شامل تھے اورپنجاب میں شہباز شریف کے مخالفین کو منہ بندرکھنے پر مجبور کرنے کافن جانتے تھے اور انھوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے حکومت کے خلاف دیے گئے دھرنے کوناکام بنانے میں کلیدی کردار ادا کیاتھا اور انھوں نے دھرنا دینے والے طاہرالقادری کے کارکنوں سے نمٹنے کے لیے پولیس کو مکمل چھوٹ دیدی تھی اور اسی چھوٹ کے نتیجے میں پولیس نے ماڈل ٹائون میں مبینہ طورپر براہ راست فائرنگ کرکے بڑی تعداد میں لوگوں کو ہلاک اور زخمی کردیاتھا جس کے مقدمات ابھی تک عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور جس کے حوالے سے عدالتی کمیشن کی رپورٹ شائع کرنے سے مسلسل گریز کیاجارہاہے۔
یہ بھی معلوم ہواہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے چیئرمین ظفر الحق حجازی کو وفاقی ٹیکس محتسب بنانا چاہتے تھے لیکن شہباز شریف کے سامنے ان کی ایک نہ چلی اور اس طرح ایک ریٹائر پولیس افسر وفاقی ٹیکس محتسب کے عہدے پر فائز ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
وفاقی ٹیکس محتسب کے عہدے کی اہمیت کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ اس سے قبل تک اس عہدے پر ہمیشہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان ہی کو فائز کیاجاتاتھا۔وفاقی ٹیکس محتسب کا یہ عہدہ پارلیمنٹ کی منظوری سے ایف بی آر کے احکامات اور ایف بی آر کے افسران کے فیصلوں سے متاثر ہونے والے ٹیکس دہندگان کی داد رسی کے لیے قائم کیا گیا تھا۔اس عہدے پر سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی تقرری کی وجہ سے اس پر ٹیکس دہندگان کا اعتماد قائم ہواتھا جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ 2سال کے دوران 3 ہزار417 ٹیکس دہندگان نے ایف بی آر کے حکام کے فیصلوں کے خلاف وفاقی ٹیکس محتسب کی عدالت میں شکایات درج کرائیں اور اس کے نتیجے میں ایف بی آر سے زیادہ وصول کردہ 5 ارب روپے واپس حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔گزشتہ 8 سال کے دوران یہ دوسرا موقع ہے جب حکومت نے ایک انتہائی تکنیکی نوعیت کے عہدے پر ایک ریٹائرڈ پولیس افسر کوتعینات کیا ہے، اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری نے سابق پولیس افسر اورمرتضیٰ بھٹو کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے اہم کردار شعیب سڈل کو بھی اس عہدے پر فائز کردیاتھا۔شعیب سڈل کے عہدے کی میعاد پوری ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کی حکومت نے ایک بیوروکریٹ رئوف چودھری کو اس عہدے پر فائز کردیاتھا اور ان کے عہدے کی میعاد ختم ہونے کے بعد اب شہباز شریف کے چہیتے سابق پولیس افسر کے نام لاٹری نکل آئی ہے۔اس سے قبل یہ عہدہ ہمیشہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج صاحبان کے پاس رہا اور جسٹس ریٹائرڈ سلیم اختر اورجسٹس ریٹائر ڈ منیر اے شیخ وفاقی ٹیکس محتسب کے فرائض انجام دیتے رہے تھے۔
سیاسی بنیادوں پر وفاقی ٹیکس محتسب کا تقر ر شروع کیے جانے کے بعد اس حوالے سے متعدد مرتبہ یہ شکایات سامنے آئیں کہ وفاقی محتسب وزارت خزانہ کی ہدایات اوراشاروں پر کام کرتے ہیں اور فیصلے دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ وفاقی ٹیکس محتسب کی ویب سائٹ سے وہ رپورٹیں بھی جبری طورپر ہٹائی گئیں جن سے ظاہرہوتاتھا کہ وفاقی وزیر خزانہ نے ٹیکس دہندگان کو واپس کی جانے والی جائز رقم کو زبردستی روک رکھا ہے۔
مشتاق احمد سکھیرا سے جب ان کے تقرر کے حوالے سے بات چیت اور اس حوالے سے ان کاموقف معلوم کرنے کے لیے صحافیوں نے رابطہ کیاتو انھوں نے کہا کہ ابھی میرے تقرر کو چند ہی دن ہوئے ہیں میں اس حوالے سے بعد میں بات کروں گا۔
اپریل 2017 میں ریٹائر ہونے والے عبدالرئوف چوہدری نے اپنی آخری رپورٹ میں لکھاتھا کہ ہمارے ملک کی مخصوص صورت حال کے تحت مختلف وجوہات کی بنا پر انصاف کی فراہمی بہت ہی مشکل اور پیچیدہ کام بن چکاہے۔ ان میں لوگوں میں مہارت کی کمی اور قانون سے عدم واقفیت شامل ہے۔ انھوں نے لکھاتھا کہ وفاقی ٹیکس محتسب کے لیے ضروری ہے کہ وہ ٹیکس وصولی کے ایکٹ 1931 کی تمام شقوں،کمرشیل ڈاکومنٹس ایویڈنس ایکٹ ،سینٹرل ایکسائز ایکٹ ،کسٹمز ایکٹ 1969 ورکرز ویلفیئر فنڈز آرڈیننس ،اسمگلنگ کی روک تھا م کے ایکٹ 1977 ،انکم آرڈی ننس 2001 سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 اور دیگر تمام قوانین سے اچھی طرح واقفیت رکھتا ہو۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش وجود - اتوار 28 اپریل 2024

وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر