وجود

... loading ...

وجود
وجود

کالعدم تنظیموں کے کارندے سی ٹی ڈی کے تنخواہ دار

پیر 28 اگست 2017 کالعدم تنظیموں کے کارندے سی ٹی ڈی کے تنخواہ دار

ضیاء دور میں جس تیزی کے ساتھ مذہبی جماعتوں کو پروان چڑھایا گیا سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد اسی تیزی کے ساتھ ان مذہبی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا گیا۔ مغربی میڈیا ان مذہبی رہنماؤں کو مجاہدین کا خطاب دیتا تھا اور پاکستانی میڈیا نے تو ان کو سرپر ہی بٹھالیاتھا ۔سوویت یونین کے خاتمے کے بعد مغربی میڈیا نے ان مجاہدین سے منہ پھیر لیا اور پھر وہ وقت بھی آیا جب نائن الیون کے بعد ان کو عالمی سطح کا دہشت گرد قرار دیا گیا۔ اور پھر اسی مہم کے نتیجے میں اسامہ بن لادن، ملا عمر، ملا اختر منصور سمیت ہزاروں افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا۔ اس کے لیے ایک بھرپور مہم چلائی گئی اور سابق امریکی صدر جونیئر جارج بش نے تویہاں تک کہہ دیا کہ یہ صلیبی جنگ ہے اس کا صاف مطلب تھاکہ یہ جنگ مسلمانوں اور عیسائیوں کی ہے اور تب تک جاری رہے گی جب تک اس کا نتیجہ نہیں نکلتا یعنی جب تک مسلمانوں کا خاتمہ نہیں کیا جاتا۔
اس جنگ کے نتیجے میں پاکستان کے ایک لاکھ سے زائد افراد بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانا بن گئے، دس ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہوئیں ۔ آٹھ ہزار سے زائد موٹر سائیکل اور کاریں بم دھماکوں کی نذر ہوگئیں اور یہ سلسلہ نہ جانے کب تک جاری رہے گا کیونکہ امریکا اس جنگ کو ختم کرنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ پھر حکومت پاکستان نے بھی نئی صورتحال میں اپنی پالیسی تبدیل کر دی اور جن کو کل تک مجاہد کہا جاتا تھا آج عالمی برادری کی پالیسی کے تحت ان افراد کو دہشت گرد، انتہا پسند کہا جانے لگا ہے۔ جس کانتیجہ یہ نکل رہاہے کہ دہشت گردخودکش دھماکوں سمیت مختلف طریقوں سے بے گنا شہریوں ‘فورسزاہلکاروں کونشانا بنارہے ہیں ۔ان کا لعدم تنظیموں نے جس طرح پاکستان میں اپنی ناپاک کارروائیاں کی ہیں ان کو ہمیشہ سیاہ باب میں لکھا جائے گا۔
سی ٹی ڈی نے ویسے تو کئی اچھے کام بھی کیے ہیں لیکن سی ٹی ڈی سندھ نے کچھ گھناؤنے کام بھی کیے ہیں اور وہ ایک مافیا کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ کئی جعلی اور کرایے کے جہادی پیدا کیے گئے ہیں اور ان سے باقاعدہ کام لیا جاتا ہے یا پھر ان سے جعلی اقرار نامے کرائے جاتے ہیں اور انعام لے کر ان کو چھڑا لیا جاتا ہے۔ جیلوں میں بھی ان کو سہولتیں دی جاتی ہیں یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ کئی کالعدم تنظیموں کے کارندے اب سی ٹی ڈی کے تنخواہ دار بن چکے ہیں ۔ وہ درجنوں مقدمات میں ملوث دکھایے جاتے ہیں لیکن ان کو کسی ایک مقدمے میں بھی سزا نہیں ہوئی ہے ۔حکومت سندھ نے مشکوک افراد کی ایک فہرست بنائی ہے جس کو فورتھ شیڈول کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں سینکڑوں افراد کے نام دیے جاتے ہیں پھر برسہا برس تک ان کے نام مشکوک افراد کی فہرست میں موجود رہتے ہیں اور جب کبھی حکومت کی پالیسی تبدیل ہوتی ہے تو ان کے نام پھر فہرست سے نکال لیے جاتے ہیں ۔
حال ہی میں بعض افراد نے حکومت سندھ کو درخواست دی کہ ان کے نام غلط طور پر فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے ہیں ان کی درخواست پر حکومت سندھ نے چھان بین کی اور پھر 40 افراد کے نام دوبارہ فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی سفارش کر دی ہے محکمہ داخلہ نے سی ٹی ڈی کی سفارش پر ان 40 افراد کے نام دوبارہ فورتھ شیڈول میں شامل بھی کر لیے ہیں ۔ ’’جرأت‘‘ کو ملنے والی فہرست میں کالعدم لشکر جھنگوی کے وسیم بارودی اور آل پاکستان شیعہ کونسل کے مرزا مولانا یوسف حسین کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں ۔ فہرست میں سنی تحریک ، سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، سپاہ محمد، تحریک جعفریہ پاکستان، حرکت المجاہدین، جیش محمد سمیت مختلف تنظیموں کے رہنما شامل ہیں ۔ لسٹ میں ہمایوں خان، احمد ، جاوید، طاہر ، عطاء الرحمان بخاری، سلطان محمود بونیری، فرقان قادری، تنویر انور، محمد شفیق، صاحب الرحمان، شعیب ندیم، قاری یاسین، خالد عمران، محمد ابراہیم، شاہ فیصل عرف گنڈیری، مرسلین عرف پاپا، وسیم احمد بارودی، سید محمد یاسر، فرقان الرحمان، کاشف حسین رضوی، میر افسر حسین، محمد آصف، محمد شفیق عرف ابو حارث، محمد سہیل ، محمد اصفر عرف کمانڈو، رضوان، طحہٰ عرف وکی، عبدالرزاق، اقبال حیدر، حسن میر عرف نان، عبدالواحد عرف لالاگڈو، سید علی محمد نقوی، سید نعیم حیدر، سید اظہر حسین، احمد کاظمی ، شاہد بخاری، مرزا یوسف حسین اور مفتی ذاکر حسین صدیقی شامل ہیں ۔
اس فہرست کو اب اپ ڈیٹ کر دیاگیا ہے اور فورتھ شیڈول کی نئی فہرست بھی تیار کرلی گئی ہے فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ہر ہفتے اپنے علاقے تھانے میں جاکر حاضری دینا پڑتی ہے اور پھر اگر ان لوگوں کوعلاقے سے باہرجانا پڑجائے تو بھی ان کو اپنے علاقے کے تھانے کو اطلاع دینی پڑتی ہے تاکہ وہ جس علاقے میں بھی جائیں وہاں کے تھانے کوان کی آمد کی اطلاع دی جاسکے۔ نئے علاقے میں بھی ان کواپنی مصروفیت کے بارے میں پولیس کوآگاہ رکھنا ہوتا ہے ۔ پولیس ان کی سرگرمیوں پر اپنی رپورٹ تیار کرکے ایس ایس پی، ڈی آئی جی کے ذریعہ محکمہ داخلہ سندھ کو ملتی ہے اس پر فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اب ان افراد کا نام فورتھ شیڈول میں رکھاجائے یا خارج کردیا جائے۔ فورتھ شیڈول میں کچھ بے قصور افراد بھی شامل کیے جاتے ہیں اس میں کچھ قصور پولیس کا بھی ہوتا ہے۔ کچھ مخالفین اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں ۔ جو غریب لوگ اس فہرست میں پھنس جاتے ہیں ان کا کوئی والی وارث نہیں ہوتا اور تھانے والوں کے لیے وہ سونے کاانڈہ دینے والی مرغی بن جاتے ہیں ۔ صوبائی حکومتیں بھی ایسے غریبوں کا مداوا نہیں کرتیں نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ بیچارے چکی میں پس رہے ہوتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ فورتھ شیڈول کی فہرست ایمانداری سے مرتب کی جائے ۔


متعلقہ خبریں


فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر