وجود

... loading ...

وجود

ایم کیو ایم پاکستان کے خالی ہاتھ، اور ایم کیو ایم لندن کی پاکستان مخالف زبان درازی

هفته 19 اگست 2017 ایم کیو ایم پاکستان کے خالی ہاتھ، اور ایم کیو ایم لندن کی پاکستان مخالف زبان درازی

ایک صحابی رسول کا فرمان ہے کہ جس چیز کا نتیجہ خراب نکلے تو یہ طے سمجھا جائے کہ اس چیز کی شروعات بھی غلط تھی۔ یہی کچھ ایم کیو ایم کے ساتھ ہوا ہے۔ 1984 میں جب ففٹی موٹر سائیکل پر چلنے والا کراچی یونیورسٹی کا طالب علم الطاف حسین اسٹوڈنٹس یونین کے الیکشن میں حسین حقانی سے شکست کھا کر سیاست میں آیا تو اس وقت یہی کہا جا رہا تھا کہ اب اردو بولنے والی متوسط طبقے کی قیادت آگے آئے گی اور بہت کچھ تبدیلیاں بھی لائے گی لیکن یہ سب غلط نکلا۔ بانی متحدہ نے ابتدا بندوق اور جھوٹ بولنے سے کی اور نتیجہ یہ نکلا جو طبقہ شاندار تہذیب کا حامل تھا اس طبقے کو بندوق کے سامنے کھڑا کردیا گیا۔ جولوگ سر سید احمد خان، میر تقی میر، مرزا غالب، میرانیس، داغ دہلوی اورلیاقت علی خان ایسی شخصیات سے پہچانے جاتے تھے، ان ہی کے سامنے ٹنڈے، منڈے، کانے ، لنگڑے، کمانڈو، کن کٹے، بھورے اور سناٹے لاکر کھڑے کیے گئے۔ اسی پربس نہیں کیاگیا بلکہ ان کے سامنے عزت دار لوگوں کی بے عزتی کی گئی۔ سچ کہتے ہیں کہ جس کے پاس جو کچھ ہوتا ہے وہ وہی کچھ دوسروں کو دیتا ہے۔بانی متحدہ کی جانب سے لوگوں کی تذلیل کے رویے نے اُن کے بارے میں ہمیشہ اس بحث کو زندہ رکھا کہ اُن کے اس طرزِ عمل کی پشت پر کون سی نفسیات کارفرما ہے۔ اس کے جواب میں جتنے منہ اُتنی ہی باتیں سامنے آتی رہیں ۔ایم کیوایم نے بندوق کے زور پر سیاست شروع کی تو یہ سیاست 32 سال بعد اپنی موت آپ مر گئی۔ ایم کیو ایم کی ماضی کی سیاست پر بات کی جائے تو سرشرم سے جھک جاتا ہے۔ یہ کیسی مہذب اور متوسط طبقے کی پڑھی لکھی جماعت تھی جو چھوٹی چھوٹی بات پر ہڑتال کراتی تھی۔ کسی واقعہ پر پچاس پچاس افراد کو قتل کر دیتی تھی وہ خوف کی سیاست کے لیے اپنے بزرگوں ، آباؤ اجداد کی قربانیوں کو بھول گئی۔ اگر آج بی اماں جیسی بہادر اور غیور عورت ہوتیں تو ان سے نہ پوچھتی کہ یہ کس طرح کی سیاست کی جا رہی ہے؟ یہ کیا تماشا لگا رکھا ہے انسان کے خون کو پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔بانی متحدہ اب قدرت کے مکافات عمل کے قانون کے نرغے میں ہیں ۔ اُنہیں دن میں سکون ہے نہ رات کو چین پڑتا ہے۔ بآلاخر اللہ کی رسی جب کھنچی توفسطائیت، ظلم، بربریت اور دہشت گردی کی یہ عمارت دھڑام سے آگری ہے۔
22 ؍اگست 2016 وہ دن تھا جب کراچی کی ہر ماں بہن، بیٹی، بزرگ بچے اور نوجوان نے دیکھا، الطاف حسین نے اپنی زبان سے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے اور اللہ تعالیٰ نے اس پر ان کی سیاست کو زمین بوس کر دیا۔ ایم کیو ایم پاکستان نے تب سے لندن سے اپنے راستے جدا کرلیے ہیں ۔ مگر یہ ایک المیہ ہے کہ ایم کیوایم پاکستان ایک طرف لندن سیکریٹریٹ کے خلاف بات تو کرتی ہے مگر بانی متحدہ کے متعلق لب کشائی سے گریزاں رہتی ہے۔ آفاق احمد اور مصطفی کمال میں یہ تو خوبی ہے کہ وہ کم ازکم اپنی بات کھل کر بیان تو کرتے ہیں ۔
بانی متحدہ کے عروج کے زمانے میں مقتول ملک شاہد حامد کی بیوہ بیگم شہناز حامداُن کے سامنے کھڑی ہوگئیں اور اس نے اُنہیں للکارا۔ ایم کیوایم پوری طاقت میں ہونے کے باوجود صولت مرزا کو گرفتاری سے نہ بچاسکی۔ بیگم شہناز حامد صولت مرزا کو بچانے کی ہر کوشش کے آگے پہاڑ بن کر کھڑی ہوگئیں ۔ اُن کے بیٹے عمر شاہد بھی والد اور والدہ کی طرح چٹان بن گئے نتیجہ میں صولت مرزا کو پھانسی ہوگئی۔ دوسرا ملزم منہاج قاضی گرفتار ہوگیا ،یوں ملک شاہد حامد کے قتل کیس کے دو اہم ملزمان کو گرفتار ہونے اور اس مقدمے سے کوئی نہ بچا سکا۔
22 اگست 2016 کے بعد ایم کیو ایم دولخت ہوئی۔ ایم کیو ایم لندن تو اب صرف بیرون ملک زندہ ہے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان ملک میں کام کررہی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی سیاست سمجھ سے بالاتر ہے۔ صاف چھپتے بھی نہیں ، سامنے آتے بھی نہیں کے بمصداق الطاف حسین کی کھل کر حمایت بھی نہیں کرتے اور کھل کر مخالفت بھی نہیں کرتے ۔اُن کی اسی پالیسی سے دو ضمنی انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان کو شکست نصیب ہوئی۔ نواز شریف کے بعد نئے وزیراعظم کا انتخاب ہوا تو ایم کیو ایم نے حکومتی امیدوار شاہد خاقان عباسی کو ووٹ دیا مگر اس کے بدلے میں ایم کیو ایم کو کچھ بھی نہ ملا۔ وفاقی کا بینہ میں نمائندگی نہ ملی، کراچی کو ترقیاتی پیکج نہ ملا۔ وزیراعظم کراچی آئے تو صرف ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کی اور زبانی یقین دہانیاں کروا کر واپس چلے گئے۔ یوں ایم کیو ایم پاکستان خالی ہاتھ ملتی رہ گئی۔ دوسری جانب ایم کیو ایم لندن ابھی تک 22 اگست 2016 والی پالیسی پر عمل کر رہی ہے اور کراچی میں یوم آزادی کے موقع پر شرمناک چاکنگ کی ہے جبکہ پاکستان کے خلاف ایک بار پھر وہی گندی زبان استعمال کی جارہی ہے جس کے استعمال کے باعث ایم کیوایم اور بانی متحدہ آج یہ دن دیکھ رہے ہیں ۔

 


متعلقہ خبریں


قومی خود مختاری پر حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، آرمی چیف وجود - منگل 06 مئی 2025

  بلوچ شناخت کے نام پر دہشت گردی کرنے والے بلوچ غیرت پر دھبہ ہیں،دشمن عناصر بلوچستان میں خوف و انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، سید جنرل عاصم منیر غیر ملکی اسپانسرڈ دہشت گردی بلوچستان کے لیے سنگین خطرہ ہے ، دہشت گردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قوم ن...

قومی خود مختاری پر حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، آرمی چیف

پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی فوج ،ایجنسیاں متحرک، سہولت کاری کے شواہد بے نقاب وجود - منگل 06 مئی 2025

  دہشت گرد مجید بھارتی فوج کے آفیسرز اور ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھا، آئی ای ڈیز نصب کرنے کے بدلے بھارتی فوج سے پیسہ وصول کر رہا تھا، موبائل فون اور ڈرون فرانزک سے ثابت بھارتی فوجی افسران میجر سندیپ ورما، صوبیدار سکھوندر، حوالدار امیت کے دہشت گرد سے رابطے،’’ دھماکے...

پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی فوج ،ایجنسیاں متحرک، سہولت کاری کے شواہد بے نقاب

پاک بھارت کشیدگی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے،انتونیو گوتریس وجود - منگل 06 مئی 2025

  اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی پاکستان بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کردی۔پاکستان اور بھارت سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی...

پاک بھارت کشیدگی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے،انتونیو گوتریس

بھارتی طیارے کا سراغ پاک بحریہ لگانے میں کامیاب وجود - منگل 06 مئی 2025

  بھارتی جاسوس اور نگراں طیارے P8I کو پاک بحریہ نے مسلسل نگرانی میںرکھا پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے کا سراغ لگایا اور نگرانی میں رکھا۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے P8Iکا سراغ لگایا، پاک بحریہ بھارت کے کسی جارحیت کا موثر جواب دین...

بھارتی طیارے کا سراغ پاک بحریہ لگانے میں کامیاب

پاک بھارت کشیدگی ، فوجی تیاریوں پر سیاسی رہنماؤں کو بریفنگ وجود - پیر 05 مئی 2025

  افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ذرا...

پاک بھارت کشیدگی ، فوجی تیاریوں پر سیاسی رہنماؤں کو بریفنگ

پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا باضابطہ اجلاس بلانے کا فیصلہ وجود - پیر 05 مئی 2025

  سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارت کے جارحانہ اقدامات، اور اشتعال انگیزی سے آگاہ کیا جائے گا ، سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اقدامات کو بھی اُجاگر کرنے کا فیصلہ سلامتی کونسل اجلاس میں خطے کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی پاکستان ک...

پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا باضابطہ اجلاس بلانے کا فیصلہ

بھارتی جارحیت پر پاکستان کا جوہری طاقت کے استعمال کا عندیہ وجود - پیر 05 مئی 2025

  ہمارے پاس انٹیلی جنس شواہد ہیں کہ بھارت پاکستان پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے،پانی کے مسئلے پر کسی بھی جارحیت کا جواب جنگ سے ہوگا، پاکستان اپنی سرحدوں کے دفاع میں کسی بھی حد تک جائے گا اگر بھارت کی جانب سے حملہ کیا گیا تو مکمل طاقت سے جواب دیا جائے گا، پاکستا...

بھارتی جارحیت پر پاکستان کا جوہری طاقت کے استعمال کا عندیہ

بھارتی طیاروں کا ریڈار جام، بمشکل تباہی سے محفوظ وجود - پیر 05 مئی 2025

امبالا سے اڑنے والے طیاروں کو واپس بھگانے کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں کسی بھی ممکنہ حادثے سے بچنے کیلئے واپس امبالا جانے سے گریز‘ سری نگر پر لینڈ پاک فضائیہ نے 29 اور 30 اپریل کی شب بھارت کی پاکستان کی جانب پیش قدمی کی کوشش کو کیسے ناکام بنایا؟ اور بھارت کے 4 جدید رافیل طیا...

بھارتی طیاروں کا ریڈار جام، بمشکل تباہی سے محفوظ

بھارت کا پاکستان کی بین الاقوامی تجارت پر خطرناک وار وجود - پیر 05 مئی 2025

  تیسرے ملکوں کے پرچم بردار جہازوں کو بھی بھارتی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا بھارت نے پاکستان کی ایکسپورٹ کو متاثر کرنے کے لیے نیا ہتھکنڈا اختیار کرلیا، رپورٹ بھارت نے پاکستان کی بین الاقوامی تجارت پر وار کرتے ہوئے پاکستانی کنٹینرز لے کر بھارتی بندرگاہ پر لن...

بھارت کا پاکستان کی بین الاقوامی تجارت پر خطرناک وار

سرحدو ں پر تناؤ کی حالت ،وزراء کی تنخواہوں میں لاکھوں کا اضافہ وجود - پیر 05 مئی 2025

وفاقی وزرا کی تنخوا ہیں2لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزارروپے کر دی گئیں صدر مملکت نے تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا آرڈیننس جاری کردیا سرحدوں پر تناؤ اور ملک کے جنگی حالات سے دوچار ہو نے کے باوجود حکمران اپنے اپنے اللوں تللوں میں کوئی کمی کرنے کو تیار نہیں۔ بھارت کی طرف سے ب...

سرحدو ں پر تناؤ کی حالت ،وزراء کی تنخواہوں میں لاکھوں کا اضافہ

بھارت سے بڑھتی کشیدگی، پاکستان کا سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور وجود - اتوار 04 مئی 2025

کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد بھارتی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے جب مناسب وقت آئے گا تو پاکستان اجلاس بلانے کی درخواست کرے گا دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے ، نہ صرف پاکستان بلکہ شمالی امریکا تک کے معاملات میںیہ بات دستاویزی ...

بھارت سے بڑھتی کشیدگی، پاکستان کا سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور

بی این پی کے سربراہ ا خترمینگل نے عوامی مزاحمت کا اعلان کردیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے ، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام فورمز پر گئے لیکن ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا...

بی این پی کے سربراہ ا خترمینگل نے عوامی مزاحمت کا اعلان کردیا

مضامین
سیاحوں کی ہلاکت:پولرائزیشن کے ہتھیار اور کشمیریوں کی بے بسی وجود منگل 06 مئی 2025
سیاحوں کی ہلاکت:پولرائزیشن کے ہتھیار اور کشمیریوں کی بے بسی

پہلگام فالس فلیگ، حقائق چھپانے کی بھارتی کوشش ناکام وجود منگل 06 مئی 2025
پہلگام فالس فلیگ، حقائق چھپانے کی بھارتی کوشش ناکام

سکھوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان وجود پیر 05 مئی 2025
سکھوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان

منی بدنام ہوگئی ! وجود پیر 05 مئی 2025
منی بدنام ہوگئی !

قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب وجود اتوار 04 مئی 2025
قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر