وجود

... loading ...

وجود

6 الزامات نواز شریف کا پیچھا کرتے رہیں گے!!!!

منگل 08 اگست 2017 6 الزامات نواز شریف کا پیچھا کرتے رہیں گے!!!!

نواز شریف سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد مسلسل یہ بات دہرارہے ہیں کہ انھیں فخر ہے کہ ان کو کرپشن کے الزام میں نااہل قرار نہیں دیاگیا بلکہ ان کی معمولی سی بے ضرر سی غلطی ان کی نااہلی کاسبب بنی ۔ اس طرح کی باتیں کرکے دراصل نواز شریف اپنے ماتھے پر لگے سیاہی کے داغ کو چھپانے اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس قسم کے بیانات دے کر وہ اپنے جھوٹے ہونے اور صادق و امین نہ ہونے کے الزام کو مزید مستحکم کررہے ہیں ،کیونکہ میاں نواز شریف اور ان کے اہل خانہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ لندن میں ان کے فلیٹس اور برطانیا کے ورجن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ان کی آف شور کمپنیاں زمین سے نہیں اُگیں ، ان کی خریداری کے لیے رقم پاکستان ہی سے منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کی گئی اور پاکستان سے منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کی جانے والی یہ رقم جائز طریقے سے نہیں کمائی گئی تھی،بلکہ بیشتر رقم موٹر ویز کی تعمیر اور دیگر بڑے ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکوں میں کک بیکس کے ذریعہ حاصل کی گئی اور متعلقہ اداروں کے ذریعہ بیرون ملک اپنے اکا ؤنٹس میں وصول کی گئی۔ظاہر ہے کہ کک بیکس کے ذریعہ دولت کے انبار جمع کرنے والا اور اپنی آمدنی کوچھپانے والا شخص کسی بھی طرح صادق و امین نہیں ہوسکتا۔
اب جبکہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے انھیں نااہل قرار دے دیا ہے ان کے وکیل سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل کے معاملے میں تذبذب کاشکار نظر آتے ہیں کیونکہ انھیں اس کے خلاف اپیل کے لیے کوئی ٹھوس جوا ز نہیں مل رہاہے جبکہ اپیل مسترد ہوجانے کی صورت میں (جس کے قوی تر امکانات موجود ہیں ) نواز شریف کے پاس کہنے کو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
نواز شریف اپنی نااہلی کے خلاف اپیل میں جاتے ہیں یا نہیں اور اگر اپیل میں گئے تو ان کے وکلا اس کیس پر نظر ثانی کی کیا وجوہات پیش کریں گے اوران کی اپیل پر عدالت کیا فیصلہ کرے گی، قطع نظر اس کے یہ بات بالکل واضح ہے کہ اب اگر عدالت عظمیٰ اپنے فیصلے کو واپس لیتے ہوئے تمام الزامات سے بری بھی کردے توبھی 6 سوال ہمیشہ نواز شریف کا پیچھا کرتے رہیں گے۔
ان 6 الزامات میں سب سے پہلا الزام لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر میں واقع ان کے 4 فلیٹوں کی ملکیت کاہوگا ،پاناما پیپرز کے مطابق یہ فلیٹ نواز شریف کی آف شور کمپنیوں نیلسن انٹرپرائز لمیٹیڈ اور نیسکول لمیٹیڈ کی ملکیت ہیں اور نواز شریف کے بچے حسن ، حسین اور مریم اس کی بینی فیشریز ہیں ۔پاناما پیپرز سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران نواز شریف ان فلیٹوں کی ملکیت کو تسلیم کرچکے ہیں لیکن ان فلیٹوں کے لیے رقم کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔اس طرح ان فلیٹوں کے لیے رقم کے حصول کامعاملہ اب بھی حل طلب ہے۔
دوسرا الزام حدیبیہ پیپر ملز کے بارے میں ہے ،سیاسی حلقے اور خاص طورپر نواز شریف کے قریبی حلقوں کاکہناہے کہ نواز شریف کی نااہلی کے بعد ابتدا میں یہ فیصلہ کیاگیاتھا کہ شاہد خاقان عباسی کو عبوری وزیر اعظم بناکر شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز کیاجائے گا لیکن بعد میں ان کے مشیروں نے انھیں باور کرایا کہ اگر عدالت میں ان کے خلاف منی لانڈرنگ اور دیگر مقدمات کی تیزی سے سماعت شروع ہوئی تو شہباز شریف بھی نااہل قرار دیے جاسکتے ہیں اور اس میں حدیبیہ پیپر ملز کا اصل کردار ہوگا کیونکہ کہایہ جاتاہے کہ منی لانڈرنگ کابیشتر کاروبار حدیبیہ پیپر ملز کے ذریعے ہی کیاگیاہے، اور منی لانڈرنگ کا یہ مقدمہ پاناما پیپرز کے سامنے آنے سے بہت پہلے کاہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیاتھا جب پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کاتختہ اُلٹ کرحکومت سنبھالنے کے بعد مسلم لیگ کے بعض مقتدر رہنما ؤں کو جیل بھیج دیاتھا کہاجاتاہے کہ ان میں سے بعض رہنما ؤں نے رہائی حاصل کرنے کے لیے نواز شریف کی بدعنوانیوں کاپردہ چاک کیاتھا اور بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کیے جانے کے حوالے سے انکشافات کیے تھے ۔ان انکشافات کے بعد پوچھ گچھ کے دوران موجودہ وزیر خزانہ اور نواز شریف کے دست راست اسحاق ڈار نے نہ صرف یہ کہ منی لانڈرنگ کی تمام تفصیلات فراہم کی تھیں بلکہ اپنی جان بچانے کے لیے اس مقدمے میں وعدہ معاف گواہ بھی بن گئے تھے۔اس حوالے سے ان کی دستخط کردہ دستاویزات اب بھی ریکارڈ میں موجود ہیں ۔جس کے بارے میں اب وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ انھوں نے اس پر دبا ؤ میں آکر دستخط کیے تھے۔ان دستاویزات میں اسحاق ڈار نے اعتراف کیاتھا کہ وہ شریف فیملی کی ہدایت پر کام کررہے تھے اور انھوں نے مجموعی طورپر 14.86 ملین ڈالر منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک بھیجے تھے۔نواز شریف کے دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے2014 میں اگرچہ یہ مقدمہ ختم کردیاتھا لیکن اب سپریم کورٹ نے یہ کیس دوبارہ کھولنے کاحکم جاری کیاہے۔
تیسرا الزام جبری گمشدگی کاہے اگرچہ یہ صحیح ہے کہ حکومتوں پر بعض اوقات ایسے الزامات بھی عاید کیے جاتے ہیں جو انھوں نے نہیں کیے ہوتے ،27 جولائی 2017 کو حقوق انسانی کی کمیٹی نے نواز شریف سے مطالبہ کیاتھا کہ وہ لوگوں کی جبری گمشدگی کاسلسلہ روکنے کے لیے اسے جرم قرار دیں ، اگرچہ نواز شریف اور ان کے دور کے وزیر داخلہ لوگوں کوجبری غائب کئے جانے کی تردید کرتے رہے ہیں لیکن نواز شریف نے یہ سلسلہ رکوانے کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا اور آج بھی ملک کے مختلف علاقوں اور خاص طورپر بلوچستان میں درجنوں خاندان اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج کرتے اور عدالتوں میں دھکے کھاتے نظر آتے ہیں ۔
چوتھا الزام ماڈل ٹا ؤن میں عوامی تحریک کے کارکنوں کے قتل اور ان پر بہیمانہ تشدد کاہے،پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری ابتدا ہی سے اپنے 14 کارکنوں کے خون کاحساب لینے تک نچلے نہ بیٹھنے کے عہد کااظہار کرتے رہے ہیں اور اب جبکہ شریف برادران مشکلات کاشکارہیں اور عدالتیں قدرے آزادی کے ساتھ فیصلے دے رہی ہیں وہ ایک دفعہ پھر اس مسئلے کی پیروی کے لیے پاکستان آرہے ہیں ، اور عین ممکن ہے کہ وہ اس مقدمے کی از سرنو سماعت شروع کرانے اور کسی عدالتی کمیشن کے ذریعے اس واقعے کی تحقیقات کرانے کامطالبہ تسلیم کرانے اور اعلیٰ عدلیہ کو اس معاملے کی اپنی نگرانی میں تفتیش کرانے کی ضرورت پر قائل کرنے میں کامیاب ہوجائیں ۔چونکہ یہ بات ہر ایک جانتا ہے کہ ماڈل ٹا ؤن میں پولیس نے صوبائی حکومت کے اشارے پر انتہائی جبر اورظلم کامظاہرہ کیاتھا اور احتجاجی کارکنوں کو براہ راست فائرنگ کانشانہ بنایاگیاتھا اس لئے یہ مقدمہ شریف برادران کی گلے میں ہڈی بن کر اٹک سکتاہے۔
پانچواں اور سب سے زیادہ سنگین الزام دہشت گردوں اور فرقہ پرست گروپوں کی سرپرستی کرنے اور ان کومحفوظ پناہ گاہیں قائم کرنے میں مدد دینے کاہے،کہاجاتاہے کہ فوج اور پنجاب حکومت کے درمیان پہلی ناراضگی اسی الزام کی بنیاد پر شروع ہوئی تھی کہ پنجاب حکومت اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے طالبان اورفرقہ پرست مذہبی تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور ان کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے سے گریزاں تھی اور کسی نہ کسی طور ایسے عناصر کو تحفظ فراہم کررہی تھی۔
نواز شریف پر چھٹا الزام اپنے چہیتے سینیٹر نہال ہاشمی کے ذریعہ جے آئی ٹی کے ارکان کو دھمکیاں دلوانے کاہے اگرچہ نواز شریف نے اس کی بھرپور تردید کی ہے اور اس واقعے کے فوری بعد نہال ہاشمی کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کے ساتھ ہی ان سے سینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ لینے کی کوشش کرکے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی کہ نہال ہاشمی کی جانب سے دی گئی دھمکیوں سے ان کا یا حکمراں مسلم لیگ ن کا کوئی تعلق نہیں تھا لیکن کہنے والے اس بات پر مصر ہیں کہ نواز شریف کی بھرپور آشیر واد کے بغیر کوئی بھی شخص خاص طورپر ایک معتبر وکیل جو قانون کی اونچ نیچ سے پوری طرح باخبر ہے اس طرح کی بات نہیں کرسکتا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف اپنے چہرے پر سجے ان 6داغوں کو دھونے اور اپنا چہرہ صاف کرنے کے لیے کیاحکمت عملی اختیار کرتے ہیں ، اور عدالت حدیبیہ پیپرملز اور ماڈل ٹا ؤن کے واقعے کے حوالے سے کیا فیصلہ دیتی ہے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر