وجود

... loading ...

وجود

وزیر اعلیٰ سندھ کے اختیارات ختم سندھ اسمبلی کی انوکھی قانون سازی

اتوار 06 اگست 2017 وزیر اعلیٰ سندھ کے اختیارات ختم سندھ اسمبلی کی انوکھی قانون سازی

اچھی قانون سازی وہ ہوتی ہے جو دیر پااور پائیدار ہو جس کی مثالیں بڑی دیر تک دی جائیں وہ قانون سازی اچھی نہیں ہوتی جو صرف اپنے مفادات کے لیے کی جائے اور چند افراد کو بچانے کی خاطر اجتماعی مفادات کو پس پشت ڈال دیا جائے سندھ میں حالیہ دنوں میں جو قانون سازی کی گئی ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی تھی۔ حکومت سندھ نے وفاقی حکومت کے بحران کا بھر پور فائدہ اٹھایا اور ایسی قانون سازی کرلی ہے جو آنے والے دنوں میں خود پاکستان پیپلزپارٹی کے لیے مصیبت بن جائے گی۔ سندھ میں پہلے نیب کے قوانین ختم کیے گئے پھر آئی جی سندھ پولیس کے ساتھ تنازعہ کو بنیاد بنا کر ایسی قانون سازی کرلی گئی ہے جوسمجھ سے بالاترہے۔ جلد بازی میں بنائے گئے اس قانون کے تحت اب وزیراعلیٰ سندھ کے بھی اختیارات ختم کر دیئے گئے ہیں۔ حکومت سندھ نے سندھ اسمبلی سے جو قانون منظور کرایا ہے جو ایک بل کی شکل میں اب قانون بن چکا ہے اس کے تحت اب سپریم کورٹ کا حکم بھی یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے انیتا تراب کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ کسی بھی افسر کو تین سال سے پہلے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ اور جب تین سال کی مدت (ٹینیوئر) پورا ہوگا تو اس کو تبدیل کر دیا جائے گا اس فیصلے تحت کسی بھی افسر کو تین سال سے پہلے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ کسی بھی افسر کو زیادہ عرصہ تک او ایس ڈی نہیں بنایا جاسکتا تھا۔
18 ویں ترمیم تو پیپلز پارٹی کے دور میں منظور ہوئی تھی اس کے تحت چیف سیکریٹری اور آئی جی کی تقرری وفاقی حکومت کرے گی اس کے کیلیے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی حکومت کو تین نام ارسال کیے جائیں گے جس میں سے ایک پر صوبائی حکومت اتفاق کرے گی اور پھر اگر صوبائی حکومت کسی ایک نام پر بھی اتفاق نہیں کرے گی تو ایسی صورت میں وفاقی حکومت اپنی مرضی کے تحت جس افسر کو چاہیے گی چیف سیکریٹری یا آئی جی بنا سکتی ہے اس قانون کے باوجود حکومت سندھ خوامخواہ آئی جی سندھ پولیس کی تقرری کے لیے ضد کر رہی ہے۔ کل کلاں جب پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت بن گئی اور کسی صوبائی حکومت نے اپنی مرضی سے چیف سیکریٹری اور آئی جی لگایا تو اس وقت پیپلز پارٹی کو ماسوائے پریشانی کے اور کچھ نہیں ملے گا۔ اب جو نئی قانون سازی کی گئی ہے اس کے تحت حکومت سندھ کی مرضی ہوگی کہ وہ کسی افسر کا مدت (ٹینیوئر) سے پہلے تبادلہ کرسکتی ہے اس کے لیے وجہ بتانا بھی ضروری نہیں ہے۔ لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ اب کسی بھی افسر کی مدت طے کرنے یا مدت سے پہلے ان کا تبادلہ کرنے کا وزیراعلیٰ کا احتیار بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سید مراد علی شاہ کو بھی اس وقت ہوش آیا جب قانون سازی کی جاچکی تھی وزیراعلیٰ کے لیے اب کوئی راستہ نہیں بچا چیف سیکریٹری سندھ اب وزیراعلیٰ سے زیادہ با اختیار بن چکے ہیں آئی جی سندھ پولیس کو جب حکومت سندھ نہ ہٹا سکی تو پھر سندھ اسمبلی سے قانون سازی کرالی۔ ایسی قانون سازی جس پرہر کوئی تعجب کا اظہار کر رہا ہے کیونکہ جب صوبائی بیورو کریسی پر وزیراعلیٰ سندھ کا اختیار ہی ختم کر دیا گیا ہے تو پھر ایسی قانون سازی کا کیا فائدہ ہے؟ اب ایک وزیر اور صوبائی چیف سیکریٹری جس وقت چاہیں کسی بھی افسر کو ہٹا دیںاس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ وزیراعلیٰ کے اختیارات اب کچھ نہیں رہے اگر کسی ایک افسر کو صوبائی وزیر یا چیف سیکریٹری تبدیل کر دیں تو وزیراعلیٰ اس آرڈر کو منسوخ نہیں کرسکتے وزیراعلیٰ کو بیورو کریسی پر جو حتمی اختیارات حاصل تھے وہ اب ختم کر دیئے گئے ہیں نئی قانون سازی کے تحت جس وقت صوبائی وزیر یا چیف سیکریٹری چاہیں کسی بھی افسر کو ہٹادیں جس وقت چاہیں کسی بھی افسر کو تعینات کردیں ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ تو نئی قانون سازی کے بعد رسمی طور پر صوبائی چیف ایگزیکٹو رہ جائیں گے شاید یہی وجہ ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ 2018 کا آخری الیکشن لڑیں گے اس کے بعد وہ سیاست سے ہی دستبردار ہو جائیں گے۔ دوسری معنیٰ میں وہ پارٹی قیادت کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ابھی سے متبادل کا انتظام کر لیا جائے اس وقت تک وہ خدمات سرانجام دیتے رہیں گے جیسے ہی متبادل تیار ہو جائے گا وہ سب کچھ چھوڑ کر اپنا نجی کاروبار شروع کر دیں گے۔
کیونکہ اب مراد علی شاہ کومعلوم ہو چکا ہے کہ جس طرح انور مجید کے مشوروں پر آصف زرداری اور فریال تالپر حکمرانی چاہتے ہیں ایسی طرز حکمرانی سے صرف بدنامی ملے گی اور عوام ، میڈیا میں بار بار شکوک پیدا ہوں گے۔ عزت احترام میں کمی ہوگی اور لوگوں کو جواب دینا مشکل ہو جائے گا وہ اصل میں آئی جی سندھ پولیس کے معاملہ پر قیادت کی جانب سے ضد کرنے پر بددل ہوگئے ہیں کیونکہ انہیں بار بار ایسی باتیں سننا پڑتی ہیں جس کا ان کے پاس واقعی کوئی جواب نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ پچھلے تین ماہ میں وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی کے مسئلہ پر میڈیا میں کوئی بات نہیں کی وزیراعلیٰ تو اس معاملہ کی طوالت پر سخت الجھن میں ہیں اور خصوصاً وہ وزیر داخلہ سہیل انور سیال کی پالیسی پر نالاں ہیں کیونکہ وہ ڈی آئی جی سے لے کر ڈی ایس پیز تک کے تبادلے کر رہے ہیں وزیراعلیٰ سندھ صرف چھ ایڈیشنل آئی جیز کے تبادلوں تک محدود ہو کررہ گئے ہیں۔ نئی قانون سازی سے تین دیگر صوبائی حکومتیں بھی حیران ہیں کیونکہ وزیراعلیٰ کو صوبائی معاملات پر مکمل دسترس حاصل ہوتی ہے ان کے پاس حتمی اختیارات ہوتے ہیں لیکن یہ عجیب و غریب قانون سازی ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ پہلے سے حاصل اختیارات سے بھی محروم رہ گئے ہیں تبھی تو بددل ہو کر سیاست چھوڑ رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی،210 شہری جاں بحق،بونیر میں 100 اموات وجود - هفته 16 اگست 2025

بادلوں کے پھٹنے کے بعد ندی نالوں میں طغیانی، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 18 افراد جاں بحق،پہاڑی علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا ، اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ، بونیر میں ایمر جنسی نافذ بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کارروائیاںتیز، فرنٹیئر کور نے متاثرین کیلئے راشن، ادویہ، خیمے او...

خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی،210 شہری جاں بحق،بونیر میں 100 اموات

ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ وجود - هفته 16 اگست 2025

ظاہر کردہ آمدن اور بینک اکائونٹس میں فرق کی صورت میں کارروائی ہوگی، ایف بی آرکو اختیارات مل گئے بینکوںسے فراہم کردہ معلومات خفیہ رکھی جائیں گی، ڈیٹا شیئرنگ کیلئیقائم کمیٹی نے کام شروع کر دیا،ذرائع ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا، ظاہر ...

ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ

خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر گرکر تباہ،پائلٹ سمیت 5 افراد شہید وجود - هفته 16 اگست 2025

آج سوگ کا منانے کا اعلان، قومی پرچم سرنگوں رہے گا، یہ ہمارے اصل ہیرو ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا شہداء کی ڈیڈ باڈیز کو پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور کا بیان باجوڑ کے بارشوں سے متاثرہ علاقوں کے لئے امدادی سامان لے جانے والا صوبائی حک...

خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر گرکر تباہ،پائلٹ سمیت 5 افراد شہید

قومی کرکٹ ٹیم کی شرمناک شکست پر سابق کرکٹر برس پڑے وجود - هفته 16 اگست 2025

پنڈی کی پچ لیکر نہیں گھوم سکتے،گیند ہلکی سی سیم ہو تو بیٹرز کو مصیبت پڑجاتی ہے، شعیب اختر کورٹ مارشل کیا جائے ، بیٹر باسط علی ، بورڈ کی میٹنگ بلاکراحتساب کیا جائے،کامران اکمل پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں 202 رنز کی شرمناک شکست پر سابق کرکٹرز سخت غ...

قومی کرکٹ ٹیم کی شرمناک شکست پر سابق کرکٹر برس پڑے

غزہ میں یہودی فوج کے ہاتھوں 21 مسلمان قتل وجود - هفته 16 اگست 2025

امداد کے منتظر 7افراد کو براہ راست نشانہ بنایا ، مختلف علاقوں میں حملے جاری ہیں ابو فلاح گاں پر اسرائیلی آبادکاروں کا حملہ ،زمین خالی کرنے کی دھمکی دینے لگے سورج طلوع ہونے کے بعد سے غزہ میں شہادتوں کی تعداد21 تک پہنچ گئی، طبی ذرائع کے مطابق، صبح سے اب تک غزہ بھر میں اسرائیلی...

غزہ میں یہودی فوج کے ہاتھوں 21 مسلمان قتل

آزادی و خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرینگے،پاک فوج ہائبرڈخطرات سے نمٹنے کیلئے تیار(فیلڈ مارشل) وجود - جمعه 15 اگست 2025

دہشتگردی کے عفریت کو شکست دینے کیلئے پاکستان نے بے پناہ جانی اور مالی قربانیاں دی ہیں، پاکستان عالم اسلام کا ایک مضبوط اور ناقابلِ تسخیر قلعہ ہے،سید عاصم منیر ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کسی مہم جوئی کا بلا جھجک فوری جواب دیا جائیگا،پاکستان فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑاہے، اہل...

آزادی و خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرینگے،پاک فوج ہائبرڈخطرات سے نمٹنے کیلئے تیار(فیلڈ مارشل)

ثابت قدم رہیں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں( چیف جسٹس کا جشن آزادی پر پیغام) وجود - جمعه 15 اگست 2025

آئین ناصرف بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے بلکہ آزادیوں کی حفاظت بھی کرتا ہے پوری قانونی برادری اور پاکستان کے عوام کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں، جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ آئین ناصرف بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے بلکہ آزادیوں کی حفاظت...

ثابت قدم رہیں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں( چیف جسٹس کا جشن آزادی پر پیغام)

قومی اسمبلی میںانسداد دہشتگردی بل منظور، فورسز کو 3 ماہ کیلئے مشکوک شخص کی گرفتاری کا اختیار وجود - جمعرات 14 اگست 2025

بل کی حمایت میں 125جبکہمخالفت میں 45 ووٹ آئے ، جے آئی ٹی کی منظوری سے حراست تین سے بڑھا کر چھ ماہ تک کی جاسکے گی، جے یو آئی، پی ٹی آئی نے کالا قانون قرار دیدیا اپوزیشن کا بل کی منظوری کے دوران احتجاج اور نعرے لگائے،جے یو آئی کا احتجاجاً واک آؤٹ ،یہ قانون بنانا ضروری ہے، ہ...

قومی اسمبلی میںانسداد دہشتگردی بل منظور، فورسز کو 3 ماہ کیلئے مشکوک شخص کی گرفتاری کا اختیار

پنجاب کیلئے شہبازا سپیڈ، کراچی کیلئے سلو بن گیایہ نہیں ہوسکتا(بلاول بھٹو) وجود - جمعرات 14 اگست 2025

وزیراعظم سے کہیں گے کے فور منصوبے پر کام جلد مکمل کیا جائے، کراچی میں نئی حب کینال منصوبے کا افتتاح پہلی بار کراچی اور حیدرآباد کا بلدیاتی نظام نفرتیں پھیلانے کی بجائے عوام کی خدمت کر رہا ہے، تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لاہور کیلئے...

پنجاب کیلئے شہبازا سپیڈ، کراچی کیلئے سلو بن گیایہ نہیں ہوسکتا(بلاول بھٹو)

کراچی کے نوجوانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں( حافظ نعیم) وجود - جمعرات 14 اگست 2025

پی پی تعصب کو فروغ دے رہی ہے، پیپلز پارٹی کی نسل پرست ذہنیت نے معاشرے کو آلودہ کردیا، سربراہ جماعت اسلامی سندھ سالڈ ویسٹ میں کرپشن کا دہندہ چل رہا ہے، کے فور منصوبے پر 3 ارب ملے جب کہ 40 ارب روپے کی ضرورت ہے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا ہے کہ کراچی کے نوجوانوں کے لیے س...

کراچی کے نوجوانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں( حافظ نعیم)

سپریم کورٹ بینچ کی بحریہ ٹا ؤن کیخلاف کیس سننے سے معذرت وجود - جمعرات 14 اگست 2025

مناسب ہوگا کہ یہ کیس پرانا بینچ ہی سنے، جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے ریمارکس بینچ میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل،نیلامی کیخلاف درخواست کی سماعت سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، چیف جسٹ...

سپریم کورٹ بینچ کی بحریہ ٹا ؤن کیخلاف کیس سننے سے معذرت

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

مضامین
امن معاہدہ اور ٹرمپ راہداری! وجود اتوار 17 اگست 2025
امن معاہدہ اور ٹرمپ راہداری!

ٹرمپ ۔۔مودی اور پوتن وجود اتوار 17 اگست 2025
ٹرمپ ۔۔مودی اور پوتن

15 اگست، کشمیری سراپا احتجاج وجود اتوار 17 اگست 2025
15 اگست، کشمیری سراپا احتجاج

وقت کے ''پول پاٹ '' وجود اتوار 17 اگست 2025
وقت کے ''پول پاٹ ''

تمغے نہیں طوق وجود هفته 16 اگست 2025
تمغے نہیں طوق

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر