وجود

... loading ...

وجود

آئی جی سندھ کی غیر مستحکم پوزیشن، اہم افسران ساتھ چھوڑنے لگے

منگل 01 اگست 2017 آئی جی سندھ کی غیر مستحکم پوزیشن، اہم افسران ساتھ چھوڑنے لگے

حکومت سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے لیے غلام حیدر جمالی جیسے کمائوپوت تو قبول ہیں۔ لیکن اقبال محمود اور اے ڈی خواجہ اس وجہ سے قابل قبول نہیں ہیں کیونکہ اقبال محمود اور اے ڈی خواجہ جیسے لوگ نہ خود کھاتے ہیں اور نہ ہی کسی کو کھانے دیتے ہیں وہ خود بھی چوری نہیں کرتے اور حکمرانوں کو بھی چوری نہیں کرنے دیتے بس یہی بات آصف علی زرداری، فریال تالپر، انور مجید جیسے لوگوں کو پسند نہیں ہے کہ ان کے راستے میں کوئی رکاوٹ ڈالی جائے۔ اور وہ اس صورتحال میں طیش میں آجاتے ہیں بس یہی وہ باتیں ہیں جس سے عوام میں ناپسندیدگی پائی جاتی ہے۔ 19 دسمبر 2016ء اور 3 اپریل 2017 ء وہ سیاہ دن ہیں جب سندھ کے موجودہ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کے خلاف حکومت سندھ نے آخری تیر چلا دیئے مگر اللہ جس کو چاہے عزت دے اورجس کو چاہے ذلیل کرے کے مصداق اللہ تعالیٰ نے ان کو دونوں مرتبہ سرخرو کیا۔ 19 دسمبر کو آئی جی سندھ پولیس کو جبری چھٹی پر بھیج دیاگیا۔ مگر ایک ہفتے میں سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کو ہٹانے کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا۔ دوسری مرتبہ 3 اپریل کو آئی جی سندھ کو ہٹاکر ایڈیشنل آئی جی عبدالمجید دستی کو خود ہی قائم مقام آئی جی سندھ پولیس مقرر کر دیا مگر 5 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے پھر حکم امتناعی دے دیا اور تاحال یہ حکم امتناعی جاری ہے ان دونوں معاملات کے باعث حکومت سندھ میں پشیمانی تو دیکھنے میں نہیں آئی بلکہ ڈھٹائی ضرور نظر آتی ہے۔ ان ناکامیوں پر سبق سیکھنے کے بجائے مزید غلطیاں کی جا رہی ہیں۔ پھر آئی جی سندھ کے اختیارات کم کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے گئے۔ ان کو ایس ایس پیز کے تبادلے کرنے سے روکا گیا۔ ان کو کراچی سے باہر جانے سے قبل چیف سیکریٹری سندھ سے پیشگی اجازت لینے کا پابند بنایا گیا۔ مگر بات نہ بن سکی پھر اس حکم نامہ کو واپس لے لیا گیا۔ اب آئی جی سندھ پولیس کی تین سال کی پوسٹ کا قانون ختم کرنے کی تیاری کی گئی اور یہ قانون بنانے کی کوشش کی گئی کہ آئی جی سندھ کو چیف سیکریٹری مقرر کریں گے اور جس وقت چاہیں گے ان کو ہٹا دیں گے اس مقصد کے لیے سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل سندھ کا بینہ کا اجلاس بلایا گیا لیکن عین موقع پر یہ نکتہ ایجنڈے سے نکال دیا گیا۔ اب پتہ چلاہے کہ حکومت سندھ کو کسی خیر خواہ نے مشورہ دیا ہے کہ ایسا قانون نہ بنائو کیونکہ کل اگر پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت بنالی تو دیگر صوبے ایسے قوانین بناکر وفاقی حکومت کو تنگ کریں گے۔ آئی جی سندھ پولیس کو جس قدر تنگ کیا جا رہا ہے ان کے قریبی اسٹاف افسر ڈی آئی جی منیر شیخ کو چارج چھڑا دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی فنانس عمران یعقوب منہاس کو ہٹا دیا گیا۔ اے آئی جی آپریشن شیراز نذیر کو ہٹاکر وزیر داخلہ کا پی ایس او بنا دیا گیا ہے ان کے قریب ترین قابل اعتماد ساتھی ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس مشتاق مہر کو ہٹایا گیا اس کی جگہ غلام قادر تھیبو کو پولیس چیف لگا دیا گیا ہے۔ اور سردار عبدالمجید دستی کو ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس مقرر کیا گیا۔ اس طرح آئی جی سندھ پولیس کو تنگ کیا جا رہا ہے جب سینئر پولیس افسران نے دیکھا کہ آئی جی سندھ پولیس کمزور پڑ رہے ہیں تو انھوں نے بھی آئی جی سندھ کوساتھ چھوڑناشروع کردیااطلاع ہے متعدداہم اعلی پولیس افسران نے آئی جی کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں ان میں سرفہرست ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر منیر احمد شیخ اپنے عہدے کا چارج چھور کر گھر چلے گئے اطلاع ہیں ان کا وزیر داخلہ سہیل انور سیال سے رابطہ ہوا تو اس کے بعد منیر شیخ نے اپنے عہدے کا چارج چھوڑا اس کے بعد ڈی آئی جی (آئی ٹی) سلطان خواجہ نے بھی اپنے عہدے کا چارج چھوڑ دیا ہے۔ حالانکہ سلطان خواجہ موجودہ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کے فرسٹ کزن ہیں لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مشکل وقت میں سلطان خواجہ نے اپنے فرسٹ کزن اے ڈی خواجہ کا ساتھ نہیں دیا مگر شاباش ہے مشتاق مہر کو جنہوں نے گہری دوستی اور ہم آہنگی نہ ہونے کے باوجود بھی چٹان کی طرح جم کر کھڑے ہوگئے اور آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے کندھے سے کندھا ملا کر چلے ہیں ان کا مثالی ساتھ نبھایا ہے۔ مشتاق مہر نے افواہوں کی بھی پرواہ نہیں کی اور بدکردار لوگوں کی جھوٹی خبروں پر بھی توجہ نہیں دی تو حکومت سندھ کی ناراضگی یا لالچ کو پس پشت ڈال دیا ہے باقی پولیس افسران نے تو ڈبل گیم کی ہے اور آئی جی کے ساتھ ساتھ حکومت سندھ سے بھی اچھے تعلقات برقرار رکھے۔


متعلقہ خبریں


بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر