وجود

... loading ...

وجود

سینٹرل جیل کراچی پر دو الگ الگ حکومتیں

جمعه 07 جولائی 2017 سینٹرل جیل کراچی پر دو الگ الگ حکومتیں

جیل کا تصور اگرذہن میں آتا ہے تو ایک خوف طاری ہوجاتا ہے کیونکہ جیل اصل میں تشدد‘ توہین اور آزادی چھیننے کا نام ہے لیکن یہ سب ماضی کے قصے ہیں یہاں اس وقت بھی جیل ان لوگوں کیلئے واقعی جہنم بنی ہوئی ہے جس کے پاس پیسے نہیں ہیں،سفارش نہیں ہے وہ جیل میں ایسے گزارتے ہیں جیسے ان کیلئے جیتے جی قیامت کی گھڑی ہو، جن کے پاس پیسے ہیں یا جن کے تعلقات مسلح تنظیموں سے ہیں وہ جیل میں سکون سے بیٹھ کر جیل کے اندر اور جیل کے باہر حکمرانی کرتے ہیں وہ جیل میں ان سب سہولیات سے مستفید ہوتے ہیں جو شاید ان کو جیل سے باہر میسر بھی نہ ہوں۔ سینٹرل جیل کراچی ایک ایسی جیل ہے جو سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کیلئے جنت سے کم نہیں ہے جہاں ہائی پروفائل قیدیوں پر سختی کے بجائے انہیں موبائل فون‘ ایئرکنڈیشن‘ ڈیپ فریزر‘ چولہے‘ باورچی سمیت ہر سہولت فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ جیل میں بیٹھ کر ا?رام کرسکیں۔ سینٹرل جیل کراچی سے کالعدم لشکر جھنگوی کے دو خطرناک قیدی فرار ہوئے تو رینجرز نے دو روز تک سینٹرل جیل کراچی کی تلاشی لی تو حیرت انگیز طور پر اتنا سامان نکل آیا کہ ایک نئی مارکیٹ بن جاتی۔ دنیا دنگ رہ گئی لیکن محکمہ جیل خانہ جات کے کسی ایک بھی افسر کو شوکاز نوٹس نہیں ملا کہ اتنی بڑی چیزیں جیل میں کیسے پہنچیں؟ دو خطرناک قیدی فرار ہوئے تو حکومت سندھ بھی خواب خرگوش سے بیدار ہوئی اور پھر ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جنہوں نے ایک ہفتے کی چھان بین کی اور پھر وزیراعلیٰ سندھ کو چونکا دینے والی رپورٹ پیش کردی۔ رپورٹ پڑھ کر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ڈی آئی جی جیل خانہ جات کو معطل کردیا۔ ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی کی رپورٹ میں حرف حرف تعجب خیز ہے اور رپورٹ پڑھنے کے بعد رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اس رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ جیل میں دو طرح کی حکومتیں چل رہی ہیں ایک حکومت (مگرکمزور) محکمہ جیل خانہ جات کے حکام کی ہے تو دوسری حکومت (مگر طاقتور) خطرناک ہائی پروفائل قیدیوں کی ہے ان قیدیوں کو جیل میں گھومنے پھرنے کی کھلی اجازت ہے وہ جس وقت چاہیں پیشی نہ ہونے کے باوجود عدالتوں میں چلے جائیں جیل میں حافظ قاسم رشید کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے ہے وہ جیل میں مکمل طور پر بادشاہ بنا ہواہے اس کو جیل میں نصف درجن خدمت گار ملے ہوئے ہیں و یہ طے کرتا ہے کہ کس قیدی کو کس بیرک میں رکھا جائے گا کون قیدی عدالت میں پیشی پر جائے گا اور کون عدالت میں پیش نہیں کیا جائے گا اور کس قیدی کا کیس جیوڈیشل کمپلیکس سینٹرل جیل میں چلے گا؟ کس قیدی کا کیس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلے گا؟ جو دو قیدی فرار ہوئے ان میں شیخ ممتاز تو حافظ قاسم رشید کا بیرک میٹ تھا اوہ ساتھ رہتے تھے اور پھر حافظ قاسم رشید نے ہی دونوں کو جیل سے فرار میں مدد فراہم کی۔ شیخ ممتاز کو13جون کو جوڈیشل کمپلیکس بھیجاگیا حالانکہ اس کی اس دن عدالت میں پیشی بھی نہیں تھی لیکن پھر وہ تمام سہولتیں اور آلات لے کر جوڈیشل کمپلیکس کی لاک اپ گئے لوہے کی سیخیں کاٹ کر آسانی سے فرار ہوگئے 14جون کو اسسٹنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ ایاز نے رپورٹ دی کہ قیدی مکمل ہیں اور کوئی بھی قیدی کم نہیں ہے لیکن دو قیدیوں کے فرار کی رپورٹ سامنے آئی تو معاملہ کھل گیا اب تک15اہلکار گرفتار ہوچکے ہیں اور تحقیقات آگے بڑھ رہی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ ایم کیوایم کے خطرناک دہشت گرد منہاج قاضی کی بھی جیل میں حکمرانی ہے وہ جیل میں جیسے چاہیں ایسا ہوجاتاہے۔ سینٹرل جیل میں سندھی اور سیاسی جماعتوں کے قیدی مکمل عیاشی میں ہیں ان کو جیل میں ہر سہولت حاصل ہے۔ وہ جیل میں بیٹھ کر جیل کے باہر کے معاملات دیکھتے ہیں۔ بھتہ لینا‘ اغوا کرلینا‘ قتل کرانا‘ گھروں‘ پلاٹوں پر قبضے کرنے ،چھڑانے جیسے معاملات جیل میں بیٹھ کر حل کرائے جاتے ہیں۔ جیل حکام کرپٹ اور نااہل ہیں ان کی وجہ سے بااثر قیدی شیر بنے ہوئے ہیں جیل کا عملہ بااثر قیدیوں سے بھاری رشوت لیتا ہے اس لیے وہ ان کے سامنے آنکھیں بند کرکے خاموش رہتا ہے رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ محکمہ جیل خانہ جات میں بڑے پیمانہ پر تبدیلیاں کی جائیں۔ رپورٹ میں حکومت سندھ سے سفارش کی گئی ہے کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ہائی پروفائل قیدیوں کے مقدمات رفوجی عدالتوں میں چلائے جائیں تاکہ ان کو سزائیں ہوں اور جیل میں ان کی بادشاہت ختم ہوجائے یوں جیل پر محکمہ جیل خانہ جات کی عملداری بحال ہو۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس اہم ایشو پر الگ سے اجلاس کیا اور تفصیلی حکم جاری کیا۔ رینجرز نے تلاشی لے کر تین چار ٹرکوں جتنا سامان برآمد کیا جس میں دو بوریاں تو صرف موبائل فون کی تھیں اب دیکھنا یہ ہے کہ محکمہ جیل خانہ جات میں اصلاحات کی جاتی ہیں یا نہیں؟


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر