... loading ...
ایم کیو ایم 1984 میں وجود میں آئی، 85 ء میں بلدیاتی الیکشن میں کامیابی حاصل کی تو فاروق ستار کو میئر بنایا گیا۔ 88 ء میں جب ایم کیو ایم نے کراچی اور حیدر آباد سے کامیابی حاصل کی تو پھر یہ خبریں آنا شروع ہوئیں کہ ایم کیو ایم کے ’’را‘‘ سے تعلقات ہیں لیکن اس وقت کسی نے اس پر کان نہیں دھرا کیونکہ مقتدرہ حلقوں اور ایم کیو ایم کا نیا نیا رومانس شروع ہوا۔ پھر انسانوں کو گاجر مولی کی طرح قتل کیا گیا۔ مگر ایم کیو ایم کو کچھ بھی نہیں کہا گیا۔ پھر 19 جون 1992 ء کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل آصف نواز نے فوجی آپریشن شروع کیا ۔یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ اس آپریشن سے قبل فوجی قیادت نے ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لیا۔ جب آپریشن شروع ہوا تو ایم کیو ایم کے ٹارچر سیل برآمد ہوئے ،ریاست کے اندر ریاست دنیا کے سامنے دکھائی گئی ۔اس وقت الطاف حسین پاکستان چھوڑ کر لندن جاچکے تھے۔ پھر جب آصف نواز خالق حقیقی سے جاملے تو فوجی قیادت کی پالیسی بھی تبدیل ہوئی ،ایم کیو ایم دوبارہ سرگرم ہوئی اور وہی کارروائیاں شروع کر دیں۔ 1984 سے 2016 ء تک ایک لاکھ سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ،اس عرصے میں ایم کیو ایم کی طوطی بولتی تھی مگر صرف ایک کیس ایسا تھا جس نے ایم کیو ایم کو تہس نہس کرکے رکھ دیا۔ سیاسی ونگ، عسکری ونگ، فوجی حکمراں پرویز مشرف سمیت گورنر سندھ عشرت العبادو صوبائی وزراء کچھ نہ کرسکے اور ریاست نے اس کیس میں کسی کا عمل دخل نہ ہونے دیا۔ یہ کیس کے ای ایس سی کے منیجنگ ڈائریکٹر ملک شاہد حامد کا قتل کیس تھا۔ الطاف حسین، فاروق ستار، شعیب بخاری، عادل صدیقی، عشرت العباد، وسیم اختر، رئوف صدیقی، آفتاب شیخ نے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا مگر صولت مرزا کو نہ چھڑا سکے۔ پوری طاقت دکھائی گئی صولت مرزا کو اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی، ان کو پیرول پر چھوڑنے کی منصوبہ بندی کی گئی ،پرویز مشرف سے کہا گیا لیکن صولت مرزا رہا نہ ہوسکا۔ پھر مختلف حکومتوں کے دور میں ایم کیوایم حکومت بھی کرتی رہی اور عسکری ونگ بھی متحرک رہا ،کراچی میں چار موسم تو تھے مگر پانچواں موسم ہڑتال کا بھی تھا ۔اکثر کسی نہ کسی بیان پر ہڑتال کی جاتی تھی۔ پھر جب لندن میں عمران فاروق کاقتل ہوا تو برطانیہ حکومت کی پالیسی بھی تبدیل ہوگئی اور ایم کیو ایم کے خلاف اسکاٹ لینڈ یارڈ متحرک ہوئی، الطاف حسین کو گرفتار بھی کیا گیا مگر پوچھ گچھ کے بعد ان کو چھوڑا گیا۔ اسی دوران لاہور ہائی کورٹ نے الطاف حسین کے بیانات پر پابندی لگا دی۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے پی پی سے علیحدگی اختیار کرکے جب تاریخی پریس کانفرنس کی تو اس وقت ایم کیو ایم کی پوری قیادت کو سانپ سونگھ گیا اور آج تک کسی ایک بھی ایم کیو ایم رہنما نے ذوالفقار مرزا کی باتوں کا جواب نہیں دیا۔ عمران فاروق قتل کیس، منی لانڈرنگ کیس، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی پریس کانفرنس ،مصطفی کمال کی پریس کانفرنس، صولت مرزا کا پھانسی سے قبل دیا گیا وڈیو بیان اور لاہور ہائی کورٹ کا الطاف حسین کے بیانات نشرو شائع نہ کرنے کا حکم ایسے معاملات تھے جس سے صحیح معنوں میں ایم کیو ایم کا کائونٹ ڈائون شروع ہوا۔ رہی سہی کسرتب پوری ہوگئی جب 22 اگست 2016 ء کو الطاف حسین نے زہریلی زبان سے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے اور متواتر تین چار روز تک پاکستان کے خلاف نعرے لگائے اور ایم کیو ایم کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔ پھر فاروق ستار کی سربراہی میں ایم کیو ایم پاکستان بن گئی اور ایم کیو ایم لندن کی سربراہی الطاف حسین کے پاس ہی رہی۔ ایم کیو ایم کی تقسیم تو ہوئی لیکن آج بھی سیاسی حلقوں میں یہ بات کہی جا رہی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان ہی ایم کیو ایم لندن کی بی ٹیم ہے کیونکہ جس طرح مصطفی کمال کھل کر الطاف حسین کے ملک دشمن عزائم کا پول کھول دیتے ہیں، اس طرح ایم کیو ایم پاکستان کا کوئی بھی رہنما بات نہیں کرتا جس طرح کنواری لڑکی اپنے منگیتر کا نام نہیں لیتی، ایم کیو ایم پاکستان بھی الطاف حسین کا نام لینے سے کتراتی ہے۔ اب حال ہی میں ایم کیو ایم لندن نے جنیوا میں حقوق انسانی کمیشن میں ایک درخواست دائر کی ہے کہ حکومت پاکستان اور سرکاری ایجنسیوں نے ریٹائرڈ پروفیسر حسن ظفر عارف کو بغیر کسی وجہ کے گرفتار کرلیا ہے، یہ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔پروفیسر حسن ظفر عارف سمیت ایم کیو ایم لندن کے سینکڑوں کارکنوں کو ریاستی اداروں نے گرفتار کرکے ظلم کا بازار گرم کررکھا ہے۔ اس درخواست پر انسانی حقوق کے عالمی کمیشن نے حکومت پاکستان سے جواب طلبی کرلی ہے کہ ایم کیو ایم لندن کے ساتھ ظلم کیوں کیا جا رہا ہے؟ کیوں 80 سالہ ضعیف ریٹائرڈ پروفیسر کو گرفتار کیا گیا ہے؟ اس لیٹر پر وفاقی وزارت داخلہ نے حکومت سندھ سے جواب طلب کرلیا حکومت سندھ نے اپنے تفصیلی جواب میں کہا ہے کہ پروفیسر حسن ظفر عارف کو تورہا کیے گئے دو ماہ کا عرصہ ہوگیا ہے ان کو نقص امن کے تحت ایم پی او کے قوانین کے مطابق تین ماہ کے لیے نظربند کیا گیا تھا اور یہ ویسٹ زون پولیس کی رپورٹ پر اقدام اٹھایا گیا تھا۔ ایم کیو ایم لندن کے رہنما کنور خالد یونس کو خرابی صحت کی بنا پر پہلے ہی رہا کیا گیا تھا اور امجد اللہ کو بھی رہا کر دیا گیا تھا۔ اس جواب سے واضح ہوگیا ہے کہ ایم کیو ایم لندن آج بھی عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے سے گریز نہیں کرتی۔
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...