وجود

... loading ...

وجود

انڑ خاندان ،وزیر داخلہ سہیل انور سیال کیخلاف میدان میں آگیا!

پیر 19 جون 2017 انڑ خاندان ،وزیر داخلہ سہیل انور سیال کیخلاف میدان میں آگیا!


ضلع لاڑکانہ کی سیاست قیام پاکستان سے پہلے ہی اہمیت کی حامل رہی ہے۔ ضلع لاڑکانہ میں اس وقت زبردست مقابلہ ہواجب سرشاہنواز بھٹو اور شیخ عبدالمجید سندھی کے درمیان انتخابی معرکہ آرائی ہوئی اور عوام نے شیخ عبدالمجید سندھی کو کامیاب کرایا اور سرشاہنواز بھٹو کو شکست دے دی۔ اس کے بعد سرشاہنواز بھٹو اتنے بددل ہوئے کہ لاڑکانہ کو چھوڑ کر بمبئی چلے گئے جہاں وہ جو ناگڑھ اسٹیٹ میں قیام پزیر ہوئے، آگے چل کر سرشاہنواز بھٹو جوناگڑھ ریاست کے وزیر اعظم بن گئے۔ اسی دوران اُن کی شادی ہوئی اور انہیں اولاد بھی ہوئی۔ ان کے بیٹے ذوالفقار بھٹو نے ابتدائی تعلیم بھی بمبئی میں حاصل کی اور وہاں سے وہ آکسفورڈ پڑھنے گئے، وہاں سے وہ واپس سندھ آئے اور اپنی سیاست شروع کی اور پھر جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔
ذوالفقار بھٹو کی سیاست شروع ہوئی تو ایوب کھوڑو اور شیخ عبدالمجید سندھی کے خاندان کی سیاست ختم ہوگئی پھر مختلف سیاسی خاندان پی پی میں شامل ہوئے تو ان کی سیاسی مقبولیت قائم رہی اور جو خاندان پی پی کے مخالف ہوگئے ان کی سیاست ختم ہوتی چلی گئی ۔ ذوالفقار بھٹو کے بعد محترمہ بینظیر بھٹو نے ان کی سیاست کو آگے بڑھایا۔ میر مرتضیٰ بھٹو پاکستان آئے تو وہ بھی صرف صوبائی اسمبلی کی نشست جیت سکے۔ محترمہ بینظیر بھٹو کے بعد نئی پیپلز پارٹی نے جنم لیا جس نے آصف علی زرداری کی سربراہی میں ایک مختلف قسم کی سیاست کا آغاز کیا۔ آصف علی زرداری نے خود کو عوام سے دور کر دیا اور اُن سے اپنے تعلق کو ذوالفقار بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو کی برسیوںکے اجتماعات کو بلٹ پروف شیشوں سے خطاب تک محدود کردیا۔ درحقیقت آصف علی زرداری نے اس طرح حقیقی معنو ں میں سیاست کو عوام سے نکال کر ڈرائنگ روم تک پہنچایا ، یہاں تک کہ اب پی پی کی عوامی سیاست آخری ہچکیاں لے رہی ہے۔ پی پی پی نے صرف کمائو پوت پیدا کیے ہیں جو کروڑوں ، اربوں اور کھربوں روپے کی کرپشن کریں خود بھی کھائیں، قیادت کو بھی کھلائیں اور پھر افسران کا بھی پیٹ بھریں۔ جس کسی نے اس فارمولے کی مخالفت کی اس کو فوری طور پرکونے سے لگا دیا گیا۔
پیپلزپارٹی کی سیاست میں 2008 کے بعد جو گوہرِنایاب سامنے آئے ہیں ان میں شرجیل میمن، سہیل انور سیال، امداد پتافی، انور مجید، اویس مظفر ٹپی اور دیگر شامل ہیں ۔ ان میں جو بھی سیاست میں اب تک حیات ہیں ، وہ تابعدار ہیں کمائو پوت ہیں ان کو اونچے مقام پر پہنچایا گیا۔ سہیل انور سیال 2001 کے یونین کونسل کی ناظم شپ میں شکست کھاگئے تھے پھر عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ سے بھی ہار گئے اور پھر ضمنی انتخابات میں پوری سرکاری مشنری استعمال کرکے ان کو بلا مقابلہ کامیاب کرایا گیا۔ انڑ خاندان کا بھی پی پی کے ساتھ رشتہ نازک رہا ہے کبھی یہ رشتہ مضبوط رہا ہے تو کبھی مخالفت بھی عروج پر پہنچی ہے۔ غلام حسین انڑ پہلے تو آصف زرداری کے قریبی دوست تھے پھر مخالف بنے تو دوبارہ قربت کی کوئی راہ نہیں بچی ۔پھر وہ بھی وقت آیا جب پی پی کی حکومت میں حاجی غلام حسین انڑ پر درجنوں مقدمات بنے اور وہ جیل میں بیمار ہوئے۔ انگریزی اخبار کے آنجہانی کالم نویس ارد شیر کائوس جی نے تب ایک کالم لکھا تو سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا اور حاجی غلام حسین انڑ ضمانت پر آزاد ہوئے لیکن چند روز بعد وہ انتقال کر گئے۔ ان کے بعد ان کے بھائی حاجی الطاف انڑ نے پی پی مخالف سیاست شروع کی۔
پی پی کی قیادت نے اس وقت انڑ خاندان میں دراڑیں ڈالیں اور حاجی غلام حسین انڑ کو اذیت دے کر مار نے کے مقدمہ کے مدعی سگے بھتیجے اللہ بخش انڑ عرف ڈاڈا انڑنے آگے چل کر خاندان سے بغاوت کی اور وہ پی پی میں شامل ہوگئے ۔اللہ بخش انڑ کے بعد پھر حاجی غلام حسین انڑ کے بیٹے شفقت انڑ نے بھی پی پی میں شمولیت اختیار کی بعد ازاں وہ پی پی کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں چلے گئے ۔حاجی الطاف حسین انڑ نے بھی 2013 کے عام انتخابات میں پی پی کا ٹکٹ لیا اور پھر ناراض بھی ہوئے مگر پارٹی قیادت سے ناراضی کے باوجود کامیاب ہوئے۔ 2015 میں وہ حرکت قلب بند ہوجانے کے بعد انتقال کرگئے تو ان کے خاندان کو پی پی نے نظر انداز کر دیا اور ان کے مخالف سیاسی خاندان سیال قبیلہ کو آگے لایا گیا۔ مگر اللہ بخش انڑ پھر بھی پارٹی میں رہے مگر دو روز قبل اللہ بخش انڑ نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ان کی 500 ایکڑ زمین پر خیر پور میں سہیل انور سیال نے قبضہ کرلیا ہے۔ ان کی پریس کانفرنس ہوئی تو سہیل انور سیال سرگرم ہوگئے۔ انہوں نے فوری طور پر ضلع خیر پور کے بہلیم خاندان سے رابطہ کیا اور تین گھنٹوں کے اندر بہلیم خاندان نے اللہ بخش انڑ کے خلاف خیر پور میں پریس کانفرنس کر ڈالی۔ یوں سہیل انور سیال کھل کر سامنے آگئے ۔ اب سیاسی پنڈتوں کا یقین ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں سہیل انور سیال اور انڑ خاندان کا ٹاکرا ضرور ہوگا۔


متعلقہ خبریں


فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس) وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس)

سہیل آفریدی کی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

عمران خان کا حکم آئے تو تیاری ہونی چاہیے، ہمارے احتجاج میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا ہمارے لیے لیڈر کا اشارہ کافی ، اسی دن لبیک کہا تھا، آئی ایس ایف کارکنان سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل افریدی نے آئی ایس ایف کو اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت کردی، انہوں نے ک...

سہیل آفریدی کی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت

افواج پاکستان کاسبق بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

مئی کی جنگ میں آزاد کشمیر کے لوگ افواج پاکستان کی کامیابی کیلئے دعاگو تھے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی بہن قربانیاں دے رہے ہیں، تقریب سے خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مئی کی جنگ میں افواج پاکستان نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔مظفرآباد میں ط...

افواج پاکستان کاسبق بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم

غلط کو غلط کہیں گے اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے، فضل الرحمان وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

ہم خوشامدی سیاست کے قائل نہیں، حق بات کریں گے،ہماری پاکستان سے وفاداری اور دوستی کو تسلیم کیا جائے حکمران امریکا کی سوچ کو بغیر سمجھے اپناتے ہیں، حکمران اسلام کی پیروی کریں،دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ او...

غلط کو غلط کہیں گے اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے، فضل الرحمان

پی آئی اے تباہ کرنیوالے فروخت کرکے جشن منا رہے ہیں ، حافظ نعیم وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

نااہلی، بدترین گورننس، سیاسی بھرتیوں اور غلط انتظامی فیصلوں سے ادارے کو تباہ کیا قومی ائیرلائن کو برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے،ایکس پراظہار خیال امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پی آئی اے ایک شاندار اور بے مثال ادارہ، پاکستان کا فخر اور کئی بی...

پی آئی اے تباہ کرنیوالے فروخت کرکے جشن منا رہے ہیں ، حافظ نعیم

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

مضامین
بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی

ہم اپنے قیدی آپ ہیں! وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
ہم اپنے قیدی آپ ہیں!

پاکستان اور قائداعظم محمد علی جناح کا وژن وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
پاکستان اور قائداعظم محمد علی جناح کا وژن

یہ خاموش معاہدے مہنگے نہ پڑ جائیں! وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
یہ خاموش معاہدے مہنگے نہ پڑ جائیں!

امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت وجود بدھ 24 دسمبر 2025
امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر