... loading ...
وزیراعظم نواز شریف اس ملک کے کم آمدنی والے لوگوں کو سہولتوں کی فراہمی کے بلند بانگ اعلانات کے دوران غریبوں کو رہائش کی مناسب سہولتوں کی فراہمی کیلئے کم لاگت مکانوں کی تعمیر اور کم آمدنی والے لوگوں کو آسان شرائط پر رہائش کی فراہمی کے مختلف پراجیکٹس کا اعلان کرتے رہے ہیں، لیکن رواں سال کی بجٹ تجاویز دیکھ کر یہ اندازہ ہوتاہے کہ غریبوں کو کم لاگت کے مکانوں کی فراہمی کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کے تمام وعدے محض زبانی اور کاغذی حد تک محدود تھے ، کیونکہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں کم لاگت کے مکانوں کی کسی اسکیم کیلئے ایک پیسہ بھی مختص نہیں کیاگیاہے۔
ہائوسنگ اور تعمیرات کی وزارت کے افسران نے بھی اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کی کابینہ کی جانب سے لوگوں کوکم لاگت مکان فراہم کرنے کے جن منصوبوں کا اعلان کیاگیاتھا حکومت نے انھیں فراموش کردیاہے یا واضح الفاظ میں یہ کہاجاسکتاہے کہ نواز شریف اپنے اس وعدے سے مکر گئے ہیں کیونکہ حکومت کم لاگت کے مکانوں کی تعمیر کے کسی پراجیکٹ کو شروع کرنے کے حوالے سے قطعی سنجیدہ نظر نہیں آتی۔
12 اپریل کو وفاقی کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد ایک بیان میں وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے کہاگیاتھا کہ حکومت کی جانب سے جاری ترقیاتی اسکیموں اور کاموں کی وجہ سے شہری علاقوں میں آبادی میں نمایاں اضافہ ہورہاہے،اس صورت حال کے پیش نظر پورے ملک میں لوگوں کو رہائش کی مناسب سہولتوں کی فراہمی کیلئے مکانوں کی طلب پوری کرنے کی ضرورت ہے ،اس لئے وزیر اعظم نواز شریف نے کم لاگت کے مکانوں کے پراجیکٹس پر کام کرنے کی ہدایت کی ہے، بیان میں یہ بھی کہاگیاتھا کہ منصوبہ بندی اور ترقیات سے متعلق امور کے وزیر احسن اقبال نے وزیر اعظم نواز شریف کو اس حوالے سے کم لاگت کے مکانوں کی تعمیر کے منصوبے کی بریفنگ دی جس پر وزیراعظم نے اطمینان کااظہار کرتے ہوئے پراجیکٹ پر کام شروع کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی ٹیلنٹیڈ صاحبزادی مریم نواز اس سے قبل بھی مختلف مواقع پر غریبوں کیلئے کم لاگت کے مکانوں کی اسکیموں کے آغازمیں دلچسپی کا اظہار کرتی رہی ہیں بلکہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اس حوالے سے وزیراعظم سیکریٹریٹ میں ایک اجلاس کی صدارت بھی کی تھی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کم لاگت کے مکانوں کی تعمیر کے پراجیکٹ کی منظوری کے بعدکم لاگت کے مکانوں کی تعمیر کے حوالے سے ایک تفصیلی منصوبہ تیار کرنے کیلئے ہائوسنگ کے وفاقی وزیر اکرم خان درانی کی قیادت میں ایک ذیلی کمیٹی بھی قائم کردی گئی تھی جس کو 10 دن کے اندر اس پراجیکٹ کے حوالے سے تفصیلی منصوبہ تیار کرنے اورکابینہ کے اگلے اجلاس میں یہ منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔اس کمیٹی میں منصوبہ بندی ، اسٹیٹس اور فرنٹیئر ریجنز(سیفران) اور ریلوے کے وزرا کے علاوہ متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹریوں کو بھی شامل کیاگیاتھا۔
ایک اجلاس میں جب ہائوسنگ کے وزیر اعظم اکرم خان درانی نے وزیر اعظم کو یہ بتایاکہ مکانوں کی تعمیر کے لئے مالی ضروریات کے حوالے سے سمری آپ کے دفتر میں ڈیڑھ سال سے پڑی ہوئی ہے اور اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیاجارہاہے، جس کی وجہ سے اس اسکیم پر کام شروع نہیں کیاجاسکتا ،جس پروزیراعظم نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے دوبارہ کم آمدنی والے لوگوں کیلئے مکانوں کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایک اور ذیلی کمیٹی کو اس معاملے پر پیش رفت کاجائزہ لینے کی ہدایت کردی تھی۔اس کمیٹی کے اب تک دو اجلاس ہوچکے ہیں لیکن متعلقہ حکام کو امید نہیں ہے کہ اس پراجیکٹ پر کوئی کام شروع ہوسکے گا۔
ہائوسنگ کی وزارت کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی اور ترقیات نے اس معاملے میں یہ رائے پیش کرکے رکاوٹ کھڑی کردی ہے کہ کم لاگت کے مکانوں کی تعمیر کیلئے سرکاری زمین کی خریداری میں حکومت کوملوث نہیں ہونا چاہئے یعنی حکومت براہ راست اس مقصد کیلئے زمین کی خریداری نہ کرے بلکہ یہ کام نجی شعبے کے ذریعہ کرایا جائے، ہائوسنگ کی وزارت کے افسران کاکہناہے کہ نجی شعبے کے ذریعے زمین کی خریداری کی یہ تجویز اس اسکیم کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ نجی شعبے کی جانب سے زمین کی خریداری کی صورت میں رشوت اور کرپشن کی ایک کھڑکی کھل جائے گی اور نجی شعبہ صرف زمین کی خریداری کی مد میں کروڑوں روپے اپنی جیبوں میں ڈال لے گا، جبکہ کم لاگت کے مکانوں کی تعمیر کیلئے سرکاری زمین وزیر اعظم کے ایک حکم پر مفت الاٹ کی جاسکتی ہے اور مکانوں کی تعمیر کیلئے کھلی بولی کے ذریعہ کم از کم بولی دینے والے ٹھیکیدار سے معاہدہ کیاجاسکتا ہے اس سے اس پراجیکٹ میں گھپلوں کاامکان کم ہوجائے گا۔ ہائوسنگ کی وزارت کے افسران کا یہ بھی کہنا ہے کہ کم لاگت کے مکانوں کی تعمیرکاکام ٹھیکیداروں کے حوالے کئے جانے کے بعد اس کی نگرانی کیلئے ماہرین تعمیر ات کی ایک کمیٹی قائم کی جاسکتی ہے جو معیاری تعمیر کو یقینی بنانے کی ذمہ دار ہو۔اس طرح یہ منصوبہ آسانی کے ساتھ پایہ تکمیل کو پہنچ سکتاہے۔
ہائوسنگ اورتعمیرات کی وزارت نے 2016-17 کے بجٹ کے موقع پر کم لاگت کے مکانوں کی اسکیم پر عملدرآمد شروع کرنے کیلئے حکومت سے 35 کروڑ روپے مختص کرنے کامطالبہ کیاتھا جس میں
اسلام آباد میں اس اسکیم کے حوالے سے ایک سیکریٹریٹ کے قیام کیلئے ساڑھے 3کروڑ روپے شامل تھے ،لیکن اس پر توجہ نہیں دی گئی اور اگلے مالی سال یعنی2017-18 کے بجٹ میں بھی اس اسکیم کیلئے کوئی رقم مختص نہ کرکے عملی طورپر یہ ثابت کیاگیاہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کم آمدنی والے لوگوں کو کم لاگت کے مکان فراہم کرنے کی اسکیم کی تکمیل میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے اور اس حوالے سے ان کے تمام بیانات محض سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے تھے ۔
ہائوسنگ کی وزارت کے حکام کاکہناہے کہ اگر حکومت چاہے تو کم آمدنی والے لوگوں کو کم لاگت کے مکانوں کی فراہمی کے اس منصوبے کیلئے عالمی بینک یا ایشیائی بینک سے مدد بھی حاصل کی جاسکتی ہے اس طرح حکومت کو اس منصوبے کیلئے اپنے پاس سے رقم فراہم کرنے کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔
جہاں تک موجودہ حکومت کی جانب سے کم آمدنی والے لوگوں کو کم لاگت کے مکانوں کی فراہمی کے منصوبے کا تعلق ہے تو وزیر اعظم نواز شریف نے 2013-14 میں یہ اعلان کیاتھا کہ ان کی حکومت کم آمدنی والے لوگوں کو اگلے سال تک اپنا گھر ہائوسنگ سوسائٹی کے ذریعے کم لاگت کے کم از کم 5لاکھ مکان فراہم کردے گی۔اس پروگرام کے اعلان کے ساتھ ہی اس کی جو تفصیلات بتائی گئی تھیں ان میں کہاگیاتھا کہ حکومت پورے ملک میں ایک ہزار رہائشی کالونیاں بنائے گی جن میں سے ہر کالونی میں 500 مکان بنائے جائیں گے اس طرح ملک بھر کے 5 لاکھ بے گھر کم آمدنی والے لوگوں کو رہائش کی سہولتیں حاصل ہوجائیں گی، لیکن 4 سال گزرنے کے باوجود آج تک ان 5لاکھ میں سے ایک بھی شخص کو کم لاگت کاکوئی مکان فراہم نہیں کیاجاسکا، اس حوالے سے بتایا یہ جاتاہے کہ انتہائی زور شور سے شروع
کئے جانے والے اس منصوبے کی تشہیر پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے لیکن بعد میں مکانوں کی تعمیر کیلئے صوبوں سے زمین کی خریداری کے معاملے پر رکاوٹیں پڑتی رہیں اس پر مختلف حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے جاتے رہے اور وزیر اعظم نے اپنے اس اعلان کو تقریباً فراموش ہی کردیا۔یہاں
تک کہ گڈ گورننس اور عوام کا خادم ہونے کا دعویٰ کرنے اور اربوں روپے میٹرو جیسے منصوبوں پر خرچ کردینے والے پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف اپنے صوبے میں بھی اس طرح کا کوئی منصوبہ شروع نہیں کرسکے۔
بادلوں کے پھٹنے کے بعد ندی نالوں میں طغیانی، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 18 افراد جاں بحق،پہاڑی علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا ، اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ، بونیر میں ایمر جنسی نافذ بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کارروائیاںتیز، فرنٹیئر کور نے متاثرین کیلئے راشن، ادویہ، خیمے او...
ظاہر کردہ آمدن اور بینک اکائونٹس میں فرق کی صورت میں کارروائی ہوگی، ایف بی آرکو اختیارات مل گئے بینکوںسے فراہم کردہ معلومات خفیہ رکھی جائیں گی، ڈیٹا شیئرنگ کیلئیقائم کمیٹی نے کام شروع کر دیا،ذرائع ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا، ظاہر ...
آج سوگ کا منانے کا اعلان، قومی پرچم سرنگوں رہے گا، یہ ہمارے اصل ہیرو ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا شہداء کی ڈیڈ باڈیز کو پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور کا بیان باجوڑ کے بارشوں سے متاثرہ علاقوں کے لئے امدادی سامان لے جانے والا صوبائی حک...
پنڈی کی پچ لیکر نہیں گھوم سکتے،گیند ہلکی سی سیم ہو تو بیٹرز کو مصیبت پڑجاتی ہے، شعیب اختر کورٹ مارشل کیا جائے ، بیٹر باسط علی ، بورڈ کی میٹنگ بلاکراحتساب کیا جائے،کامران اکمل پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں 202 رنز کی شرمناک شکست پر سابق کرکٹرز سخت غ...
امداد کے منتظر 7افراد کو براہ راست نشانہ بنایا ، مختلف علاقوں میں حملے جاری ہیں ابو فلاح گاں پر اسرائیلی آبادکاروں کا حملہ ،زمین خالی کرنے کی دھمکی دینے لگے سورج طلوع ہونے کے بعد سے غزہ میں شہادتوں کی تعداد21 تک پہنچ گئی، طبی ذرائع کے مطابق، صبح سے اب تک غزہ بھر میں اسرائیلی...
دہشتگردی کے عفریت کو شکست دینے کیلئے پاکستان نے بے پناہ جانی اور مالی قربانیاں دی ہیں، پاکستان عالم اسلام کا ایک مضبوط اور ناقابلِ تسخیر قلعہ ہے،سید عاصم منیر ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کسی مہم جوئی کا بلا جھجک فوری جواب دیا جائیگا،پاکستان فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑاہے، اہل...
آئین ناصرف بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے بلکہ آزادیوں کی حفاظت بھی کرتا ہے پوری قانونی برادری اور پاکستان کے عوام کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں، جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ آئین ناصرف بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے بلکہ آزادیوں کی حفاظت...
بل کی حمایت میں 125جبکہمخالفت میں 45 ووٹ آئے ، جے آئی ٹی کی منظوری سے حراست تین سے بڑھا کر چھ ماہ تک کی جاسکے گی، جے یو آئی، پی ٹی آئی نے کالا قانون قرار دیدیا اپوزیشن کا بل کی منظوری کے دوران احتجاج اور نعرے لگائے،جے یو آئی کا احتجاجاً واک آؤٹ ،یہ قانون بنانا ضروری ہے، ہ...
وزیراعظم سے کہیں گے کے فور منصوبے پر کام جلد مکمل کیا جائے، کراچی میں نئی حب کینال منصوبے کا افتتاح پہلی بار کراچی اور حیدرآباد کا بلدیاتی نظام نفرتیں پھیلانے کی بجائے عوام کی خدمت کر رہا ہے، تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لاہور کیلئے...
پی پی تعصب کو فروغ دے رہی ہے، پیپلز پارٹی کی نسل پرست ذہنیت نے معاشرے کو آلودہ کردیا، سربراہ جماعت اسلامی سندھ سالڈ ویسٹ میں کرپشن کا دہندہ چل رہا ہے، کے فور منصوبے پر 3 ارب ملے جب کہ 40 ارب روپے کی ضرورت ہے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا ہے کہ کراچی کے نوجوانوں کے لیے س...
مناسب ہوگا کہ یہ کیس پرانا بینچ ہی سنے، جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے ریمارکس بینچ میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل،نیلامی کیخلاف درخواست کی سماعت سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، چیف جسٹ...
خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...