وجود

... loading ...

وجود
وجود

قطر-سعودیہ تنازع‘عرب اتحاد میں پھوٹ ڈالنے میں امریکا ایک بار پھر کامیاب

بدھ 07 جون 2017 قطر-سعودیہ تنازع‘عرب اتحاد میں پھوٹ ڈالنے میں امریکا ایک بار پھر کامیاب

سعودی عرب اور مصر سمیت 6 عرب ممالک نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے والے چھ عرب ممالک میں سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین، لیبیا اور یمن شامل ہیں۔اس کی وجہ سے بحرین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے قطر سے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ان ممالک کا الزام ہے کہ قطر اخوان المسلمون ،داعش جیسی شدت پسند تنظیموں اور ایران کی حمایت کرتا ہے۔مذکورہ ممالک نے قطر سے تجارت اورزمینی سرحد و فضائی رابطے بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے قطر کو معاشی دھچکا لگنے کا خدشہ ہے ۔یہ امر قابل غور ہے کہ یہ تنازع امریکا عرب اسلامی سمٹ کے تھوڑے عرصے بعد ہی منظر عام پر آیا ہے ۔ یہ فیصلہ پیر کو اچانک سامنے آیا جسکے باعث عالمی برادری پریشان ہے کہ آخر ایسا کیا ہوا جس کے سبب سعودی عرب اور اسکے دوست ممالک نے اپنے ہی ایک عرب دوست ملک کا ناطقہ بند کرنے کی ٹھان لی ہے ۔حیرت انگیز امر یہ بھی ہے کہ قطر پر جو الزام لگایا گیا ہے اس پر بھی سوال اٹھتا ہے کہ نہ داعش ایران کی حامی ہے ،نہ ہی اخوان کا داعش یا ایران سے گٹھ جوڑ ہے لہٰذا اس الزام پر بھی تجزیہ کاروں کو سخت تعجب ہے ۔قطر نے اس اقدام کو بلاجواز اور بلاوجہ قرار دیا ہے۔
سفارتی تعلقات کے انقطاع کو خلیجی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور امریکی وزیرِ خارجہ نے ان ممالک سے کہا ہے کہ وہ باہمی تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کریں۔سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں اور وہ ’دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے بچنے اور قومی سلامتی کے پیش نظر‘ قطر کے ساتھ اپنی سرحدوں کو بھی بند کر رہا ہے۔سعودی عرب نے ایک بیان میں قطر پر ’ایرانی حمایت یافتہ شدت پسند گروپوں‘ کے ساتھ مشرقی علاقوں قطیف اور بحرین میں تعاون کرنے کا الزام لگایا ہے۔متحدہ عرب امارات نے قطری سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کی مہلت دی ہے۔ ابوظہبی نے دوحہ پر دہشت گرد، انتہا پسندی اور مسلکی تنظیموں کی حمایت کا الزام لگایا ہے۔ملک کی سرکاری فضائی کمپنی اتحاد ایئرویز نے بھی دوحہ کے لیے تمام پروازیں فوری طورپر روکنے کا اعلان کیا ہے۔بحرین نیوز ایجنسی نے کہا کہ مملکت دوحہ کے ساتھ اپنے رشتے منقطع کر رہی ہے۔اس کا الزام ہے کہ دوحہ ان کے ’اندرونی معاملات‘ میں دخل اندازی کر رہا ہے اور ان کی سلامتی اور استحکام کو متزلزل کر رہا ہے۔مصر کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں کہا کہ مصر نے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس میں یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ وہ قطری جہاز اور طیاروں کے لیے اپنی بندرگاہ اور ہوائی اڈے بھی بند کر رہا ہے۔ مصر کا کہنا ہے کہ اس نے یہ فیصلہ اپنی قومی سلامتی کے تحت کیا ہے۔سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے علاوہ قطر کو سعودی قیادت میں یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف سرگرم عسکری اتحاد سے بھی نکال دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایس پی اے کا کہنا ہے کہ اس اخراج کی وجہ یہ ہے کہ قطر کے اقدامات سے ’دہشت گردی مضبوط ہو رہی ہے‘ اور وہ ’القاعدہ اور داعش جیسی تنظیموں اور باغی ملیشیاوں کی حمایت کرتا ہے۔‘ قطر نے حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کے لیے اپنے طیارے فراہم کیے تھے۔الجزیرہ ٹی وی نے قطر کی وزارتِ خارجہ کے حوالے سے کہا ہے کہ ’سفارتی تعلقات توڑنے کے اقدامات بلاجواز ہیں اور ایسے دعووں اور الزامات کی بنیاد پر کیے گئے ہیں جو حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فیصلے قطری عوام اور ملک میں مقیم دیگر افراد کی زندگیوں پر اثرانداز نہیں ہوں گے ۔
یہاں سوال یہ ہے کہ اس فیصلے کا قطر کی معیشت اور وہاں کاروبار کرنے والے افراد پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟دوحہ کی بلندوبالا عمارتیں اس بات کی گواہ ہیں کہ قطر کثیر القومی کمپنیوں کو اپنی جانب متوجہ کر رہا ہے۔چاہے قطر ایئرویز ہو یا الجزیرہ یا پھر مشہور فٹبال کلب بارسلونا کی سپانسر شپ اور پھر 2022 ءکے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی، جزیرہ نما عرب کے شمال مشرقی ساحل پر واقع یہ چھوٹی ریاست عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کرنے میں کامیاب رہی ہے۔قطر کی آبادی 20 لاکھ کے لگ بھگ ہے اور دوحہ کی بلندوبالا عمارتیں اس بات کی گواہ ہیں کہ یہ ملک کثیر القومی کمپنیوں کو اپنی جانب متوجہ کر رہا ہے۔ایسے میں حالیہ پیش رفت کا مطلب ہے کہ بہت سی چیزیں داو پر ہیں۔
پروازیں
متحدہ عرب امارات میں شامل ریاست ابوظہبی کی سرکاری فضائی کمپنی اتحاد ایئرویز نے منگل کی صبح سے دوحہ کے لیے تمام پروازیں معطل کردی ہیں۔ اتحاد ایئرویز کی چار پروازیں روزانہ دوحہ جاتی ہیں۔اتحاد ایئرویز کے اس اعلان کے بعد دبئی کی فضائی کمپنی امارات کے علاوہ بجٹ ایئرلائن فلائی دبئی، بحرین کی گلف ایئر اور مصر کی ایجپٹ ایئر کی جانب سے بھی ایسے ہی اعلانات کیے گئے ہیں۔سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے کہا ہے کہ وہ قطر سے آنے اور وہاں جانے والی پروازیں بند کر دیں گے اور قطری فضائی کمپنی قطر ایئرویز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اس پابندی کا قطر ایئرویز کے آپریشنز پر گہرا اثر پڑے گا جو کہ دبئی، ابوظہبی، ریاض اور قاہرہ کے لیے روزانہ درجنوں پروازیں چلاتی ہے۔لیکن اصل مشکل ان ممالک کی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کی پابندی ہے۔ اس سے قطری فضائی کمپنی کو اپنے فضائی راستے تبدیل کرنے پڑیں گے جس کا نتیجہ ایندھن کے زیادہ استعمال اور پرواز کے دورانیے میں اضافے کی صورت میں برآمد ہوگا۔مشاورتی کمپنی کارنراسٹون گلوبل کے ڈائریکٹر غنیم نوسابہ کا کہنا ہے کہ قطر ایئرویز نے خود کو اس خطے میں ایشیا اور یورپ کو ملانے والی فضائی کمپنی کے طور پر منوایا ہے لیکن یورپ کا وہ سفر جس میں پہلے چھ گھنٹے لگتے تھے اب آٹھ سے نو گھنٹوں کا ہو جائے گا جس کا نتیجہ مسافروں کا دیگر کمپنیوں سے رجوع کرنے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
قطر کا دارالحکومت
قطر کا دارالحکومت دوحہ ہے اس ملک کی آبادی27 لاکھ،رقبہ11 ہزار437 مربع کلومیٹر، زبان عربی اور مذہب اسلام ہے ، اس ملک میں مردوں کی اوسط عمر79اور خواتین کی اوسط عمر78سال بتائی جاتی ہے اس ملک کی کرنسی قطری ریال کہلاتی ہے۔
صحرائی ریاستیں اپنی ارضیاتی ساخت کی وجہ سے خوراک کی پیداوار کے معاملے میں ہمیشہ مشکلات کا شکار رہتی ہیں۔ دیگر صحرائی ریاستوں کی طرح قطر کے لیے فوڈ سیکورٹی ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اس کی واحد زمینی سرحد سعودی عرب سے ہی ملتی ہے۔اس سرحد پر روزانہ ہزاروں ٹرک ایک سے دوسری طرف آتے جاتے رہتے ہیں جن پر اشیائے خورونوش لدی ہوتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق قطر میں استعمال ہونے والی 40 فیصد خوراک اسی راستے سے آتی ہے۔اب سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ یہ سرحد بند کر رہا ہے جس کے بعد قطر میں خوراک لانے کے لیے صرف ہوائی اور بحری راستے ہی بچیں گے۔
اس کا نتیجہ ملک میں افراطِ زر کی صورت میں نکلے گا جس کا اثر عام قطری شہری پر پڑے گا۔کیونکہ جب چیزیں مہنگی ہوںگی تو آپ دیکھیں گے کہ قطری عوام حکمران خاندان پر دباو¿ ڈالنا شروع کریں گے کہ وہ قیادت بدلےں یا پھرحکومت کی سمت۔
اس وقت صورت حال یہ ہے کہ بہت سے قطری شہری اپنی روزمرہ کی خریداری کے لیے بھی سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں کیونکہ وہاں یہ نسبتاً سستی ہیں اور اب یہ بھی ان کے لیے ممکن نہیں رہے گا۔ 2022ءمیں قطر میں فٹبال کا عالمی کپ منعقد ہو رہا ہے جس کے لیے تعمیراتی کام جاری ہے۔
تعمیرات
دوسری جانب قطر میں اس وقت ترقیاتی تعمیراتی سرگرمیاںبھی زوروں پر ہیں اور ریاست میں ایک نئی بندرگاہ، ایک طبی زون، میٹرو کا منصوبہ اور 2022 ءکے ورلڈ کپ کے حوالے سے 8 اسٹیڈیم تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ان تعمیراتی کاموں میں استعمال ہونے والا کنکریٹ اور سٹیل جہاں بحری راستے سے آتا ہے وہیں اس کا ایک راستہ سعودی عرب سے بذریعہ خشکی بھی ہے۔اب سعودی سرحد کی بندش کے نتیجے میں جہاں سامان کی آمد میں تاخیرہوگی وہیںاس سے اخراجات میں اضافہ بھی ہو گا۔قطر کی تعمیراتی صنعت پر مال کی کمی کا جو خطرہ منڈلا رہا تھا اسے یہ بندش مزید سنگین کر دے گی۔امریکا کے بیکر انسٹیٹیوٹ میں خلیجی ممالک کے ماہر کرسٹن الرچسن کا کہنا ہے کہ ’فضائی حدود اور سرحدوں کی بندش کا اثر ورلڈ کپ کے لیے طے شدہ نظام الاوقات اور سامان کی فراہمی پر پڑے گا۔ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ 80 ہزار مصری شہری قطر میں مقیم ہیں اور اب اگر مصر بھی اپنے تمام شہریوں کوقطر چھوڑ کر مصر پہنچنے کی ہدایت کردیتاہے تو قطر کے لیے تعمیراتی پروجیکٹس کے علاوہ دیگر منصوبوں اور شعبوں کے لیے افرادی قوت کی کمی پوری کرنا ایک مسئلہ بن سکتاہے۔
افرادی قوت
سفارتی تعلقات منقطع کیے جانے کے بعدفی الوقت جہاں سعودی، اماراتی اور بحرینی شہریوں کو قطر کا سفر کرنے سے روکا گیا ہے وہیں سعودی حکومت نے وہاں مقیم اپنے شہریوں کو واپسی کے لیے دو ہفتے کی مدت دی ہے۔انہی 14 دنوں میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین میں مقیم قطری شہریوں کو بھی اپنے وطن واپس جانا ہوگا۔اگر مصر کی جانب سے بھی ایسی پابندی لگا دی جاتی ہے تو اس کا اثر زیادہ ہوگا۔ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ 80 ہزار مصری شہری قطر میں مقیم ہیں اور ان میں سے اکثریت انجینئرنگ، طب اور قانون کے علاوہ تعمیرات کے شعبوں سے ہی وابستہ ہے۔اس بڑی تعداد میں کارکنوں اور ملازمین کا چلے جانا قطر میں کام کرنے والی مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے ایک دردِ سر ثابت ہو سکتا ہے۔
قطر کے وزیرِ خارجہ محمد بن عبدالرحمان الثانی کا الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ تمام ممالک کو بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے اپنے اختلافات کو دور کرنے چاہئیں۔الجزیرہ ٹی وی نے قطری وزیرِ خارجہ سے اس بحران کی وجوہات کے بارے میں سوال پوچھا تو ان کا کہنا تھا ‘ہم قطر کے خلاف پیدا ہونے والے حیران کن تنازعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم اس بحران کے پیچھے حقیقی وجوہات کے بارے میں نہیں جانتے۔’محمد بن عبدالرحمان الثانی کے مطابق اگر اس بحران کے پیچھے اصل وجوہات تھیں تو ان پر گزشتہ ہفتے جی سی سی کے ہونے والے اجلاس میں بات چیت یا بحث کی جا سکتی تھی تاہم اس اجلاس میں اس بارے میں کوئی بات چیت یا بحث نہیں کی گئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاض میں ہونے والے امریکی اسلامی عرب سمٹ میں بھی اس حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا۔ ‘ان اجلاسوں میں ایسا کچھ بھی تھا تو ہمارے پاس اس بحران کے پیدا ہونے کا کوئی اشارہ نہیں ہے۔’اس موقع پر قطر کے وزیر خارجہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی قوم نے قطر پر اپنے فیصلے مسلط کرنے اور ان کے داخلی معاملات میں مداخلت کو مسترد کردیا ہے۔شیخ محمد نے کہا کہ قطر کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات غیر معمولی اور یکطرفہ ہیں۔الجزیرہ کے اس سوال پر کہ اس بحران کے بعد قطر کے امیر شیخ تمیم آج رات خطاب کرنے والے تھے تاہم ان کا خطاب ملتوی کیوں کر دیا گیا کے جواب میں شیخ محمد کا کہنا تھا کہ قطر کے امیر قطر کے لوگوں سے خطاب کرنا چاہتے تھے لیکن انھیں کویت کے امیر نے فون کر کے اس بحران کو ختم کو حل کرنے کے لیے اس خطاب کو ملتوی کرنے کا کہا۔خیال رہے کہ امیرِ کویت نے 2014 میں ایک بحران کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا تھا۔
قبل ازیں کشیدگی کو ختم کرانے کیلئے کویت نے ثالثی کی پیشکش کردی جبکہ ترک صدر رجب طیب ادوگان نے عرب ممالک کے سربران پر کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے زور دیا اور فلپائن نے اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے سعودی عرب، روس، کویت اور قطر کے سربراہان کو فون کرکے زور دیا کہ عرب ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی جائیں۔
الزام پر تعجب :اخوان ،داعش اور ایران کا کیسا جوڑ؟؟
فیصلہ پیر کو اچانک سامنے آیا جسکے باعث عالمی برادری پریشان ہے کہ آخر ایسا کیا ہوا جس کے سبب سعودی عرب اور اسکے دوست ممالک نے اپنے ہی ایک عرب دوست ملک کا ناطقہ بند کرنے کی ٹھان لی ہے ۔حیرت انگیز امر یہ بھی ہے کہ قطر پر جو الزام لگایا گیا ہے اس پر بھی سوال اٹھتا ہے کہ نہ داعش ایران کی حامی ہے ،نہ ہی اخوان کا داعش یا ایران سے گٹھ جوڑ ہے لہٰذا اس الزام پر بھی تجزیہ کاروں کو سخت تعجب ہے ۔
ڈرامائی صورتحال اچانک پیدا کیسے ہوئی؟
عالمی برادری اس سوال کا جواب ڈھونڈ رہی ہے کہ اس مقاطعے کا آخر کیا سبب تھا، جو 5 جون کو بغیر انتباہ کے سعودی حکومت کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک نے بھی قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کیے؟اس بحران کے پیچھے موجود اصل حقائق آنے تو ابھی باقی ہیں، لیکن مشرق وسطیٰ پر نظر رکھنے والے عالمی سیاسی ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر سعودی حکومت نے قطری امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے گزشتہ ماہ دیئے گئے بیان کے رد عمل میں یہ فیصلہ کیا۔
العربیہ نے 24 مئی کو اپنی خبر میں قطر کی وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا تھا کہ انہوں نے 5 عرب ممالک کے سفیروں کی بے دخلی سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا۔قطر کی وزارت خارجہ نے یہ بیان قطری نیوز ایجنسی میں شائع ہونے والے اس بیان کے بعد دیا تھا جس میں حکومت سے منسوب ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ دوحہ نے سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، کویت اور بحرین سے اپنے سفارت کار واپس بلا لیے۔العربیہ کے مطابق امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے منسوب بیان میں مزید کیا گیا تھا کہ دوحہ اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان کشیدگی ہے اور قطر ایران کو اسلامی سپر پاور کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔اس بیان میں قطری امیر نے اسرائیل سے قطر کے اچھے تعلقات سے متعلق بات کرنے سمیت حماس کو فلسطین کی نمائندہ جماعت قرار دیا تھا، جب کہ امریکی صدر کے خلاف اور بھی کئی باتیں کی تھیں۔
بعدازاں قطری حکومت نے وضاحت کی کہ اس بیان سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں، یہ ہیکنگ کے بعد جاری کیا گیا۔قطری حکومت نے ان بیانات کو جعلی قرار دیا تھا اور اسے ’شرمناک سائبر جرم‘ کہا تھا۔خیال رہے کہ یہ بیان ایک ایسے موقع پر منظرعام پرآیا جب ٹھیک ایک ہفتہ قبل ریاض میں عرب-امریکا-اسلامک سمٹ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایران پر خطے میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کا الزام عائد کیا تھا۔قطر بھی اس کانفرنس میں موجود تھا کیوں کہ وہ بھی 35 رکنی اس عسکری اتحاد کا حصہ تھا، جب کہ قطر یمن جنگ میں بھی سعودی عرب کا اتحادی ہے۔یہی نہیں قطر اور سعودی عرب کی سرحدیں بھی ملتی ہیں اور دونوں ممالک کے لوگ روزانہ کی بنیادوں پر دونوں طرف آتے جاتے ہیں۔
عمرے پر براستہ قطر سعودی عرب جانے والے پاکستانی پھنس گئے
موجودہ تنازع سے قطر ایئرویز پر سفر کرنے والے جن مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے ان میں پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔پاکستان کے مختلف شہروں سے قطر ایئرویز سے سعودی عرب جانے والے مسافروں کی بڑی تعداد دوحہ کے ایئرپورٹ پر پھنس گئی ہے۔ان مسافروں میں شامل محمد شوکت نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ لوگ پیر کی صبح تقریباً چار بج کر چالیس منٹ پر کراچی سے قطر ایئرویز کی فلائٹ کے ذریعے دوحہ پہنچے تھے اور اس کے بعد سے ایئر پورٹ کے اندر پھنس گئے ہیں۔
محمد شوکت نے بتایا کہ اس پرواز میں خواتین سمیت 11 افراد دوحہ پہنچے اور انھوں نے مقامی وقت کے مطابق نو بجے جدہ کے لیے روانہ ہونا تھا۔انھوں نے بتایا کہ وہ زائرین ہیں اور عمرہ کرنے سعودی عرب جا رہے تھے اور احرام بھی باندھ لیا تھا لیکن تقریباً 24 گھنٹے سے ایئرپورٹ کے اندر انتظار کر رہے ہیں۔محمد شوکت کے مطابق اس وقت پاکستان کے دوسروں شہروں سے سعودی عرب جانے والے تقریباً 70 کے قریب مسافر ایئرپورٹ پر موجود ہیں۔
قطر میں پاکستانی سفارت خانے کے عملے کی جانب سے رابطے کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ابھی تک کسی نے ہم سے رابطہ نہیں کیا تاہم پی آئی اے کا عملہ ہمارے پاس آیا تھا اور معلومات لینے کے بعد یہ کہہ کر چلا گیا ہے کہ وہ پرواز کا بندوبست کرتے ہیں۔
محمد شوکت نے بتایا کہ روزے کی حالت میں ایئرپورٹ پر انتظار کرنا انتہائی تکلیف دہ ہے اور خاص کر بچوں اور خواتین کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ایک اور مسافر سہیل قرار نے کہا ہے کہ وہ پیر کی صبح سے قطر ایئرویز سے درخواست کر رہے ہیں کہ ہمیں یہاں سے نکالا جائے یا ہمارا پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کرایا جائے لیکن’ وہ ہمیں صرف اتنا کہہ رہے ہیں کہ آپ کے لیے کچھ کرتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں ماہِ رمضان میں عمرے کی ادائیگی کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد قطر اور متحدہ عرب امارات کی ایئرلائنز سے سعودی عرب جاتی ہے۔ اس کے علاوہ روزگار کے سلسلے میں جانے والے شہری بھی ان ہی ممالک کی ایئر لائن کو زیادہ استعمال کرتے تھے۔
پاک قطر تعلقات برقرار،اپوزیشن کی او آئی سی اجلاس کی تجویز
ہم نہیں چاہتے کہ کسی ملک سے ہمارے تعلقات متاثر ہوں، ہم سعودی عرب اور ایران سے تعلقات خراب نہیں کر سکتے،ارکان اسمبلی
سعودی عرب سمیت 6 اسلامی ممالک کی جانب سے قطر کا بائیکاٹ کرنے کے معاملے پر ارکان قومی اسمبلی نے حکومت سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کے مطالبے کے ساتھ ساتھ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس بلانے کی بھی تجویز دی ہے۔قبل ازیں کئی ممالک کی جانب سے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کیے جانے کے بعد پاکستان نے دوحہ سے تعلقات بحال رکھنے کا عندیا دیا تھا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس شروع ہوتے ہی نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں سنگین بحران جنم لے رہا ہے لیکن ہماری وزارت خارجہ کنفیوز دکھائی دے رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قطر کا 6 اسلامی ممالک نے بائیکاٹ کر دیا ہے جبکہ پاکستان کے کئی عمرہ زائرین قطر میں پھنس گئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی ملک سے ہمارے تعلقات متاثر ہوں، ہم سعودی عرب اور ایران سے تعلقات خراب نہیں کر سکتے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں ہونے والی حالیہ عرب-امریکا-اسلامی کانفرنس میں بھی پاکستان کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے پہل کہا گیا کہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف بنایا جا رہا ہے، پہلے ایران کو اتحاد سے الگ رکھا گیا اور اب قطر کو دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام لگا کر الگ کر دیا گیا، جبکہ دفتر خارجہ کی جانب سے تاحال پوزیشن واضح نہیں کی گئی، ہمیں اس معاملے کے تناظر میں پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوتا نظر آ رہا ہے۔
اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ خطے کے حالات خراب ہوں گے تو پاکستان بھی متاثر ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ دشمن ہر وقت ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش میں ہے اور مسلم امہ انتشار کا شکار ہوتی جا رہی ہے، کیا پاکستان او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ نہیں کر سکتا؟
ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور وجود - منگل 21 مئی 2024

پنجاب حکومت نے ہتک عزت قانون 2024 ایوان سے منظور کروالیا۔تفصیلات کے مطابق ہتک عزت قانون کا بل وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے ایوان میں پیش کیا، جس پر صحافیوں نے پریس گیلری سے احتجاجا ًواک آؤٹ کیا جبکہ اپوزیشن نے بھی اسے مسترد کردیا۔بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوش...

جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور

شاعراحمد فرہاد کی بازیابی، یہ ملک قانون کے مطابق چلے گا یا ایجنسیوں کی طریقے سے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - منگل 21 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سیکریٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو (آج) منگل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی۔اس موقع پر احمد فرہاد کی اہلیہ کے وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ...

شاعراحمد فرہاد کی بازیابی، یہ ملک قانون کے مطابق چلے گا یا ایجنسیوں کی طریقے سے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ،شاہدخاقان عباسی وجود - منگل 21 مئی 2024

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ، جب تک بڑے پیمانے پر نظام کی تبدیلی نہیں کریں گے ملک نہیں چلے گا،سیاسی جماعت ایک دن میں نہیں بنتی، اگلے ماہ تک سیاسی جماعت وجود میں آجائے گی اور پورے پاکستان سے لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوں گے ۔پیرک...

آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ،شاہدخاقان عباسی

دنیا کی طرح ہماری فوج بھی آئینی حدود میں رہے ، محمود اچکزئی وجود - منگل 21 مئی 2024

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جب ہم آئین کی بات کرتے ہیں تو بعض ادارے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے خلاف بات کر رہے ہیں ہم چاہتے ہیں جس طرح دنیا بھر کی افواج اپنی آئینی حدود میں کام کرتی ہیں آپ بھی اسی حدود میں کام کریں۔تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ...

دنیا کی طرح ہماری فوج بھی آئینی حدود میں رہے ، محمود اچکزئی

عمران خان 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری وجود - منگل 21 مئی 2024

عدالتوں نے عمران خان کو 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری کردیا۔اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نو مئی ، آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس اور دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی سمیت تین کیسز میں بانی پی ٹی آئی کو بری کردیا ۔ عدالت نے شیخ رشید ، فیصل جاوید کو بھی تھانہ کوہسار اور تھانہ ...

عمران خان 9 مئی اور آزادی مارچ سمیت 3 مقدمات میں بری

ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق وجود - پیر 20 مئی 2024

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، اُن کے چیف گارڈ، وزیر خارجہ، صوبے مشرقی آذربائیجان کے گورنر، آیت اللہ خامنہ ای کے نمانندہ خصوصی، اور ہیلی کاپٹر عملے کے 3 ارکان حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ایرانی وزیر داخلہ نے گزشتہ شب لاپتا ہونے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ تبریز سے 100 کلومیٹر دور ایک گھنے ج...

ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق

قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق وجود - پیر 20 مئی 2024

خیبر پختونخوا میں سرحد پر 4روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد پاکستان اور افغانستان کے قبائلی عمائدین اور حکام پر مشتمل ایک جرگے نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جمعہ کو پاکستان اور افغانستان کی افواج کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث کرم میں خرلاچی بارڈر کراسنگ ...

قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ وجود - پیر 20 مئی 2024

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے پنشن سسٹم کے اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو یہ لاگت اگلے 10 سالوں میں 100 کھرب تک پہنچ جائے گی۔جارجیا میں میڈیا بریفنگ کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات ایکو ککاوا نے کہا کہ پاکستان میں پنشن ...

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستان کے سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے پاکستانی طلبا ء کو واپس لانے والے خصوصی طیارے کے حوالے سے ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم کی ہدایت پر خصوصی طیارہ بشکیک کرغزستان کے لئے روانہ ہو گا اور 130 پاکستانی طلبا کو لے ...

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیرِ اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کورنگی انڈسٹریل ایریا کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا۔اتوارکی صبح وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں جاری مختلف پروجیکٹس کا دورہ کیا، صوبائی وزراء شرجیل میمن، ناصر شاہ، سعید غنی اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی ان کے ہمراہ تھے ۔مراد علی شا...

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

مضامین
نیتن یاہو کی پریشانی وجود منگل 21 مئی 2024
نیتن یاہو کی پریشانی

قیدی کا ڈر وجود منگل 21 مئی 2024
قیدی کا ڈر

انجام کاوقت بہت قریب ہے وجود منگل 21 مئی 2024
انجام کاوقت بہت قریب ہے

''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1) وجود منگل 21 مئی 2024
''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1)

انتخابی فہرستوں سے مسلم ووٹروں کے نام غائب وجود منگل 21 مئی 2024
انتخابی فہرستوں سے مسلم ووٹروں کے نام غائب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر