وجود

... loading ...

وجود

پاکستان یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے پر توجہ دے

پیر 22 مئی 2017 پاکستان یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے پر توجہ دے


یورپی ممالک اور امریکا کی سوچ میں ایک بنیادی فرق ہے جس کی تصدیق یورپ میں بریگزٹ اور امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب کیے جانے سے ہوتیہے،جہاں تک جنوبی ایشیا کا تعلق ہے تو یورپی ممالک اور امریکا کی سوچ کا فرق جنوبی ایشیاکے بارے میں دونوں کی پالیسیوںاور طرز عمل سے واضح ہوتاہے۔
یورپی ممالک یعنی پوری یورپی یونین میں شامل تمام ممالک کی اکثریت کے رہنماؤں کی خواہش یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان جو دونوں ہی ایٹمی طاقتیں ہیں اپنے اختلافات مذاکرات کے ذریعے طے کرنے کی کوشش کریں،جبکہ امریکا کی سوچ اس کے برعکس ہے۔
یورپ دراصل ایک اصلاح پسند طاقت ہے جو کبھی بھی جنگ کو برداشت نہیں کرتا کیونکہ اسے معلوم ہے کہ کسی بھی جنگ کی صورت میں خواہ وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں لڑی جائے، پوری دنیا کی معیشت پر منفی اثرات رونما ہوتے ہیں اور اس کانتیجہ اقتصادی کسادبازاری کی صورت میں نکلتاہے۔یورپ مختلف ممالک کا ایک مجموعہ ہے جس میں شامل ممالک تعمیر وترقی کے لیے باہم بات چیت کرتے ہیں، تبادلہ خیالات کرتے ہیں اور تعمیر وترقی کی راہیں تلاش کرتے ہیںتاکہ اپنے عوام کا معیار زندگی بہتر بناسکیں۔ انہیں زندگی کی بنیادی سہولتیں زیادہ بہتر انداز میں فراہم کرسکیں اور دنیا کے دوسرے ممالک کے کم وسیلہ لوگ بھی اس کے ثمرات سے فیضیاب ہوسکیں۔
یورپی یونین میں شامل ممالک کے بہت سے تجزیہ کار چین کے موجودہ رویے کو جنگ عظیم اول سے قبل کے جرمنی کے رویے کے مشابہ قرار دیتے ہیں ،لیکن یورپی تجزیہ کاروں کی اس رائے کے برعکس آج کا چین جنگ عظیم اول کے جرمنی کی نسبت زیادہ بہتر رویے کاحامل نظر آتاہے اور وہ مختلف ممالک اور مختلف خطوں کے ساتھ عالمی اور علاقائی استحکام کے لیے بات چیت کے لیے تیار نظر آتاہے ،چین کی یہ سوچ یورپی ممالک کی مجموعی سوچ کے عین مطابق ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ چین کی خواہش ہے کہ پوری دنیا میں کم از کم 20-30 سال تک کوئی جنگ نہ ہو اور استحکام کا دور دورہ رہے۔تاکہ وہ عالمی استحکام کی اس صورت حال سے فائدہ اٹھاکر ایک عالمی طاقت بن سکے اور عالمی صورتحال اور اتھل پتھل اس کی اس خواہش یاکوشش کی راہ میں حائل نہ ہو۔
یورپی یونین میں شامل ممالک چین کی جانب سے عالمی طاقت بننے کی اس خواہش یا کوشش سے خائف نہیں ہیں ،بلکہ عمومی طورپر یورپی ممالک سمجھتے ہیں کہ چین کے عالمی طاقت بن کر ابھرنے سے دنیا میں طاقت کا توازن قائم ہوگا جس سے نسبتاً کمزور ملکوں کو تقویت ملے گی اور ان کی علاقائی خودمختاری ، آزادی اوراستحکام کو لاحق خطرات کم بلکہ معدوم ہوجائےں گے۔یورپی ممالک سمجھتے ہیں کہ چین کے عالمی طاقت کے طورپر ابھرنے سے امریکا جیسی بڑی طاقت کو اس کی حد میں رہنے پر مجبور کیاجاسکے گا اور عالمی سطح پر اسے مختلف معاملات میں اپنی بات منوانے کی کوشش کرنے کے بجائے مصالحتی رویہ اختیار کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔اس سے عراق اور افغانستان جیسی لاحاصل اور غیر ضروری جنگوں کا راستہ رک جائے گااور امریکا اس طرح کی غلطیاں کرنے سے پہلے دس مرتبہ سوچنے پر مجبور ہوگا۔
کہاجاتاہے کہ یورپی ممالک کو پناہ گزینوں کے بحران پر اعتراض ہے ان کا یہ اعتراض بیجا نہیں ہے لیکن اس اعتراض سے قبل یہ سوچنا ضروری ہے کہ یہ بحران کیوں پیدا ہوا اور اس بحران کے ذمہ دار کون ہیں؟اگر عراق اور افغانستان کا بحران پیدا نہ ہوتا تومستقل عدم استحکام اور انتشار کی موجودہ کیفیت بھی پیدا نہ ہوتی اور اگر ایسا نہ ہوتا تو پناہ گزینوں کایہ بحران بھی وجود میں نہ آتا۔فی الوقت صورت حال یہ کہ افغانستان کا مسئلہ ابھی تک حل طلب ہے ،عراق ایک انتہائی کمزور ملک بن چکاہے اور شام اس پرانی سرد جنگ کے نتائج کا شکار ہوچکاہے۔ اس صورتحال میں یورپ کی سوچ کے مطابق چین کا ایک بڑی طاقت بن کر ابھرنے کی کوشش کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کوشش میں کامیابی کی صورت میں بہت سے مسائل کے حل نکل سکتے ہیں۔
یورپی ممالک کے نقطہ نطر سے چین کے ایک بڑی عالمی طاقت بن کر ابھرنے کی صورت میں پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل حل کرنے اور تنازعات طے کرنے پر مجبور ہوں گے اور اس طرح جنوبی ایشیا کایہ پورا خطہ ایک بڑی جنگ جو ایٹمی جنگ میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے کی تباہ کاریوں سے بچ جائے گا۔مثال کے طورپر یورپی پارلیمنٹ گزشتہ 4سال سے مسئلہ کشمیر حل کرانے کی ضرورت اور اہمیت کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کررہی ہے، یورپی ممالک کامؤقف یہ ہے کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر عالمی طاقتوں کو براہ راست بات کرنی چاہیے۔
جہاں تک پاکستان کاتعلق ہے تو خوش قسمتی سے یورپ میں پاکستان کاکوئی دشمن نہیں ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے سفارتکاری کے عمل کو تیز کیاجائے۔ پاکستان کو یورپی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے سفارتی سطح کے ساتھ اقتصادی اور سیکورٹی کی بنیاد پر بھی آگے بڑھانا چاہیے، تاکہ یورپی ممالک کو اس خطے میں پاکستان کی اہمیت کا زیادہ احساس اور اندازہ ہوسکے اور وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ صرف بھارت ہی ان کی مصنوعات کی ایک بڑی منڈی نہیں ہے بلکہ پاکستان بھی ان کی تیار کردہ اشیا کی کھپت اور یورپی عوام کو نسبتاً کم قیمت پر ضروری اشیا فراہم کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔
چین کی مدد سے پاکستان میں شروع کیے جانے والے سی پیک منصوبے نے اس خطے میں پاکستان کی ایک نئی شکل اجاگر کی ہے اوردنیا کے بیشتر ممالک اب پاکستان کو اس خطے کی ابھرتی ہوئی معاشی قوت کے طورپر دیکھ رہے ہیں ،وہ پاکستان کو ایک نیا اقتصادی پاور ہاؤس تصور کررہے ہیںجبکہ سلک روٹ میں توسیع سے پاکستان کی یہ نئی شبیہہ اور بھی زیادہ واضح اور روشن ہوکر سامنے آئے گی ۔
اب تک کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی آواز پر عالمی سطح پر زیادہ توجہ نہ دیے جانے کا ایک بڑا سبب یہ بھی تھا اور اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتاکہ جنوبی ایشیا کے اس خطے خاص طورپر افغانستان اور پاکستان میں بڑھتی دہشت گردی نے پاکستان کی شکل دھندلا کررکھ دی تھی۔ اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان خود دہشت گردی کاشکار رہاہے اور افغانستان کی صورت حال کا بڑا سبب وہاں کی بیڈ گورننس ،اندرونی انتشار ،کرپشن اور وہاں موجود نیٹو کی بد انتظامی ہے جسے پاکستان کی غلطی قرار نہیں دیاجاسکتا۔
تاہم اب دھند چھٹتی ہوئی محسوس ہورہی ہے اور یورپ اور جنوبی ایشیا کے درمیان تعاون کے امکانات روشن ہورہے ہیں ،اس کے ساتھ ہی اب وسطی اور مغربی یورپی ریاستیں بھی مغربی یورپ میں اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے پل کاکردار ادا کرنے پر تیار ہورہی ہیں ،جس سے یورپ اور جنوبی ایشیا کے درمیان تعاون اور اشتراک کے امکانات اور زیادہ وسیع ہورہے ہیں۔اقتصادی تعاون کی خواہشوں میں تو اضافہ ہورہاہے لیکن اس کے لیے اب متعلقہ ممالک کو مل جل کر اس کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتاکہ یورپی ممالک امریکا کے برعکس جنوبی اورمشرقی ایشیا کو اپنی واحد ترجیح تصور نہیں کرتے ،یورپ ایک محدود بڑی طاقت ہے تاہم وہ اپنا اثر ورسوخ بڑھانے کی کوشش میں مصروف ہے۔اگر اسے اس کاموقع ملا تو وہ اس موقع کو ضائع نہیں ہونے دے گاوہ اس موقع سے مثبت انداز سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔
بریگزیٹ کے بعد اب یورپی کمیشن ،فرانس اور جرمنی کو اسپین اور چند دوسرے مغربی یورپی ممالک کو اپنے ساتھ ملاکر آگے بڑھنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ یورپی یونین کی طاقت میں کمی نہ آئے اور یورپی عوام کے بہتر اور روشن مستقبل کی راہ تابناک رہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان یورپی ممالک کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے کیا اقدام کرتاہے اور یورپی ممالک اس کا کس طور جواب دیتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے ہونیوالی دہشت گردی پر بات ہوگی، عالمی برادری سے کیے وعدے پورے کریں،دوحا مذاکرات کے تحت افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان اسرائیل کے مغربی کنارے کے حصوں کو ضم کرنے کی کوششوں کی سخت مذمت کرتا ہے، ہم فلسطین کاز کے لیے اپنی بھرپور ح...

افغان طالبان خدشات دور کریں (سرحدی راہداریاں بند رہیں گی، مذاکرات آج ہوں گے ،پاکستان

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

ضامن مفرور ہونے پرپیش کردہ پراپرٹی بحق سرکار قرق کرنے کا حکم جاری کردیا ملزمہ ہر جگہ موجود ہوتی ہے لیکن عدالت پیش نہیں ہوتی، عدالت کے سخت ریمارکس انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے وارنٹ گرفتاری کے باوجود علیمہ خان کے پیش نہ ہونے پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے اور بینک ...

علیمہ خان پھر غیر حاضر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن کے مطابق ہوں گے،سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے پورے ملک میں انقلاب لائیں گے،جلسہ سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ملٹری آپریشن اور ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں ، صوبے میں تمام فیصلے عمران خان کے ویژن...

ملٹری آپریشن، ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں( وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا)

تحریک لبیک کالعدم جماعت قرار( فرسٹ شیڈول فہرست میں شامل) وجود - هفته 25 اکتوبر 2025

وفاقی حکومت سمجھتی ہے ٹی ایل پی دہشت گردی میں ملوث ہے،وزارت داخلہ رپورٹ وزرات قانون کو بھجوائی جائے گی،پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم جماعت قرار دیتے ہوئے فرسٹ شیڈول کی فہرست میں شامل اور پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری ک...

تحریک لبیک کالعدم جماعت قرار( فرسٹ شیڈول فہرست میں شامل)

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب حکومت کی ٹی ایل پر پابندی کی سفارش پر اراکین کو آگاہ کیا گیا، وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 17 کے تحتسمری پیش کی وزارت داخلہ کو مزید کارروائی کیلئے احکامات جاری، پنجاب کے اعلیٰ افسران کی بذریعہ ویڈیو لنک شرکت ،کالعدم تنظیم کی پر تشدد اور ...

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

پاکستان نے افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے ،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے غلام اسحٰق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ، ٹوپی (صوابی) کا دورہ پاک افغان سرحدی جھڑپ، سکیورٹی صورتحال اور سوشل میڈیا کے کردار پر بات چیت،طلبہ اور اساتذہ کا شہداء و ...

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

صنعتوں، کسانوں کوآئندہ 3 سالوں میں رعایتی قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی معاشی ٹیم کی محنت کی بدولت صنعتوں کا پہیہ چلا ، وزیر اعظم کی کاروباری وفد سے ملاقات وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کے لیے روشن معیشت بجلی پیکج کا اعلان کردیا۔وزیراعظم نے صنعتی و...

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اڈیالہ روڈ پر مختصر دھرنا، واپس روانہ ہو گئے وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

عمران خان سے ملنے نہ دینا عدلیہ کی بے بسی ہے، ججز اپنے احکامات نہیں منوا پارہے سوچنا پڑے گا ملک کس طرف جارہا ہے، سہیل آفریدی، ٹریفک جام، عوام کو مشکلات عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر وزیراعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ روڈ پر دھرنا دیا اور کہا کہ عدالتی اح...

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اڈیالہ روڈ پر مختصر دھرنا، واپس روانہ ہو گئے

آئی ایم ایف راضی ! عوام پر منی بجٹ کے خطرات ٹل گئے وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

سیلابی نقصانات اور اقتصادی دباؤ کے باعث150 ارب کا ٹیکس ٹارگٹ کم کرنے پر آمادہ مذاکرات کے دورانٹیکس ہدف13 ہزار 981 ارب روپے مقرر کرنے پر اتفاق، ذرائع آئی ایم ایف ٹیکس ہدف میں 150 ارب روپے کمی پر راضی ہوگیا، جس سے عوام پر منی بجٹ کے خطرات فی الحال ٹل گئے۔ تفصیلات کے مطابق پا...

آئی ایم ایف راضی ! عوام پر منی بجٹ کے خطرات ٹل گئے

رضوی برادران کی گرفتاری جلد کرلیں گے ،عظمیٰ بخاری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

ہڑتال کی کال کے نام پر زبردستی دکانیں، کاروبار یا ٹرانسپورٹ بند کرانا ناقابلِ قبول ہے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائیگی ،پریس کانفرنس پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہڑتال کے نام پر زبردستی کا...

رضوی برادران کی گرفتاری جلد کرلیں گے ،عظمیٰ بخاری

عمران خان سے جیل ملاقاتوں کے آرڈر پر عملدرآمد کا حکم وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

سلمان اکرم جن کے نام دیں ان کی عمران سے ملاقات کرائی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم باقاعدہ ملاقاتیں ہوتی ہیں، سلمان اکرم کی طرف سے کوئی لسٹ نہیں آئی،سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو سلمان اکرم راجہ کی فہرست میں شامل افراد کو عمران خان ...

عمران خان سے جیل ملاقاتوں کے آرڈر پر عملدرآمد کا حکم

تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

ملکی سالمیت کی کسی بھی خلاف ورزی پر ہمارا ردعمل شدید ہوگا ،پاکستان اور افغانستان کی جنگ بندی ہو چکی، دوبارہ خلاف ورزی ہوئی تو افغانستان کو پتہ ہے ہمارا کیا جواب ہوگا، محسن نقوی کوئی جتھہ ہتھیاروں کے ساتھ ہوگا تو ایکشن لیا جائیگا، ٹی ایل پی کا معاملہ پنجاب حکومت دیکھ رہی ہے، ایم ...

تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ

مضامین
کوئی بادشاہ نہیں ! وجود هفته 25 اکتوبر 2025
کوئی بادشاہ نہیں !

بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں وجود هفته 25 اکتوبر 2025
بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں

ڈیجیٹل عہد کے بچے۔۔ زوالِ ذہانت، ذہنی تنہائی ،مصنوعی بچپن وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
ڈیجیٹل عہد کے بچے۔۔ زوالِ ذہانت، ذہنی تنہائی ،مصنوعی بچپن

ملالہ یوسفزئی علامت، عورت، اور انسان وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
ملالہ یوسفزئی علامت، عورت، اور انسان

منی پور میں تشدد کے واقعات وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
منی پور میں تشدد کے واقعات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر