وجود

... loading ...

وجود
وجود

عدالتی احکامات اڑن چُھو حکومت سندھ نے چہیتے افسران نہیں ہٹائے

بدھ 19 اپریل 2017 عدالتی احکامات اڑن چُھو حکومت سندھ نے چہیتے افسران نہیں ہٹائے

ایماندارافسروں کے خلاف واویلا، حکومت سندھ کو سپریم کورٹ کے جسٹس امیر ہانی مسلم کے ریٹائر منٹ کا انتظار تھا ، اب حکومت سندھ کے لیے میدان صاف ہے فہرست میں وزیراعلیٰ سندھ کے دو بہنوئی اعجاز شاہ ، سید مہدی شاہ کے علاوہ مخدوم امین فہیم کے دو صاحبزادے مخدوم شکیل الزماں، مخدوم عقیل الزماں بھی شامل ہیں

پاکستان پیپلز پارٹی نے 2008 اور 2013 میں بننے والی دونوں صوبائی حکومتوں میں عدالتوں کی جتنی تو ہین کی ہے، اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ بھی ساڑھے چھ سال تک سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے رہے اور 150 سے زائد مقدمات میں عدالتوں سے ٹکرائو میںآتے رہے بھلا ہو اس بیورو کریسی کا، جس نے عدلیہ کی عزت کی اور چند مقدمات میں عدالتی احکامات پر عمل کیا۔ مگر موجودہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ توسید قائم علی شاہ سے چار ہاتھ آگے نکل گئے اور انہوں نے تو یہ طے کرلیا ہے کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے عدالتوں اور وفاقی حکومت سے بے اصولی لڑائی لڑنی ہے چاہے اس میں ہزیمت کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے ۔اتنے مقدمات میں اعلیٰ عدالتوں نے سخت فیصلے دیئے، سخت احکامات جاری کیے، ناراضگی پر مبنی ریمارکس دیئے مگر موجودہ حکومت سندھ ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ سپریم کورٹ نے 102 افسران کو ہٹا کر اصل محکموں میں بھیجنے یا پھر براہ راست بھرتی ہونے والے افسران کو گھر بھیجنے کے احکامات جاری کیے تو اس پر صرف اس وجہ سے عمل نہیں کیا گیا کیونکہ اس فہرست میں وزیراعلیٰ سندھ کے دو بہنوئی اعجاز شاہ ، سید مہدی شاہ کے علاوہ مخدوم امین فہیم کے دو صاحبزادے مخدوم شکیل الزماں، مخدوم عقیل الزماں بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ سیکریٹری صنعت عبدالرحیم سومرو، گریڈ 21 کے تعیناتی کے منتظر افسر خان محمد مہر کو ہٹایا جائے مگر حکومت سندھ نے خاموشی اختیار کرلی ہے۔عبدالرحیم سومرو وہ افسر ہیں جنہوں نے سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی منظور شدہ ایک ضلع کی سمری پر فلوڈ (سفیدا) لگا کر پورا سندھ لکھ دیا ان کو انکوائری کمیٹی نے سخت سزا دینے کی سفارش کی مگر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو کی وجہ سے وہ بچے ہوئے ہیں۔ حکومت سندھ کو سپریم کورٹ کے جسٹس امیر ہانی مسلم کی 31 مارچ 2017 ء کو ریٹائر منٹ کا انتظار تھا اب وہ ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اب حکومت سندھ کے لیے میدان صاف ہے۔ سپریم کورٹ کے واضح حکم پر ڈی آئی جی ٹریفک آصف اعجاز شیخ کو برقرار رکھا گیا ہے حالانکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان کا گریڈ 20 ختم کرکے انہیں گریڈ 19 میں بھیج دیا ہے، اب وہ اصولی طور پر ڈی آئی جی سے ترقی کے بجائے تنزلی طے کرکے ایس ایس پی بن چکے ہیں لیکن چونکہ ان کے تعلقات انور مجید سے ہیں اس لیے ان کو ہٹانا حکومت سندھ کے لیے مشکل امر بن چکا ہے۔ چیئرمین اینٹی کرپشن غلام قادر تھیبو وہ افسر ہیں جنہوں نے حکومت کے ساتھ وفاداری نبھاتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں پولیس کے دستے لے کر سابق وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی، ان پر توہین عدالت کی کارروائی چل رہی ہے مگر انور مجید کے منظور نظر ہیں اس لیے ان کو ہٹانا بھی حکومت سندھ کے لیے مشکل بات ہے۔ اس سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ان 563 سرکاری ملازمین کو ملازمت سے برطرف کرنے کی ہدایت کی تھی جنہوں نے نیب کے ساتھ پلی بارگین کرکے ڈھائی ارب روپے واپس کیے تھے مگر اس کے باوجود وہ ملازمین نہ صرف ملازمت پر بحال ہیں بلکہ انہوں نے اہم عہدے بھی حاصل کررکھے ہیں۔ حکومت سندھ نیب زدہ افسران کو نوٹس جاری کیے اور پھر سپریم کورٹ سے جاکر استدعا کردی کہ ان ملازمین کو سپریم کورٹ خود ذاتی طور پر طلب کرے اور ان سے پوچھے کہ انہوں نے پلی بارگین کیوں کی تھی؟ اور ڈھائی ارب روپے سے زائد رقم کیوں واپس کی تھی؟ سپریم کورٹ نے ان ملازمین کو ذاتی طور پر طلب کرکے ان سے بیانات لیے ہیں اور اب سپریم کورٹ ہی فیصلہ کرے گی، اس میں وہ افسران بھی شامل ہیں جو موجودہ حکمرانوں کے قریبی رشتے دار ہیں اور حکومت سندھ ان کو بچانے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی ٹریفک خادم حسین بھٹی کا تعلق پنجاب سے ہے، ان کو پنجاب حکومت لینے کے لیے تیار نہیں ہے، ان پر نیب میں ریفرنس چل رہے ہیں، ان کی ریٹائرمنٹ کو صرف تین ماہ باقی ہیں مگر حکومت سندھ نے ان کا نام نئے آئی جی سندھ پولیس کے لیے وفاقی حکومت کو بھیج دیا تھا، اب حکومت سندھ نے طے کر لیا ہے جو زیادہ فرمانبردار ہوگا، انور مجید کا چہیتا ہوگا اس کو اتنا ہی اہم عہدہ دیا جائے گا۔ پیر فرید جان سرہندی پر درجنوں مقدمات چل رہے ہیں، ملک چنگیز خان کو اغوا کرکے ان سے تاوان لینے کی کوشش کی مگر وہ چونکہ انور مجید کے گُڈ بک میں شامل ہے اس لیے ان کا بال بھی بیگا نہیں ہوسکتا۔ رائو انوار کی تو بات ہی نرالی ہے۔ ملیر میں اربوں روپے کی زمینوں پر قبضے کرنے، قبضے چھڑانے، گھروں، فلیٹوں کو بھی قبضے میں دینے اور قبضے سے واپس لینے میں وہ مہارت رکھتے ہیں مگر ان کو ایک مرتبہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرنے پر، ایک مرتبہ سید قائم علی شاہ نے ایم کیو ایم کے تین کارکنوں کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے تعلقات پر دھواں دار پریس کانفرنس پر ہٹایا تھا، مگر کیا ہو؟ا انور مجید نے حکم دیا،دونوں وزرائے اعلیٰ کے ہاتھ پائوں پھول گئے، یوں رائو انوار دونوں مرتبہ واپس ملیر ہی آئے۔ اب ان افسران کو جب پتہ ہے کہ ان کا گاڈفادر انور مجید ہے تو پھر وہ کیوں وزیراعلیٰ سندھ یا کسی وزیر کو خاطر میں لائیں۔ ڈاکٹر نجیب وہ افسر ہیں جو ایس ایس پی جنوبی تھے تو اس وقت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا بیٹا اغوا ہوا، ان کو ایس ایچ او نے بتایا تو انہوں نے آئی جی یا ایڈیشنل آئی جی کراچی کو بتانا گوارا نہ کیا۔ حکومت سندھ نے دو روز قبل سندھ اسمبلی میں اعتراف کیا ہے کہ تین سالوں میں 9 وکلاء کو 23 کروڑ روپے بطور فیس ادا کیے ہیں۔ بھلا کوئی حکومت سندھ سے پوچھے کہ جب ایڈووکیٹ جنرل، پراسیکیوٹر جنرل اور سینکڑوں دیگر سرکاری وکلاء موجود ہیں تو پھر نجی وکلاء کی خدمات لینے کا کیا مطلب ہے؟ اکثر مقدمات میں فاروق ایچ نائک کی ہی خدمات کیوں لی جاتی تھیں؟ صرف اس لیے کہ حکومت سندھ انور مجید کے سامنے بے بس ہے اورچہیتے افسران کو بچانا اپنا فرض سمجھتی ہے۔
٭ رائو انور ، ڈاکٹر نجیب، پیرفرید جان سرھندی کی قابلیت یہ ہے کہ وہ انور مجید کے تابعدار ہیں حالانکہ ان پر تو درجنوں مقدمات چل رہے ہیں مگر حکومت سندھ ان کو ہٹانے کی جرأت نہیں کرسکتی۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات وجود - هفته 18 مئی 2024

کرغزستان میں پھنسے اوکاڑہ، آزاد کشمیر، فورٹ عباس اور بدین کے طلبا کے پیغامات سامنے آگئے ، وہ ہاسٹل میں محصور ہیں جہاں ان پر حملے ہوئے اور انہیں مارا پیٹا گیا جبکہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی ختم ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کرغزستان میں فسادات کے سبب پاکستانی طلبا خوف کے ما...

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف وجود - هفته 18 مئی 2024

اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ سینئر سکیورٹی حکام نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی حکومت کے قیام کی لاگت کا تخمینہ لگانے کی درخواست کی تھی، جس کے اندازے کے مطابق یہ لاگت 20 ارب شیکل سالانہ تک پہنچ جائے گی۔اخبار نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ ...

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر