وجود

... loading ...

وجود
وجود

یورپی یونین سے علیحدگی‘ اسپین اور برطانیہ کے درمیان جبرالٹر”مسئلہ کشمیر“بن گیا

جمعرات 06 اپریل 2017 یورپی یونین سے علیحدگی‘ اسپین اور برطانیہ کے درمیان جبرالٹر”مسئلہ کشمیر“بن گیا


جب سے برطانیہ نے بریگزٹ کے لیے یورپی یونین کے سربراہ ڈونلڈ ڈسک کو خط لکھ کریورپی یونین سے علیحدگی کی کارروائی کاباقاعدہ آغاز کیا ہے۔ اسپین نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جبرالٹر پر ایک دفعہ پھر اپنا دعویٰ دہرانا شروع کردیاہے اس طرح جبرالٹرپراب ایک نیا قضیہ سر اٹھا رہا ہے۔اب یہاں سوال یہ پیداہوتا ہے کہ ایک چھوٹے سے پہاڑ کی وجہ سے دوملکوں کے درمیان جن میں ایک کاشمار دنیا کی ایک بڑی طاقت میں ہوتاہے اتنی کشیدگی کیوں ہے اور یہ چھوٹا سا پہاڑ اتنا اہم کیوں ہے؟
اسی طرح یہ سوال بھی اہمیت رکھتاہے کہ آخر جبرالٹر ’برطانوی‘ کیوں ہے؟اسپین کے جنوب میں واقع جبرالٹر(جبل الطارق) پر 711 سے لے کر 1462 تک مسلمانوں کی حکمرانی قائم رہی ۔ اس کے بعد باہمی تنازعات کے سبب جب مسلمان حکمران کمزور پڑے تو ا سپین نے اس علاقے پراپنی حکمرانی قائم کرلی۔ بعد ازاں1704 میں اینگلو ڈچ فوج نے اسے ا سپین سے چھین لیا لیکن9 سال بعد یعنی 1713 میں یہ برطانیہ میں شامل ہو گیا اور اس وقت سے آج تک اسے برطانوی علاقہ ہی تصور کیاجاتاہے۔
جبرالٹر کا رقبہ پانچ اعشاریہ نو کلو میٹر ہے اور اس کی شہرت کی بڑی وجہ اس پرموجود 1300 فٹ بلند چونے کا ایک پہاڑ ہے جسے راک آف جبرالٹر کہتے ہیں۔
اسپین اور جبرالٹر کے باشندے اب خود کو برطانوی شہری ہی تصور کرتے ہیں اور بظاہر برطانیہ کے ساتھ ہی رہنے کے خواہاں ہے ،جبرالٹرکے شہریوں کا موقف ہے کہ جبرالٹر کوا سپین میں تخت نشینی کے تنازع کے بعد برطانیہ نے حاصل کیا تھا۔
برطانیہ کا اب تک یہ موقف رہاہے کہ ایک معاہدے کے تحت ا سپین نے جبرالٹر کو اس کا حصہ بنا دیا تھا۔ برطانیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے زیادہ عرصے تک جبرالٹر پر حکمرانی کی ہے۔اسپین اور برطانیہ دونوں ہی ملک اپنے دعووں کے ثبوت میں اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہیں۔جبرالٹر جس کی آبادی 32, ہزار افراد پر مشتمل ہے، دعویدار ہے کہ اس کے پاس حقِ خود ارادیت ہے لیکن ا سپین اس بات کوتسلیم کرنے کوتیار نظر نہیں آتاکہ جبرالٹر کے رہنے والے برطانوی شہری ہیں اور انھوں نے 2002 میں 99 فیصد ووٹوں سے اس بات کو مسترد کر دیا تھا کہ جبرالٹر کی خود مختاری مشترکہ طور پر برطانیہ اورا سپین کے پاس ہو۔
اب ایک اور اہم سوال یہ بھی ہے کہ جبرالٹراتنا اہم کیوں ہے کہ برطانیہ اور اسپین سے کوئی بھی اس سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہے ؟اس سوال کا جواب یہ کہ اگرچہ جبرالٹر بہت چھوٹا سا خط زمین ہے لیکن دفاعی نقطہ نظر سے اپنے محلِ وقوع کے باعث بہت اہم ہے۔ اس کے محل وقوع کی اہمیت کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ جبرالٹر افریقہ کے شمالی ساحل سے صرف 12 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کے محل وقوع کی اسی اہمیت کے سبب برطانیہ نے یہاں اپنا ایک فوجی اڈہ قائم کر رکھا ہے، یہ اس علاقے کی ایک اہم بندرگاہ ہے اور جہازوں کے اڑنے اور اترنے کے لیے یہاں ایک فضائی پٹی بھی موجود ہے۔
اپنے محل وقوع کی وجہ سے دوسری عالمی جنگ میں جبرالٹرکو ایک اہم بحری اڈے کی حیثیت حاصل تھی ۔جبرالٹر کا محلِ وقوع تجارتی جہاز رانی، تیل کی ترسیل اور فوج سے متعلق سازوسامان کی منتقلی کے لیے بھی اسے اہم بنا دیتا ہے۔اسپین کا الزام ہے کہ جبرالٹر کارپوریٹ ٹیکس گزاروں کے لیے پناہ گاہ بن گیا ہے کیونکہ یہ کمپنیوں اور مالدار افراد کو بڑی بڑی رقوم کی ادائیگی سے بچاتا ہے۔اگرچہ یہ یورپی اتحاد کا حصہ ہے لیکن جبرالٹر یورپی اتحاد کے باہر سے درآمدات پر اپنے ٹیرف خود مقرر کر سکتا ہے۔
اسپین کی حکومت یہ بھی الزام عاید کرتی رہی ہے کہ جبرالٹر کی سرحد کا ناجائز استعمال ہو رہا ہے جس سے ا سپین کے وسائل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس میں خاص طور پر سگریٹوں کی ا سمگلنگ ہے۔ جب سے برطانیہ نے یورپی اتحاد کو چھوڑنے کا عمل شروع کیا ہے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یورپی یونین کے مسودے کے مطابق مستقبل میں برطانیہ کے ساتھ جو بھی طے ہوگا وہ اسپین کی مرضی کے بغیر جبرالٹر پر لاگو نہیں ہوگا۔ یعنی سپین کو جبرالٹر پر ایک قسم کا ویٹو مل جائے گا۔
اطلاعات ہیں کہ سپین نے جو یورپی یونین کا رکن ہے، اس شرط کے لیے حمایت حاصل کرنے کی کافی کوششیں کی ہیں اوراب بھی یورپی ممالک میں لابنگ میں مصروف ہے تاکہ برطانیہ کو یورپی یونین سے نکل کر اس اتحاد کوکمزور کرنے کی سزا دی جاسکے۔
جبرالٹر نے الزام عائد کیا ہے کہ ا سپین، بریگزٹ کی آڑ میں اپنے علاقائی مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ جبرالٹر کے رہنے والے خود کوبرطانوی شہری تصور کرتے ہیںلیکن جبرالٹر کے عوام نے گذشتہ برس جون میں برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا اس سے نکل جانے کے موضوع پر ہونے والے ریفرنڈم کو 96 فیصد کی اکثریت سے مسترد کیا تھا کہ یورپی اتحاد سے علیحدگی کر لی جانی چاہیے۔بعض حلقوں نے برطانیہ پر تنقید کی ہے کہ بریگزٹ کے عمل کے آغاز کے لیے جو خط لکھا گیا اس میں جبرالٹر کا ذکر نہیں ہے۔ لیکن وزرا کہتے ہیں کہ ایک علیحدہ دستاویز میں اس کا ذکر ہے اور یہ کہ برطانیہ جبرالٹر کے مفادات کے تحفظ کا پابند ہے۔
برطانیہ کے وزیرِ خارجہ بورس جانسن کا کہنا ہے ‘جبرالٹر کی خود مختاری میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور نہ ہی آئے گی۔’جبکہ اسپین کہتا ہے کہ جبرالٹر کے بارے میں ‘برطانیہ میں تبصروں کا رنگ ڈھنگ’ اس کے لیے حیران کن ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ یورپی ممالک اس مسئلے پر کس کے موقف کو اہمیت دیتے ہیں اور جبرالٹر پرکس کے حق کو تسلیم کرتے ہیں،تاہم عام خیال یہ ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کے باوجود چونکہ بیشتر یورپی ممالک کے مفادات اب بھی برطانیہ کے ساتھ وابستہ ہیں اس لئے وہ برطانیہ کی براہ راست مخالفت سے گریز کریں گے جبکہ اسپین کی حکومت یورپی ممالک کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہی ہے کہ برطانیہ کو یورپی ممالک کو چھوڑ کر جانے کی سزا دینے کا یہ بہترین موقع ہے۔اس لئے انھیں اس مسئلے پر اسپین کا ساتھ دینا چاہئے۔


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر