... loading ...
اخباری اطلاعات کے مطابق رواں سال بھی ہمارے زرعی ماہرین کپاس کی فصل کا مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیںاور ابتدائی اندازوں کے مطابق رواں سال بھی کپاس کی فصل مقررہ ہدف سے 25 فیصد کم ہوئی ہے۔اطلاعات کے مطابق رواں سال کپاس کی پیداوار کا ہدف ایک کروڑ 41 لاکھ گانٹھ مقرر کیاگیاتھا لیکن اب تک کے اندازوں کے مطابق رواں فصل سے صرف ایک کروڑ 5 لاکھ گانٹھ کپاس حاصل ہوسکے گی، اس طرح رواں سال ایک مرتبہ پھر پاکستان کو اپنی ٹیکسٹائل کی صنعت کی کپاس کی ضروریات پوری کرنے کے لیے دیگر ممالک سے کپاس درآمد کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا ۔کپاس کی پیداوار پر نظر رکھنے والے حلقوں کاکہناہے کہ چونکہ بعض کاشتکار ابھی تک اپنی فصل بازار میں نہیں لائے ہیں اور قیمت میں متوقع اضافے سے فائدہ اٹھانے کے لیے کپا س فروخت کرنے سے گریزاں ہیں اس لیے ان کی پیداوار بازار میں آنے کے بعد کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 6 لاکھ گانٹھ تک پہنچ جائے یعنی مزید ایک لاکھ گانٹھ کپاس بازار میں لائے جانے کاامکان ہے لیکن اس کے باوجود کپاس کی پیداوار مقررہ ہدف سے کم وبیش 25 فیصد کم ہی رہے گی اور ٹیکسٹائل کی صنعت کو اپنی ضروریات کی تکمیل کے لیے درآمدی کپاس پر انحصار کرنا پڑے گا۔
اگرچہ ہمارے زرعی ماہرین رواں سال بھی ٹیکسٹائل ملز کی ضرورت کے مطابق کپاس کی پیداوار حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیںلیکن اس کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ رواں سال اب تک کی رپورٹ کے مطابق کپاس کی فصل گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتر رہی ہے کیونکہ گزشتہ سال کپاس کی پیداوار کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال مارچ کے وسط تک کپاس کی صرف 97 لاکھ گانٹھیں حاصل کی جاسکی تھیںاور سیزن کے اختتام تک کپاس کی مجموعی طورپر ایک کروڑ گانٹھ حاصل کی جاسکی تھی اس اعتبار سے رواں سال کپاس کی پیداوار کم وبیش 8 لاکھ گانٹھ زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔
گزشتہ سال کم وبیش 77 لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کی کاشت کا تخمینہ لگایاگیاتھا اور کپاس کی پیداوار کا ہدف ایک کروڑ54 لاکھ 90 ہزار گانٹھ مقرر کیاگیاتھا لیکن یہ ہدف حاصل کرنے میں بری طرح ناکامی کاسامنا کرنا پڑاتھااور کپاس کی پیداوارکے ہدف کاصرف 70 فیصد حصہ ہی حاصل کیاجاسکاتھا، گزشتہ سال کے اس تجربے کی بنیاد پر رواں سال کپاس کی پیداوار کے ہدف پر نظر ثانی کرکے اسے کم کرکے پیدا وار کا ہدف ایک کروڑ41 لاکھ گانٹھ مقرر کردیاگیاتھا ۔کپاس کی پیداوار کا ہدف مقرر کرنے والے ماہرین کا خیال تھا کہ رواں سال کم وبیش 74 لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کی کاشت کی جائے گی لیکن یہ نظر ثانی شدہ ہدف بھی پورا نہیں کیاجاسکا۔اطلاعات کے مطابق کپاس کی بوائی کے متوقع رقبے پر کپاس کاشت نہیں کی جاسکی اور خاص طورپر پنجاب میں توقع سے21 فیصد کم رقبے پر کپاس کی بوائی ہوئی جبکہ سندھ میں رواں سال کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں 2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا لیکن جب پنجاب میں، جو کپاس پیدا کرنے والا سب سے بڑا صوبہ ہے توقع کے مطابق رقبے پر کپاس کاشت ہیں نہیں کی گئی تو توقع کے مطابق پیداوار کیسے حاصل کی جاسکتی تھی۔
اطلاعات کے مطابق کپاس کی فصل کاتخمینہ لگانے والی کمیٹی نے کپاس کی موجودہ فصل کے دوران تین مرتبہ اپنے تخمینے تبدیل کیے اور تینوں مرتبہ اس میں مسلسل کمی کی جاتی رہی لیکن اس کے باوجود کپاس کی پیداوار کے حوالے سے ان کا آخری نظرثانی شدہ ہدف بھی پورا نہیں ہوسکا۔کپاس کی فصل کاتخمینہ لگانے والی کمیٹی کی جانب سیپنجاب کو 69 لاکھ 3 ہزار گانٹھ کی پیداوار کاہدف دیاگیاتھاجبکہ ابتدائی طورپر پنجاب میں 95 لاکھ گانٹھ کی پیداوار کااندازہ لگایاگیاتھا۔سندھ کو 36 لاکھ گانٹھ پیداوار کا ہدف دیاگیاتھا جبکہ سندھ میںکپاس کی پیداوار کا ابتدائی تخمینہ 45 لاکھ گانٹھ لگایاگیاتھا۔بلوچستان کو ابتدائی اندازے کے مطابق 98 ہزار گانٹھ کے بجائے 38 ہزار گانٹھ پیداوار کا اور صوبہ خیبرپختونخوا کو15 ہزار کے بجائے10 ہزار گانٹھ پیداوار کا ہدف دیاگیاتھا۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں کاشت کاروں نے کپاس کی کاشت متوقع رقبے سے 20.82 فیصد کم رقبے پر کی، یعنی پنجاب میں متوقع 57 لاکھ ایکڑ کے بجائے43 لاکھ88 ہزار ایکڑ پر کپاس کاشت کی گئی۔ جبکہ کاشت کاروں نے کپاس کی پیداوار کے اہم علاقے میں18 فیصد رقبے پر کپاس کے بجائے متبادل فصلیں کاشت کیںجبکہ کپاس کی فصل کے لیے زیادہ اہم تصور نہ کیے جانے والے علاقوں میں38 فیصد زمینوں پر کپاس کی جگہ متبادل فصلیں کاشت کی گئیں۔اسی طرح درمیانے درجے کے 26 فیصدرقبے پرکپاس کے بجائے متبادل فصلیں کاشت کی گئیں، جس کی وجہ سے وزیر خزانہ کے مطابق ہماری مجموعی ملکی پیداوار یعنی جی ڈی پی میں0.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اس سال کپاس کی مطلوبہ پیداوار حاصل نہ کرسکنے کی بنیادی وجہ کیا رہی ،اس حوالے سے رپورٹ آنے میں غالبا ً کئی ماہ کاعرصہ درکار ہوگاجبکہ ابتدائی تخمینے میں ہدف حاصل نہ ہونے کی وجہ کپاس کی فصل کو بڑے پیمانے پر پہنچنے والا نقصان بتایاجارہاہے جبکہ فصل کے دوران تمام عوامل کے بارے میں رپورٹیں مثبت تھیں،رواں سال کے مقابلے میں کپاس کی مطلوبہ پیداوار حاصل نہ ہونے کے3بڑے اسباب سامنے آئے تھے ۔اول یہ کہ گزشتہ موسم بہت زیادہ سخت تھا،کپاس کی فصل پر جراثیم نے زبردست حملہ کیاتھااور سب سے بڑھ کر یہ کہ مارکیٹ میں قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے بہت سے کاشتکاروں نے متبادل فصلوں کی بوائی کوترجیح دی تھی۔اس سال فصل کی خرابی کی مذکورہ بالا تینوں وجوہات میں کوئی ایک بھی نہیں تھی، رواںچند روزہ شدید گرمی کے سوا موسم بڑی حد تک معتدل رہا،اگرچہ اس دفعہ پھر سفید سنڈی ور نیلی سنڈیوں نے فصل پر حملے کی کوشش کی لیکن ان پر بروقت اور مؤثر طورپر قابو پالیا گیا۔رواں سال کپاس کی قیمت بھی مارکیٹ میں 3 ہزار روپے من ریکارڈ کی گئی جبکہ گزشتہ سال کپاس کی قیمت2 ہزار 200 سے 2 ہزار 400 روپے فی من کے درمیان تھی۔رواں سال کھاد کی قیمت بھی مناسب تھی اوررعایتی قیمت پر کھاد دستیاب ہونے کی وجہ سے گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال کم وبیش30 فیصد زیادہ کھاد استعمال کی گئی جس سے فی ایکڑ پیداوار میں34 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیاگیا۔حکومت کی جانب سے کیڑے مار دوائوں پر جی ایس ٹی ختم کردیے جانے کے سبب اس سال کیڑے مار دوائوں کی قیمت بھی گزشتہ سال سے کم تھی جس کی وجہ سے اس سال کاشتکاروں کوفصل کو کیڑوں کے حملوں سے بچانے کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے 25 فیصد زیادہ کیڑے مار دوائیں استعمال کیں۔ان تمام مثبت عوامل کی وجہ سے اس سال کپاس کی فی ایکڑ پیداوار 20.28 من ریکارڈ کی گئی جبکہ گزشتہ سال فی ایکڑ پیداوار14.72 من ریکارڈ کی گئی تھی۔
مذکورہ بالا حقائق سے ظاہرہوتاہے کہ کپاس کی فصل کامطلوبہ ہدف حاصل نہ کرسکنے کی وجہ سے متوقع رقبے پر کپاس کاشت نہ کیاجانا ہے اور متوقع رقبے پر کپاس کاشت نہ کرنے کی بنیادی وجہ گنے اور چاول کی فصل کاشت کرنے کے رجحان میں اضافہ ہے کیونکہ سندھ اورپنجاب میں سیاسی بنیادوں پر شوگر ملز لگانے کے اجازت ناموں کے اجرا کے بعد گنے کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور کاشتکار کو کپاس کی نسبت کم محنت اور کم وقت میں زیادہ آمدنی ہوجاتی ہے اور ظاہر ہے کہ جب کاشتکار کو محنت کیے بغیر اچھی رقم مل رہی ہوتووہ سخت محنت کرکے کپاس کیوں اُگائے گا۔اس صورت حال کاتقاضہ ہے کہ حکومت کپاس کی پیداوار والے علاقوں میں کپاس کی بوائی کو یقینی بنائے ا ور کپاس کی فصل والی زمینوں پر کپاس کے سیزن میں متبادل فصلوں کی بوائی پر پابندی عائد کرے اور کپاس کی قیمتِ خرید بھی متبادل فصلوں سے حاصل ہونے والی قیمت سے کچھ زیادہ رکھی جائے تاکہ کاشتکاروں کو ان کی محنت کے مناسب آمدن کی ادائیگی یقینی ہوسکے،کپاس کی پیداوار کے علاقے میں قائم شوگر مل مالکان کو شکر تیار کرنے کے لیے گنے کی جگہ چقندر اوردیگر متبادلات پر انحصار کرنے پر مجبور کیاجائے، جب تک ایسا نہیں ہوتا پاکستان کو اپنی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کادرجہ رکھنے والی ٹیکسٹائل کی صنعت کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کپاس کی درآمد پر بھاری زرمبادلہ خرچ کرتے رہنے پر مجبور رہنا پڑے گا۔
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...