... loading ...
کوئی تحریری حکم نہیں دیا گیا، زبانی ہدایت دی گئی، یہ بانڈ حکومت بھی جاری کرے گی اور مختلف بینک اپنے طورپر بھی جاری کرسکیں گے،بینکنگ ذرائع
حکومت کو قرضوں پر سود کی ادائیگی اور کرنٹ اکائونٹس کے بڑھتے ہوئے خسارے کی وجہ سے زرمبادلہ کی شدید کمی کا سامنا ، ڈالر بانڈز بھی غیر ملکی قرض ہی کی ایک شکل ہوگی
ایچ اے نقوی
درآمدات اور برآمدات میں بڑھتے ہوئے تفاوت کی وجہ سے بھاری شرح سود پر حاصل کیے قرضوں سے پیداکردہ زرمبادلہ کے ذخائر پر بڑھتے ہوئے دبائو کو کم کرنے کے لیے اب اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو درآمدات کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک ڈالر بانڈ جاری کرنے کی تلقین اور اس حوالے سے ان کی حوصلہ افزائی کرنا شروع کردی ہے۔تاہم مالیاتی امور کے ماہرین اس کو ایک خطرناک طریقہ قرار دے رہے ہیں۔ ان کاکہناہے کہ اگر بینکوں نے ایکسچینج ریٹ میں ہونے والی کمی بیشی کے خطرات درآمد کنندگان کو منتقل نہ کیے تو بینکوں کو خطرناک صورت حال کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتاہے۔
ماہرین مالیات اور تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ یہ صورت حال اس لیے پیداہوئی ہے کہ حکومت کو قرضوں پر سود کی ادائیگی اور کرنٹ اکائونٹس کے بڑھتے ہوئے خسارے کی وجہ سے زرمبادلہ کی شدید کمی کا سامنا ہے ، اس صورتحال سے نکلنے کے لیے اسٹیٹ بینک کے سامنے آسان راستہ یہی تھا کہ بینکوں کے ذریعہ زرمبادلہ حاصل کیاجائے۔
اطلاعات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اگرچہ ابھی تک بینکوں کو ڈالر بانڈ جاری کرنے کا کوئی تحریری حکم نہیں دیا ہے لیکن زبانی طورپر انہیں کہاگیاہے کہ وہ لیٹر آف کریڈٹ کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے بین الاقوامی منڈی میں ڈالر بانڈ جاری کرنے کے آپشن پر بھی غورکریں۔بینکنگ ذرائع کاکہناہے کہ یہ بانڈ حکومت کی جانب سے بھی جاری کیے جائیں گے اور مختلف بینک اپنے طورپر بھی جاری کرسکیں گے۔ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک کی خواہش ہے کہ بھاری مشینریز اور دیگر میگاپراجیکٹس کے لیے بھاری درآمدات کے لیے کھولے جانے والے لیٹر آف کریڈٹ کی ادائیگیاں ملک میں نہیں بلکہ بیرون ملک پیدا کردہ وسائل کے ذریعہ ہی کی جائیں تاکہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر پر کوئی اثر نہ پڑے اورحکومت پر واجب الادا قرضوں میں بھی اضافہ نظر نہ آئے۔اس صورت حال میں بینکوں کے سامنے دو ہی راستے رہ جاتے ہیں یاتو وہ بین الاقوامی منڈی سے قرض حاصل کریں یاڈالر بانڈ کی فروخت کے ذریعے رقم حاصل کریں جبکہ یہ بھی غیر ملکی قرض ہی کی ایک شکل ہوگی۔ذرائع کاکہنا ہے کہ غیر ملی بینکوں سے براہ راست قرض کے حصول کی صورت میں تمام بوجھ درآمد کنندگان کو برداشت کرنا پڑے گا،جبکہ بانڈز کے ذریعہ حاصل کردہ رقم سے بینکوں کو زیادہ خطرات کاسامنا کرناپڑسکتاہے اورایکسچینج ریٹ میں بہت زیادہ اضافے کی صورت میں بینک شدید مشکلات سے دوچار ہوسکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے ذرائع کاکہناہے کہ بینک کے اعلیٰ حکام کا خیال ہے کہ پاکستانی بینکوں کی ریٹنگ اچھی ہے اورگزشتہ سال اکتوبر میں موڈی کی انویسٹرز سروس نے پاکستان کے بینکاری نظام کو مستحکم قرار دیاتھا اور خیال ظاہر کیاتھا کہ پاکستانی بینک مستحکم ڈیپازٹ کی بنیاد پر مزید ترقی کرسکتے ہیں۔اس لیے وہ بیرون ملک ڈالر بانڈ جاری کرکے بآسانی مطلوبہ رقم حاصل کرسکتے ہیں۔ڈالر بانڈ جاری کرنے کی تجویز کا بنیادی مقصد انٹربینک مارکیٹ سے دبائو کو فنانسنگ کے دیگر ذرائع کی جانب منتقل کرنا ہے ۔ذرائع کے مطابق بھاری مشینری اور خام تیل کی درآمد میں اضافے کی وجہ سے ملک کی درآمدات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے جبکہ ہماری برآمدات درآمدات کاساتھ دینے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل دبائو میں رہتے ہیں۔
ملک میں درآمدات میں اضافے کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ جنوری2017ء میں ہماری درآمدات کی مجموعی مالیت 4 ارب 74 کروڑ ڈالر کے مساوی تھیں جو کہ جنوری 2016 ء کے مقابلے میں37 فیصد زیادہ تھیں۔درآمدت کے حوالے سے یہ تمام ادائیگیاں انٹربینک مارکیٹ ذرائع سے کی گئیں۔آئی ایم ایف پروگرام ختم ہونے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے ہونے والی کمی نے اسٹیٹ بینک کو زرمبادلہ کے حصول کے متبادل ذرائع تلاش کرنے پر مجبور ہونا پڑا اور ڈالر بانڈ اسی طرح کاایک آسان لیکن ماہرین مالیات کے مطابق ایک پر خطر ذریعہ ہے۔
جہاں تک زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی صورتحال کاتعلق ہے تو اس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 10 فروری کو اسٹیٹ بینک کے پاس گزشتہ 9 ماہ میں پہلی مرتبہ زرمبادلہ کے ذخائر مزید کم ہوکر 16 ارب 99 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہ گئے تھے۔جبکہ اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ گزشتہ ساڑھے تین ماہ کے دوران سرکاری طورپر زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ارب90 کروڑ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
بینکاری ذرائع کاکہناہے کہ اگر بینک اسٹیٹ بینک کے مشورے کے مطابق ڈالر بانڈ جاری کرکے زرمبادلہ جمع کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں کرنسی میں اتار چڑھائو کے شدید خطرات کاسامنا کرنا پڑ سکتاہے جس سے ان کی ریٹنگ بھی اثر انداز ہوسکتی ہے۔بینکاری ذرائع اس طریقہ کار کو غیرمنطقی قرار دیتے ہیں۔ان کاکہناہے کہ اس سے بینکوںکو جو بوجھ برداشت کرناپڑے گا وہ روپے کی صورت میں ہوگا اور اس طرح ان کے رسک میں 8 فیصد سے زیادہ کااضافہ ہوسکتاہے۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک کامؤقف یہ ہے کہ زرمبادلہ کی تمام رقم جس میں کمرشل اورنان کمرشل شامل ہے جس میں برآمدات ،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیل زر،انٹر بینک مارکیٹ کے ذریعہ ہی وصول ہوتی ہے اور زرمبادلہ سے متعلق قوانین کے تحت اسٹیٹ بینک اس طرح کی ادائیگیوں کے لیے زرمبادلہ فراہم کرنے کاپابند نہیں ہے۔ اسی طرح برآمدات اور بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقم کے عوض حاصل ہونے والا زرمبادلہ آتھرائیزڈ ڈیلرز بھی اسٹیٹ بینک کو دینے کے پابند نہیں ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے ترجمان کاکہناہے کہ اسٹیٹ بینک وقتاً فوقتاً اپنے زرمبادلے کے ذخائر میںاضافہ کرنے اور انٹربینک ایف ایکس مارکیٹ میں بہت زیادہ اتارچڑھائو کو کنٹرول کرنے کے لیے فارن کرنسی مارکیٹ میں مداخلت ضرور کرتاہے کیونکہ کرنسی کو مستحکم رکھنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو ایک حد پر قائم رکھنے کے لیے ایسا کرنا ضروری ہوتاہے۔
اب دیکھنایہ ہے کہ کمرشل بینک اپنی زرمبادلہ کی ضروریات اور ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کے مشورے کے مطابق ڈالر بانڈ جاری کرنے کاآسان طریقہ اختیار کرتے ہیں یاکوئی ایسا متبادل طریقہ اختیارکرتے ہیں جس میں ڈالر بانڈ کے مقابلے میں خطرات کم ہوں اور بینک کے کھاتیدار یعنی لیٹر آف کریڈٹ کھلوانے والے صنعت کار اور تاجر بھی زیادہ زیر بار نہ ہوں۔
کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد بھارتی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے جب مناسب وقت آئے گا تو پاکستان اجلاس بلانے کی درخواست کرے گا دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے ، نہ صرف پاکستان بلکہ شمالی امریکا تک کے معاملات میںیہ بات دستاویزی ...
ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے ، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام فورمز پر گئے لیکن ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا...
پہلگام میں صرف ہندوؤں کو نہیں بلکہ مسلمانوں اور دوسرے ممالک کے لوگوں کو بھی ٹارگٹ کیا انسانی حقوق کی کارکن اور حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارت پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کر رہا ہے ، کشمیری قوم بڑی بھاری قیمت ادا کر رہی ہے ۔پریس کان...
عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر رپورٹ جاری عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی تنزلی ہوگئی۔عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر نئی رپورٹ جاری کردی۔عالمی پریس فریڈم ان...
بھارتی اقدامات پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا ہے، شہباز شریف وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے با...
موجودہ حالات میںچین کے ساتھ مشترکہ فوجی تعاون کی بات چیت شروع کرنا ضروری ہے بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس کے قریبی ساتھی فضل الرحمان کا بھارت کو کرار جواب بنگلادیش کے سابق آرمی آفیسر فضل الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان پر حملہ ہوا تو ہم بھارت کی 7شمال مشرقی ریا...
بھارت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے پاکستان کی جاری امداد روکنے کا مطالبہ کیا تھا ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 9مئی کو اپنے شیڈول کے مطابق ہی ہوگا، نمائندہ آئی ایم ایف آئی ایم ایف نے پاکستان مخالف بھارتی مطالبہ مسترد کردیا ہے جب کہ پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر پیکیج ملنے کا بھی امکان ہ...
زمین سے زمین تک مار کرنے والا میزائل450کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے تجربے کا مقصد افواج کی عملی تیاری جانچنا اور میزائل کے اہم تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لینا تھا، آئی ایس پی آر پاکستان نے آج کامیابی کے ساتھ ابدالی ویپن سسٹم کا تربیتی تجربہ کیا ہے ...
فیک انکاؤنٹر کے فوری بعد بھارتی میڈیا کو لاشیں اور پلانٹڈ ہتھیار کی ویڈیوز اور تصویریں شیئر کی جائیں گی غیر قانونی قید افراد کو مارنے کے بعد پاکستان کی طرف سے سرحد پار دہشت گرد قرار دیا جائے گا، ذرائع بھارتی فوج اور انٹیلی جنس نے غیر قانونی اور جبراً حراست میں رکھے معصوم پاکس...
پوری قوم پہلگام واقعے کے غم میں مبتلا ہے اور مودی بہار انتخابات میں مصروف ہیں، میڈیا مودی پہلگام واقعے کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کررہے ہیں، سیاسی تجزیہ کار پہلگام فالس فلیگ کے فوراً بعد مودی کی بہار الیکشن کے لیے اچانک سرگرمیاں بھارتی میڈیا کی شہ سرخیوں...
بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...
پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...