وجود

... loading ...

وجود

واٹربورڈکے سالانہ36کروڑ روپے ہائیڈرینٹس اور ٹینکر مافیا پینے لگی

پیر 13 فروری 2017 واٹربورڈکے سالانہ36کروڑ روپے ہائیڈرینٹس اور ٹینکر مافیا پینے لگی

کراچی میں پانی سے محروم علاقوں کو پانی کی فراہمی کے لئے قائم واٹر بورڈ کے 26ہائیڈرنٹس کو پیپلزپارٹی کی اعلیٰ شخصیات کے کارندوں پر مشتمل بااثر مافیا کو نوازنے کے لئے بند کیا گیاتھا۔ سرکاری خزانے کو 30کروڑ روپے کا چونا لگانے والی مافیا سرکاری طور پر بند ظاہر کیے گئے تمام ہائیڈرینٹس دن رات چلا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں سردی کے موسم میں تو پانی بیچنے والوں کا مندا ہوتا ہے لیکن گرمیوں میں پانی کی غیرمعمولی طلب کے باعث شہر کی واٹر اور ٹینکر مافیا کی چاندی ہوجاتی ہے۔ اب جبکہ موسم گرما سر پر آن کھڑا ہے تو شہر میں پانی فراہم کرنے والے ادارے واٹر بورڈ کی غیر منطقی پالیسی کی وجہ سے واٹر مافیا کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں دکھائی دیتا ہے۔
شہر میں گرمی شروع ہورہی ہے اور پانی سے محروم رکھے گئے علاقوں میں پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات یا منصوبہ بندی کی جاتی۔ لیکن ادارے کی جانب سے ڈیکلئیرڈ 26واٹر ہائیڈرنٹس بھی بند کر دیے، ان قانونی ہائیڈرنٹ سے کراچی کے ان علاقوں میں پانی کی فراہمی کی جاتی رہی جہاں ادارے کی جانب سے پانی کی فراہمی کا انتظام نہیں یا واٹر مافیا کی ملی بھگت سے ادارے کے کارندے لائنوں کے ذریعے پانی جانے نہیں دیتے۔ ماضی میں ان ہائیڈرینٹس سے ادارے کو ماہانہ تین کروڑ روپے کی آمدنی ہوتی تھی جو سالانہ چھتیس کروڑ روپے سے بھی زائد بنتی تھی۔ اسے مزید بہتر کرکے ادارے کی آمدنی میں اضافہ کیا جاسکتا تھا مگر مافیا ز کی ملی بھگت سے اس آمدنی کو کم کرنے کے لئے مختلف علاقوں میں بااثر واٹر مافیا کے ہاتھوں غیرقانونی ہائیڈ رینٹس کھلوا دیئے۔ یوں غیرقانونی طور پر قائم ہائیڈرینٹس مالکان کی چاندی ہوگئی اور ادارے کو ہونے والی لگ بھگ 36کروڑ روپے کی سالانہ آمدنی بھی کم ہوکر صرف دس بارہ کروڑ تک محدود ہوگئی۔ باقی ریونیو سے ادارے کے کرپٹ افسران اور ان کی ملی بھگت سے واٹر مافیا کی جیبیں بھرنے لگا۔ یوں سونے کی مرغی نما سرکاری ادارے واٹر بورڈ کو کروڑوں روپے کو تباہی کے دہانے تک پہنچا دیا گیا۔ اسی پر اکتفا نہیں یومیہ بنیادوں پر سونے کا انڈا کھانے والی مافیا نے پوری مرغی ہی ہڑپنے کی منصوبہ بندی کرلی۔ جس کی آڑ میں مختلف اوقات میں آپریشن بھی کیے گئے اور انہیں مک مکا کے بعد پھر فعال کردیا جاتا رہا۔ اس سے قانونی ہائیڈرینٹس کی آمدنی کم ہونے لگی جو ماضی قریب میں صرف بارہ کروڑ روپے تک ہوگئی تھی۔ اس صوتحال سے مقتدر حلقوں کو ان ہائیڈرینٹس کی ناکامی کا تاثر دیا گیا۔ تو زبانی احکامات کے تحت شہر میں تمام ہائیڈرنٹس کو بند کرادیا گیا۔ جس سے علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت پیدا ہوگئی، ادھر واٹر ٹینکرز ایسوسی ایشن کو بھی اس سلسلے میں واٹر بورڈ مافیاز نے متحرک کرکے شارع فیصل بند کرادی جسے جواز بناکر من پسند افراد کے زیرکنٹرول 6ہائیڈ رینٹس دوبارہ کھول دیے گئے۔ جن میں گلشن اقبال میں نیپا چورنگی، لانڈھی میں فیوچر کالونی، گارڈن، نارتھ ناظم آباد میں سخی حسن، بلدیہ ٹاون اور لانڈھی نمبر 2میں واقع ہائیڈرنٹ شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم آباد ہائیڈ رینٹ جسے شہریوں کے احتجاج پر سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر بند کیا گیا تھا کو پھر کھولنے کے لئے ساز باز کی گئی۔ اس وقت تک ہائیڈرنٹ کے علاوہ کراچی میں سرگرم قبضہ مافیا اور بااثر واٹر گروپ نے بظاہر بند ہائیڈرنٹس پر بھی ادارے کے افسران کی ملی بھگت سے کام شروع کر رکھا ہے جس کی وجہ سے ادارے کو لاکھوں روپے یومیہ کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اس سلسلے میں تاحال پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے کارندے کھلے عام ان ہائیڈرنٹس سے پانی فروخت کررہے ہیں۔ ان کے زیر اثر ہائیڈرنٹس میں کورنگی چکرا گوٹھ، سائٹ، صفورا گوٹھ اور دیگر شامل ہیں جن کی نگرانی کلہوڑ اور شکیل نامی افراد کرتے ہیں جبکہ دیگر علاقوں نیو کراچی صبا سینما، لانڈھی بھینس کالونی، منگھوپیر، ملا حسین بروہی، اورنگی ٹاون، سائٹ نمبر 2، ہائی کورٹ لاجز اور چکرا گوٹھ کورنگی کے ہائیڈرنٹس شامل ہیں۔
ہائیڈرینٹس اور ٹینکر مافیا کے
بعدایک اور مافیا منظم ہوگئی
کراچی میں ہائیڈرنٹ اور ٹینکر مافیا تو موجود ہے ہی، اب پانی چوری کرنے والی ایک اور منظم واٹر مافیا کا انکشاف ہوا ہے۔ کراچی واٹربورڈ کا پانی چوری کرکے شہریوں کو فروخت کرنے والی واٹر ہائیڈرینٹس اور ٹینکرز مافیا تو شہریوں کولوٹ ہی رہی ہے لیکن اس سے کہیں بڑی دوسری واٹر مافیا شہر کے انڈسٹریل ایریاز میں واٹر بورڈ کے مساوی خفیہ اور منظم نیٹ ورک بنا چکی ہے۔ سائٹ میں اس مافیا کے دس بڑے گروہ سرگرم ہیں جن کا نیٹ ورک لگ بھگ گیارہ کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سائٹ میں اس مافیا کے 20پمپنگ اسٹیشن ہیں، جہاں سے 3سے 8انچ کے پائپس کے ذریعے پانی فیکٹریوں کو کمرشل ریٹس پر دیا جاتا ہے۔ اس کام میں واٹر بورڈ کے عملے کی مافیاز سے ملی بھگت کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ انڈسٹریل ایریاز میں واٹر بورڈ کا نیٹ ورک غیرفعال کیا جاچکا ہے اور اگر کہیں واٹر بورڈ کا نیٹ ورک ہے تو اسے استعمال نہیں ہونے دیا جارہا۔ ذرائع کے مطابق حب ڈیم سے فراہمی بند ہونے سے شہر کو پانی کی کمی کا سامنا تھا اور ناغہ سسٹم بنا دیا گیا تھالیکن مافیاز کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل ہے نہ ہی پانی چوری کا ناغہ، بارہ مہینے، سات دن اور چوبیس گھنٹے پانی چوری ہوتا ہے۔ شہر میں لوڈشیڈنگ ہو یا بجلی کا بحران اس مافیا کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہیوی جنریٹرز لگاکر 30سے 100ہارس پاؤر کے پمپس پانی چوری اور سپلائی جاری رکھتے ہیں۔ تاجر کہتے ہیں مقامی سیاسی رہنما اور سائٹ ایسوسی ایشن کے بعض ذمے دار اس واٹر مافیا کاحصہ ہیں، اسی ملی بھگت سے واٹر مافیا سائٹ کی فیکٹریوں سے ماہانہ کئی کروڑ روپے وصول کرتی ہے۔ یہ وصولیاں بھی خفیہ نہیں بلکہ واٹر بلوں کی مد میں بینک اکاونٹس یا کراس چیکس سے وصولیاں ہوتی ہیں۔
پانی کی کمی ختم کرنے کے بجائے
شہریوں کو اعدادوشمار میں الجھا دیا گیا
کراچی کے مختلف علاقوں گلستان جوہر، نارتھ ناظم آباد، نیوکراچی، ماڈل کالونی، ایف سی ایریا، ناظم آباد، بلدیہ ٹائون سائٹ، اورنگی ٹائون، لانڈھی ، کورنگی ، کھارادر، رنچھوڑ لائن، لائنزایریا، منگھوپیر روڈ کے علاقوں میں پانی کی عدم فراہمی نے شہریوں کو آٹھ آٹھ آنسورلا دیا ہے ،دوسری جانب ٹینکر مافیا پانی کے کمی سے پریشان شہری کی مجبوری کا خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں،پانی کی کمی کا شکار پریشان شہری مہنگے داموں واٹرٹینکر خرید رہے ہیںدوکروڑ سے زائد آبادی کے شہر میں سرکاری اعداد شمار کے مطابق پانی کی طلب ایک ہزارتین سو ملین گیلن یومیہ ہے جبکہ اس کوسات سو ملین گیلن پانی فراہم کیاجاتا ہے،واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے پاس صنعتوں کو پانی کی فراہمی بڑھانے کی گنجائش نہیں لیکن ٹینکر مافیا واٹر بورڈ کی لائنوں سے پانی نکال کر پورے شہر کو فراہم کررہی ہیں،ٹینکر مافیا شہر کے متوازی نظام کا حصہ بن چکی ہے، اس پریشان کن صورتحال پر کسی سیاسی جماعت نے نہ تو لاکھوں کا مجمع اکٹھاکیا اور نہ ہی کوئی سونامی آیا ۔ وزرا پانی کی کمی ختم کرنے کے بجائے شہریوں کو اعداد وشمار میں ہی اُلجھا کے رکھنا چاہتے ہیں،کراچی میں پانی کی کمی کا شکار شہری رمضان سے قبل اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔ حکومت کواس مسئلے کو حل کرنے کے لیے جلد سے جلد اقدامات کرنا ہوں گے۔شہر قائد میں پانی کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اس شہر کے باسی سمندر کے قریب رہنے کے باوجود پانی کو ترس رہے ہیں۔ عوام کی جانب سے حکومت اور انتظامیہ کے خلاف کئی بار احتجاج کیا جا چکا ہے لیکن اس کے باوجود اقتدار کے مزے لوٹنے والے بے حس حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ عوام پیاسے اور حکمران کے دسترخوان ٹھنڈے مشروبات سے سجے ہوتے ہیں ۔پانی کے مصنوعی بحران کی سبب اس وقت شہر کراچی کے عوام سراپا احتجاج ہیں لیکن حکمران مسئلہ کو شاید سنجیدگی سے لے ہی نہیں رہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے بجٹ میں پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے رقم تو مختص کی گئی تھی لیکن تاحال منصوبوں پر کام شروع نہیں کیا گیا۔واٹر ہائیڈرنٹس مالکان کا کہنا ہے کہ حکومت کے غیرمنصفانہ رویے کی وجہ سے شہریوں کو پانی نہیں مل رہا۔
کراچی میں منشیات فروشی کے بعد بڑا کاروبار واٹرہائیڈرینٹس کا مانا جاتا ہے
کراچی میں اس وقت ہزاروں کی تعداد میں واٹر ٹینکر موجود ہیں جو پورے کراچی کا احاطہ کرتے ہیں۔ اس وقت کراچی میں غیر قانونی کاروباروں میں منشیات کے بعد سب سے زیادہ منافع بخش بزنس غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کو سمجھا جاتا ہے جس میں دن دُگنی اور رات چوگنی ترقی ہوتی ہے۔ گزشتہ چند مہینوں سے گلستان جوہر کے متعددبلاکس میں پانی کی فراہمی معمول کے مطابق تھی، اس کی وجہ چند ماہ قبل واٹر ٹینکر اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کیا گیا آپریشن تھا تاہم اب یہ مافیا دوبارہ سرگرم ہو چکی ہے اور بھر پور طریقے سے ایک مرتبہ پھر ان بلاکوں کے حصہ کا پانی چوری کر کے فروخت کیے جانے کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو چکا ہے ۔ اس چوری میں واٹر بورڈ کا عملہ ملوث ہے۔ چوری کے نتیجے میں گلستان جوہر کے متعدد بلاکوں کے مکینوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور انھیں اپنے ہی حصہ کا چوری شدہ پانی خرید کر استعمال کرنا پڑ رہا ہے ۔ یہاں ایک مرتبہ پھر ٹینکر مافیا کی چاندی ہے اور بے چارے کراچی کے شہری ان طاقتور جنوں کے سامنے بالکل بے بس دکھائی دیتے ہیں۔ نئے میئر کراچی وسیم اختر صاحب نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیاہے۔ اگرچہ واٹر بورڈ کو حکومت سندھ نے ایک الگ ادارہ بنا دیا ہے لیکن اس کے باوجود ان سے کراچی کے عوام کی اپیل ہے کہ وہ اس معاملے پر ایکشن لیں اور یہاں کے مکینوں کے اس دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ اس طرح اس شہر کے بلدیاتی ادارے اور نئے میئر کراچی اپنی موجودگی کا کچھ تو ثبوت دیں۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر