وجود

... loading ...

وجود

مشکوک مذہبی رہنمائوں سے متعلق پولیس کے لیے نیا ضابطہ اخلاق

جمعرات 09 فروری 2017 مشکوک مذہبی رہنمائوں سے متعلق پولیس کے لیے نیا ضابطہ اخلاق

ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے کچھ قوانین وفاقی اور کچھ قوانین صوبائی ہوتے ہیں۔ مقصد اس کا یہ ہوتاہے کہ ان قوانین کے ذریعہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ ہو اور اگر کوئی قانون ہاتھ میں لے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔ ملک میںرائج مختلف قوانین میں صوبوں کو ’’فورتھ شیڈول‘‘ کا بھی اختیار حاصل ہے جس کے تحت وہ لوگ جن کا تعلق مذہبی جماعتوں سے ہے لیکن ان کی سرگرمیاں مشکوک ہیںیاوہ تشدد میں ملوث ہیں یا تشدد پسند افراد کے حامی یا سرپرست ہیں تو ان کے نام اس فورتھ شیڈول میں شامل کیے جاتے ہیں۔ اس فہرست میں شامل افراد ایک لحاظ سے آزاد ہوتے ہوئے بھی آدھے قیدی ہوتے ہیں۔ان کو روزانہ اپنے تھانے میں شام کو حاضر ہونا پڑتا ہے اگر وہ دوسرے شہر جانا چاہتے ہیں تو پہلے اپنے علاقہ کے تھانے کو اطلاع دیں اور پھر جب کسی شہر میں جائیں تو اس شہر کے تھانے کو اطلاع دیں کہ وہ کس کام سے آئے ہیں؟ کس کے پاس ٹھہرے ہیں؟ اور جب واپس اپنے علاقے میں جائیں تو اپنے علاقے کے تھانہ کو آگاہ کریں کہ وہ اتنے دن کہاں اور کس مقصد کے لیے گئے تھے؟ اور یہ کارروائی غیر معینہ مدت تک کے لیے چلتی رہتی ہے۔
فورتھ شیڈول میں شامل ہر شخص کی زندگی عذاب سے کم نہیں ہوتی مگر سالہا سال سے یہ پریکٹس چلی آرہی ہے کوئی اس میں تبدیلی پر سوچ ہی نہیں رہا تھا۔ سندھ کے موجودہ سیکریٹری داخلہ شکیل احمد منگینجو اچھی شہرت رکھتے ہیں، کم از کم اپنا دامن مالی بے قاعدگیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے پاک رکھا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق جب شکیل منگینجو نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تو دیگر ایشوز کی طرح ان کو یہ ایشو بھی بتایا گیا تو وہ سکتے میں آگئے کہ کئی برسوں سے لوگوں کو فورتھ شیڈول میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے جب طریقہ کار دریافت کیا تو مزید تشویش میں مبتلا ہوگئے ۔ ان کو بتایا گیا کہ کوئی بھی ایس ایس پی ایک خط محکمہ داخلہ کو لکھ کر بھیجتا ہے اور اس کا نام فورتھ شیڈول میں ڈال دیا جاتا ہے اور پھر کئی برسوں تک فورتھ شیڈول میں شامل لوگ تھانوں کے چکر کاٹنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ انہوں نے جب تمام ایس ایس پیز سے ان افراد کا کرمنل ریکارڈ مانگا ‘ حالیہ کردار کی رپورٹ مانگی‘ حتیٰ کہ ان کے شناختی کارڈ نمبر مانگے تو ان کو اطمینان بخش جواب نہ مل سکا اور بتایا گیا کہ ان کے پاس ان افراد کا کوئی بھی ریکارڈ نہیں ہے‘ سیکریٹری داخلہ مخمصے کا شکار ہوئے بالآخر انہوں نے ہمت کی اور سندھ پولیس کو خط لکھ دیا کہ فورتھ شیڈول میں شامل 580 افراد کے شناختی کارڈ‘ کرمنل ریکارڈ اور تازہ ترین سرگرمیوں کی رپورٹ محکمہ داخلہ کو بھیجی جائے۔ اس پر بھی ان کو کوئی جواب نہ ملا تو وہ مزید پریشان ہوگئے اور پھر انہوں نے اعلیٰ حکام سے منظوری لینے کے بعد دو الگ الگ کمیٹیاں بنادیں۔ ایک کمیٹی ہر ضلع میں بنائی گئی ہے جس کے سربراہ ایس ایس پی ہوں گے اور دوسری کمیٹی صوبائی سطح کی بنائی گئی ہے جس کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ ہوں گے۔ دونوں کمیٹیوں کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ اب ہر ایک کیس کا انفرادی جائزہ لے اور جن کا نام فورتھ شیڈول میں شامل ہے ان کو بھی صفائی کے لیے طلب کرے ۔ان کا پورا ریکارڈ بنائے اور ضلعی کمیٹی اپنی رپورٹ صوبائی کمیٹی کو ارسال کرے اور ضلعی کمیٹی یا پھر صوبائی کمیٹی کسی کا نام خارج بھی کرسکتی ہے اور نئے نام بھی شامل کرسکتی ہے لیکن اس کے لیے باقاعدہ جواز بتانا ضروری ہوگا کیونکہ اس طرح تو کئی بے گناہ افراد پولیس کی اندھی رپورٹ پر عذاب کا شکار ہیں‘ اس اقدام سے سینکڑوں افراد کی جان میں جان آئی ہے کیونکہ ان کی فریاد کوئی بھی نہیں سن رہا تھا، ہرکسی نے پولیس کی بھیجی گئی فہرست پر خاموشی اختیار کی ہوئی تھی مگر سندھ کے سیکریٹری داخلہ شکیل احمد منگینجو نے خوفخدا دل میں رکھ کر ایک دلیرانہ قدم اٹھالیا۔ان کا موقف ہے کہ اگر کوئی جرم میں ملوث ہے تو اس کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے اور عدالتوں کو فیصلہ کرنے دیا جائے کہ وہ ان کو کیا سزا دیتی ہیںمگر یہ پولیس یا محکمہ داخلہ کو حق حاصل نہیں کہ کسی کو برسوں تک ذہنی عذاب میں مبتلا رکھا جائے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نئی پالیسی کے بعد پولیس کے لیے ایک رکاوٹ کھڑی ہوگئی ہے، اب پولیس کا کوئی بھی افسر کسی کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی درخواست دے گا تو اس کو پہلے متعلقہ شخص کا کرمنل ریکارڈ دینا ہوگا ، پھر حالیہ دنوں میں ان کی سرگرمیوں کا ذکر کرنا ہوگا اور ان کا شناختی کارڈ بھی دینا ہوگا تاکہ اس کو مشکوک سرگرمیوں کے باعث بیرون ممالک جانے سے روکا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فورتھ شیڈول کی اب کچھ عرصے بعد ایک نئی فہرست بنے گی ، اس بار جو فہرست تیار ہوگی اس میں پورا ریکارڈ ہوگا اور پولیس کے لیے اب ممکن نہیں رہے گا کہ کسی بے گناہ کو اس میں شامل کرسکے۔


متعلقہ خبریں


بھارت سے بڑھتی کشیدگی، پاکستان کا سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور وجود - اتوار 04 مئی 2025

کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد بھارتی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے جب مناسب وقت آئے گا تو پاکستان اجلاس بلانے کی درخواست کرے گا دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے ، نہ صرف پاکستان بلکہ شمالی امریکا تک کے معاملات میںیہ بات دستاویزی ...

بھارت سے بڑھتی کشیدگی، پاکستان کا سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور

بی این پی کے سربراہ ا خترمینگل نے عوامی مزاحمت کا اعلان کردیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے ، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام فورمز پر گئے لیکن ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا...

بی این پی کے سربراہ ا خترمینگل نے عوامی مزاحمت کا اعلان کردیا

پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ،مشعال ملک وجود - اتوار 04 مئی 2025

پہلگام میں صرف ہندوؤں کو نہیں بلکہ مسلمانوں اور دوسرے ممالک کے لوگوں کو بھی ٹارگٹ کیا انسانی حقوق کی کارکن اور حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارت پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کر رہا ہے ، کشمیری قوم بڑی بھاری قیمت ادا کر رہی ہے ۔پریس کان...

پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ،مشعال ملک

پریس فریڈم انڈیکس ،پاکستان کی تنزلی، 152سے 158درجے پر آگیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر رپورٹ جاری عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی تنزلی ہوگئی۔عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر نئی رپورٹ جاری کردی۔عالمی پریس فریڈم ان...

پریس فریڈم انڈیکس ،پاکستان کی تنزلی، 152سے 158درجے پر آگیا

بھارت پہلگام واقعے میںکوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا،وزیراعظم وجود - اتوار 04 مئی 2025

  بھارتی اقدامات پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا ہے، شہباز شریف وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے با...

بھارت پہلگام واقعے میںکوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا،وزیراعظم

پاکستان پر حملہ ہو تو بھارت کی سات ریاستوں پر قبضہ کرلیں گے ،بنگلادیشی میجر جنرل وجود - اتوار 04 مئی 2025

موجودہ حالات میںچین کے ساتھ مشترکہ فوجی تعاون کی بات چیت شروع کرنا ضروری ہے بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس کے قریبی ساتھی فضل الرحمان کا بھارت کو کرار جواب بنگلادیش کے سابق آرمی آفیسر فضل الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان پر حملہ ہوا تو ہم بھارت کی 7شمال مشرقی ریا...

پاکستان پر حملہ ہو تو بھارت کی سات ریاستوں پر قبضہ کرلیں گے ،بنگلادیشی میجر جنرل

بھارتی مطالبہ مسترد ،آئی ایم ایف سے پاکستان کو 2.3ارب ڈالر پیکیج ملنے کا امکان وجود - اتوار 04 مئی 2025

بھارت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے پاکستان کی جاری امداد روکنے کا مطالبہ کیا تھا ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 9مئی کو اپنے شیڈول کے مطابق ہی ہوگا، نمائندہ آئی ایم ایف آئی ایم ایف نے پاکستان مخالف بھارتی مطالبہ مسترد کردیا ہے جب کہ پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر پیکیج ملنے کا بھی امکان ہ...

بھارتی مطالبہ مسترد ،آئی ایم ایف سے پاکستان کو 2.3ارب ڈالر پیکیج ملنے کا امکان

پاکستان نے ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  زمین سے زمین تک مار کرنے والا میزائل450کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے تجربے کا مقصد افواج کی عملی تیاری جانچنا اور میزائل کے اہم تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لینا تھا، آئی ایس پی آر پاکستان نے آج کامیابی کے ساتھ ابدالی ویپن سسٹم کا تربیتی تجربہ کیا ہے ...

پاکستان نے ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا

بھارت میں قید بے گناہ پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں مارنے کا منصوبہ وجود - اتوار 04 مئی 2025

فیک انکاؤنٹر کے فوری بعد بھارتی میڈیا کو لاشیں اور پلانٹڈ ہتھیار کی ویڈیوز اور تصویریں شیئر کی جائیں گی غیر قانونی قید افراد کو مارنے کے بعد پاکستان کی طرف سے سرحد پار دہشت گرد قرار دیا جائے گا، ذرائع بھارتی فوج اور انٹیلی جنس نے غیر قانونی اور جبراً حراست میں رکھے معصوم پاکس...

بھارت میں قید بے گناہ پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں مارنے کا منصوبہ

مودی نے پہلگام فالس فلیگ کا ڈراما بِہار الیکشن کیلئے رچایا،بھارتی میڈیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  پوری قوم پہلگام واقعے کے غم میں مبتلا ہے اور مودی بہار انتخابات میں مصروف ہیں، میڈیا مودی پہلگام واقعے کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کررہے ہیں، سیاسی تجزیہ کار پہلگام فالس فلیگ کے فوراً بعد مودی کی بہار الیکشن کے لیے اچانک سرگرمیاں بھارتی میڈیا کی شہ سرخیوں...

مودی نے پہلگام فالس فلیگ کا ڈراما بِہار الیکشن کیلئے رچایا،بھارتی میڈیا

جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...

جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت وجود - هفته 03 مئی 2025

  پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت

مضامین
سکھوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان وجود پیر 05 مئی 2025
سکھوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان

منی بدنام ہوگئی ! وجود پیر 05 مئی 2025
منی بدنام ہوگئی !

قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب وجود اتوار 04 مئی 2025
قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب

دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی وجود اتوار 04 مئی 2025
دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی

سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے وجود اتوار 04 مئی 2025
سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر