وجود

... loading ...

وجود

پانی کی تقسیم

پیر 06 فروری 2017 پانی کی تقسیم

سندھ اور پنجاب کے درمیا ن پانی کی تقسیم کا تنازع ڈھائی سو سال پرانا ہے‘ دستیاب ریکارڈ کے مطابق پچھلے ڈیڑھ سو سال میں چھ مرتبہ کمیشن بٹھانے گئے اور ہر مرتبہ یہ رپورٹ آئی کہ چونکہ سندھ سب سے آخر میں ہے اس لئے پانی پر سندھ کا پہلا حق ہے۔ یہاں تک کہ مذہبی حلقوں نے فتویٰ بھی دیا کہ مذہبی تاریخ میں بھی یہی فیصلے ہوئے تھے جو آخری علاقہ کا ہوگا پانی پر سب سے پہلے اس کا حق ہوگا۔
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو سب سے پہلے کراچی کو پانی فراہم کیا جانا چاہئے۔ کیونکہ کراچی منی پاکستان کہلاتاہے۔ ایوب خان کے دور میں سندھ اور پنجاب کا پانی پرتنازع اُٹھا تو ایوب خان نے اس وقت کے وفاقی سیکریٹری پانی وبجلی شیر محمد بلوچ سے کہا کہ وہ ماہرانہ رپورٹ دیں۔ شیر محمد بلوچ نے جیسے ہی رپورٹ تیار کرنا شروع کی اس وقت کے وزیرخارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے ایک خط لکھ کر ان پر زور دیا کہ وہ اس تنازع کی رپورٹ بھی نہ دیں اور اگر ایوب خان کا دبائو بڑھ جائے تو پھر ایسی رپورٹ نہ دینا جس سے پنجاب ناراض ہوجائے۔ شیر محمد بلوچ نے بھٹو کا دبائو مسترد کردیا اور اپنی ماہرانہ رائے دی کہ پانی پر سب سے پہلاحق سندھ کا تسلیم کیا جائے۔ ایوب خان نے اس رپورٹ پر مکمل عمل درآمد کا حکم دیا مگر جیسے ہی ذوالفقار بھٹو کی حکومت آئی تو سب سے پہلے شیر محمد بلوچ کو ملازمت سے برطرف کردیا۔ پھر اسی شیر محمد بلوچ نے ’’پانی میں ہے آخری ہچکی‘‘ نام سے ایک کتاب تحریر کی جس پر بھی بھٹو حکومت نے پابندی لگادی۔ پھر جام صادق دور میں1991ء میں پانی کا معاہدہ ہوا جس پر اس وقت پی پی نے احتجاج کرتے ہوئے سر پر آسمان اٹھالیا مگر94ء میں جب پی پی حکومت آئی تو اس وقت کے وفاقی وزیر پانی وبجلی غلام مصطفی کھر نے پانی کی تاریخی تقسیم کے نام سے ایک متنازع حکم نامہ جاری کیا جس پر آج تک حکومت سندھ اور وفاقی حکومت میں تنازع برقرار ہے کیونکہ پانی کا معاہدہ1991ء کا ہے۔94ء کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔91ء کے معاہدے کی اہم بات کراچی سے متعلق ہے کہ کم از کم10ملین ایکڑ فٹ پانی کوٹری ڈائون اسٹیڈیم سے نیچے چھوڑنا ہے۔ اس سے ایک طرف کراچی کو پینے کاپانی ملے گا اور دوسری جانب سمندر خشکی کی جانب نہیں بڑھے گا۔ اگر سمندر کو اتنی مقدار کا دریائے سندھ سے پانی نہیں ملے گا تو سمندر خشکی کی جانب بڑھتا چلا جائے گا اور پھر آئندہ بیس پچیس سال میں کراچی سے لے کر بدین تک سینکڑوں ایکڑ زمین سمندر بدر ہوجائے گی اور لاکھوں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ مگر اس فیصلے پر تاحال عمل نہیں ہوسکا ہے۔
جب پرویزمشرف نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے ریٹائرڈ وفاقی سیکریٹری اے این جی عباسی کی سربراہی میں واٹر کمیشن بنایا۔ جنہوں نے رپورٹ دی کہ8سے10ملین ایکڑ فٹ پانی ہر صورت میں چھوڑنا لازم ہے ۔ ورنہ چند برسوں بعد ضلع ٹھٹھہ اور ضلع بدین کے کئی چھوٹے بڑے شہر سمندر میں چلے جائیں گے اور کراچی کے پوش علاقے سمندر بُردہوجائیں گے۔ اس کمیشن کی سفارشات پر بھی عمل نہیں کیاگیا۔ پرویزمشرف دور میں حکومت سندھ نے کیس تیار کیا کہ کراچی منی پاکستان ہے ملک بھر سے لوگ کراچی میں آباد ہیں اس لئے کراچی کو مجموعی شیئر سے پانی فراہم کیا جائے لیکن حیرت انگیز طور پروفاقی حکومت نے اس تجویز کی مخالفت کی۔ پرویزمشرف نے اس تجویز پر اتفاق کیا تھا مگر وہ بھی طاقتور بیورو کریسی کے سامنے بے بس ہوگئے تھے پھر جب پی پی کی 2008ء میں حکومت آئی تو وفاقی حکومت نے اچانک یہ تجویز پیش کردی کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کو پانی کے مجموعی شیئر سے شیئر فراہم کیا جائے کیونکہ اسلام آباد اور راولپنڈی ملک کے دارالخلافہ اور جڑواں شہر ہیں اور فوجی ہیڈ کوارٹر بھی ہے۔ اس پر حکومت سندھ نے یاددہانی کرائی کہ جب کراچی جیسے منی پاکستان کو مجموعی سیکٹر سے پانی نہیں دیا جارہا تو پھر اسلام آباد اور راولپنڈی کیلئے کیوں مانگا جارہا ہے؟ مگر اس کے باوجود وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کی ضد برقرار رہی کہ اسلام آباد اور راولپنڈی الگ معاملہ ہے ان کو کراچی سے منسلک نہ کیا جائے۔ تاحال حکومت سندھ کے اصولی اور ڈٹ جانے والے موقف کے باعث وفاقی حکومت اس پر حتمی فیصلہ نہیں کرسکی ہے مگر ایک بات نے حیران کردیا ہے کہ وفاقی حکومت نے پانی کے معاملہ پر دہرا معیار اپنایا ہوا ہے۔ ایک طرف کراچی کو منی پاکستان کہا جاتا ہے چاروں صوبوں کے لوگ آکر کراچی میں رہائش پزیر ہیں ان کا روزگار اور گھر بھی کراچی میں ہیں لیکن تین صوبوں کا رویہ افسوسناک ہے حکومت سندھ نے کوٹری ڈائون اسٹیم سے پانی ہونے یا نہ ہونے کے باوجود کراچی کو کینجھر جھیل اور کے بی فیڈر سے پینے کا پانی مسلسل فراہم کیا ہوا ہے اور اب حکومت سندھ نے کے فور منصوبہ بھی تیز کردیا ہے۔ اس منصوبہ کی تکمیل سے کراچی میں پینے کے پانی کی کسی حد تک کمی پر قابو پایا جاسکے گا۔ حکومت سندھ نے کے فور کے علاوہ بھی دو تین نئے متبادل منصوبوں پر غور شروع کردیا ہے۔ اس سے کراچی میں مستقل طور پر پینے کے پانی کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔ ایک منصوبہ تو کراچی کے اطراف میں چھوٹے ڈیم بنانے کا ہے۔ تاکہ ان ڈیموں کے ذریعہ کراچی کو پینے کا پانی فراہم کیا جاتا رہے۔ حب ڈیم سے بھی کراچی کو پینے کا پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ ان منصوبوں کی افادیت اپنی جگہ پر ہے مگر وفاقی حکومت نے کراچی کو پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے سنجیدگی سے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔


متعلقہ خبریں


باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان وجود - هفته 09 اگست 2025

21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...

جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...

14 اگست کو سب لوگ نکلیں،جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں،عمران خان کا پیغام

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، وجود - جمعرات 07 اگست 2025

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...

ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں وجود - جمعرات 07 اگست 2025

سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...

اسلام آباد میں برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 07 اگست 2025

بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...

14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا وجود - جمعرات 07 اگست 2025

یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ وجود - بدھ 06 اگست 2025

دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...

پاکستان اورآئرلینڈ ویمنز کرکٹ ٹیموں کا آج مقابلہ

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل وجود - بدھ 06 اگست 2025

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی وجود - بدھ 06 اگست 2025

ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...

بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں،محمود خان اچکزئی

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے وجود - بدھ 06 اگست 2025

سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...

اڈیالہ جیل میں 2 سال مکمل، عمران خان عوامی حاکمیت کی علامت بن گئے

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - منگل 05 اگست 2025

قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...

عمران خان کی قید کو دوسال،پی ٹی آئی کااڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا فیصلہ

مضامین
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت وجود هفته 09 اگست 2025
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور وجود هفته 09 اگست 2025
ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال وجود هفته 09 اگست 2025
جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال

بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر