... loading ...
صوبہ بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی میں ناکارہ بحری جہازوں کو توڑنے والے 130سے زیادہ پلاٹس پر مشتمل شپ بریکنگ یارڈ رقبے کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا بڑا اور کارکردگی کے حساب سے دنیا کا پہلا سب سے بڑا شپ بریکنگ یارڈ ہے۔ 1980کی دہائی میں اس کا شمار تیس ہزار ملازمین کے ساتھ دنیا کے سب سے بڑے شپ یارڈز میں کیا جاتا تھا۔ تاہم حکومت کی عدم توجہی اور ایشیائی خطے میں بنگلادیش اور بھارت کی جانب سے شپ بریکنگ یارڈز کے قیام کی وجہ سے پاکستان کو خطیر زرِمبادلہ فراہم کرنے والی یہ صنعت زبوں حالی کا شکار ہوتی جارہی ہے۔ آج یہ صنعت 80 کے
عشرے میں پیدا ہونے والے اسکریپ کے مقابلے میں محض ایک چوتھائی اسکریپ پیدا کر رہی ہے اور اس میں کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد بھی دس ہزار سے کم ہوچکی ہے۔
گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں کھڑے ایک ناکارہ جہاز میں پیر کے روزبھی آگ بھڑک اٹھی۔پولیس ذرائع کے مطابق شب بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر 60میں کھڑے ایل پی جی کے ناکارہ جہاز پر کام جاری تھا کہ اس میں آگ لگ گئی۔پولیس نے بتایا کہ حادثے کے وقت جہاز میں 50سے زائد مزدور کام کررہے تھے۔بعدازاں لسبیلہ کے اسسٹنٹ کمشنر نعیم گچکی نے بتایا کہ فائر فائٹرز نے جہاز میں لگی آگ کو بجھا دیا ہے۔اور اس واقعے میں5مزدور ہلاک اور 4زخمی ہوئے تھے ۔جہاز مالک سمیت لاپرواہی اور غفلت کے الزام میں4ملزمان گرفتارکرلیے گئے جبکہ15دن کے لیے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر دفعہ 144نافذ کرکے کام بندکردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ جہاز توڑنے کی اس صنعت سے ہر سال دس لاکھ ٹن سے زائد اسٹیل حاصل ہوتا ہے جسے مقامی خریدار ہی خرید لیتے ہیں، جب کہ پلاسٹک، لکڑی اور دیگر سامان بھی پاکستان میں ہی فروخت ہوجاتا ہے۔ گڈانی شپ یارڈ میں اس وقت سالانہ ہر جسامت کے بشمول سپر ٹینکرز125جہازوں کو سالانہ اسکریپ میں بدلنے کی گنجائش ہے۔ پاکستان کے پس ماندہ صوبے بلوچستان میں قائم یہ صنعت کار کردگی کے لحاظ سے دنیا بھر کے شپ بریکنگ یارڈز میں پہلے نمبر پر ہے جس کا سہرا اس صنعت کی اپنے خون پسینے سے آب یاری کرنے والے غریب مزدوروں کے سر جاتا ہے جو حفاظتی اقدامات اور امن و امان کی مخدوش صورت حال کے باوجود یہاں آنے والے ہزاروں ٹن وزنی جہاز کو دو سے ڈھائی ماہ کے عرصے میں اسکریپ بنا دیتے ہیں۔گڈانی شپ بریکنگ یارڈ جسے عرف عام میں جہازوں کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے، آہستہ آہستہ سمندری حیات اور وہاں کام کرنے والے مزدوروں کے لیے موت کا سامان بنتا جا رہا ہے۔ دنیا کے اِس تیسرے بڑے شپ بریکنگ یارڈ میں داخل ہوتے ہی دیو ہیکل کرینیں دکھائی دیتی ہیں، ہوا کے ساتھ اڑتے گلاس وول(مقامی زبان میں کھجلی)کے ذرات ہیں، کیمیکلز کی مخصوص بو ہے جو ناک میں چبھتی ہے۔ یہاں پر کام کرنے والے مزدور انتہائی کسمپرسی کی حالت میں اور خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ کچھ مزدور یونینز کی بدولت ان کی اجرت میں برائے نام اضافہ تو ہوا ہے، لیکن دیگر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ ان مزدوروں کو نہ تو پینے کے لیے صاف پانی میسر ہے اور نہ ہی سر چھپانے کے لیے مناسب جگہ، کچھ مزدوروں نے اپنی مدد آپ کے تحت جہازوں سے نکلنے والے ناقابل فروخت سامان کی مدد سے اپنی جھگیاں بنالی ہیں جن میں وہ موسم کی شدت سے محفوظ نہیں رہ پاتے،کارکردگی کے لحاظ سے دنیا کے پہلے بڑے شپ یارڈ میں کام کرنے والے مزدوروں کی فلاح بہبود اور جان و مال کے تحفظ کے لیے کسی قسم کے موثر اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔ یہاں کام کرنے والے کم عمر اور بوڑھے، دونوں طرح کے مزدور حفاظتی جوتوں، دستانوں، فیس ماسک، یونیفارم اور حفاظتی آلات کے بغیر رزِق حلال کے لیے کوشاں ہیں۔ ناکارہ جہازوں میں موجود کینسر اور سانس کی مہلک بیماریوں کا سبب بننے والا آلودہ تیل ان کے لیے خطرناک ہے۔ ان کے ساتھ کئی کیمیکلز (ایسبیسٹوس، گلاس وول، پولی کلورینیٹڈ بائی فنائل، بلج اور ڈسٹ واٹر)ان مزدوروں کو دمے اور کینسر سمیت کئی مہلک بیماریوں میں مبتلا کر رہے ہیں۔ تاہم ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ حادثے سے بچیں، کیوں کہ ایسے میں مناسب طبی امداد میں تاخیر انہیں موت سے ہم کنار کردیتی ہے۔ کئی بار ایسا ہوا کہ زخمی اسپتال پہنچنے سے قبل ہی زیادہ خون بہنے کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلا گیا۔ ہاتھ پیر میں فریکچر کی وجہ سے بھی مزدور کام سے محروم ہوجاتے ہیں۔ اس پورے علاقے میں حکومتِ بلوچستان کی جانب سے صرف ایک ایمبولینس فراہم کی گئی ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے۔ سرکاری ڈسپنری کے بارے میں مزدوروں کا کہنا ہے کہ یہاں صرف نزلہ، کھانسی وغیرہ کا علاج ہوتا ہے یا پھر معمولی زخموں کی مرہم پٹی کی جاتی ہے۔ اس ڈسپنسری کی بوسیدہ عمارت کے خستہ حال دروازے پر تالا لگا ہوتا ہے۔ کھڑکیاں بھی ٹوٹی ہوئی ہیں، جن کی وجہ سے اندر موجود تھوڑے بہت طبی آلات بھی سمندری ہوا اور گردوغبار کی وجہ سے غیرمحفوظ ہوچکے ہیں۔ ایک بوسیدہ اور زنگ آلود ایکس رے مشین دروازے کے باہر رکھی ہوئی ہے۔ وہ خطرناک کیمیکل جن پر دنیا کے بیش تر ممالک میں پابندی عائد ہوچکی ہے، ریت پر جا بجا ان کے ڈھیر لگے ہیں۔ پرانے جہازوں سے نکلنے والا مضر میٹیریل ایسبسٹوس (Asbestos) ایک ریشے دار مادہ ہے، جسے زیادہ درجہ حرارت بر داشت کرنے کی وجہ س
ے بریک لائننگ، انسو لیٹنگ اور آگ سے تحفظ فراہم کرنے والے کپڑوں کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ سفید، بھورے اور نیلے رنگ کا یہ مادہ پھیپھڑوں، حلق، معدے اور آنتوں کے کینسر سمیت نظام تنفس اور دل کی متعدد بیماریوں کا باعث ہے۔ انہی نقصان دہ اثرات کی وجہ سے دنیا کے بیشتر ممالک میں اس کے استعمال پر پابندی ہے۔ ۔ گلاس وول (جسے مزدور اپنی زبان میں کھجلی کا نام دیتے ہیں)کے ڈھیر کچرے کی صورت میں جا بجا پھیلے ہوئے ہیں، چوں کہ یہ ہوا کے رخ پر تھے، اس لیے ان کے ذرات سے فضا آلودہ ہے۔ مزدور گلاس وول، ایسبیسٹوس اور دیگر ہلاکت خیزکیمیائی مادوں کی ہلاکت خیزی سے بے خبر ان کے درمیان اپنے شب و روز بسر کر رہے ہیں اور انجانے میں کھانسی، دمے اور جلد کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔
پیر کو ایک بار پھر گڈانی کے شپ بریکنگ یارڈ میں کھڑے ایک ناکارہ جہاز میں آگ بھڑک اٹھی۔پولیس ذرائع کے مطابق شب بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر 60میں کھڑے ایل پی جی کے ناکارہ جہاز پر کام جاری تھا کہ اس میں آگ لگ گئی۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کا عملہ متاثرہ مقام کی طرف روانہ ہوگیا۔پولیس نے بتایا کہ حادثے کے وقت جہاز میں 50سے زائد مزدور کام کررہے تھے۔بعدازاں لسبیلہ کے اسسٹنٹ کمشنر نعیم گچکی نے بتایا کہ فائر فائٹرز نے جہاز میں لگی آگ کو بجھا دیا ہے۔اور اس واقعے میں5مزدور ہلاک اور 4زخمی ہوئے تھے ۔گڈانی لیبر ایسوسی ایشن کے صدر بشیر محمود دانی نے 8مزدوروں کے لاپتہ ہونے کا دعوی کیاہے ۔پولیس کے مطابق مذکورہ جہاز شپ بریکنگ یارڈ ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین رضوان دیوان فاروقی کی ملکیت تھا، جنھوں نے گزشتہ برس نومبر میں اپنے عہدے سے استعفا دیا تھا۔اس سے قبل گزشتہ ماہ 22دسمبر کو بھی شپ بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر 60کے ایک ناکارہ جہاز میں آگ بھڑک اٹھی تھی، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں آتشزدگی کا بدترین واقعہ گزشتہ برس نومبر میں پیش آیا تھا، جب ناکارہ آئل ٹینکر میں ہونے والے دھماکوں اور آگ لگنے کے نتیجے میں 27مزدور ہلاک جبکہ 58زخمی ہوگئے تھے۔پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں آتشزدگی اور دیگر واقعات میں مزدوروں کی ہلاکت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں فیکٹریوں اور دیگر تجارتی مراکز میں کام کرنے والے مزدوروں کی حفاظت کے انتظامات ناکافی اور بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہیں۔مزدوروں کی حفاظت کے لیے انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں جس کے باعث اکثر اس قسم کے حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں،گڈانی شپ بریکنگ میں ڈھائی ماہ سے بھی کم عر صے میں تیسر ی مر تبہ جہاز توڑنے کے دوران آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں ہلاکتیں سامنے آئی ہیں جبکہ لاپتا افراد کو تلاش کیاجارہا ہے۔ڈی سی لسبیلہ ذوالفقار شاہ نے بتایا کہ پیر کو تقر یبا 60 سے زائد مزدور ایل پی جی لے جانے والے سمندری جہاز کو توڑنے کیلیے جہاز پر کام کر رہے تھے۔ کام کے دوران اچانک جہاز کے ایک حصے میں آگ لگ گئی، اس دوران جہاز پر کام کر نے والے بیشتر مزدوروں نے جہاز سے سمندر میں چھلانگ لگا کر اپنی جانیں بچائیں جبکہ نچلے حصے میں کام کرنے والے پانچ مزدور آگ کے شعلوں میں پھنس گئے تھے۔ڈی سی اولسبیلہ ذوالفقارشاہ کے بقول جہاز پر آگ لگنے کے واقعہ کے بعد ٹھیکدار سمیت دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔گڈانی شپ بر یکنگ ایسوسی ایشن کے رہنما بشیر احمد محمود دانی نے جہاز توڑنے کے لیے کیے گئے حفاظتی انتظامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مناسب انتظامات کے بغیر کام شروع کرنے کی اجازت دینے والے متعلقہ محکمے کے افسران کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دو دنوں میں چھ اور اس سے پہلے 30لاشیںاٹھانی پڑی ہیں، ایسی صورتحال میں مزدور کیسے کام کر سکتے ہیں۔ جاں بحق ہونے والے چارمزدوروں کی شناخت الف خان، سعید، صابراور نعمت کے نام سے ہوئی ہے۔تین گھنٹے بعد آگ تو بجھادی گئی لیکن جھلس کر زخمی ہونے والے مزدور زندگی کی بازی ہار گئے۔ ایک ہفتے قبل بھی اسی جہاز میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آچکا ہے لیکن خوش قسمتی سے اس حادثے میں کوئی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا تھا۔واقعے کے بعد جہاز کے مالک رضوان دیوان سمیت تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ یہ وہی رضوان دیوان ہیں جن کے ناکارہ آئل ٹینکر میں دو ماہ قبل لگی آگ نے27مزدوروں کی جان لے لی تھی۔واضح رہے کہ گزشتہ برس گڈانی میں لنگر انداز ہونے والے جہازوں میں آگ لگنے کے دو بڑے واقعات ہوچکے ہیں جن میں کئی افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔یکم نومبر 2016کو ایک جہاز کے آئل ٹینک میں صفائی کے دوران آگ بھڑک اٹھی تھی۔ حادثے میں آئل ٹینک کے اندر کام کرنے والے 27مزدور جاں بحق ہوگئے تھے۔بائیس دسمبر کو بھی اچانک شپ بریکنگ یارڈ میں ایک اور جہاز میں شعلے بھڑک اٹھے جس پر بڑی مشکل سے قابو پالیا گیاتھا،گڈانی شپ بریکنگ یارڈ آتشزدگی کا مقدمہ جہاز مالک سمیت 4ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر لسبیلہ کے مطابق آتشزدگی واقعہ کے بعد گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں 15دن کیلیے دفعہ 144نافذ کردی گئی ہے جس کے تحت گڈانی کے تمام پلاٹس میں جہاز توڑنے کی تمام سرگرمیاں معطل رہیں گی ۔ ایس ایچ او گڈانی عبدالجبار رونجہ کی مدعیت میں تھانہ گڈانی میں واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ۔مقدمے میں جہاز مالک رضوان دیوان سمیت 4افراد کو نامزد کیا گیا ہے ۔مقدمے میں دفعہ 304، 322، 287اور 34قتل بالسبب غفلت لاپروائی، اقدام قتل کے دفعات شامل ہیں۔ گڈانی کے پلاٹ نمبر ساٹھ میں آتشزگی کے دوران 5 مزدور جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد پولیس نے چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیاہے۔ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں آگ سے جاں بحق افراد کی میتیں کراچی سے پشاور روانہ کردی گئیں، میتیں پشاور سے سوات انکے آبائی گاؤں منتقل کی گئیں،جہاں ان کی تدفین کردی گئی ہے۔گڈانی میں پرانے سمندر ی جہازوں کو توڑنے کی جنوبی ایشیا کی سب سے صنعت ہے جہاں گزشتہ سال نومبر میں جہاز توڑنے کے دوان ایک آئل ٹینکر میں آگ لگ گئی تھی جس میں 27مزدور جان کی بازی ہار گئے تھے اور چار تاحال لاپتہ ہیں، اس سانحہ کے بعد حکومت نے دفعہ 144نافذ کر کے جہاز توڑنے پر پابندی عائد کر دی تھی تاہم بعد میں جہاز توڑنے کی صنعت سے وابستہ بعض ٹھیکداروں نے مناسب حفاظتی انتظامات کر نے کی یقین دہانی پر بلوچستان ہائیکورٹ سے حکم امتناعی حاصل کیا اور کام دوبارہ شروع کر دیا تھا۔ اس کے بعد بھی جہاز توڑ نے کے دوران ایک جہاز میں آگ لگ گئی تھی تاہم جانی نقصان نہیں ہوا، پیر کو اسی جہاز کو توڑنے کے کام کے آغاز کے تھوڑی دیر بعد آگ لگ گئی،جس کے نتیجے میں5محنت کش ہلاک،چار زخمی اور8لاپتہ ہوگئے تھے۔
محمد وحید ملک
خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...
21 سے 23 نومبر کواجتماع میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دیں گے گلے سڑے نظام سے جان چھڑوانے کیلئے طویل جدوجہد کرکے بڑی ٹیم تیار کی ہے،حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں اجتماع عام کا اعلان کر دیا۔منصورہ لاہور میں پریس...
ہمارے جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی نشستوں پر کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا،ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار خیبر پختونخوامیں آپریشن پی ٹی آئی کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے،علی امین گنڈاپور آپریشن نہیں ر...
ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا حوالہ ہنڈی کے...
سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلا...
بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے...
یہ ضروری اور مناسب فیصلہ ہے کہ بھارت سے درآمدات پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے ،امریکی صدر بھارت کی حکومت روس سے براہ راست یا بالواسطہ تیل درآمد کر رہی ہے، جرمانہ بھی ہوگا،وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمدات پر مزید 25 فی...
دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ 8اگست کوہوگا دلچسپ مقابلے کی توقع ،ویمنز ٹیم کو فاطمہ ثنا لیڈ کریں گی ، شائقین کرکٹ بے چین آئرلینڈ اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ آج (بدھ کو...
بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ 7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطا...
ہم سب کو تسلیم کرنا ہوگا عوام کی نمائندگی اور ان کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے،سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پارلیمنٹ میں دو ٹوک مؤقف آئین کے پرخچے اُڑائے جا رہے ہیں اور بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جیسی بڑی جماعت اس عمل میں شریک ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں جذباتی خطاب ...
سیاسی کارکنان اور عوام انہیں نئے پاکستان کا بانی قرار دے رہے ہیں ، وہ طاقت کے مراکز سے سمجھوتہ کیے بغیر عوام کی آزادی کا مقدمہ لڑ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی پاکستان میں ایسی جمہوری سیاست کے داعی ہیں جہاں اقتدار کا سرچشمہ عوام ہوں، اور ادارے قانون کے تابع رہیں،سیاسی مبصرین عمران...
قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلالیا،احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگا،صوبائی صدور اورچیف آرگنائزرزسے مشاورت مکمل ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، نگرانی سلمان اکرم راجا کریں گے، تمام ٹکٹس ہولڈرز الرٹ، شیڈول اعلیٰ قیاد...