وجود

... loading ...

وجود
وجود

فوجی عدالتوں کو دوام دینے کی تیاریاں شہریوں کے بنیادی حقوق پر اٹھتے سوالات ۔۔۔!

اتوار 01 جنوری 2017 فوجی عدالتوں کو دوام دینے کی تیاریاں شہریوں کے بنیادی حقوق پر اٹھتے سوالات ۔۔۔!

اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ اور تحفظ پاکستان ایکٹ کو باہم ضم کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت دہشت گردی میں ملزمان کے مقدمات کی سماعت کے لیے قائم کی جانے والی خصوصی فوجی عدالتیں جن کی میعاد 7جنوری کو ختم ہورہی ہے ، مستقل شکل اختیار کرلیں گی اور یہ عدالتیں دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کی سماعت کاسلسلہ جاری رکھ سکیں گی،دہشت گردی کی روک تھام اور دہشت گردوں کو روایتی قانونی پیچیدگیوں سے فائدہ اٹھاکر بچ نکلنے کاموقع نہ دینے کے لیے فوجی عدالتیں قائم کی گئی تھیں اور ان کے قیام کے لیے پارلیمنٹ سے آئین میں کی گئی 21 ویں ترمیم کی منظوری کے وقت یہ بات واضح تھی کہ اسے آئین کامستقل حصہ نہیں بنایاجائے گا،اور یہ انتظام صرف وقتی طورپر یعنی 2سال کے لیے کیاجارہاہے اور اس مدت کے دوران قانون نافذ کرنے والے سویلین اداروں کو اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے اور اس طرح کے معاملات سے نمٹنے کے لیے ضروری انتظامات کرنے کاموقع مل جائے گا۔
اگرچہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ملک کے سویلین اداروں میں بڑی خامیاں موجود ہیں جن میں پراسیکیوشن کی خامیوں کے علاوہ ججوں کی ناکافی سیکورٹی جیسے مسائل شامل ہیں،لیکن ان مسائل کی بنیاد پر سول حکومت اپنے تمام شہریوں کو مناسب قانونی عمل سے محروم نہیں کرسکتی اور شہریوں کو انصاف کے مناسب ذرائع فراہم کرنے کی ذمہ داری سے روگردانی نہیں کرسکتی۔
دوباتیںکسی بھی حکومت کے بنیادی فرائض میں شامل تصور کی جاتی ہیں ،اول شہریوں کے بنیادی حقوق کاتحفظ جس میں ہر شہری کو منصفانہ اور مقدمات کی کھلی سماعت کا حق شامل ہے اور دوسرا شہریوں کو ہنگامی حالت میں بھی تحفظ فراہم کرنا،لیکن پاکستان میں صورت حال کی نزاکت نے شہریوں کے اس حق کو پہلے حق سے متصادم بنادیا ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی کی وارداتوں نے پاکستانی شہریوں کی زندگی میں خوف ودہشت پیدا کردی تھی،اور اس کی وجہ سے شہریوں کی زندگی ایک انجانے عذاب کاشکار ہوکر رہ گئی تھی،جس کی وجہ سے ہر قانون پسند، امن پسند اور معصوم شہری کسی بھی طرح سے اس عذاب سے چھٹکاراحاصل کرنا چاہتاتھا، اس خوفناک اوردحشت ناک صورت حال میں یہ ضروری تھا کہ دہشت گردوں کی کمر توڑنے اور انھیں بچ نکلنے کاکوئی موقع نہ دینے اور انھیں جلد از جلد سخت سزائیں دے کر دوسروں کے لیے عبرت کاسامان بنانے کے لیے فوجی حکومتوں کاقیام وقت کی ضرورت تھا اور یہی وجہ ہے کہ ارکان پارلیمنٹ سمیت ملک میں کسی نے بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا اور اسے وقت کی ضرورت سمجھ کر قبول کیا،لیکن یہ ایک مسلمہ امر ہے اور پوری دنیا میں اس پر اتفاق پایاجاتاہے کہ سرسری سماعت کی عدالتیں جمہوری بنیادوںاور مکمل طورپر درست انصاف کی فراہمی کے بنیادی تقاضوں کے منافی ہے۔
ملک کے کسی بھی ادارے کو جس کااحتساب آسان نہ ہو،لامحدود اختیارات دیناجو فوجی عدالتوں کوحاصل ہیں، وقتی طورپر حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے تو قابل قبول ہوسکتے ہیں لیکن اسے مستقل حیثیت دینا کسی طوربھی دانشمندی نہیں ہے اورایسا کرنا بنیادی جمہوری اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کے مترادف ہوگا۔یہی وجہ ہے کہ فوجی عدالتوں کی جانب سے دیے گئے بعض فیصلوں کی عوامی حلقوں میں کھل کر مخالفت بھی سامنے آئی اور بعض فیصلوں پر اعتراضات بھی اٹھائے گئے ،یہ صحیح ہے کہ ہمارے فوجی افسران اورجوانوں نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے بے مثال جدوجہد کی ہے جس کے نتیجے میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے اور عوام کسی حد تک بے خوفی کی فضا میں سانس لینے لگے ہیں لیکن کسی بھی مقدمے کی تفصیلی سماعت اور تمام حقائق کو پرکھے بغیر دیے گئے بعض فیصلوں میں غلطی کی گنجائش کو نظر انداز نہیںکیاجاسکتا،اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اب جبکہ دہشت گردی کے حوالے سے حالات بڑی حد تک کنٹرول میں آچکے ہیں ،پاک فوج کے افسران کو مزید آزمائش میںمبتلا کرنے سے گریز کرے اور دہشت گردوں کی گرفتاری اور ان کی کمین گاہوں کو ختم کرنے کے بنیادی کام تک محدود رکھ کر مقدمات کی سماعت عام عدالتوں میں کرنے کاانتظام کرے۔ اس حوالے سے مقدمے کو زیادہ طول دینے سے بچانے کے لیے دہشت گردی کے مقدمات کا ایک مقررہ مدت کے اندر فیصلہ کرنے کویقینی بنانے کے لیے قانون میں ترمیم بھی کی جاسکتی ہے اورعدالتوں پر سے بوجھ کم کرنے کے لیے مزید ججوں کاتقرر بھی کیاجاسکتاہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت نے گزشتہ برسوں کے دوران دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیںجن میں اس حوالے سے کی جانی والی قانون سازی بھی شامل ہے لیکن بغور جائزہ لیاجائے تو یہ ظاہرہوتاہے کہ حکومت کے ان اقدامات کی وجہ سے عوام کے بنیادی حقوق تو محدودہوئے ہیں لیکن ان سے دہشت گردوں کی بیخ کنی میں کوئی خاص پیش رفت ممکن نہیں ہوئی ،مثال کے طورپر دہشت گردوںکے خلاف حکومت کے تمام تر اقدامات کے باوجود اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بعض لوگ حکومت کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کی حمایت ،تعاون اور مدد سے نہ صرف الیکشن لڑتے ہیں بلکہ اس میں کامیابی بھی حاصل کرلیتے ہیں ،کالعدم تنظیموں کی بھرپور حمایت سے کامیابی حاصل کرنے والے ان منتخب نمائندوں سے کیاتوقع کی جاتی ہے، اس کی وضاحت کی چنداں ضرورت نہیں۔اس صورتحال سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت کی کاوشوں اوردعووںپرایک بڑاسوالیہ نشان کھڑاہوجاتاہے ۔جب مولانا عبدالعزیز دارالحکومت کے وسط میں بیٹھ کر داعش کی حمایت کابرملا اظہار کرتے ہوئے حکومت کودھمکیاں دیں اور حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہواور تحریک انصاف یا کسی بھی دوسری جماعت کے احتجاج کو روکنے کے لیے فوری طورپر دفعہ 144 نافذ کرکے پوری پولیس اور سیکورٹی فورس کو حرکت میں لے آئے تو اس سے حکومت کی جانب سے اپنا اقتدار بچانے میں دلچسپی اور دہشت گردی اور انتہاپسندی روکنے سے معذوری یا بالواسطہ طورپر اس سے چشم پوشی کاتصور ہی ابھر سکتاہے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی اس دانستہ یانادانستہ پالیسی اورعمل پر نظر ثانی کرے اوردہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی ذمہ داری پاک فوج کے اوپرڈال کر خود بری الذمہ ہونے کے بجائے نفرت اور افراتفری پھیلانے کے درپے عناصر کو واضح پیغام دینا چاہیے کہ اب ان کے یہ حربے برداشت نہیں کیے جائیں گے اورایساکرنے والوں کو کسی امتیاز کے بغیر قانون کے کٹہرے میںکھڑاکرکے قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
یہاں یہ امر بھی قابل غورہے کہ انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کی تیزی سے سماعت کرکے کم از کم ممکنہ وقت میں انصاف فراہم کرنے کی غرض سے بنائی گئی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی کارکردگی بھی بڑی حد تک مایوس کن رہی ہے ،غالباً اس کا ایک سبب انسداد دہشت گردی کے قانون میں موجود سقم ہیں جس کی وجہ سے ملزمان کے وکلا مقدمات کو طول دے کر کمزور کرنے اور اس طرح اپنے موکلوں کو سزا سے بچالینے کے حربے اختیار کرتے ہیں۔
حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی بیخ کنی کے لیے کیے جانے والے نیم دلانہ اقدامات اور اس کے مقابلے میں سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائیوں میں برق رفتاری کے مظاہرے کی وجہ سے اب یہ خیال بھی زور پکڑتاجارہاہے کہ حکومت انسداد دہشت گردی کے قوانین کو بھی اپنے سیاسی فائدے اور مخالفین کو دبانے کے لیے استعمال کررہی ہے ، ڈاکٹر عاصم اور پیپلزپارٹی کے بعض دوسرے رہنمائوں پر اس قانون کے اطلاق پر پیپلز پارٹی کے حلقے یہ الزام اب برملا لگاتے نظر آتے ہیں۔اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ انسداد دہشت گردی کے قانون میں اتنی لچک موجودہے کہ حکومت کے خلاف ہونے والے 99 فیصد احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کو اس قانون کے تحت دہشت گردی کے زمرے میں شامل کیاجاسکتاہے اور ارباب حکومت اس قانون کی اسی لچک سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے آنکھ بند کرکے اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کررہی ہے۔


متعلقہ خبریں


پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی وجود - جمعرات 16 مئی 2024

سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف وجود - منگل 14 مئی 2024

پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ، وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جا...

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ وجود - منگل 14 مئی 2024

پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے کو پکتیکا میں نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔افغانستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے ...

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل وجود - منگل 14 مئی 2024

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان ...

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ وجود - پیر 13 مئی 2024

سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز وجود - پیر 13 مئی 2024

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی وجود - پیر 13 مئی 2024

سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی

مضامین
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر