... loading ...
لے کے رشوت پھنس گیا ہے……دے کے رشوت چھوٹ جا
کچھ عرصے سے پاکستان کے سرکاری اداروں میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گونج سنائی دے رہی ہے اور اب ہر خاص وعام کی زبان پر سرکاری اداروں خاص طورپر حکومت کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز شخصیات پر کرپشن کے الزامات نہ صرف لگائے جارہے ہیں بلکہ پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد بظاہر بڑے نظر آنے والے سیاستدانوں پر سے بھی لوگوں کااعتماد اٹھ گیاہے،پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کا نام ان کے بچوں کے حوالے سے پاناما لیکس میں سامنے آیا، جس کے مطابق وزیراعظم کے بچے مریم، حسن اور حسین کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں، اب نواز شریف اور ان کے ساتھی بار بار یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ پاناما میں کمپنیوں کے قیام کے لیے رقم غیر قانونی طورپر منتقل نہیں کی گئی اور یہ رقم سرے سے پاکستان سے گئی ہی نہیں یعنی اس رقم کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن وزیر اعظم اور ان کی جانب سے صفائیاں پیش کرنے والوں کے پاس اس سوال کاکوئی جواب نہیںکہ جب ان کے بچے چھوٹے تھے اور ان کے زیر کفالت تھے تو پھر بالغ ہوتے ہی ان کے پاس لاکھوں ڈالر کہاں سے آئے اور وہ کون سی جادوئی چھڑی تھی جس کی وجہ سے یہ انہونی ہونی ہوگئی۔
اس امر میںکوئی شبہ نہیں کہ پاکستان کے سرکاری اداروں میں کرپشن کی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ ہمارے ملک میں برسراقتدار آنے والے بیشتر رہنما ئوں کے دامن کرپشن سے پاک نہیں تھے اور جب حکمراں خود ہی کرپشن میں ملوث ہوں تو وہ اپنے اہلکاروں اورماتحتوں کوکرپشن سے کیسے روک سکتے ہیں۔ پاکستان میں کرپشن سے قومی خزانے اور خود اس ملک کے عوام کو جونقصان پہنچا ہے اس میں بدانتظامی کا بھی بڑا دخل رہاہے، اس کے علاوہ ہمارے حکمرانوں نے کرپشن میں ملوث عناصر کو کرپشن کے باوجود اپنے عہدوں پر فائز رہنے اور الیکشن لڑ کر سرکاری خزانے کی لوٹ مار میں شامل ہونے کے لیے راستہ کھلا رکھنے کے لیے کرپشن کی تفتیش اور اس میں ملوث لوگوں کو سزا دینے کے لیے بنائے گئے ادارے نیب کے قانون میں پلی بارگین کی ایک شق بھی شامل کردی۔ اس شق کے تحت سرکاری خزانے کی خورد برد، زمینوں کی ناجائز لین دین، رشوت ،ٹھیکوں میں کک بیکس، سرکاری اداروں کے لیے خریداریوں میں کمیشن اور دوسرے ذرائع سے ناجائز دولت کمانے والوں کو اپنی جمع کردہ ناجائز دولت کا کچھ حصہ سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا وعدہ کرنے پر کلین چٹ دے دی جاتی ہے اور وہ دوبارہ اپنے پرانے عہدے یا اس سے بھی بڑے عہدے پر براجمان ہوکر پلی بارگین کے نام پر سرکاری خزانے میں جمع کرائی گئی رقم سے کئی گنا زیادہ رقم جمع کرکے اپنا نقصان سود سمیت پورا کرنے کی دھن میںمگن ہوجاتاہے، جس کا اندازہ گزشتہ روز کی اس خبر سے لگایاجاسکتاہے کہ بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ جن کے گھراور دفتر پر چھاپے کے دوران کروڑوںروپے برآمد کئے گئے تھے، جس سے نیب نے پلی بارگینپالیسی کے تحت ڈیل کرلی ،رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ پر 2ارب 10کروڑ روپے کی خوردبرد ،بدعنوانی اورکرپشن کاالزام عاید کیاگیاتھا اور اب صرف 2ارب واپس کرنے پر معاملہ طے ہوگیاہے یعنی نیب کے قابل افسران نے ازراہ نوازش ملزم سرکاری افسر کو 10کروڑ روپے کی چھوٹ دیدی اور اعلیٰ حکام نے اس ڈیل کی منظوری بھی دیدی۔
پاناما پیپرز منظرعام پر آنے کے بعد پاکستان کے عوام نے کرپٹ حکمرانوں اورافسران کے خلاف زبردست جذبات کااظہار کیاہے لیکن ایسا معلوم ہوتاہے کہ ہمارے حکمراں اور ان کے زیر سایہ کام کرنے والے سرکاری ملازم عوام کے ذہنوں میں جوش کھاتے ہوئے اس غیض وغضب کے ممکنہ اثرات کوسمجھنے سے قاصر ہیں۔جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ہی عوام کے جذبات کا یہ ابال بڑھتاہی چلاجائے گا۔
پاکستان میں کرپشن کی ہولناکی کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ اب اس کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے اور عالمی واچ ڈاگ ایجنسیاں بھی پاکستان میں بڑھتی ہوئی کرپشن پر انگشت بدنداں نظر آرہی ہیں،دنیا کے مختلف ممالک میں کرپشن پر نظر رکھنے والی عالمی ایجنسی ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اپنے جمع کردہ اعدادوشمار کی روشنی میں 2014میں پاکستان کو کرپشن کے اعتبار سے دنیا کے 174 ممالک میں 126ویں نمبر پر کھڑا ظاہر کیاتھا، جبکہ 2013 میں ادارے کی جانب سے شائع کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق کرپشن کے اعتبار سے پاکستان دنیا کے 175ممالک میں 127نمبر پر کھڑا تھا جس سے ظاہر ہوتاہے کہ حکومت کی جانب سے کرپشن ختم کرنے اور سرکاری معاملات میں شفافیت پیدا کرنے کے تمام تر دعووں کے باوجود صورتحال میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آسکی۔
جہاں تک کرپشن کا تعلق ہے تو ہمارے معاشرے میں اس کی جڑیں بہت گہری ہیں جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے 6مئی 1945کو اصفہانی کو ایک خط لکھاتھا جس میںمعاشرے خاص طورپر مسلمانوں میں در آنے والے کرپشن کے ناسور پر تشویش کااظہار ان الفاظ میں کیاتھا ’’ ہندوستان اور خاص طورپر تعلیم یافتہ مسلمانوں میں کرپشن کا ناسور افسوسناک ہے‘‘ ۔قائد اعظم نے اپنے خط میں کرپشن میں ملوث لوگوں کو خود غرض اور اخلاقی اعتبار سے کرپٹ قرار دیاتھا، قائد اعظم نے لکھاتھا کہ’’ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ لعنت عام ہے لیکن مسلمانوں میں خاص طورپر زیادہ ہے۔‘‘
کرپشن کے اسی ناسو ر کی بیخ کنی کرنے اور کرپشن میں ملوث لوگوں کے خلاف موثر اورغیر جانبدارانہ کارروائی کے لیے نومبر1999میں آئین کی دفعہ 270AA کے تحت ایک آرڈی ننس کے ذریعے نیب کا ادارہ قائم کیاگیاتھا ،یہ ادارہ 1999کے اصل آرڈی ننس میں ترمیم کے ذریعے قائم کیاگیاتھااور اس کے اختیارات کا تعین کیاگیاتھا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ابتدا میں اس ادارے نے اچھے انداز میں کام کا آغاز کیاتھا لیکن اس کے بعد یہ ادارہ کرپشن کی روک تھام کے لیے قائم دیگر اداروں کی طرح سیاسی مصلحتوں کاشکار ہوگیا اور اس کاکام حکومت مخالف سیاستدانوں اور حکمرانوں کے ہر حکم پر سر خم نہ کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی تک محدود ہوکر رہ گیا اور اگر اتفاق سے کوئی بڑی مچھلی اس جال میں پھنس بھی گئی تو پلی بارگین کاسہارا لے کر اسے چھوٹ دی جانے لگی ،اس صورت حال نے نیب کی ساکھ کو بری طرح پامال کیا اور یہ ادارہ اپنی افادیت یہاں تک کھوبیٹھا کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور ان کے ساتھی جج صاحبان کو بھی اس کی کارکردگی پر کھل کر تنقید کرنے پر مجبورہونا پڑا۔لیکن سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی جانب سے کھل کر تنقید کے باوجود نیب کے ارباب اختیار نے اپنی روش میںکوئی تبدیلی لانا مناسب نہیں سمجھا جس کااندازہ بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ سے اس کی لوٹی ہوئی دولت سے بھی کم رقم پر پلی بارگین سے لگایاجاسکتاہے،بجائے اسکے کہ مجرم پر قومی خزانہ لوٹنے پر جرمانہ عائد کیا جاتا۔
موجودہ صورتحال کا تقاضہ ہے کہ حکومت فوری طورپر سرکاری اداروں میں سزا اورجزا کا مناسب نظام وضع کرے اورموجودہ قوانین میں اصلاحات کا اعلان کرے، اور ان اصلاحات پر عملدرآمد کے لیے ایک واضح وقت کا تعین کردے۔
پیٹر ڈرک کر کو دنیا بھر میں مینجمنٹ کا ماہر تصور کیاجاتاہے، انھوں نے سرکاری اداروں کے بہتر انتظام کے لیے ایک 4نکاتی لائحہ عمل مرتب کیاتھا جو پی ڈی سی اے سائیکل کے نام سے مشہور ہے ، اس میں اصلاحات کے نفاذ اور اس پر عملدرآمد کا ایک واضح خاکہ پیش کیاگیا ۔ان کے 4نکاتی ضابطہ کار یالائحہ عمل میں پی کے معنی منصوبہ بندی، ڈی کے معنی منصوبہ بندی پر عملدرآمد، سی کے یعنی عملدرآمد کی چیکنگ اور اے کے یعنیمنصوبے پرعمل کے حوالے سے اقدامات اور اصلاحاتی کارروائیاں بتایاجاتاہے، آج کم وبیش پوری دنیا میں ان اصولوں کو انتظامیہ کا معیار تصور کیاجاتاہے اور ان پر عملدرآمد کیا جارہاہے،جبکہ ہمارے ملک میں حکومت کی اعلان کردہ اصلاحات پر عملدرآمد کی نگرانی کاسرے سے کوئی نظام ہی موجود نہیں ہے۔
ہمارے حکمرانوں کو یہ بات یاد رکھناچاہئے کہ اگر وہ واقعی اپنے اقتدار کودوام بخشنا چاہتے ہیں تو انھیں نہ چاہتے ہوئے بھی کرپشن کے بڑھتے ہوئے ناسور پر کنٹرول کے لیے موثر اور جامع اقدام کرنا ہوںگے ،اس کے ساتھ ہی انھیں یہ بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ پاکستان کے سرکاری اداروں میں کرپشن اوربد انتظامی دونو ں ہی کاچولی دامن کاساتھ ہے۔ اس لیے کرپشن کی روک تھام کے ساتھ ہی بد انتظامی کا قلع قمع کرنے کے لیے بھی اقدامات کرنا ہوںگے ان دونوں لعنتوں کے خلاف بیک وقت اور موثر اقدامات کئے بغیر قومی معیشت کو تباہی سے بچانا اور عوام کومسائل اور مصائب سے نجات دلانا ممکن نہیں ہوسکتا۔
حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...
پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...
پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...
کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...
جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...
ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...
رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...
شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...
سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...