وجود

... loading ...

وجود
وجود

روس پر امریکی انتخابات ’’ہائی جیک‘‘ کرنے کا دعویٰ

اتوار 11 دسمبر 2016 روس پر امریکی انتخابات ’’ہائی جیک‘‘ کرنے کا دعویٰ

امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ 2016 کے صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت نہ صرف امریکی انتخابی نظام میں کمزوری کی وجہ بنی ساتھ ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی برتری اور وائٹ ہاؤس تک رسائی بھی اسی مداخلت کا نتیجہ ہے۔امریکی صدر براک اوباما نے امریکی انتخابات کے دنوں میں ہونے والے سلسلہ وار سائبر حملوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے امریکی افسران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے ایسے افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے روسی حکومت سے رابطے تھے اور جنہوں نے ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی اور ہیلری کلنٹن کی صدارتی مہم کے چیئرمین سمیت دیگر افراد کی ہزاروں ہیکڈ ای میلز وکی لیکس کو فراہم کیں۔افسران کا بتانا ہے کہ یہ افراد اس خفیہ کمیونٹی کا حصہ تھے جو روس کی جانب سے ٹرمپ کی مقبولیت کو بڑھانے اور ہیلری کی جیت کی امید کو کم کرنے کے لیے شروع کیے گئے آپریشن میں شامل تھے۔ہیک شدہ ای میلز کا وکی لیکس تک پہنچنا ہیلری کلنٹن کے لیے دورانِ مہم شرمندگی کا سبب بنا تھا۔
ان کے مطابق انٹیلی جنس حکام اس نتیجے پر پہنچے کہ روس کا مقصد ایک انتخابی امیدوار کو دوسرے پر اہمیت دلوانا اور ٹرمپ کے انتخاب کی راہ آسان کرنا تھی، امریکی اخبار میں ایک سینئر امریکی افسر کا بیان بھی شامل ہے جو اسے اتفاق رائے سے لگایا جانے والے خیال کہتے ہیں۔نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پہ امریکی افسر کا مزید بتانا تھا کہ سی آئی اے کی جانب سے دی جانے والی اس پریزنٹیشن میں کئی اہم امریکی سینٹرز بھی شامل تھے۔سی آئی اے کے اس خفیہ انکشاف کے مطابق اس حوالے سے ثبوتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، سینیٹرز کو دی گئی معلومات میں بتایا گیا کہ اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ روس کا مقصد ٹرمپ کا انتخاب تھا۔دوسری جانب سی آئی اے کی جانب سے دی جانے والی پریزینٹیشن میں امریکا کی تمام 17 خفیہ ایجنسیوں کی باقاعدہ تصدیق شامل نہیں، سینئر امریکی افسر کے مطابق خفیہ ایجنسیاں کچھ باتوں پر متفق نہ ہوسکیں جس کی وجہ سے کچھ جوابات ادھورے ہیں۔ایک اور سینئر افسر کے مطابق خفیہ ایجنسیوں کے پاس تاحال مخصوص معلومات نہیں جس سے اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ کریملن کی جانب سے لوگوں کو ہیکڈ ای میلز وکی لیکس کو فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔یاد رہے کہ وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ ای میلز حاصل کرنے کا ذریعہ روسی حکومت نہیں تھی۔
امریکی صدر براک اوباما نے امریکی انتخابات کے دنوں میں ہونے والے سلسلہ وار سائبر حملوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ان حملوں کا الزام روس پر عائد کیا جاتا ہے۔روسی حکام کی جانب سے ہیکنگ کے الزامات کی تردید کی گئی ہے۔ ان سائبر حملوں میں ڈیموکریٹک پارٹی اور صدارتی امیدوار کے ایک قریبی ساتھی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔قبل ازیں اکتوبر میں امریکی حکام کی جانب سے روس کی جانب انگلی اٹھائی گئی تھی اور اس پر امریکی انتخابات میں دخل اندازی کا الزام عائد کیا تھا۔تاہم رپبلک پارٹی کے کامیاب امیدوار اور وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما کے بعد تخت نشینی کے لیے تیار ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلسل سے اس سے اختلاف کیا ہے۔رواں ہفتے انھوں نے ٹائم جریدے کو بتایا کہ ‘میں اس پر یقین نہیں کرتا۔ میں یقین نہیں کر سکتا کہ انھوں (روسیوں) نے مداخلت کی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے خیال میں روس کے خلاف الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں جبکہ ڈیموکریٹس کا دعویٰ ہے کہ ہیکنگ ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچانے کی سوچی سمجھی کوشش تھی۔ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق تحقیقات کا یہ عمل صدر اوباما کے سبکدوش ہونے اور جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارت کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے مکمل کر لیا جائے گا۔تاہم یہ واضح نہیں کہ اس تحقیقاتی جائزے کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا نہیں۔
خیال رہے کہ ڈیموکریٹس نے اس وقت انتہائی ناراضی کا اظہار کیا تھا جب ہیکرز نے ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی اور ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کے چیئرمین جان پوڈسٹا کے ای میل اکاؤٹس تک رسائی حاصل کر لی تھی۔ریاست الینوئے اور ایریزونا میں ورٹرز رجسٹریشن ڈیٹابیس کو بھی ہیکنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔پوڈسٹا کی ای میلز تک وکی لیکس کی رسائی ہوگئی تھی اور انھیں آن لائن پوسٹ کر دیا گیا تھا۔ایک موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کا نام لیتے ہوئے حوصلہ افزائی کی تھی کہ وہ ہلیری کلنٹن کی ای میلز ‘تلاش’ کریں، تاہم شدید ردعمل کے بعد ان کا کہنا تھا کہ وہ طنز کر رہے تھے۔
قبل ازیں نیو یارک سے26نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز کے مطابق غیر جانبدار محققین اور ماہرین کی تیار کردہ اور ابھی تک غیر شائع شدہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماسکو نے قریب تین ہفتے قبل ہونے والے امریکی صدارتی الیکشن سے پہلے تک اپنی ایک ’بہت نفیس پراپیگنڈا مہم‘ کے ذریعے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کا ایک سیلاب پیدا کر دیا تھا اور اس طرح ڈیموکریٹ امیدوار اور سابق خاتون اول ہلیری کلنٹن کے خلاف اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں رائے عامہ راہ ہموار کرنے کی پوری کوشش کی گئی۔
نیو یارک ٹائمز کے ذرائع کے مطابق اس روسی پراپیگنڈے کا مقصد ہلیری کلنٹن کو ’سزا دینا‘، ڈونلڈ ٹرمپ کی ’مدد کرنا‘ اور امریکی عوام کے ’جمہوریت پر یقین کو نقصان پہنچانا‘ تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ رپورٹ ماہرین کے PropOrNot نامی ایک ایسے غیر جانبدار گروپ کی طرف سے تیار کی گئی ہے، جو خود کو ’تشویش کے شکار امریکی شہریوں‘ کا نمائندہ گروپ قرار دیتا ہے اور جس میں کمپیوٹر ماہرین کے علاوہ قومی سلامتی اور پبلک پالیسی کے ماہرین کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
اس رپورٹ کو مرتب کرنے والے ماہرین نے امریکی صدارتی الیکشن سے پہلے کے دنوں اور ہفتوں کے دوران سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے سیاسی پیغامات کے نقطہ ہائے آغاز کا کھوج لگایا اور یہ دیکھنے کی کوشش بھی کی کہ ایک ہی طرح کی ڈیموکریٹ امیدوار ہلیری کلنٹن کے خلاف اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں ہزارہا سوشل میڈیا پوسٹس کی ابتدا کہاں سے ہوئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق روسی پراپیگنڈا مہم کے تحت پھیلائی جانے والی ’جھوٹی رپورٹیں‘ دو سو ملین سے زائد افراد تک پہنچیں.نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ اس رپورٹ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ’جعلی خبروں اور غلط معلومات‘ پر مبنی ان پراپیگنڈا رپورٹوں کا اثر کتنا زیادہ تھا اور کس طرح ان کے ذریعے روس نے امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔
اس امریکی ریسرچ گروپ کی نیو یارک ٹائمز کو مہیا کردہ رپورٹ کے مطابق امریکا میں کم از کم 200 سے زائد ویب سائٹس ایسی تھیں، جن کے ذریعے الیکشن کے دنوں میں روسی پراپیگنڈے کو پھیلایا گیا۔
ایسوسی ایٹد پریس کی طرف سے مزید معلومات کے لیے جب اس امریکی ریسرچ گروپ سے رابطہ کیا گیا، تو اس کی طرف سے مقامی وقت کے مطابق خبر کی اشاعت سے ایک روز قبل شام تک کوئی بھی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔


متعلقہ خبریں


قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق وجود - پیر 20 مئی 2024

خیبر پختونخوا میں سرحد پر 4روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد پاکستان اور افغانستان کے قبائلی عمائدین اور حکام پر مشتمل ایک جرگے نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جمعہ کو پاکستان اور افغانستان کی افواج کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث کرم میں خرلاچی بارڈر کراسنگ ...

قبائلی عمائدین کی مدد سے جرگہ، پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ وجود - پیر 20 مئی 2024

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے پنشن سسٹم کے اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو یہ لاگت اگلے 10 سالوں میں 100 کھرب تک پہنچ جائے گی۔جارجیا میں میڈیا بریفنگ کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات ایکو ککاوا نے کہا کہ پاکستان میں پنشن ...

پنشن سسٹم خطرناک ، دس برسوں میں لاگت100کھرب تک پہنچنے کا خطرہ

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستان کے سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے پاکستانی طلبا ء کو واپس لانے والے خصوصی طیارے کے حوالے سے ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم کی ہدایت پر خصوصی طیارہ بشکیک کرغزستان کے لئے روانہ ہو گا اور 130 پاکستانی طلبا کو لے ...

وزیراعظم شہباز شریف کاکرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا وجود - پیر 20 مئی 2024

وزیرِ اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کورنگی انڈسٹریل ایریا کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا۔اتوارکی صبح وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں جاری مختلف پروجیکٹس کا دورہ کیا، صوبائی وزراء شرجیل میمن، ناصر شاہ، سعید غنی اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی ان کے ہمراہ تھے ۔مراد علی شا...

وزیرِ اعلیٰ نے ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا کو معطل کر دیا

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات وجود - هفته 18 مئی 2024

کرغزستان میں پھنسے اوکاڑہ، آزاد کشمیر، فورٹ عباس اور بدین کے طلبا کے پیغامات سامنے آگئے ، وہ ہاسٹل میں محصور ہیں جہاں ان پر حملے ہوئے اور انہیں مارا پیٹا گیا جبکہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی ختم ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کرغزستان میں فسادات کے سبب پاکستانی طلبا خوف کے ما...

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف وجود - هفته 18 مئی 2024

اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ سینئر سکیورٹی حکام نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی حکومت کے قیام کی لاگت کا تخمینہ لگانے کی درخواست کی تھی، جس کے اندازے کے مطابق یہ لاگت 20 ارب شیکل سالانہ تک پہنچ جائے گی۔اخبار نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ ...

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

مضامین
کچہری نامہ (٤) وجود پیر 20 مئی 2024
کچہری نامہ (٤)

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے ! وجود پیر 20 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے !

عصرحاضرکادہشت گرد وجود پیر 20 مئی 2024
عصرحاضرکادہشت گرد

چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک وجود پیر 20 مئی 2024
چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک

جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر