وجود

... loading ...

وجود

ترکی کی شنگھائی بلاک میں ممکنہ شمولیت۔۔پاکستان کے لیے خوش آئند ،سام راج کے لیے سخت پیغام

بدھ 23 نومبر 2016 ترکی کی شنگھائی بلاک میں ممکنہ شمولیت۔۔پاکستان کے لیے خوش آئند ،سام راج کے لیے سخت پیغام

صدر اردگان نے ترک عوام سے یورپ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے رواں سال کے اختتام تک تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا ہے

مشرقِ وسطیٰ کے مہاجرین کے بحران اورگولن کو بے دخل کرکے ترکی کے حوالے کرنے میں ناکامی پر اوباما انتظامیہ سے اظہار مایوسی
_83481502_027557698-1
دنیا بھر میں اس وقت سیاسی طور پر بھونچال کی سی صورتحال دیکھنے میں آرہی ہے ،پرانے اور طاقت کے بڑے مجسمے ٹوٹنے کے قریب ہیں،کئی ممالک نے عالمی عدالت انصاف سے رکنیت واپس لے لی ہے ،امریکا کے مقابلے میں چینی معیشت پروان چڑھ رہی ہے ،روس نے اپنے دیرینہ دشمن ملک پاکستان کے ساتھ جنگی مشقیں کیں،دو بظاہر بدترین مخالف ملک ایران اور امریکا شام کے معاملے پر تقریباً ایک ساتھ کھڑے ہیں۔شامی مہاجرین کے حوالے سے یورپ کی بے حسی اور ترکی کی لازوال قربانی نے یورپی یونین کے رکن بننے کے خواہشمند ترکی کو متنفر کردیا ہے ۔بھارت امریکا کی بانہوں میں آکر خود کو خطے کا چوکیدار سمجھنے لگا ہے جبکہ پاکستان کے ساتھ چین اور ترکی وہ دیرینہ دوست ریاستیں ہیں جو پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔
حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرکے لوٹنے والے عظیم دوست ملک ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے چین سے معاشی تعلقات وابستہ کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔خیال یہ ہے کہ اگر واقعتااس طرح کا کوئی بلاک بن جاتا ہے تو یہ نہ صرف ترکی اور ایشیا کے لیے بلکہ خود ہمارے ملک پاکستان کے لیے بہت خوش آئند ہوگا اور اس طرح شنگھائی معاہدے کے نتیجے میں پاکستان کے دو مخلص دوست ایک جگہ جمع ہوجائیں گے ، اتفاق سے تینوں ملکوں کا حریف بھی مشترکہ ہے ۔یاد رہے کہ ترکی کی جغرافیائی حیثیت بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ ریاست ایشیا اور یورپ کے سنگم پر واقع ہے تاہم برسوں یورپی یونین نے اقتصادی طور پر مضبوط ملک کو رکن بنانے کا لارا لپا دینے کے باوجود تاحال ترکی کے لیے صرف مسائل کھڑے کیے ہیں اور معاہدوں پر آئیں بائیں شائیں کا رویہ اپنائے رکھا جس میں تازہ ترین معاملہ شامی مہاجرین کی امداد کا معاہدہ ہے جس پر یورپ نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے جبکہ جولائی میں ترک حکومت کے خلاف بغاوت پر بھی یورپی یونین نے بجائے ترک جمہوریت کا ساتھ دینے کے الٹا باغیوں کے حقوق جیسے معاملات اٹھا کر ترک انتظامیہ کو سیخ پا کر دیا۔
خبر یہ ہے کہ ترک صدر نے یورپ کی جانب سے مسلسل مسائل کھڑے کیے جانے پر کہا ہے کہ یورپی یونین نہیں تو شنگھائی بلاک میں شامل ہوا جاسکتا ہے ۔صدر اردگان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن اور قازقستان کے صدر نور سلطان نذربائیوف سے اس حوالے سے بات جیت کر چکے ہیں۔ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ترکی کے یورپی یونین میں شمولیت اختیار کرنے سے متعلق ‘جذباتی وابستگی’ نہیں ہونی چاہیے اور وہ روس اور چین کے ساتھ یوروایشین گروپ میں شامل ہوسکتا ہے۔
ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ دونوں ممالک شنگھائی پیکٹ کے ممبران ہیں جس میں چین، کرغستان اور تاجکستان شامل ہیں۔خیال رہے کہ جولائی میں ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد ترکی کے یورپی یونین میں شامل کیے جانے کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں۔یورپی ممالک کا کہنا ہے صدر اردگان کی جانب سے کی گئی کارروائیاں ویزا فری سفر کے بلاک میں شامل ہونے کے اصولوں کے منافی ہوسکتی ہیں۔ترک اخبار حریت اور دیگر ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر اردگان نے ازبکستان میں سے پرواز کرتے ہوئے ترک صحافیوں کو بتایا کہ ترکی کو یورپی یونین شمولیت سے متعلق جذباتی وابستگی نہیں رکھنی چاہیے۔صدر اردگان نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس سال کے اختتام تک ان کی رکنیت کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ شاید کچھ لوگ تنقید کریں لیکن میں اپنی رائے دیتا ہوں۔ مثال کے طور پر میں سوال کرتا ہوں ترکی شنگھائی 5 میں شمولیت کیوں نہ اختیار کرے؟
صدر اردگان کی جانب سے ترکی کے شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (شنگھائی پیکٹ) میں شمولیت اختیار کرنے کا خیال پہلے بھی کئی بار پیش کیا جاچکا ہے جس سے اس کی یورپی یونین کی رکنیت کی امیدیں ختم ہوسکتی ہیں۔تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر اردگان نے ترک عوام سے یورپ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے رواں سال کے اختتام تک تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا ہے ہے اور ساتھ میں یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ آئندہ سال 2017 میں یورپی رکنیت کے حوالے سے ریفرینڈم کرایا جا سکتا ہے۔ترکی نے یورپی یونین میں شمولیت کے لیے 1987 میں درخواست دی تھیتاہم اس حوالے سے بات چیت کا آغاز سنہ 2005 میں ہوا تھا۔
برسلز نے ترک حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر بغاوت کی سازش کرنے والے افراد اور گروہ کے خلاف کریک ڈاؤن پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور انقرہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انسانی حقوق اور آزادی کا خیال رکھے۔ترکی میں حکام نے جولائی میں ناکام فوجی بغاوت کی کوشش میں ملوث ہونے کے الزام میں فوجیوں اور پولیس اہلکاروں سمیت مزید 15 ہزار سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا ہے۔حکام نے ملک میں کام کرنے والے مزید 9 میڈیا اداروں، 18 خیراتی اداروں اور دیگر پانچ سو اداروں کو بھی بند کر دیا ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ بغاوت میں حصہ لینے والے فوجی اہلکاروں کے پاس 35 جہاز، 37 ہیلی کاپٹر، 74 ٹینک اور تین بحری جہاز تھے۔
پاکستان کے دورے کے موقع پر ترک صدر نے کہا تھا کہ فتح اللہ گولن کی تنظیم پاکستان کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے اور اس سے منسلک ادارے کے خلاف پاکستانی حکومت کے اقدامات دیگر ممالک کے لیے ایک مثال ہیں۔پاکستان میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے دورے سے پہلے فتح اللہ گولن کی تنظیم سے منسلک پاک ترک ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے افراد کو 20 نومبر تک ملک چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا۔جس پر ملکی میڈیا نے اس معاملے کو کشیدگی کا باعث بنا لیا ہے تاہم ترکی کا موقف یہ ہے کہ طلبا کے مستقبل خراب ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اسکول بند نہیں کیے جارہے بلکہ عملہ تبدیل کیا جارہا ہے ۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ روز کہا ہے کہ انھیں صدر براک اوباما کی انتظامیہ سے بہت مایوسی ہوئی ہے کیونکہ وہ مشرقِ وسطیٰ کے مہاجرین کے بحران اور امریکا میں مقیم علامہ فتح اللہ گولن کو بے دخل کرکے ترکی کے حوالے کرنے میں ناکام رہی ہے۔انھوں نے سی بی ایس کے پروگرام ”60 منٹ” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” وہ ( اوباما انتظامیہ) ان ایشوز کو سنجیدگی سے لینے میں ناکام رہی ہے۔ ترکی میں اس وقت شام اور دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے قریباً تیس لاکھ مہاجرین رہ رہے ہیں۔یہ تعداد یورپ جانے والے تمام شامی مہاجرین کی تعداد سے دْگنی ہے”۔
صدر اردگان نے اس انٹرویو میں ایک مرتبہ پھر امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فتح اللہ گولن کو ان کی حکومت کے حوالے کرے۔ علامہ گولن 1999ء سے امریکی ریاست پنسلوینیا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
صدر اردگان کا کہنا ہے کہ تطہیر کا یہ عمل قانونی اور مناسب تھا۔ اب اگر امریکا فتح اللہ گولن کو بے دخل کرنے سے گریزپا رہتا ہے تو ترک عوام یہ سمجھیں گے کہ ناکام فوجی بغاوت میں امریکا کاہاتھ تھا۔
انھوں نے کہا: ” یہ شخص ایک ایسی دہشت گرد تنظیم کا لیڈر ہے جس نے میری پارلیمان پر بمباری کی تھی”۔انھوں نے بتایا کہ ”ترکی نے ماضی میں مشتبہ دہشت گردوں کو بے دخل کرکے امریکا کے حوالے کیا تھا اور اب وہ اپنے اپنے امریکی اتحادی سے بھی یہی توقع کرتا ہے”۔
انھوں نے امریکی ٹیلی ویڑن سے انٹرویو میں ان قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے دوران خوف زدہ ہوگئے تھے۔”اگر آپ لیڈر ہیں تو پھر آپ کو اپنے عوام کا مورال بلند رکھنے کے لیے پیغام دینا ہوتا ہے”۔
ادھر گزشتہ چند مہینوں قبل فضائی حدود سے تجاوز کرنے پر ترکی نے روسی طیارہ مار گرایا تھا جسکے بعد شنگھائی بلاک میں ترکی کی شمولیت کا امکان معدوم ہوگیا تھاتاہم اگست میں ترک میڈیا نے خبر دی کہ قازق صدر نذربائیوف نے انقرہ اور ماسکو کے مابین تنازع ختم کرنے میں کردار ادا کیا تھا جس کے بعد ترکی کے شنگھائی بلاک میں شمولیت کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر