وجود

... loading ...

وجود
وجود

ڈونلڈ ٹرمپ نئے صدر۔۔۔امریکا انتہا پسندی کی طرف گامزن

جمعرات 10 نومبر 2016 ڈونلڈ ٹرمپ نئے صدر۔۔۔امریکا انتہا پسندی کی طرف گامزن

امریکا سیاسی، معاشی اور سماجی طور پر مزید منقسم ہو گیا ہے،سوشل میڈیا پر کسی نے اسے نفرت کی جیت قرار دیا،کسی نے عوامی مسائل پر آواز اٹھانا ٹرمپ کی فتح کا سبب قراردیا ،خانہ جنگی کے خدشات کا بھی اظہار
ٹرمپ کی سیاہ فاموں ،مسلمانوں اور تارکین وطن کیلیے نفرت اور تجارتی و خارجہ پالیسی کے لیے اپنے نئے اصول اور موجودہ نظام کیخلاف کھری کھری باتیں ہی امریکیوں کے لیے خوبی ٹھہریں،ووٹرز کو روزگارکی امیدی
trump-dominica-1-copyارب پتی امریکی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکا کے 45ویں صدر منتخب ہونے پر سوشل میڈیا پر خوشی اور غم سے بھرپور ملے جلے تاثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں، جہاں کئی لوگ خوشی سے سرشار تھے تو کچھ نے انتخابی نتائج پر حیرانی و پریشانی کا اظہار کیا۔ٹرمپ کی کامیابی کو مجموعی طور پر دنیا میں منفی نظر سے دیکھا جا رہا ہے، جس کی وجہ ان کا ماضی اور صدارتی مہم سے قبل اور اس دوران دیے جانے والے متنازع بیانات ہیں۔ٹرمپ کی کامیابی کے بعد جہاں ایشیائی شیئرز کی مارکیٹ متاثر ہوئی وہیں عوام کی اکثریت نے بھی غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ٹوئٹر ہینڈل شہباز جمال نے لکھا کہ امریکا 9/11 کو کبھی نہیں بھولے گا اور 11/9 پر ہمیشہ افسوس کرے گا۔ماجد آغا نے ٹرمپ کے انتخاب پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں انتہا پسندی کا ٹھیکیدار امریکا آج خود انتہا پسندی کا شکار ہو گیا۔
سرجیکل اسٹرائیکر کے نام سے کی گئی ٹوئٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹرمپ کے انتخاب کے بعد امریکا خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے۔انکا خیال ہے کہ امریکا کے بھی برے دن شروع ہوگئے ہیں کیونکہ
ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں اور کالوں سے شدید نفرت کرتا ہے،ایسے شخص کے صدر بننے کے بعددوسرے ملکوں میں دہشت گردی کروانے والے امریکا کو خود خانہ جنگی کا خطرہ درپیش ہے۔
اس دوران آصف بٹ نے اچھا سوال اٹھایا ہے کہ آیا امریکا کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد ملنے والا کولیشن سپورٹ فنڈ ٹرمپ کے انتخاب کے بعد بھی ملتا رہے گا یا نہیں۔پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی ٹرمپ کی آمد کو زیادہ سراہا نہیں جا رہا اور اسے دنیا بھر کیلیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔پیڈی پاورٹوئٹر ہینڈل سے ڈبلیو ڈبلیو ای کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس کے مطابق اب صرف ریسلر اسٹون لوڈ ہی امریکا کو بچا سکتے ہیں۔جب کہ ایک خاتون نے دلچسپ تبصرہ کیا ہے کہ ’’اب خوبصورت خواتین بے روزگار نہیں رہیں گی ،لیکن ہم جیسوں کا کیا ہوگا ‘‘؟
فلپ بلوم نے ڈبلیو ڈبلیو ای کی ایک اور ویڈیو میں ٹرمپ کی متشدد شخصیت کی عکاسی کرتے ہوئے بتایا کہ یہ امریکا کے نئے صدر ہیں۔رینی نے ٹرمپ کے انتخاب کو امریکا کی ‘ڈراؤنی کہانی’ قرار دیا۔
ایک اور شخص نے امریکی عوام پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے امریکی صدر کے انتخاب سے زیادہ میک ڈونلڈ پر آرڈر دیتے ہوئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
لیکن دوسری طرف دیکھا جائے تو حالیہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف اپنی حریف ہلیری کلنٹن ہی کو شکست نہیں دی بلکہ تمام اندازوں، تخمینوں اور پیش گوئیوں کو بھی مات دے دی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن کے درمیان عہدہ صدارت کے لیے کانٹے کا مقابلہ ہوا جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے 290 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے جبکہ صدر منتخب ہونے کے لیے 538 میں سے کم سے کم 270 الیکٹورل ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
ٹرمپ کے بارے میں عام تاثر تھا کہ وہ صدارت کے لیے موزوں امیدوار نہیں ہیں۔ ان کا کوئی سیاسی تجربہ نہیں ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق انھوں نے عشروں سے ٹیکس ادا نہیں کیا، انھوں نے عورتوں کا تمسخر اڑایا، ان کے درجنوں جنسی اسکینڈل سامنے آئے، انھوں نے تارکینِ وطن کو ناراض کیا، مسلمانوں کی امریکا آمد پر پابندی لگانے کا اعلان کیا، میکسیکو والوں کو جنسی مجرم کہا، میڈیا کے خلاف جنگ لڑی، خود اپنی ہی جماعت کے رہنماؤں سے مخالفت مول لی، وغیرہ وغیرہ۔لیکن پھر بھی جیت اپنے نام کر لی، اس صورتِ حال میں مبصرین ان کی حیران کن فتح کوسیاسی تاریخ کا سب سے بڑا اپ سیٹ قرار دے رہے ہیں۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر انھوں نے ہلیری کلنٹن جیسی منجھی ہوئی سیاست دان کو شکست سے کیسے ہمکنار کر دیا؟
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ماہرِ معاشیات اور سیاسی مبصر منظور اعجاز نے کہا کہ دراصل ان انتخابات میں لوگوں نے ٹرمپ کو نہیں بلکہ اپنے روزگار کو ووٹ دیے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ٹرمپ نے امریکا کے ان علاقوں سے بڑے پیمانے پر ووٹ حاصل کیے ہیں جنھیں ‘رسٹ بیلٹ’ یا ‘زنگ آلود پٹی’ کہا جاتا ہے۔یہ وہ علاقہ ہے جہاں کئی عشرے قبل بھاری انڈسٹری قائم تھی لیکن امریکی معیشت کی سست رفتاری کی وجہ سے کارخانے رفتہ رفتہ دوسرے ملکوں میں منتقل ہو گئے ، اس عمل کا نتیجہ لاکھوں لوگوں کی بیروزگاری کی شکل میں نکلا۔اس پٹی میں مشی گن، اوہایو، وسکانسن اور پینسلوینیا جیسی ریاستیں شامل ہیں۔منظور اعجاز کہتے ہیں کہ ان علاقوں میں رہنے والے سفید فام قطار اندر قطار ٹرمپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے کیوں کہ انھیں توقع ہے کہ چونکہ ٹرمپ خود ارب پتی بزنس مین ہیں اس لیے وہ اپنی کاروباری سوجھ بوجھ سے کام لے کر اس علاقے کی کاروباری سرگرمیاں بحال کر سکتے ہیں۔
اس کے مقابلے پر ہلیری کلنٹن کو دو چیزوں نے سخت نقصان پہنچایا۔ ایک تو یہ کہ ان کی اپنی ہی جماعت کی جانب سے امیدواری کے متمنی برنی سینڈرز کے ساتھ انھیں طویل اور تند و تلخ جنگ لڑنا پڑی جس کے دوران برنی سینڈرز نے خاصی کامیابی سے کلنٹن کو ‘بدعنوان نظام’ کا حصہ ظاہر کر دیا۔سینڈرز نے لوگوں کو باور کروا دیا کہ ہلیری کلنٹن چونکہ اسی نظام کی پیداوار اور اس کی تقویت کی ذمہ دار ہیں، اس لیے ان سے یہ توقع عبث ہے کہ وہ ملک میں کوئی حقیقی تبدیلی لا سکتی ہیں۔دوسری جانب ایف بی آئی کی جانب سے ہلیری کلنٹن کے خلاف ای میلز معاملے کی تحقیقات عین وقت پر کھولنے سے بھی ہلیری کو زک پہنچی، اور لوگوں کا یہ تاثر مزید گہرا ہو گیا کہ سیاست دانوں پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔
واشنگٹن میں مقیم ایک تبصرہ نگار کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان انتخابات میں ایک چیز یہ بھی کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ امریکا اکیسویں صدی میں بھی کسی عورت کو صدر بنانے کے لیے تیار نہیں ۔جب کہ ایک اورچیز جو پہلے ہی واضح تھی اور ان انتخابات میں مزید کھل کر سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ امریکا سیاسی، معاشی اور سماجی طور پر مزید منقسم ہو گیا ہے۔
ان میں سے ایک تقسیم شہری اور دیہی کی ہے، شہری علاقے بڑی حد تک ڈیموکریٹ پارٹی کی حمایت کرتے ہیں لیکن دیہی حصوں کی بھاری اکثریت رپبلکن پارٹی کی حامی ہے۔
اس کے علاوہ ایک اور خلیج سفید فام امریکیوں اور بقیہ تمام امریکیوں کے درمیان پائی جاتی ہے۔ سفید فاموں کی غالب اکثریت رپبلکن پارٹی کی حامی ہے، جب کہ سیاہ فام، لاطینی امریکی اور دوسرے ملکوں سے آئے ہوئے مہاجرین بڑی حد تک ڈیموکریٹ پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔ایک اور تقسیم زیادہ تعلیم یافتہ اور کم تعلیم یافتہ ووٹروں کے درمیان پائی جاتی ہے۔ کم پڑھے لکھوں کی بڑی تعداد رپبلکن ہے، جب کہ کالج کے سندیافتہ ووٹر زیادہ تر ڈیموکریٹ امیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں۔
مقامی صحافی رانا آصف سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جس شخص کا مضحکہ اْڑایا جائے، جسے سنکی، مسخرہ اور احمق تصور کیا جاتا ہو وہ سیاست کے میدان میں کام یاب ہواہو؟ ابھی کل کی بات ہے مودی جیسا ’’لوکل‘‘ سیاست داں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سے کام یابی کا تمغہ سینے پر سجائے دنیا بھر میں سیلیفیاں لے رہا ہے۔ کیا ہم بھول گئے ، پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی لیڈر نے جس شخص کے بارے میں کہا تھا کہ ہم نے ایک ایسے آدمی کو وزیر اعظم بنایا ہے جس کے سر کی جگہ تربوز ہے، کاغذ کا شیر ہے۔ سیاست کے جنگل کا وہ شیر آج تیسری مرتبہ ایوان وزیر اعظم میں ہے۔ سرد جنگ کے فیصلہ کن موڑ پر ایک ایسا ہی آدمی کیا ریاست ہائے متحدہ کا صدر نہیں تھا جس کے دور سیاست کی سب سے بڑی یاد گار اس کے چٹکلے تھے۔ ریگن کا ایسا ہی ایک چٹکلا ہے کہ ’’پیشہ ور سیاست دانوں کا پسندیدہ مشغلہ حکومت کرنے کے لیے تجربے کی اہمیت پر بات کرنا ہے۔ بکواس! سیاست سے آپ واحد تجربہ یہ حاصل کرتے ہیں کہ سیاسی کیسے ہوا جائے‘‘ اور سیاسی آدمی اپنی ’’پبلک‘‘ کو خوش کرنے کا گْر جانتا ہے۔ چاہے ایسا کرتے ہوئے وہ دنیا کی نظر میں مذاق ہی کیوں نہ بن کر رہ جائے، میرے جیسے مڈل کلاس نیم خواندہ اس پر تاڑیاں مار کر ہنستے رہیں، پھبتیاں کستے رہیں لیکن اسے معلوم ہوتا ہے کہ سیاست کے کھیل میں وہی ایشو دراصل ایشو ہوتا ہے جو عوام کی سمجھ میں آجائے۔ ٹرمپ کی فتح پر لطائف کا سلسلہ تو جاری رہے گا، لیکن اس کی فتح نے ہمیں بتا دیا کہ آج امریکا کن مسائل کا شکار ہے؟ اگر آپ اپنے لوگوں کے مسائل حل کرنے کی بات کریں گے، انھیں خواب بیچنے میں کام یاب ہوجائیں گے، تو چاہے وہ خواب دوسروں کے لیے ڈراؤنے کیوں نہ ہوں، چاہے آپ کے پیش کردہ حل دوسروں کے لیے بحران کیوں نہ ثابت ہوں، میڈیا آپ پر قہقہہ بار ہو اور عالمی رائے عامہ آپ کو نفرت اور تضحیک کی نظر سے دیکھتی ہو، پھر بھی میدان آپ ہی کا ہوگا۔ یہی سیاست ہے اور یہی امریکی انتخاب کی اس ’’ٹریجڈی‘‘ کا سبق کہ اب ہمیں بھی اب اپنی سیاست میں اپنا اپنا ’’ٹرمپ‘‘ تلاش کرنا ہوگا۔
بہر حال جو بھی ہو ،نتیجہ یہ نکلا کہ آخر کار ٹرمپ کی سیاسی ناتجربہ کاری، لاپروایانہ انداز اور کھری کھری سنا دینے جیسی ‘خامیاں’ ہی ان کی خوبیاں قرار پائیں اور ہلیری کلنٹن کو منجھا ہوا سیاست دان ہونے، طویل انتظامی تجربہ، نظام کی سمجھ بوجھ جیسے میدانوں میں جو برتری حاصل تھی، وہی بالاًخر ان کے گلے کا ہار بن گئی۔


متعلقہ خبریں


خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف وجود - منگل 14 مئی 2024

پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ، وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جا...

وطن کیلئے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں، آرمی چیف

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ وجود - منگل 14 مئی 2024

پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے کو پکتیکا میں نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک وفد کا قندھار کا دورہ منسوخ کردیا ہے ۔افغانستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنے یا کسی پاکستانی وفد کے اتوار کے ...

پکتیکا پر حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیاٍ

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل وجود - منگل 14 مئی 2024

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اضافی نشستوں پر منتخب 77 ارکان کی رکنیت معطل کردی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان ...

قومی، صوبائی اسمبلیاں، اضافی نشستوں پر منتخب 77ارکان کی رکنیت معطل

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ وجود - پیر 13 مئی 2024

سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز وجود - پیر 13 مئی 2024

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی وجود - پیر 13 مئی 2024

سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ وجود - پیر 13 مئی 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے ، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو ا...

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود - پیر 13 مئی 2024

سمیع اللہ ملک میں اس خوفناک لمحات سے بھی واقف ہوں جب ایٹمی بریف کیس کابٹن دبانے کی مکمل طاقت رکھنے والے امریکی صدرٹرمپ کے بارے میں ایک مشہورزمانہ امریکی ماہرنفسیات بھرپوردلائل کے ساتھ عالمی میڈیاپرببانگ دہل ٹرمپ کی دماغی صحت پر اپنے شک وشبہ کا اظہارکرتے ہوئے اپنے خدشات کااظہار ک...

واحدسپرپاورکاگھمنڈ

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی وجود - اتوار 12 مئی 2024

آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس

مضامین
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر