وجود

... loading ...

وجود

گفتار میں کردار میں اللہ کی بُرہان

بدھ 09 نومبر 2016 گفتار میں کردار میں اللہ کی بُرہان

194804-allamaiqbalphotofile-1383987348-214-640x480یہ آج سے تقریباً دو سو ٗ سوا دو سو سال قبل انیسویں صدی کے اواخر یا بیسویں صدی کے اوائل کی بات ہے کہ کشمیری برہمنوں کے ایک خاندان نے اسلام قبول کر لیا تھا جس کی وجہ سے اسی وقت سے اس خاندان میں تقویٰ و طہارت اور خشیت و للہیت کا رنگ غالب ہوگیا تھا۔اسلام قبول کرنے کے بعد کشمیری بر ہمنوں کایہ نومسلم خاندان کشمیر سے ہجرت کرکے غیر منقسم (برطانوی) ہندوستان کے مشہور صوبہ ٗ صوبہ پنجاب کے مشہور شہر سیالکوٹ میں آکر آباد ہوگیاتھا۔ اس نو مسلم خاندان میں ایک شخص شیخ نور محمدنامی بھی تھے جو بڑے دین دار اور اللہ والے تھے ،ان کے گھرمیں 09 نومبر1877 جمعہ کے روز ایک بچے نے جنم لیا جس کا نام انہوں محمد اقبال رکھا۔ محمد اقبال جب تھوڑے بڑے ہوئے اور سن شعور کو پہنچے تو ان کے والد شیخ نور محمد انہیں دینی تعلیم دلوانے مولانا غلام حسن کے پاس چھوڑ آئے ، جہاں وہ محلہ شوالہ کی مسجد میں لوگوں کو قرآن مجید کا درس دیا کرتے تھے ، محمد اقبال نے بھی یہاں آکر قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرنا شروع کردی ، چنانچہ یہیں سے علامہ اقبال کی ابتدائی تعلیم کا آغاز ہوتا ہے ۔
علامہ اقبال نے جب قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرلی تو ان کے والد شیخ نور محمد نے انہیں اپنے گھر کے قریب ہی کوچہ میر حسام الدین میں واقع میر حسن کے مکتب میں داخل کروادیا ، علامہ اقبال نے یہاں رہ کر تقریباً تین سال تک اردو ، فارسی اور عربی ادب کی تعلیم حاصل کی۔
اس کے بعدعلامہ اقبال نے انگریزی تعلیم اپنے شہر کے اسکول میں حاصل کرنا شروع کردی اور وہاں کا امتحان امتیازی درجہ میں پاس کرکے آپ نے شہر کے کالج میں داخلہ لے لیا ، کچھ عرصہ وہاں پڑھتے رہے ، پھر اس کے بعد سیالکوٹ سے لاہور جاکر گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا اور فلسفہ ، عربی اور انگریزی مضامین اختیار کرکے B.A کی سند حاصل کی ۔ اس کے بعد مارچ 1899 ء میں فلسفہ میں M.A کا امتحان دیا اور پورے صوبۂ پنجاب میں اوّل پوزیشن حاصل کی ، اس دوران شاعری کا سلسلہ بھی چلتا رہا مگر آپ مشاعروں میں نہ جاتے تھے۔
نومبر 1899 ء کی ایک شام کچھ بے تکلف ہم مکتب احباب علامہ اقبال کو حکیم امین الدین کے مکان پر ایک محفل مشاعرہ میں کھینچ لے گئے ، بڑے بڑے سکہ بند اساتذہ شاگردوں کی ایک کثیر تعداد سمیت وہاں شریک تھے ، سننے والوں کا بھی ایک ہجوم تھا ۔ اقبال چوں کہ بالکل نئے تھے اس لیے ان کا نام مبتدیوں کے دور میں پکارا گیا ، غزل پڑھنی شروع کی ، جب اس شعر پر پہنچے کہ ؂
موتی سمجھ کر شانِ کریمی نے چن لیے
قطرے جو تھے مرے عرقِ انفعال کے
تو اچھے اچھے اساتذہ ورطۂ حیرت میں ڈوب گئے اور ان پر سکتہ طاری ہوگیا، وہ بے اختیارعلامہ اقبال کو داد دینے پر مجبور ہوگئے، یہیں سے بحیثیت شاعر علامہ اقبال کی شہرت کا آغاز ہوا اور مشاعروں میں بہ اصرار بلائے جانے لگے۔
1899 ء میں M.A پاس کرنے کے بعد علامہ اقبال 13 مئی 1899 کو تاریخ ، فلسفہ اور سیاسیات کے لیکچرارکی حیثیت سے اورینٹل کالج لاہور میں مقرر کیے گئے جہاں وہ تقریباً چار سال تک رہے۔ اورینٹل کالج لاہور میں مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد 1903 میں اسسٹنٹ پروفیسر انگریزی کی حیثیت سے گورنمنٹ کالج میں علامہ ا قبال کا تقرر ہوا جہاں پہلے آ پ انگریزی کے استاذ مقرر ہوئے اور بعد میں فلسفے کے شعبے میں چلے گئے ، لیکن اس دوران آپ نے طلبہ و اساتذہ میں اپنے علم و فضل کا لوہا منوالیا اور محکمۂ تعلیم کے ذمہ داروں کا اعتماد اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔
25 دسمبر 1905 ء کو علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلستان چلے گئے اور کیمبرج یونی ورسٹی ٹرینٹی کالج میں داخلہ لے لیا اور فلسفہ و معاشیات کی ڈگریاں حاصل کرکے تین سال تک وہیں لندن میں مقیم رہے ، اس مدت میں پروفیسر آرنلڈ کی عدم موجودگی میں لندن یونی ورسٹی کے شعبۂ عربی میں تدریسی فرائض بھی سر انجام دیتے رہے اور میونخ جاکر فلسفہ میں ڈاکٹریٹ بھی حاصل کی اور پھر لندن آکر قانون کا اعلیٰ امتحان پاس کرکے کامرس کالج لندن میں استادمقرر ہوگئے ، اس طرح سیاسیات و اقتصادیات سمیت مختلف علوم میں امتیازی مہارت پیدا کرنے کے بعد 1908 میں اپنے وطن کی طرف واپس لوٹے اور گورنمنٹ کالج لاہور میں فلسفہ پڑھانے لگے۔علامہ اقبال نے یہ کل امتیازات محض 32,33سال کی عمر ہی میں حاصل کرلیے تھے۔
1910 میں طرابلس اور بلقان کی جنگیں چھڑگئیں جن سے علامہ اقبال سخت متاثر ہوئے اور ان کے قلبی احساسات ٹوٹ ٹوٹ سے گئے ، جس کی وجہ سے ان کے دل میں مغربی تہذیب اور یورپی سامراج کی شدید نفرتوں نے جنم لیا ، ان کے رنج و غم نے علامہ اقبال سے وہ پرجوش نظمیں کہلوائیں جو مسلمانوں کے غم میں گرم آنسو اور مغرب کے خلاف تیر و نشتر تھیں۔
1914 میں جب یورپ میں جنگ عظیم کا لاوا پھوٹا اور عالم اسلام جن حالات و حوادث سے دوچار ہوا ،انہوں نے علامہ اقبال کو ایک درد مند شاعر ، ایک مجاہد داعی ، ایک فلسفی حکیم اور دیدہ ور مبصر بنا دیا جو حالات سے مستقبل کا اندازہ لگالیتے اور حقائق و عبر کو نظم کا لباس پہنادیتے تھے۔
1930 میں الٰہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کے خطبہ صدارت میں علامہ اقبال نے پہلی بار پاکستان کا نظریہ پیش کیا اور پنجاب کے مجلس قانون ساز کے ممبر منتخب ہوئے اور 1931-1932 کی گول میز کانفرنس میں مسلمانوں نمائندگی کی ۔ 1932 ء میں شاہ نادر خان شہید ؒ کی دعوت پر اُس علمی وفد کے ساتھ افغانستان گئے جس میں سر راس مسعود اور علامہ سید سلیمان ندویؒ بھی شریک تھے ۔ بادشاہ نے بہت اخلاص کے ساتھ راز دارانہ گفتگو کی اور اپنا دل کھول کر رکھ دیا ، دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کافی دیر تک محو گفتگو رہے اور روتے رہے ۔
علامہ اقبال محض ایک شاعر اور ادیب ہی نہیں بلکہ ایک سچے اور پکے عاشق رسول ﷺبھی تھے۔
مبلغ اسلام حضرت مولانا ڈاکٹر طارق جمیل صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ دنیا میں تین زبانیں ایسی ہیں جن سے ادب کی خوش بو مہکتی ہے ٗعربی، فارسی اور اردو ۔میں نے ان تینوں ادبی زبانوں سمیت انگلش کے شعراء کا بھی مطالعہ کیا ہے ، انگلش کے شعراء کا تو میں دعویٰ نہیں کرتا لیکن بقیہ تینوں ادبی زبانوں عربی ، فارسی اور اردو کے شعراء کے حق میں میںیہ دعویٰ ضرورکرتا ہوں کہ ان کا کوئی بھی شاعر (ماسوائے صحابہ کرام کے) علامہ اقبال کی ہمسری نہیں کرسکا جس نے قرآن اور حدیث کی صحیح معنوں میں ترجمانی کرکے ظلمت و جہالت کی چادر تانے ابدی نیند سونے والی مسلم قوم کو اپنا شاعرانہ نغمہ سناکرغفلت و لاپروائی کی نیند سے بیدار کیا اور انہیں یہ پیغام دیا کہ
؂نہیں تیرا نشیمن ’’قصر سلطانی‘‘ کے گنبد پر
تو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
اقبال نے اپنے جن اشعار میں قرآن مجید کی ترجمانی کی ہے اس کی چند ایک مثالیں آپ بھی ملاحظہ فرمایئے : قرآن مجید میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مدح و تعریف کرتے ہوئے ایک جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ( أشداء عليٰ الکفار رحماء بینھم (ألفتح) ) ترجمہ :صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کافروں کے مقابلہ میں سخت اور آپس میں ایک دوسرے پر انتہائی مہربان اور نرم دل ہیں ۔علامہ اقبال نے اس کی ترجمانی یوں کی ہے
؂ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مؤمن
ایک دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ( وفي أنفسکم أفلا تبصرون ( ألذاریات) )
ترجمہ: اور خود تمہارے اندر (بھی کئی نشانیاں ہیں) سو کیا تم کو سوجھتا نہیں؟ (ترجمہ ازشیخ الہند)
علامہ اقبال نے اس کی ترجمانی یوں کی ہے
؂اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغِ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن
علامہ اقبال عرصہ دراز سے لاحق مختلف قسم کے امراض و عوارض کا مقابلہ کرتے رہے لیکن آخر کار ان کی ہمت نے جواب دے دیا اور وہ صاحب فِراش ہوگئے ، لیکن اس زمانہ میں بھی شعر گوئی ، تصانیف اور ملاقاتوں کا سلسلہ برابر جاری رہا ، حتیٰ کہ اپنی وفات سے تقریباً دس (۱۰) منٹ پہلے علامہ اقبال نے یہ اشعار کہے:
سرودے رفتہ باز آید کہ ناید
نسیمے از حجاز آید کہ ناید
سر آمد روزگار ایں فقیرے
دگر دانائے راز آید کہ ناید
(معلوم نہیں کہ گزرا ہوا سرود دوبارہ آتا ہے یا نہیں ؟حجاز سے بادِنسیم دوبارہ آتی ہے یا نہیں ؟اس فقیر کی زندگی کا آخری وقت آن پہنچا،کیا خبرکوئی دوسرا دانائے راز آتا ہے یا نہیں ؟)
اور پھر اپنی شاعرانہ زندگی کا مشک کی مہر لگا یہ آخری شعر کہا:
نشانِ ’’مرد مؤمن ‘‘ باتو گویم
چو مرگ آید تبسم بر لب اوست
(ایمان دار شخص کی ایک نشانی میں تجھے بتاتا ہوں ، جب اس کے مرنے کا وقت آتا ہے تو اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ ہوتی ہے)
اور بالآخر عالم اسلام کا یہ عظیم اسلامی فلاسفر ، شاعر مشرق ،مصورِ پاکستان ،مفکر اسلام، عاشق رسول ، دنیائے علم و ادب کی چہچہاتی بلبل ، قرآن و حدیث کا بہترین ترجمان ، برصغیر پاک و ہند میں مسلمانوں کا عظیم رہنما ، کروڑوں لوگوں کے دلوں پر حکومت کرنے والا، بھٹکے ہوئے آہوؤں کا رخ سوئے حرم پھیرنے والا مسلمانوں کایہ نامور عبقری سپوت تقسیم ہند سے پہلے ہی اپنی حیات مستعار کی 6دھائیاں دیکھنے کے بعد بعمر 60 سال مؤرخہ21 اپریل 1938 کو اپنا شاعرانہ نغمہ گاتے گاتے ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگیا اور بادشاہی مسجد لاہور کے متصل اپنے ہی ایک مقبرہ ’’ مزارِ اقبال‘‘میں ابدی نیند سوکر محو استراحت ہوگیا
؂بڑے غور سے سن رہا تھا زمانہ
ہمیں سوگئے داستاں کہتے کہتے


متعلقہ خبریں


آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

عمران خان سے 29 روز بعد بہن کی ملاقات، انہیں سارا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور کبھی کبھی باہر نکالتے ہیں، ذہنی ٹارچر کا الزام، سہیل آفریدی فرنٹ فٹ پر کھیلیں، شاہد خٹک پارلیمانی لیڈر نامزد بانی بہت غصے میں تھے کہا کہ یہ مجھے ذہنی ٹارچر کر رہے ہیں، کہا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ...

آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

پشاور و صوابی انٹرچینج میں احتجاج جاری، پارٹی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے سہیل آفریدی کا صوابی احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ،احمد نیازی کی میڈیا سے گفتگو عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے حوالے سے پشاور اور صوابی میں پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے جبکہ احتجاج...

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُٹھا رہے ہیںکاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافے پر مبنی ملکی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُ...

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ

مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت،سندھ اسمبلی میں احتجاج، اپوزیشن کا واک آؤٹ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

حکومت اس طرح کے واقعات کا تدارک کب کریگی، کھلے ہوئے مین ہول موت کو دعوت دینے کے مترادف ہیں، معصوم بچے کی لاش گیارہ گھنٹے کے بعد ملی ،بی آر ٹی ریڈ لائن پر تیسرا واقعہ ہے،اپوزیشن ارکان کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے،بچے کی تصویر ایوان میں دکھانے پر ارکان آبدیدہ، خواتین کے آنسو نکل ...

مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت،سندھ اسمبلی میں احتجاج، اپوزیشن کا واک آؤٹ

لکی مروت،پولیس موبائل پر خودکش حملہ، اہلکار شہید، 6 زخمی وجود - منگل 02 دسمبر 2025

دونوں حملہ آور سڑک کنارے کھڑے تھے، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی پولیس اسٹیشن تجوڑی کی موبائل قریب آنے پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 6زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق لکی مروت میں خو...

لکی مروت،پولیس موبائل پر خودکش حملہ، اہلکار شہید، 6 زخمی

اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دیکھیں، سہیل آفریدی کا انتباہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

صوبے میں کسی اور راج کی ضرورت نہیں،ہم نہیں ڈرتے، وفاق کے ذمے ہمارے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ پیسے ہیں بند کمروں کی پالیسیاں خیبر پختونخوا میں نافذ کرنے والوں کو احساس کرنا چاہیے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی نجی ٹی وی سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ص...

اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دیکھیں، سہیل آفریدی کا انتباہ

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

مضامین
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ وجود منگل 02 دسمبر 2025
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ

مسٹر ٹیفلون۔۔۔ وجود منگل 02 دسمبر 2025
مسٹر ٹیفلون۔۔۔

آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر