وجود

... loading ...

وجود

کے- الیکٹرک پاناما پیپرز میں کرپٹ قرار دی گئی کمپنی کے سپر د کرنے کافیصلہ۔۔فائدہ کسے ہوگا؟؟

جمعرات 03 نومبر 2016 کے- الیکٹرک پاناما پیپرز میں کرپٹ قرار دی گئی کمپنی کے سپر د کرنے کافیصلہ۔۔فائدہ کسے ہوگا؟؟

نومبر کے آخر میں شیئر ہولڈرز اجلاس میں حتمی منظوری دی جائے گی ،کراچی کے باسیوں کو لوٹ کر کے۔ الیکٹرک کے سابقہ مالکان اُڑن چھو ہونے کے لیے تیار
ابراج گروپ36 کروڑ 60 لاکھ ڈالر میں خریدا گیا یہ ادارہ شنگھائی الیکٹرک کو ایک ارب 77 کروڑ ڈالر میں فروخت کررہا ہے
k-eاخباری اطلاعات کے مطابق کے الیکٹرک نے اپنے زیر ملکیت 73 فیصد شیئرز اور اس کاانتظامی کنٹرول عوامی جمہوریہ چین کی ایک کمپنی شنگھائی الیکٹرک کو ایک ارب 77کروڑڈالر میں فروخت کرنے کا سودا طے کرلیاہے اور اب نومبر کے آخر میں شیئر ہولڈرز کے اجلاس میں اس سودے کی حتمی منظوری دیے جانے کے بعد کے ۔الیکٹرک کا انتظام شنگھائی الیکٹرک کے سپرد کردیاجائے گا۔
تجارتی کمپنیوں کی خریدوفروخت اور ان کے مالکان میں تبدیلی کوئی نئی بات نہیں ہے، دنیا بھر میں موجود ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی اپنا خسارہ یا اخراجات کم کرنے اور منافع میں اضافے کیلیے ایک دوسرے میں ضم اور فروخت کی جاتی ہیں،اس اعتبار سے کے الیکٹرک کی فروخت کے حوالے سے اس خبر پر کسی کوتعجب نہیں ہونا چاہیے ،لیکن کے الیکٹرک اور عام کاروباری کمپنیوں میں ایک فرق یہ ہے کہ کے الیکٹرک اس شہر کے کم وبیش 2 کروڑ عوام کو بجلی فراہم کرنے والا واحد ادارہ ہے یعنی اس ادارے کو شہر کی بجلی کی تیاری اور فراہمی پر اجارہ داری حاصل ہے ، اس لیے اس کی فروخت سے قبل یہ دیکھاجانا ضروری ہے کہ یہ کمپنی جس کے حوالے کی جارہی ہے اس کے ماضی کاریکارڈ کیا ہے، اور آیا وہ اس شہر کے عوام کو بلاتعطل بجلی فراہم کرنے کی ذمہ داری پوری کرنے کی اہلیت رکھتی بھی ہے یانہیں، یہ کا م یقیناًارباب حکومت اور خاص طورپر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی یعنی نیپرا کا ہے ، لیکن ایسا معلوم ہوتاہے کہ ارباب اختیار اور نیپرا کے حکام نے ابھی تک اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کیلیے کچھ نہیں کیاہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے ، کے الیکٹرک کی خریداری کا معاہدہ کرنے والی شنگھائی الیکٹرک اگرچہ عوامی جمہوریہ چین کی زیر نگرانی کام کرنے والے متعدد اداروں میں سے ایک ہے لیکن اس کا سابقہ ریکارڈ کچھ اچھا نہیں ہے اور یہ کمپنی ان اداروں میں شامل ہے جن کا نام پاناما پیپرز میں کرپٹ طریقہ کار اختیار کرنے والی کمپنیوں میں شامل ہے اور اس پر مالٹا میں 360 ملین ڈالر کی کرپشن کے سنگین الزامات ہیں۔ظاہر ہے کہ مالٹا جیسے چھوٹے اور کم وسیلہ ملک میں اتنی بڑی کرپشن میں ملوث کسی کمپنی کو کراچی جیسے شہر کیلیے بجلی کی تیار ی اور فراہمی کی ذمہ داری سونپ دیاجانانہ صرف یہ کہ کسی طوربھی اس شہر کے لوگوں کیلیے مناسب نہیں ہوگا بلکہ اس طرح کامعاہدہ اس شہر کے لوگوں کیلیے جو پہلے ہی بنیادی سہولتوں کی کمیابی اور عدم فراہمی پر شدید ذہنی کرب کاشکار ہیں ایک مذاق کے مترادف ہے۔
اس حوالے سے جہاں تک اس استدلال کا تعلق ہے کہ اس معاہدے کے نتیجے میں کراچی کے شہریوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے گی اور اس کمپنی کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری کے نتیجے میں شہر کے لوگوں کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات مل جائے گی ،تو یہ ایسے تصوراتی وعدے ہیں جنھیں سبز باغ سے زیادہ کوئی اور نام نہیں دیاجاسکتا۔کیونکہ آج سے 11سال قبل29نومبر 2005 میں جب حکومت نے کے ای ایس کے73 فی صد شیئرز اور اس کا انتظامی کنٹرول سعودی عرب کی الجمیرہ ہولڈنگ کمپنی کے سپرد کردئے تھے تو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نجکاری سے متعلق امور کے اس وقت کے وفاقی وزیر نے اپنی تقریر میں دعویٰ کیا تھا کہ کے ای ایس سی کی نجکاری سے اس ادارے کی کارکردگی بہتر ہوگی اور صارفین کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کی صورت حال میں بہتری آئے گی۔ کے ای ایس سی کی نجکاری اور اس کا انتظام غیر ملکی کمپنی کے حوالے کئے جانے کے موقع پر ارباب اختیار نے کے ای ایس سی کی نجکاری کے اس فیصلے کو بجلی کے شعبے میں ترقی کی جانب ایک اہم قدم اورایک سنگ میل قرار دیا تھا۔کے ای ایس سی کاانتظام سنبھاتے ہوئے اس ادارے کے اس وقت کے چیف ایگزیکٹو انجینئر فرینک شمٹ نے کہاتھا کہ وہ اس شہر کو حقیقی معنوں میں روشنیوں کاشہر بنادیں گے اور کے ای ایس سی کومزید سرمایہ کاری، بہتر ٹیکنالوجی کے حصول اوراستعمال اورملازمین کے حالات کار بہتر بناکر صارفین دوست ادارہ بنادیں گے۔ادارے کی نجکاری کے وقت طے پانے والے سمجھوتے کے تحت بھی کے ای ایس سی کے نئے منتظمین کو ادارے میں 3 سال کے عرصے میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا تھی،جس میں سے ساڑھے 7کروڑ ڈالر 2005-2006 کے دوران ایک نئے بجلی گھر کے قیام پر خرچ کرنا تھے اور اس مجوزہ نئے بجلی گھر کوایک سال کے اندر ہی موسم گرما کے دوران بجلی کی پیداوار شروع کردینا چاہیے تھی،لیکن حقیقت میں کیا ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ کے ای ایس سی کی نجکاری کے بعد کراچی میں بجلی کا بحران کم ہونے کے بجائے برابر بڑھتا چلاجارہا ہے ،جس کی وجہ سے روشنیوں کایہ شہر تاریکی کے عمیق غار میں گرتا چلاجارہا ہے،کراچی میں بجلی کے بحران نے جہاں اس شہر کے مکینوں کا دن کاچین اور رات کا آرام چھین لیا ہے وہیں بجلی کی اس طویل بندش نے اس شہر کی صنعتی اورکاروباری سرگرمیوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے ، جس سے صنعتکاروں اور تاجروں کے ساتھ ہی متوسط اور خاص طور پر غریب مزدور طبقے کے مسائل ومشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے اوران کے لیے اپنی روزی پیدا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔بعد ازاں الجمیرہ ہولڈنگ کمپنی نے اس کمپنی کے اثاثوں یہاں تک کہ اس کے بلک صارفین تک کو بینکوں میں گروی رکھ کر 2009 میں خاموشی سے361 ملین ڈالر میں متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے ابراج گروپ کو فروخت کردیا۔ اس فروخت کے معاہدے کے وقت بھی شہریوں کو بجلی کی فراہمی بہتر بنانے کاخواب دکھایاگیاتھا ۔ابراج گروپ کے چیف ایگزیکٹو نے یقین کے ساتھ کہاتھا کہ وہ اس ادارے کو بہت جلد منافع دینے والے ادارے میں تبدیل کردیں ، ادارے کو منافع بخش ادارہ بنا دینے کے حوالے سے انھوں نے اپنا وعدہ پورا کیا جس کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ اب کے الیکٹرک سالانہ کم وبیش 22 ارب روپے سالانہ منافع کمارہاہے اس طرح کے الیکٹرک اس ادارے کی خریداری پر خرچ کی جانے والی رقم سے کہیں زیادہ منافع کمانے کے بعد اب شنگھائی الیکٹرک سے 1.77 بلین ڈالر بھی وصول کررہاہے ،لیکن اس ادارے کو منافع بخش بنانے کیلیے اس شہر کے عوام کو کس طرح نچوڑا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔
اس صورتحال میں کے الیکٹرک کا انتظام کسی ایسی کمپنی کے سپرد کیاجانا جس کاماضی مبینہ طورپر داغدار بتایاجاتاہے اس شہر ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے مفاد کے منافی ہے، کیونکہ اگر آج کرپشن کے الزام میں ملوث کسی غیر ملکی ادارے کو ملک کے ایک انتہائی اہم اورحسا س ادارے کی ذمہ داری سونپ دی جاتی ہے تو اس سے مستقبل میں مزید کرپٹ کمپنیوں اور اداروں کو اس ملک کے دیگر اہم اداروں کو خریدنے کا موقع ملے گا اور اس طرح کرپشن کے خاتمے کے بجائے سرکاری طورپر کرپشن کی حوصلہ افزائی کاسامان پیداہوجائے گا ۔
اس حوالے سے دیکھا جائے تو جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کی جانب سے نیپرا کے چیئرمین ریٹائرڈ بریگیڈیئر طارق محمود سدوزئی کے نام لکھاگیا وہ خط بہت ہی بروقت اور مناسب ہے جس میں انھوں نے شنگھائی الیکٹرک کے ماضی کاحوالہ دیتے ہوئے یہ معاہدہ رکوانے کی استدعا کی ہے۔
ماہرین کی رائے ہے کہ پانی وبجلی کے وفاقی وزیر کو خود اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے اس طرح کے معاہدے رکوانے کیلیے مناسب کارروائی کرنی چاہیے تاکہ ملک میں کرپشن کے نئے باب نہ کھل سکیں۔
اس طرح کے کسی معاہدے کی منظوری دینے سے قبل حکومت کو اس ادارے کے ہزاروں ملازمین کے تحفظ کے علاوہ ان کوپنشن اور دیگر مراعات کی بلاتعطل ادائیگی کو یقینی بنانے اور شہریوں کو مناسب قیمت پر بجلی کی بلاتعطل فراہمی کی ضمانت لینی چاہیے اور اس معاملے میں عوامی جمہوریہ چین کی حکومت کو ان وعدوں کی تکمیل کا ضامن بنایاجانا چاہیے تاکہ یہ معاہدہ صرف دو کمپنیوں کے درمیان نہ ہو بلکہ دونوں ملکوں کی حکومتیں اس میں برابر کی فریق ہوں اور شنگھائی الیکٹرک کے ارباب اختیار کی جانب سے معاہدے کی کسی بھی صورت خلاف ورزی پر حکومت چین سے اس کے تدارک اور ازالے کی درخواست کی جاسکے ۔


متعلقہ خبریں


وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان وجود - جمعه 07 نومبر 2025

27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے وجود - جمعه 07 نومبر 2025

وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں ...

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو وجود - جمعه 07 نومبر 2025

موصول شدہ چالان پر تاریخ بھی درج ،50 ہزار کے چالان موصول ہونے پر شہری نے سر پکڑ لیا پانچوں ای چالان 30 اکتوبر کو کیے گئے ایک ہی مقام پر اور2 دوسرے مقام پر ہوئے، حکیم اللہ شہر قائد میں ای چالان کا نظام بے قابو ہوگیا اور شہری کو ایک ہی روز میں 5 چالان مل گئے۔ حکیم اللہ کے مطابق...

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

خوف کی فضا برقرار، شہدا پر نام نہاد یلو لائن عبور کرنے کا الزام ،مشرقی غزہ سٹی میں کھیت اور مکانات تباہ مزید امدادی سامان کو غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت مل گئی، اسرائیل نے 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جنوبی غزہ میں اسرائیلی گولہ باری سے تباہی اور خوف کی فضا برقرار رہی۔اسرائیلی...

جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید

اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا،فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واح...

اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان

آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

آئینی ترمیم پہلیسینیٹ میں پیش کی جائے گی، دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے،تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگی حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے فریم ورک تیار کرلیا، ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائیگا، منظوری کے ب...

آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان

سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر کا دھماکا،12افراد زخمی وجود - بدھ 05 نومبر 2025

تین زخمی پمز اور 9 پولی کلینک اسپتال منتقل ،2کی حالت تشویشناک،آئی جی اسلام آباد کینٹین میں کئی روز سے گیس لیک ہو رہی تھی اور مرمت کے دوران دھماکا ہوا، میڈیا سے گفتگو سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کے بیسمنٹ میں ایک دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 12فراد زخمی ہوگئے۔ دھماکا س...

سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر کا دھماکا،12افراد زخمی

مضامین
جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی وجود جمعه 07 نومبر 2025
جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی

خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر وجود جمعه 07 نومبر 2025
خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر

6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن وجود جمعه 07 نومبر 2025
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن

6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن وجود جمعرات 06 نومبر 2025
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن

بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود جمعرات 06 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر