... loading ...
افغان نیشنل آرمی کے کمانڈرز اور ارکان پارلیمنٹ طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کو پرتعیش گاڑیوں میں بٹھاکر ان کے مطلوبہ مقام تک پہنچاتے ہیں
موجودہ افغان حکومت کے ساتھ پاکستان، افغانستان اور بھارت کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کا معاہدہ ہواتھا،جس سے پاکستان کو اب تک کوئی فائدہ نہیں ہوسکاٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ہی دنیا اب روز بروز سکڑتی جارہی ہے اور جوں جوں دنیا سکڑ رہی ہے قوموں کے معاملات میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کاکردار بھی بڑھتا جارہاہے، جس کا اندازہ برطانیہ،امریکا، جرمنی، فرانس ،آسٹریلیا اور دوسرے یورپی اور غیر یورپی ممالک کے درمیان دہشت گردی کے حوالے سے معلومات کے تبادلے کے معاہدوں سے لگایاجاسکتاہے۔ان معاہدوں سے متذکرہ بالا تمام ممالک کو بلاشبہ نمایاں فوائد حاصل ہوئے ہیں اور دہشت گردوں کے عزائم کے حوالے سے بروقت اطلاعات اور معلومات کی ایک دوسرے کو فراہمی کے نتیجے میں دہشت گردی کے متعدد بھیانک منصوبوں کو قبل از وقت ناکام بناکر ان ملکوں کے عوام کو ان کی ہلاکت خیزی سے بچانا ممکن ہوسکاہے۔
افغانستان میں موجودہ حکومت کے قیام کے بعد پاکستان، افغانستان اور بھارت کے درمیان بھی انٹیلی جنس کی معلومات کے تبادلے کا ایک معاہدہ طے پایا تھا ، انٹیلی جنس شیئرنگ کے اس معاہدے کا مقصد طالبان اور ان کے ذیلی دھڑوں کی سرگرمیوں اور متوقع کارروائیوں کے بارے میں ایک دوسرے کو بروقت آگاہ رکھناتھا تاکہ متعلقہ ممالک اس حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے بڑے سانحات سے بچ سکیں۔لیکن پاکستان ،افغانستان اور بھارت کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے اس معاہدے کاپاکستان کو اب تک نہ صرف یہ کہ کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوسکاہے بلکہ پاکستان کو اس کے منفی نتائج کاسامنا کرناپڑرہاہے،اور افغانستان میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنی توانائیاں طالبان ، القاعدہ اور ان کی ذیلی تنظیموں کی سرگرمیوں کا پتا چلاکر ایک دوسرے کو ان سے آگاہ کرنے کا بنیادی فریضہ انجام دینے کے بجائے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف جاسوسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ساتھ ہی پاکستان میں دہشت گردی کرانے کے لیے تربیت یافتہ دہشت گرد بھیجنے کے علاوہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں کے لیے فنڈز اور اسلحہ کی فراہمی کاذریعہ بن گئی ہیں۔ افغانستان میں موجود بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں نہ صرف یہ کہ تربیت یافتہ دہشت گردوں کو پاکستان میں داخل اور پاکستان میں موجود اپنے ملک دشمن ایجنٹوں کو فنڈز اور اسلحہ فراہم کررہی ہیں بلکہ وہ افغان اور مقامی دہشت گردوں کو بھی ان اہداف کی نشاندہی کرتی ہیں جہاں وہ آسانی سے ضرب لگاسکتے ہوں۔اسی پر بس نہیں بلکہ یہ ایجنسیاں بعض اوقات پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے خود افغانستان میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے فنڈ اور سہولتیں فراہم کرتی ہیں اور ان واقعات کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال کر پاک افغان تعلقات میں بگاڑ پیدا کررہی ہیں اور عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔جس کااندازہ گزشتہ چند ماہ کے دوران افغانستان اور پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور اس کے بعد بھارت اور بھارتی رہنماؤں کے ایما پر افغان حکومت کی جانب سے پاکستان پر عاید کئے گئے الزامات سے بخوبی لگایاجاسکتاہے۔
بھارتی رہنماؤں نے کمال مہارت اور چالاکی سے افغان حکومت کوترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں مدد کی فراہمی کے بعض معاہدوں کے ذریعے یہ باور کرادیا ہے کہ اس خطے میں بھارت ہی ان کا حقیقی دوست اور ہمدرد ہوسکتاہے، اور افغان رہنماؤں نے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے جال میں پھنس کر پاکستان کی جانب سے ہر آڑے وقت افغان عوام اور حکومت کی لامحدود حمایت اور امداد کو نظر انداز کرکے بھارت کی ہاں میں ہاں ملانا یعنی بھارت کی ڈگڈگی پر ناچنا شروع کردیاہے اوراس طرح افغانستان مکمل طورپر بھارت کی ایک کالونی بن کر رہ گیاہے جس کے تمام معاملات پس پردہ رہ کر بھارتی حکومت اور انٹیلی جنس ایجنسیاں چلارہی ہیں۔
جہاں تک انٹیلی جنس شیئرنگ یعنی خفیہ معلومات کے تبادلے کا سوال ہے تو اس کے لیے باقاعدہ ایک اسٹرکچر کی ضرورت ہوتی ہے۔جس کے تحت مختلف اداروں اور ممالک سے ملنے والی اطلاعات کو جانچنے کے بعد حکومت اور ملک کے مختلف اداروں کو یہ معلومات فراہم کی جاتی ہیں تاکہ بروقت اور بہتر انداز میں احتیاطی اور تدارکی اقدامات اور انتظامات کیے جاسکیں ۔بدقسمتی سے جنوبی ایشیائی ممالک میں انٹیلی جنس کاکام بھی نسلی اور لسانی خانوں میں تقسیم ہوکر رہ گیاہے جس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ غلط فہمیاں پیداہوتی ہیں بلکہ پالیسی سازوں کے لیے مشکلات بھی پیداہوتی ہیں۔
افغانستان میں اس وقت جاری اقتدار کی کشمکش کے دوران پاکستان، افغانستان اور بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سرگرمیاں بھی بلاشبہ متاثر ہوئی ہیں اوراس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ ان تینوں ممالک کے لیے نئے مسائل پیداہوئے ہیں بلکہ ان کے لیے نئے چیلنجز بھی پیداہوئے ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ افغانستان میں برسرپیکار مختلف جنگجو گروپوں کی کارروائیوں کی وجہ سے صرف افغانستان اور پاکستان ہی کو نہیں خود بھارت کو بھی خطرات لاحق ہیں جس کااظہار گزشتہ چند ماہ کے دوران بھارت کے مختلف علاقوں میں ہونے والے دہشت گردی کے وہ واقعات ہیں بھارت جن کا الزام پاکستان کے سر ڈالنے کی کوشش کرتا رہاہے۔افغانستان ، پاکستان اور بھارت کو اس وقت دہشت گردی اورانتہا پسندی کے جن مہیب خطرات کاسامنا ہے اس کے پیش نظر ان تینوں ملکوں کے درمیان انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کی بڑی اہمیت ہے کیونکہ ان کی روشنی میں تینوں ممالک اپنی یکجہتی اورسلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کی قابل عمل حکمت عملی تیا ر کرسکتے ہیں۔
داعش اور طالبان کے طاقت پکڑنے اور ان کی جانب سے فوجی اور سول اہداف پر خودکش حملوں میں اضافے کے پیش نظرافغانستان کو پاکستان کے ساتھ ایک نئی ورکنگ ریلیشن شپ پر مجبور ہونا پڑا تھا لیکن بدقسمتی کہ افغان حکومت کی بدلتی ہوئی خارجہ پالیسی کی وجہ سے یہ کوششیں رائیگاں گئیں۔افغانستان سے غیر ملکی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق افغانستان میں موجود بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیاں را ، راما اور این ڈی ایس اب خود اپنی حکومت کے بھی قابو میں نہیں رہی ہیں اوراپنے مفادات کیلیے افغان جنگجوؤں کی کھل کرمدد کررہی ہیں جس کے نتیجے میں یہ جنگجو خود افغانستان میں مختلف اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں اور کبھی قندوز پر قبضہ کرلیتے ہیں اورکبھی ہلمند کو اپنا ٹھکانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں،بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیاں تحریک طالبان پاکستان اور دوسرے جنگجو گروپوں کو بھی مالی امداد اوراسلحہ فراہم کرکے پاکستان پہنچانے کے مذموم عمل میں مصروف ہیں جس کابھانڈاپاکستان میں گرفتار کیے گئے متعدد جنگجو کرچکے ہیں۔
افغانستان میں موجود بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ان سرگرمیوں سے پتہ چلتاہے کہ بھارت افغانستان میں بیٹھ کر اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے افغانستان کو جنگجو گروپوں کی کارروائیوں اوردہشت گردی کے واقعات سے بچانے میں مدد دینے کے بجائے پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے اوراپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لیے خود افغانستان میں بھی نسلی اور لسانی بنیادوں پر منفی پروپگنڈے کو ہوا دے رہاہے اورپاکستان کے صوبے بلوچستان میں لڑنے کے لیے نوجوانوں کو بھرتی کررہاہے اور افغان انٹیلی ایجنسیاں بھارت کی تابع بن جانے کی وجہ سے اس عمل میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی معاونت کررہی ہیں۔یہی نہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ خود افغان نیشنل آرمی کے بعض کمانڈرز اور بعض افغان ارکان پارلیمنٹ طالبان، داعش اور دیگر برسرپیکار دہشت گردوں کو اپنی پر تعیش گاڑیوں میں بٹھاکر ان کے مطلوبہ مقامات پر پہنچانے کافریضہ بھی انجام دیتے نظر آتے ہیں۔اس کاسبب یہ ہے کہ پوری افغان قوم جس میں افغان آرمی اور ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں ، مسلسل جنگ کی کیفیت اور ملکی معاملات میں غیرممالک کی مداخلت کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے اکتاچکے ہیں اور وہ اب اس مسئلے کا کوئی ایک حل دیکھنا چاہتے ہیں خواہ یہ ان کے لیے خودکشی کے مترادف ہی کیوں نہ ہو۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...
وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...
غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...
حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...
درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...
سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...
امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...
کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...
کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...