وجود

... loading ...

وجود

وزیر داخلہ چودھری نثار کی غیر دانشمندانہ ضد، رینجرز اختیارات کامسئلہ قانونی کے بجائے سیاسی بناد یا!

بدھ 03 اگست 2016 وزیر داخلہ چودھری نثار کی غیر دانشمندانہ ضد، رینجرز اختیارات کامسئلہ قانونی کے بجائے سیاسی بناد یا!

chaudhry-nisar

وزیر داخلہ چودھری نثار نے سندھ کے معاملے میں مکمل غیر دانش مندانہ رویہ اختیار کررکھا ہے۔ تازہ ترین واقعہ یہ ہوا ہے کہ اُن کی وزارت سندھ حکومت کی جانب سے ارسال کردہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی سمری کو مکمل مسترد کردیا ہے۔ جس نے سندھ میں بعض خطرناک مباحث کو جنم دینا شروع کردیا ہے۔ انتہائی ناعاقبت اندیشانہ انداز اور یکطرفہ رویئے کے ساتھ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اگر رینجرز کے اختیارات کو کراچی تک محدود رکھا گیا اور رینجرز کو پورے سندھ میں اختیارات نہ دیئے گئے تو پھر وفاق دیگر آپشنز پر غور کرے گا۔

اس امر پر اُصولی طور پر کوئی اختلاف نہیں کیا جاسکتا کہ امن وامان کا مسئلہ صرف سندھ بھر کا نہیں بلکہ ملک بھر کا ہے۔ مگر رینجرز کی تعیناتی کا عمل اپنے قانونی تقاضوں میں سندھ حکومت کی درخواست پر انحصار کرتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو جس سمری کو مسترد کیا گیا ، اُ س کی ضرورت بھی وفاقی حکومت کو نہیں ہونی چاہئے اور وفاقی حکومت بغیر کسی سمری کے اپنے اختیارات کا استعمال کر لیتی۔ مگر ایسا نہیں ہے۔ اس ضمن میں وزیر داخلہ دراصل یہ چاہتے ہیں سندھ حکومت اُن کی مرضی سے سمری کو تیار کرے تاکہ وہ اس کی منظوری دے سکیں۔ سندھ حکومت نے رینجرز اختیارات میں 90 روز کی توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا تاہم وفاقی وزارت داخلہ نے سندھ حکومت کی یہ سمری مسترد کردی۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کی سمری قانونی معیار پر پورا نہیں اترتی اس میں قانونی اورآئینی پیچیدگیاں ہیں اور یہ سمری آئین کے آرٹیکل 147 کے مطابق نہیں ہے۔ وزارت داخلہ نے اپنے اس مبہم موقف میں یہ نہیں بتایا کہ سندھ حکومت کی سمری کس قانونی معیار پر پورا نہیں اُترتی اور اس سے آرٹیکل 147 کا کونسا تقاضا پورا نہیں ہوتا۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے اب بھی وہی سمری وزارت داخلہ کوارسال کی تھی جو وہ اس سے پہلے ہمیشہ وزارت داخلہ کو رینجرز کے اختیارات کی توسیع کے ضمن میں دیتی آئی ہے۔ پھر ایسا کیا ہوا کہ اب وزارت داخلہ کو اس پر اعتراض ہونے لگا ہے؟ اگر یہ سمری قانون کے مطابق نہیں تو پھر اس سے پہلے وزارت داخلہ جن سمریوں کو منظور کرتی آئی ہے ، کیا وہ یہ منظوری خلاف قانون سمریوں کو دیتی آئی ہے۔ سندھ حکومت نے پہلے دن سے غلط یا صحیح یہ موقف اختیار کر رکھا ہے کہ رینجرز کو خصوصی اختیارات صرف کراچی ڈویژن کے لیے دیئے گیے ہیں اور یہ اختیارات بھی چار سنگین جرائم تک محدود ہیں ۔ جن میں دہشت گردی، بھتہ خوری ، اہدافی قتل (ٹارگٹ کلنگ) اور اغوا برائے تاوان شامل ہیں۔ اب یہ موقف تو اختیا رکیا جاسکتا ہے کہ رینجرز کے اختیارات کے دائرے کو کراچی سے سندھ تک وسیع کیا جائے جس کا اختیار سندھ حکومت کے پا س ہے ۔ مگر اُسے قانونی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ جو اختیارات دے رہی ہے وہ آئینی طور پر اُسے حاصل اختیارات کے مطابق نہیں۔

وزیرداخلہ چودھری نثار درحقیقت جن اختیارات کا تعلق وفاقی حکومت سے ہیں اُس کے خاتمے پر تو مکمل چپ سادھے ہوئے ہیں، اور اپنی پوری زور آزمائی سندھ حکومت کے اختیارات پر کررہے ہیں۔ مثلا اے ٹی سی کے تحت رینجرز کو ملزمان کو نوے روز تک ریمانڈ میں رکھنے کے اختیارات تھے، جو وفاقی حکومت کی جانب سے دیے گیے تھے۔ یہ خصوصی اختیارات 14 جون کو ختم ہو چکے ہیں مگر وفاقی حکومت نے اس معاملے میں مکمل چپ سادھ رکھی ہے۔ وزیر داخلہ اس پر لب کشائی سے مکمل گریز کر رہے ہیں کہ رینجرز کو وفاقی حکومت وہ اختیارات کب دے رہی ہیں جس کا کوئی تعلق سندھ حکومت کے ساتھ نہیں ہے۔

وفاقی حکومت یہ امر سمجھنے سے مکمل قاصر نظر آتی ہے کہ اُس کی جانب سے سندھ حکومت پر اُن کی مرضی کے خلاف ایسا دباؤ جو باقی تین صوبوں میں نظر نہ آتا ہو، سندھ کے مخصوص حلقوں میں ایک متعصبانہ موقف پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ جو وفاق کے لیے نہایت خطرناک ہے۔ یہ پہلو بھی پیش نظر رہنا چاہیئے کہ رینجرز نے پہلے بھی صرف کراچی کے لیے اختیارات ہونے کے باوجود بوقت ضرورت سندھ میں بھی کارروائیاں کی ہیں۔ لہذا زیادہ مناسب تو یہی ہے کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے کو قانونی دائرے میں رہنے دیا جائے اور اسے سیاسی بنانے سے گریز کیا جائے۔ کیونکہ ایسی صور ت میں جو مباحث جنم لیتے ہیں وہ رینجرز اور عسکری اداروں کے لیے مجموعی طور پر کچھ اچھا تاثر پیدا نہیں کرتے۔


متعلقہ خبریں


26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پارٹی کارکنان کا شور شرابہ شروع، پولیس نے2 لڑکیوں کو حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کردیا سوال کرنے پر دھمکیاں، آپ کے بھائی بھی ایسا کرتے تھے، صحافی کی بات پرعمران خان کی بہن روانہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان پر انڈہ پھینک دیا گیا...

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آنے لگا، قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا جو جھنگ پہنچنے پر پریشانی کا سبب بنے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ،دریائے راوی، ستلج...

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

سندھ میں پنجند سے سیلابی ریلا داخل ہوگا، اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ،بڑا سیلابی ریلا گڈو کی طرف جائے گا، اس کے ساتھ ہی 6 تاریخ کو بھارت سے سندھ میں بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص اور بدین میں 6سے 10تاریخ تک موسلادھار بارش ہوگی،11لاکھ ایک...

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ، ن لیگ دور میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی طور پر دستیاب ہوں گا، شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹی...

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاک فوج کے دستے ضروری سامان کے ساتھ ممکنہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعینات حفاظتی بندوں پر رینجرز کی موبائل گشت اور پکٹس میں اضافہ کیا گیا، فری میڈیکل کیمپ قائم پاکستان کے اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا شدید خطرہ پی...

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  ایس او پی کے تحت صوبے بھر میں کئی پولیس اہلکاروں کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان کرمنل ریکارڈ یا مشکوک ریکارڈ والے افسران ایس ایچ او نہیںلگ سکیںگے،سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی کو ہدایت سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت جاری کی ہ...

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم

مضامین
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن وجود جمعه 05 ستمبر 2025
سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر