... loading ...
وزیر اعظم نواشریف نے پاناما لیکس میں اُن کے خاندان کے اہم افراد کی “آف شور کمپنیوں” کے انکشاف کے بعد قوم سے خطاب میں گونگلوؤں سے مٹی جھاڑنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ اُنہوں نے اپنے خطاب میں پاناما لیکس کے مسئلے پر ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ افسوس ناک طور پر جوڈیشل کمیشن کی تاریخ پاکستان میں کچھ اچھی نہیں ہے۔
وزیر اعظم نے پاناما لیکس کے حوالے سے براہ راست پیدا ہونے والے سوالات کے جواب دینے کے بجائے اپنے خاندان کی مظلومیت کا رونا، رونا زیادہ منا سب سمجھا۔ اور اُن زیادتیوں کا ذکر کیا جو پیپلز پارٹی کے دور میں اتفاق فاؤنڈری کے ساتھ ہوئی تھیں۔ مگر یہ دراصل دو طرفہ عمل تھا جن میں دونوں جماعتیں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون ایک دوسرے کے خلاف ملوث تھیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے میرے خاندان کو نشانہ بنایا جارہا ہے، زندگی میں پہلی بار ذاتی وضاحت کے لیے پیش ہوا ہوں، الزامات لگانے والے جوڈیشل کمیشن میں ثبوت پیش کریں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اُن کے خاندان پر الزامات تو پاناما لیکس کے ذریعے سامنے آئے ہیں۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ نے تو محض اس کا اظہار وابلاغ کیا ہے۔ ایسی صورت میں الزامات کاسارا بار تو پاناما لیکس پر ہے، اور اُنہیں کسی جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ یہ ایک مزے کی بات ہے کہ دنیا بھر میں پاناما لیکس کے حوالے سے تفتیشی عمل پر زور دیا جارہا ہے اور پاکستان میں اسے جوڈیشل کمیشن کے سپرد کرکے ایک طرح سے ‘چہرہ بچائی’ کی جارہی ہے۔ کیونکہ جوڈیشل کمیشن کسی بھی طرح سے ایک تفتیشی ادارے کے اختیارات نہیں رکھتا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مختلف ادوار میں اتفاق فاؤنڈری کو ختم کرنے کی کوششوں کے باوجود ہم نے اپنے اوپر واجب الادا پونے چھ ارب روپے کے تمام قرضے ادا کیے اور ہمارے خاندان نے قرض معاف کرایا نہ مارک اپ۔ اس ضمن میں انہوں نے مزید یہ کہا کہ اب ہمارے اوپر کسی بینک کی ایک پائی بھی باقی نہیں، حکومت میں رہتے ہوئے کبھی کاروبار کو اقتدار سے منسلک نہیں کیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس پوری صورت حال کو خلافِ واقعہ ہونے کے باوجود جوں کی توں درست بھی مان لیا جائے تو اس سے یہ کیسے ثابت ہوتا ہے کہ پاناما لیکس کا معاملہ غلط ہے۔
وزیر اعظم کے مطابق “ساتھیوں کا مشورہ تھا کہ چونکہ مجھ پر کوئی الزام نہیں اور میرے بیٹے عاقل و بالغ ہیں تو مجھے اس معاملے میں وضاحت کی ضرورت نہیں”۔اس طرح وزیر اعظم نے دراصل یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ اُن کے ہاتھ صاف ہیں۔ مگر یہ معاملہ ایک تفتیش سے ہی ثابت ہو سکتا ہے۔ وزیر اعظم کے اس نوع کے الفاظ سے نہیں۔
وزیر اعظم نے اپنے خطاب کے آغاز میں اپنے خاندان کے کاروبار کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ “الزامات کی تازہ لہر کے مقاصد کو خوب سمجھتا ہوں، میرے پاس اتنا وقت نہیں کہ ہر روز الزامات عائد کرنے والوں کو جواب دوں۔”یہ بات ایک بار پھر خلط مبحث پیدا کررہی ہے۔ کیونکہ وزیر اعظم پرعائد کیے گیے الزامات کا تعلق پاکستانی سیاست سے نہیں۔ یہ ایک لمبی چوڑی فہر ست ہے جو دنیا کے بڑے حکمرانوں اور کاروباری شخصیات سے متعلق ہے۔ اب روسی صدر پیوٹن کے ساتھ اُن کا نام آنے کا تعلق پاکستان میں الزامات کی لہر سے کہاں ہوا؟
وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں اسی نوع کی گفتگو کرکے ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی ۔ وزیر اعظم نواز شریف کے مطابق “1999 کے بعد حکومت کا تختہ اُلٹ کر ایک بار پھر کاروبار تباہ کیا گیا، ماڈل ٹاؤن میں ہمارا گھر بھی چھین لیا گیا، ملک بدر کردیا گیا، بینک کھاتے، صنعتی یونٹس وغیرہ کے خلاف تحقیقاتی اداروں کو لگا دیا گیا، سالہا سال تک ہم یکطرفہ احتساب کے پل صراط میں چلتے رہے”۔ ایک بار پھر سوال یہی پیدا ہوتا ہے کہ آخر پاناما لیکس کا تعلق اس پوری صورتِ حال سے کیسے بنتا ہے؟
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...