... loading ...

پاکستان میں سیاسی وفوجی تعلقات کے درمیان ایک کشمکش ہمیشہ رہتی ہے۔اور اس پر قیاس آرائیاں بھی کبھی ختم نہیں ہوتیں۔وزیراعظم نوازشریف کے زیرصدارت عسکری امور سے متعلق ہونے والے 18مارچ (جمعہ) کے خصوصی اجلاس نے بھی کچھ اسی نوع کی قیاس آرائیوں کو دارالحکومت اسلام آباد میں پروان چڑھایا ہے۔ ماضی میں اس نوع کے خصوصی اجلاس کم ہی دیکھنے میں آئے ہیں، جو صرف عسکری معاملات پر غور تک محدود ہو۔ وزیراعظم کے ساتھ خصوصی اجلاس میں فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کے ساتھ آئی ایس آئی کے چیف لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر بھی شریک تھے۔
اس اجلاس کے تین پہلو نہایت اہم ہیں۔ اولاً: اس سے قبل فوجی اور سیاسی قیادت اس طرح کے ایجنڈے پر قومی سلامتی کے اجلاسوں میں اکٹھے نظر آتے تھے۔ ثانیاً:قومی سلامتی اور سیکورٹی امور پر منعقدہ اجلاسوں میں پوری اعلیٰ فوجی قیادت شریک رہتی ہیں۔ثالثاً:وزیراعظم ہاؤس کی طرف سے اجلاس کے بارے میں دی گئی خبر کے بعد یہ بات محسوس کی گئی کہ اس ملاقات میں قومی سلامتی کے مشیر ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل نصیر خان جنجوعہ کو کیوں شریک نہیں کیاگیا؟
یہ بات بھی خاص طور پر محسوس کی گئی کہ عام طور پر ایسی ملاقاتوں میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز اور سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری بھی لازماً شریک رہتے تھے۔ مگر اسلام آباد میں یہ اجلاس ایک ایسے موقع پر ہوا جب یہ دونوں حضرات سارک کانفرنس کی وجہ سے نیپال میں مصروف تھے۔ا ب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسے کون سے حالات اچانک پیدا ہو گیے تھے، یا کون سی ایسی غیرمعمولی پیشرفت گردوپیش میں جاری تھیں ، جس کے باعث اس اجلاس میں معمول کے طور پر شریک ہونے والے اہم افراد کی واپسی تک کا انتظار نہ کیا گیا۔ اور اجلا س کو ضروری سمجھا گیا؟ ان تمام پہلووؤں نے مل کر مجموعی طور فوجی اور سیاسی قیادتوں کے درمیان ملاقات کو انتہائی اہم بنا دیا۔ اور اس خصوصی اجلاس کے جاری کردہ ایجنڈے نے اس پر مزید قیاس آرائیاں پیدا کیں۔
وزیر اعظم ہاؤس کی طرف سے اس اہم ترین اجلاس کی ایک نہایت مختصر جاری کی گئی۔ جس میں اسے سلامتی سے متعلق اجلاس قرارد یتے ہوئے کہا گیا کہ ملاقات میں داخلی اور خارجی سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ اورملک میں جاری فوجی آپریشن پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم ہاؤس کی طرف سے جاری خبر کا یہ حصہ نہایت اہم ہے کہ
اجلاس میں آپریشن میں حاصل ہونے والی بڑی کامیابیوں پر اطمینان کے اظہار کے ساتھ ساتھ ملک سے شدت پسندی اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم دہرایا گیا۔انگریزی اخبار ڈان نے اس پر واضح کیا ہے کہ رواں ہفتے تو کور کمانڈر کانفرنس میں جنرل راحیل نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔اور فوجی قیادت نے تو آپریشن ختم ہونے کے بعد کے مختلف مراحل کے منصوبوں تک پر تفصیلی غور کیا گیا تھا۔ جبکہ وزیراعظم ہاؤس کی پریس ریلیز سے تو کچھ اور ظاہر ہورہا ہے۔
دارالحکومت اسلام آباد میں فوجی اور سیاسی قیادت کی درمیان اس ملاقات کے ایجنڈے اور وقت دونوں کے حوالے سے کافی چہ مگوئیاں جاری رہیں۔
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...
متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...
اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...
یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...
سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...
جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...
دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...
37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...
پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...