... loading ...
امریکا میں طالبات پر اپنے ہی ہم جماعت لڑکوں کی جانب سے ہونے والے جنسی حملے اب صرف کالجوں اور یونیورسٹیوں کے واقعات نہیں رہے، بلکہ معاملات اب اسکولوں تک پہنچ چکے ہیں اور بدقسمتی یہ ہے کہ اس معاملے میں قانون سے آگہی نہ ہونے یا سقم کی وجہ سے شاذ و نادر ہی کسی کو انصاف مل پاتا ہے۔ اس معاملے کی بدترین مثال 2010ء میں الاباما میں پیش آنے والا واقعہ تھا جہاں آٹھویں جماعت کی ایک 14 سالہ طالبہ اپنے ہم جماعت ایک لڑکے کے ہاتھوں تنگ تھی۔ جب اس کی شکایت اسکول انتظامیہ کے ایک رکن کو کی تو اس نے مشورہ دیا کہ لڑکے کو بہلا پھسلا کر اسے بیت الخلا لے جاؤ، ہم رنگے ہاتھوں پکڑیں گے۔ لڑکی رضامند ہوگئی لیکن اس ‘آپریشن’ کا نتیجہ بہت بھیانک نکلا کیونکہ جب تک لڑکے کو روکا جاتا، تب تک وہ لڑکی کو بدترین جنسی تشدد کا نشانہ بنا چکا تھا۔
یہ حملہ امریکا میں اسکولوں میں جنسی تشدد اور انتظامیہ کی نااہلی کی مثال سمجھا جاتا ہے۔ وفاقی حکام اور غیر سرکاری انجمنوں کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ایسے واقعات بہت پیش آتے ہیں۔ حالیہ چند سالوں میں ملک بھر کے کالجوں میں جنسی حملے ایک اہم موضوع بنے رہے۔ اس بارے میں طلبا رہنماؤں نے بھی خوب بڑھ چڑھ کر باتیں کیں بلکہ حکومت نے بھی ادارہ جاتی تبدیلیوں پر زور دیا لیکن ایلیمنٹری، مڈل اور ہائی اسکولوں میں اب تک یہ معاملات ڈھکے چھپے ہیں اور لوگ سمجھتے ہیں کہ ان اسکولوں میں ان کے بچوں کی اچھی طرح نگرانی کی جاتی ہے اور وہ محفوظ ہیں جبکہ حقیقت ایسی نہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک طویل رپورٹ کے مطابق اسکولوں میں بڑھتی ہوئی جنسی حملے تشویش ناک ہیں اور یہ شکایات بڑھتی جا رہی ہیں کہ کے-12 اسکولوں کی انتظامیہ ایسے واقعات کو درست انداز میں نہیں سنبھال پاتی۔ ایسے واقعات پیش آتے ہیں کہ نو عمر بچیاں اپنے اسکول ساتھیوں کے ہاتھوں نہ صرف غسل خانوں میں، جیسا کہ الاباما والے واقعے میں ہوا، بلکہ برآمدوں، سیڑھیوں اور پارکنگ میں جنسی تشدد کا نشانہ بنی ہیں۔ علاوہ بچوں کے تربیتی دوروں، اسکول تقاریب اور کھیل کے مواقع پر بھی جنسی حملے علم میں آئے ہیں۔
یونیورسٹی آف الینوائے اربانا-شمپین نے 2014ء میں ایک تحقیق میں بتایا کہ مڈل اسکول کے 21 فیصد طلبا کو اسکول کے میدان میں ایسے واقعات کا سامنا کرنا پڑا جس میں کسی نے ان کے جسم کو نامناسب انداز میں چھوا۔ 2013ء کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن سروے کے مطابق ہائی اسکول کے طلبا میں 4 فیصد لڑکے اور 10 فیصد لڑکیاں کہتی ہے کہ انہیں بالجبر جنسی فعل سے گزرنا پڑا۔
ایسے واقعات پر اوباما انتظامیہ نے قانون کو سختی سے لاگو کرنے کی جارحانہ پالیسی اپنائی، جس کے تحت کے-12 اسکولوں اور کالجوں میں جنسی ہراسگی اور تشدد کے خلاف طلبا کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ اس میں جنسی بدفعلی کے واقعات کی فوری تحقیق کے علاوہ اسکولوں کو جنسی تشدد روکنے اور تشدد کے دوران پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔
سال 2015ء میں محکمہ تعلیم کو 65 ایسی شکایات موصول ہوئی جو کے-12 اسکولوں میں جنسی تشدد کے حوالے سے تھیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہیں۔
کئی ماہرین کی نظر میں الاباما کا ‘اسٹنگ آپریشن’ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی جنسی زیادتی، جو آج بھی مبینہ کہلاتی ہے، مثال سمجھا جانا چاہیے۔ اسپارک مین مڈل اسکول نہ صرف لڑکی کو جنسی زیادتی سے بچانے میں ناکام ہوا بلکہ اس نے حملے کے لیے لڑکی کو “چارے” کے طور پر بھی استعمال کیا، جس کے اثرات آج چھ سال بعد بھی لڑکی کی زندگی میں محسوس ہو رہے ہیں۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق لڑکی واقعے سے پہلے ڈیڑھ سال میں پانچ مرتبہ انضباطی کارروائی سے گزرا، اور چار مرتبہ اسے پرتشدد اور دھمکی آمیز رویے پر بھی پکڑا گیا۔ واقعے کے روز بھی وہ برآمدے کی صفائی کر رہا تھا، جو دراصل اس کی سزا تھی کہ اس نے ایک لڑکی کو نامناسب انداز میں چھوا تھا۔ کیونکہ جرم کے وقت لڑکے کی عمر کم تھی اس لیے اس کی شناخت بھی چھپائی گئی اور فرد جرم بھی عائد نہیں کی گئی۔
لڑکی نے بعد ازاں میڈیسن کاؤنٹی اسکول ڈسٹرکٹ اور اس کے متعدد ملازمین کو عدالت میں گھسیٹنے کی کوشش کی لیکن معاملہ کبھی مقدمے تک نہ پہنچ سکا۔ اسکول کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد جنسی ہراسگی کے واقعات کو روکنا تھا لیکن غلطی ہوگئی اس کا مقصد کبھی لڑکی کو چنگل میں پھنسانا نہیں تھا۔ عدالتی ریکارڈ مزید بتاتا ہے کہ لڑکے کو اس واقعے کے بعد ‘نامناسب انداز میں چھونے’ پر پانچ دن کے لیے معطل کیا گیا۔ پھر متبادل اسکول بھیج دیا گیا جہاں تین ہفتے بعد ہی اسے اسکول کے کمپیوٹر پر گھٹیا فلمیں دیکھنے پر معطل ہونا پڑا۔
لڑکی اب 20 سال کی ہو چکی ہے، اور الاباما کے بجائے نارتھ کیرولینا میں رہتی ہے، جہاں وہ نفسیاتی علاج سے بھی گزری، اس کو ذہنی تناؤ کا علاج بھی کروانا پڑا، باسکٹ بال کا شوق بھی دم توڑ گیا اور پڑھائی بھی سخت متاثر ہوئی۔ کسی مضمون میں اے گریڈ تو کسی میں ایف۔ کہتی ہے کہ اسے اب اسکول پر بالکل اعتماد نہیں رہا۔
دوسری جانب اسٹنگ آپریشن کا مشورہ دینے والی جون این سپمسن تو واقعے کے کچھ عرصے بعد استعفا دے گئیں لیکن پرنسپل، جن کا کہنا تھا کہ بچوں پر جنسی ہراسگی کا الزام اسی وقت ثابت ہوگا جب انہیں رنگے ہاتھوں پکڑا جائے، بدستور اپنے عہدے پر آج بھی موجود ہیں۔
ان کے علاوہ ایستھر وارکوف اور جوئیل لیون ہیں، جن کی بیٹی کو 2012ء میں سیاٹل ہائی اسکول کے ایک تربیتی دورے میں زیادتی کا نشانہ بننا پڑا، وہ سمجھتے ہیں کہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے طلبا اور ان کے خاندانوں کی ایک بڑی مہم کی ضرورت ہوگی۔ دونوں میاں بیوی نے ایک ادارہ Stop Sexual Assault in Schools قائم کیا ہے اور جو ہزاروں خاندانوں اور اسکولوں تک رسائی کے لیے آن لائن مواد اور تربیت فراہم کرتا ہے۔ وہ دیگر خاندانوں کو اس تکلیف اور پریشانی سے بچانا چاہتے ہیں، جو واقعے کے نتیجے میں ہوتی ہے اور بچے کو دوبارہ اسکول داخل کرنے میں اٹھانی پڑتی ہے۔ وارکوف نے کہا کہ ان کی بیٹی اسکول واپس جاتے ہوئے بہت پریشان تھی اور اس کا گھر پر علاج کروانا پڑا اس کی پوری زندگی تباہ ہوگئی۔ ان کا اسکول کے ساتھ معاملہ بالآخر 7 لاکھ ڈالرز کے تصفیے کے ساتھ مکمل ہوا۔
ان دونوں میاں بیوی نے جن افراد کی مدد کی ہے ان میں اسٹرلنگ ہائٹس، مشی گن کی ڈی گڈمین بھی شامل ہیں جو ایک 15 سالہ لڑکی کی والدہ ہیں۔ ان کی بیٹی کو مئی 2015ء میں اس وقت پہلے اسکول سے معطل کیا گیا اور بالآخر نکال دیا گیا، جب اسے اسکول کی پارکنگ میں ایک گاڑی میں ایک 17 سالہ لڑکے کے جنسی حملے کا نشانہ بننا پڑا۔ لڑکے کا دعویٰ تھا کہ یہ فعل باہمی رضامندی سے کیا گیا۔ گو کہ اسے بھی معطل کیا گیا لیکن بعد میں گریجویشن کی اجازت دے دی گئی لیکن لڑکی کی زندگی برباد ہوگئی، وہ آج بھی گھر پر پڑھتی ہے، اس کا کہنا ہے کہ “ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں جیل میں ہوں۔”
جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...
ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...
رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...
شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...
سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...
پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...
سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...